Tag: بینک دولت پاکستان

  • اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قیام کو 71 سال مکمل

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قیام کو 71 سال مکمل

    آج پاکستان کے مرکزی بینک ’اسٹیٹ بینک آف پاکستان‘ کی سالگرہ ہے، یکم جولائی 1948 کو  قائد اعظم محمد علی جناح نے اس کا افتتاح کیا تھا۔

    بینک دولت پاکستان یا اسٹیٹ بینک آف پاکستان پاکستان کا مرکزی بینک ہے۔ اس کا قیام 1948ء میں عمل میں آیا اوراس کے صدر دفاتر کراچی اور اسلام آباد میں قائم ہیں۔

    اسٹیٹ بنک کی افتتاحی تقریب میں قائد اعظم اورفاطمہ جناح

    پاکستان کی آزادی سے پہلے ریزرو بینک آف انڈیا اس علاقے کا مرکزی بینک تھا۔ پاکستان کی آزادی کے فوراً بعد یہی بینک ہندوستان اور پاکستان دونوں ممالک کا مرکزی بینک تھا۔ یکم جولائی 1948 کو قائد اعظم محمد علی جناح نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا افتتاح کرکے ریزرو بینک آف انڈیا کی اجارہ داری ختم کردی تھی ۔

    قائد اعظم اسٹیٹ بنک کا تالا کھولتے ہوئے

     30 دسمبر 1948 کو برطانوی حکومت نے برصغیر کے ریزرو بینک آف انڈیا کے اثاثوں کا 70 فیصد ہندوستان کو دیا جبکہ پاکستان کو 30 فیصد ملا۔ اُس وقت ریزرو بینک آف انڈیا کی طرح اسٹیٹ بینک آف پاکستان بھی ایک پرائیوٹ یا نجی بینک تھا۔

     یکم جنوری 1974ء کو اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اسے قومی ملکیت میں لے لیا، ان کے اس اقدام سے پاکستانی معیشت کو حکومت کی سرپرستی حاصل ہوگئی۔

    فروری 1994 میں بینظیر بھٹو کی حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو فائننشیل سیکٹر ری فورم کے نام پر خود مختاری دے دی۔

    21جنوری 1997 میں ملک معراج خالد کی نگراں حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو مزید آزادی دے کر مکمل خود مختار کر دیا۔ اب یہ  حکومت ِ پاکستان کے ماتحت نہیں رہا تھا بلکہ ایک آزاد اور خود مختار ادارہ تھا ، تاہم ابھی بھی اس کے گورنر کی تعیناتی وفاقی حکومت کے حکم سے کی جاتی ہے۔

    سنہ  2005 میں اس وقت کی حکومت نے  ملک میں کام کرنے والےمنی ایکسچینجز  کو قانونی درجہ دے کر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ماتحت کردیا گیا تھا ، جس سے اسٹیٹ بینک کو مزید استحکام ملا۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر ہر سال وزیر خزانہ کے ہمراہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی سالانہ میٹنگ میں شرکت کرنے کے لیے جاتے ہیں۔

    اپنے قیام کے وقت اس کے پہلے  گورنر زاہد حسین تھے جو کہ  19 جولائی1953 تک اسٹیٹ بینک کے گورنر رہے۔ موجودہ گورنر ڈاکٹر رضا باقر ہیں جو کہ   05 مئی 2019 سے آئندہ تین سال کے لیے اس عہدے پر فائز ہیں۔

    قائداعظم پاکستانی کرنسی کا معائنہ کرتے ہوئے

    اپنے چارٹرکے تحت اسٹیٹ بینک آف پاکستان مارکیٹ میں روپے کی ترسیل،  مضبوط معاشی نظام کی یقینی بنانے،  قواعد و ضوابط کی پاسداری کرانے اور دیگر بینکوں کے مالیاتی امور کی نگرانی کرنے ،  بین الاقوامی مارکیٹ سے ایکسچنج ریٹ طے کرنے اور ادائیگیوں کے توازن کو یقینی بنانے کا پابند ہے۔

  • پاکستان نے مالی شمولیت میں تیزی کیلئے یونیورسل فنانشل ایکسس اِنی شیے ٹو کا افتتاح کردیا

    پاکستان نے مالی شمولیت میں تیزی کیلئے یونیورسل فنانشل ایکسس اِنی شیے ٹو کا افتتاح کردیا

    کراچی: بینک دولت پاکستان نے عالمی بینک اور اقوام متحدہ کی شراکت سے آج یونیورسل فنانشل ایکسس اِنی شیے ٹوکا افتتاح کردیا۔

    قومی مالی شمولیت حکمت عملی (NFIS) کے تحت پاکستان میں ہمہ گیر مالی شمولیت کے حصول کے لیے سرکاری اور نجی شعبے کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔

    تقریب میں نیدرلینڈز کی ملکہ معظمہ میکسیما ،جو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی خصوصی مشیر شمولیتی مالیت برائے ترقی (UNSGSA) بھی ہیں، ورلڈ بینک گروپ کے صدر ڈاکٹر جم یونگ کم، وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار اور گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جناب اشرف محمود وتھرا شریک تھے۔

    ملکہ میکسیما نے مالی شمولیت کی بہتری کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مالی شمولیت کے حوالے سے حال ہی میں اختیار کردہ قومی مالی شمولیت حکمت عملی کے ذریعے ، جسے حکومت اور نجی شعبے کی حمایت اور ورلڈ بینک گروپ کی مدد حاصل ہے، آج پاکستان کا عزم نئی سطح پر پہنچ گیا ہے۔پاکستان نئی بلندیوں پر پرواز کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیشتر حلقوں کی پرخلوص محنت کے طفیل پاکستان نے دنیا میں مالی شمولیت کی بے حد مضبوط بنیادیں قائم کردی ہیں۔ نئے ضوابط سے برانچ لیس بینکاری، بڑھتے ہوئے مائیکروفنانس شعبے، موثر نظام ادائیگی کی ترقی اور صارفین کی زیادہ تعمیری شناخت ممکن ہوئی ہے۔

    اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کی ترقیاتی پالیسی کا ایجنڈا شمولیتی اقتصادی نمو پر مبنی ہے تا کہ معاشرے کے تمام طبقات یکساں طور پر مستفید ہو سکیں۔ انہوں نے مالی شمولیت کو شمولیت پر مبنی معاشی نمو کے حصول کا ایک اہم ذریعہ قرار دیا۔

    اپنے خیرمقدمی کلمات میں اسٹیٹ بینک کی کوششوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے گورنر جناب اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ آبادی کے لحاظ سے مالی خدمات تک رسائی 2008ء کے 12 فیصد سے بڑھ کر 2015ء میں 23 فیصد ہو چکی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ اقوام متحدہ، ورلڈ بینک اور حکومت کے ماتحت ہمہ گیر مالی رسائی کے اقدام سے اس کی رفتار بڑھے گی اور یہ معاشرتی و معاشی صورت ِحال کی بہتری اور غربت کے خاتمے کا اہم محرک ثابت ہو گا۔

    پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین جناب محمد آفتاب منظور نے شعبہ بینکاری و خرد مالکاری کی جانب سے وعدہ کیا کہ این ایف آئی ایس کے تحت طے شدہ اہداف پورے کرنے اور عوام تک رسائی حاصل کرنے میں مکمل تعاون کیا جائے گا۔ پی بی اے نے اس عزم کا اظہار کیا کہ 2020ء تک آبادی کے 50 فیصد بالغ افراد بشمول 25 فیصد عورتوں کی ایم والٹ اکائونٹس تک رسائی بڑھائی جائے گی اور چھوٹے کاروبار تک دیگر مالی خدمات کی رسائی میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے اقدامات کے تحت مالی آگاہی اور خواندگی بڑھانے کے لیے شعبہ بینکاری اسٹیٹ بینک کا ساتھ دے گا۔

    اختتامی کلمات میں ڈپٹی گورنر جناب سعید احمد نے کہا مالی شمولیت مالی استحکام کو بہتر بنانے میں مدد دے گی اور اس کے نتیجے میں ملک میں غربت کم ہوگی، اس موقع پر وفاقی وزرا، سفارت کار، وفاقی و صوبائی سکریٹریز، ترقیاتی اداروں کے نمائندے، بینکوں کے سربراہان اور دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔

    قبل ازیں، صبح میں ملکہ معظمہ میکسیما کی گورنر اشرف محمود وتھرا سے ملاقات ہوئی جس میں پاکستان میں مالی شمولیت بڑھانے کے طریقوں پر گفتگو کی گئی۔ گورنر نے معزز مہمان کو اسٹیٹ بینک کے مالی شمولیت کے اقدامات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ اسٹیٹ بینک اس سلسلے میں صف ِ اوّل میں رہ کر فعال کردار ادا کر رہا ہے اور اس نے اِسے اپنے اسٹریٹجک مقاصد میں بھی شامل رکھا ہے۔ گورنر نے شمولیتی ترقی کا ہدف حاصل کرنے کی غرض سے مالی شمولیت کے ایجنڈا کو آگے بڑھانے اور ذاتی دلچسپی لینے پر معزز مہمان کا شکریہ ادا کیا۔