Tag: بینک صارفین

  • بینک صارفین کی بڑی مشکل آسان ہوگئی

    بینک صارفین کی بڑی مشکل آسان ہوگئی

    کراچی : بینک صارفین کی شکایات کے ازالے کے لیے پورٹل اور ایپ "سنوائی” کا آغاز کردیا گیا ، جس کے ذریعے صارفین کسی بھی بینکاری پروڈکٹ اور سہولت کے حوالے سے اپنی شکایات درج کروا سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے صارفین کی شکایات کے ازالے کے لیے پورٹل اور ایپ "سنوائی” کا آغاز کردیا۔

    صارفین پورٹل کے ذریعے اب روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس سمیت کسی بھی بینکاری پروڈکٹ اور سہولت کے حوالے سے اپنی شکایات درج کروا سکتے ہیں۔

    ترجمان اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پورٹل "سنوائی” صارفین کے لیے ون ونڈو آپریشن کی حیثیت رکھتا ہے، جہاں وہ پاکستان میں کام کرنے والے بینکوں، مائیکرو فنانس بینکوں اور ترقیاتی مالی اداروں کے خلاف اپنی شکایات درج کرا سکتے ہیں۔

    ترجمان نے بتایا کہ ویب براؤزر کے علاوہ سنوائی موبائل ایپلیکیشن بھی اینڈرائڈ اور آئی او ایس دونوں پر دستیاب ہے، ہر شکایت کو ایک ٹریکنگ نمبر دیا جاتا ہے، جوایس ایم ایس اور ای میل کے ذریعے صارفین کو بھیج دیا جاتا ہے۔

  • بینک صارفین کیلئے قرضوں پر شرائط میں تبدیلی، گاڑی کیلئے کتنی ڈاؤن پیمنٹ دینا ہوگی؟

    بینک صارفین کیلئے قرضوں پر شرائط میں تبدیلی، گاڑی کیلئے کتنی ڈاؤن پیمنٹ دینا ہوگی؟

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے صارف قرضوں پر شرائط کڑی کر دیں ، جس کے تحت صارف قرض کی صلاحیت 50 سے کم کر کے 40فیصد کردی جبکہ گاڑی کے قرض کے لئے 30 فیصد ڈاؤن پیمنٹ دینا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے درامدات کم کرنے اور روپے کی قدر میں استحکام کے لئے اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے صارف قرضوں پر شرائط کڑی کر دیں۔

    اس سلسلے میں ملک میں 1000سی سی انجن کپیسٹی سے زائد کی بنی ہوئی / اسمبل کی ہوئی گاڑیوں کے قرضوں کے لیے، اور صارفی قرضے کی دوسری سہولتوں جیسے ذاتی قرضوں اور کریڈٹ کارڈز کے لیے ضوابطی تقاضے سخت بنائے گئے ہیں۔

    اس حوالے سے جو تبدیلیاں کی گئی ہیں، اس میں گاڑیوں کے قرضوں کی زیادہ سے زیادہ مدّت سات سال سے کم کر کے پانچ سال کردی گئی ہے، ذاتی قرضے کی زیادہ سے زیادہ مدت پانچ سال سے کم کر کے تین سال کر دی گئی ہے۔

    ڈیٹ برڈن (debt-burden ratio)کا زیادہ سے زیادہ تناسب جس کی قرض گیر کو اجازت ہوتی ہے، 50سے کم کر کے 40فیصد کر دیا گیا ہے، کسی ایک فرد کے لیے تمام بینکوں / ترقیاتی مالی اداروں سے گاڑیوں کے قرضے کی جو مجموعی حد ہے، وہ کسی بھی وقت تیس لاکھ روپے سے زائد نہیں ہوگی۔

    گاڑی کے قرضے کے لیے کم از کم ڈاؤن پیمنٹ 15فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کر دی گئی ہے جبکہ پست آمدنی سے متوسط آمدنی تک کے طبقے کی قوتِ خرید کو محفوظ بنانے کی غرض سے، ایک ہزار سی سی انجن کپیسٹی تک کی ملک میں بنی / اسمبل کی گئی گاڑیوں پر یہ نئے ضوابط لاگو نہیں ہوں گے۔

    اسی طرح یہ ملکی ساختہ الیکٹرک گاڑیوں پر بھی لاگو نہیں ہوں گے تاکہ صاف ستھری توانائی کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔ ان دو زمروں کی گاڑیوں کے لیے قرضوں کے ضوابط حسبِ سابق برقرار رہیں گے۔

    روشن ڈجیٹل اکاؤنٹس کی حوصلہ افزائی کے لیے اور یہ اکاؤنٹس کھولنے والے سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت کے لیے روشن اپنی کار پراڈکٹ پر بینکوں یا ترقیاتی مالی اداروں کی ضوابطی ہدایات تبدیل نہیں کیے گئے ہیں

  • 70 لاکھ بینک صارفین کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر لیک

    70 لاکھ بینک صارفین کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر لیک

    نئی دہلی: 70 لاکھ بھارتی بینک صارفین کا حساس ڈیٹا لیک ہو گیا جس میں ای میل آئی ڈیز سمیت صارفین کی نجی معلومات شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیٹ سیکورٹی ریسرچ نے انکشاف کیا ہے کہ ستر لاکھ بھارتی ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ ہولڈرز کے فون نمبرز، ای میل آئی ڈیز سمیت نجی معلومات ڈارک ویب پر گردش کر رہی ہیں۔

    آن لائن بینکنگ نے لاکھوں صارفین کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے، یہ ڈیجیٹل بینکنگ سے متعلق بڑا انکشاف قرار دیا جا رہا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ لیک ہونے والی معلومات میں صارفین کے نام، فون نمبرز، ای میل آئی ڈیز سمیت ان کی سالانہ آمدنی وغیرہ شامل ہیں۔

    اس سلسلے میں سیکورٹی کے ریسرچر راجیش کھیر راجا ہریا نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈارک ویب پر تقریباً 2 جی بی کا ڈیٹا بیس لیک ہوا ہے جس میں صارفین کے اکاؤنٹ کی تفصیلات سمیت تمام معلومات موجود تھیں۔

    مزید بتایا گیا کہ مذکورہ ڈیٹا 2010 سے 2019 کے درمیان کا ہے، جو کہ ہیکرز اور اسمگلرز کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے، کیوں کہ ڈیٹا مالی اعداد و شمار پر مبنی ہے، جس کی مدد سے وہ صارفین کو بہت نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ ڈیٹا لیک کرنے میں کوئی تیسری پارٹی ملوث ہے، جس سے بینک نے کریڈٹ ڈیبٹ کارڈ فروخت کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔

    بتایا گیا کہ لیک ہونے والے ڈیٹا میں تقریباً 5 لاکھ کارڈ ہولڈرز کے پین نمبر بھی شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ فنانشل ڈیٹا انٹرنیٹ کا سب سے مہنگا ڈیٹا ہوتا ہے، اس سلسلے میں راجا ہریا کا کہنا تھا کہ مذکورہ ڈیٹا حقیقی تھا یا نہیں، ابھی یہ واضح نہیں ہوا، تاہم خدشہ ہے کہ کسی نے یہ ڈارک ویب پر فروخت کیا اور پھر یہ پبلک ہو گیا۔