Tag: بینک فراڈ

  • ’’نامعلوم نمبر سے آنے والی کال بالکل نہ اٹھائیں‘‘

    ’’نامعلوم نمبر سے آنے والی کال بالکل نہ اٹھائیں‘‘

    وقت کے ساتھ ساتھ پاکستان میں اب ڈیبِٹ اور کریڈٹ کارڈ کے استعمال میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے، جس کی وجہ سے کچھ بدعنوان عناصر نے بھی دھوکہ دہی اور لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے۔

    سائبر کرائم میں ملوث لوگ سادہ لوح افراد کو مختلف بہانوں کے ذریعے ذاتی معلومات حاصل کرکے ان کے اکاؤنٹ کا صفایا کرجاتے ہیں اور جب تک لُٹنے والے کو خبر ہوتی ہے اس وقت تک بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ماہرِ امورِ بینکاری اور ٹرینر راشد اقبال نے بتایا کہ کس طرح ایک عام شہری ان دھوکہ باز عناصر کے چنگل سے بچ سکتا ہے؟

    انہوں نے بتایا کہ سال 2017 اور 2018 سے بینکنگ شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھتا جارہا ہے، جس کا ناجائز استعمال بھی بہت زیادہ کیا جارہا ہے تاہم اس سے بچنے کا بھی طریقہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس فراڈ میں ہوتا یہ ہے کہ صارف کے نام سے اس کی ڈپلیکیٹ سم نکلوالی جاتی ہے اور ہیکرز اس کے ذریعے اکاؤنٹ ہولڈر کی ساری معلومات حاصل کرلیتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ہیکر بار بار کال کرتا ہے تاکہ صارف کا ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) حاصل کرسکے، لہٰذا کسی بھی نامعلوم نمبر سے آنے والی کال بالکل نہ اٹھائیں، اگر صارف نے کال ریسیو کرلی یا کاٹ دی تو دونوں صورتوں میں اس کا او ٹی پی ہیکر کے علم میں آجائے گا۔

    راشد اقبال نے کہا کہ اس کا حل یہی ہے کہ فون کو بجنے دیا جائے اور جیسے کال ختم ہو اس نمبر کو بلاک کرکے متعلقہ ادارے اور اپنے بینک کی ہیلپ لائن کو مطلع کریں۔

  • کراچی میں بینک فراڈ کی نئے انداز میں وارداتیں، بڑا انکشاف سامنے آگیا

    کراچی میں بینک فراڈ کی نئے انداز میں وارداتیں، بڑا انکشاف سامنے آگیا

    کراچی: شہر قائد میں آٹھ دس سالوں سے استعمال نہ ہونے والے بینک اکاؤنٹ سے جعلی شناختی کارڈ بنوا کر رقم نکالنے کا انکشاف سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں بینک فراڈ کی نئے انداز میں وارداتیں ہونے لگی او آٹھ دس سالوں سے جو بینک اکاؤنٹ جو استعمال نہیں ہوئے ، ان کے نام پر جعلی شناختی کارڈ بنوا کر رقم نکالنے کا انکشاف ہوا۔

    پولیس نے جعلی شناختی کارڈ سے بینک اکاؤنٹس سےرقم نکلوانے میں ملوث بینک ملازم سمیت تین ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

    پولیس نے بتایا کہ وہ بینک اکاؤنٹ جن میں لاکھوں روپے رقم موجود تھیں ، اور سالوں سے استعمال نہیں ہوئے، ایسے ہی اکاؤنٹس کو ٹارگٹ کیا جاتا تھا۔

    پولیس نے انٹیلی جنس بنیادوں پر کاروائی کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرکے 90 سے زائد جعلی شناختی کارڈ، اے ٹی ایم کارڈز اور لیپ ٹاپ برآمد کیے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان استعمال نہ ہونے والے اکاؤنٹ میں نان رجسٹر اورگنائزیشن کے نام پر بیرون ملک سے رقم منگوا کر نکالا کرتے تھے۔

    پولیس کے مطابق اس گروہ میں تمام معلومات بینک اعلی افسر فراہم کرتا تھا، بینک ملازم ایسے اکاؤنٹس کی نشاندہی کرتا جو کئی سالوں سے استعمال نہیں ہوئے جبکہ گروہ کے دیگر کارندے ان اکاؤنٹس کے جعلی شناختی کارڈ اور دیگر دستاویزات بنوا کر رقم نکالا کرتے تھے۔

  • کراچی کی تاریخ میں انوکھا بینک فراڈ

    کراچی کی تاریخ میں انوکھا بینک فراڈ

    کراچی: شہر قائد میں ایک نجی بینک کے دو برانچز کا عملہ کیسے اپنے ہی بینک کو منظم طریقے سے لوٹتا رہا، سنسنی خیز انکشافات نے لوگوں کو حیران کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کی تاریخ میں بینک فراڈ کا انوکھا معاملہ سامنے آیا ہے، اس سلسلے میں نجی بینک کی گلستان جوہر برانچ کے بعد گلشن برانچ کا بھی آڈٹ کیا گیا ہے، جس میں بہت بڑا فراڈ منکشف ہوا ہے۔

    بینک فراڈ اسکینڈل میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے گلشن اور گلستان جوہر کے بینک برانچ منیجرز سمیت 7 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

    تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ اصلی بینک میں سونا نقلی پڑا ہوا تھا، نجی بینک کے عملے نے 75 کروڑ روپے کا غبن کیا، نجی بینک کی 2 برانچز میں لاکرز میں رکھے گئے اصلی سونے کے زیورات کو جعلی زیورات سے بدل دیاگیا تھا۔

    معلوم ہوا ہے کہ بینک عملے نے جعلی کسٹمر بنا کر 2 کروڑ 40 لاکھ روپے قرضہ لیا، اور قرضے کے ساتھ ساتھ بینک عملہ اصلی سونے کو نقلی سونے سے بھی بدلتا رہا، تحقیقات کی گئیں تو گلستان جوہر میں بینک کی نجی برانچ کے لاکرز میں 55 کروڑ کا سونا نقلی نکلا،کہیں سونے کی جگہ پیتل، کہیں نقلی زیورات رکھ دیے گئے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ گلستان جوہر برانچ میں شہریوں نے سونا رکھوا کر قرضہ حاصل کیا تھا، لیکن بینک عملے نے 150 سے زائد بیگز سے سونے کو تبدیل کر لیا، نجی بینک کی گلشن برانچ کے عملے نے بھی جعل سازی کی اور بینک کا سونا تو بدلا ہی، جعلی صارف بنا کر کروڑوں کے قرضے بھی دیے۔

    یہ انکشافات نجی بینک کے آڈٹ کے دوران سامنے آئے، جس پر شاہ فیصل تھانے اور عزیز بھٹی تھانے میں مقدمات درج کر دیے گئے ہیں، جن میں بینک عملے کو نامزد کیا گیا ہے۔

    پولیس نے گلشن اور گلستان جوہر کے بینک برانچ منیجرز سمیت 7 افراد کو گرفتار کر لیا ہے، پولیس نے گھروں پر چھاپا مار کر 3 کروڑ سے زائد مالیت کا سونا بھی برآمد کر لیا ہے۔

    عملے کے جن افراد کے خلاف مقدمات درج ہوئے ہیں ان میں 5 منیجر آپریشنل، ریلیشن شپ منیجر، کاؤنٹر سروس منیجر، گولڈ فنانس ایگزیکٹو اور جعلی کسٹمرز شامل ہیں۔

  • شہری سے فراڈ، صدر مملکت نے نجی بینک کی اپیل مسترد کر دی

    شہری سے فراڈ، صدر مملکت نے نجی بینک کی اپیل مسترد کر دی

    کراچی: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بینکنگ محتسب کے فیصلے کے خلاف نجی بینک کی اپیل مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت نے فراڈ کا نشانہ بننے والے شخص کو رقم کی واپسی سے انکار پر نجی بینک کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

    صدر پاکستان نے کہا کہ بینک متاثرہ شہری کے اکاؤنٹ میں تقریباً 5 لاکھ روپے کی رقم واپس جمع کرائے، مناسب اور فعال انٹرنیٹ بینکنگ سسٹم کی موجودگی سے اس فراڈ کو روکا جا سکتا تھا۔

    صدر مملکت کا کہنا تھا کہ صارفین کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کی ذمہ داری بینک پر لاگو ہوتی ہے، بینک اپنے صارفین کو الیکٹرانک رقم منتقلی کے بارے میں آگاہی دے۔

    واضح رہے کہ نامعلوم شخص کو ذاتی معلومات کی فراہمی پر کراچی کے شہری کے بینک اکاؤنٹ سے 5 لاکھ کی رقم انٹرنیٹ بینکنگ کے ذریعے نکالی گئی تھی، کراچی کے شہری کو موبائل فون پر نوسرباز ٹولے نے مردم شماری اور بینک کا کارکن ظاہر کر کے معلومات حاصل کی تھیں۔

    محتسب کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ بینک نے شہری کی اجازت کے بغیر اکاؤنٹ پر لاگو یومیہ حد سے زائد رقم منتقل کر کے بد انتظامی کا ارتکاب کیا۔

  • ہم نام اکاؤنٹ ہولڈر کی رقم اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کرانے والے بینک ملازمین گرفتار

    ہم نام اکاؤنٹ ہولڈر کی رقم اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کرانے والے بینک ملازمین گرفتار

    کراچی: ہم نام اکاؤنٹ ہولڈر کی رقم اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کرانے والے بینک ملازمین کو گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کمرشل بینکس سرکل نے ایک کارروائی میں آج نیشنل بینک کے 3 ملازمین اور ایک پرائیوٹ ملزم کو گرفتار کر لیا۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ گرفتار ملازمین میں اشہد صدیقی، جہانزیب بشیر، کریم بخش، اور محمد اوصاف نامی افراد شامل ہیں، ملزمان 84 لاکھ روپے سے زائد کی خورد برد میں ملوث ہیں۔

    ایف آئی اے کے مطابق بینک ملازمین نے ملی بھگت سے جعل سازی اور فراڈ کی واردات کی تھی، اشہد صدیقی نے ملی بھگت سے اپنے ہم نام اکاؤنٹ ہولڈر کی رقم اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کرائی۔

    ایف آئی اے کا جعلی اسسٹنٹ ڈائریکٹرگرفتار

    بینک منیجر کی جانب سے اس واقعے کی شکایت پر 6 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر فہد خواجہ کا کہنا ہے کہ فراڈ میں ملوث خالد رشید، حسین میمن اور مزید 2 بینکار بھی گرفتار ہوں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ایف آئی اے اینٹی کرپشن ونگ نے ایک کارروائی میں اسلام آباد سے آفاق نامی جعلی اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے کو گرفتار کیا تھا، جو نوشہرہ کا رہائشی تھا، ملزم نے شہری سے انٹیلیجنس بیورو میں بھرتی کے نام پر 15 لاکھ روپے لیے تھے۔

  • سکھر: دو صارفین کے کھاتوں سے 3 کروڑ روپے غائب، عملہ ملوث

    سکھر: دو صارفین کے کھاتوں سے 3 کروڑ روپے غائب، عملہ ملوث

    سکھر: بینک آف پنجاب میں صارفین کے اکاؤنٹ سے کروڑوں روپے نکالے جانے کا انکشاف ہوا ہے، پولیس نے بینک کے دو افسران کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بینک آف پنجاب سکھر برانچ میں کروڑوں روپے کے غبن کا انکشاف ہوا ہے، یہ غبن صارفین کے اکاؤنٹس میں ہوا جن سے رقم نکالی گئی۔

    پولیس کے مطابق بینک کے دو افسران اس غبن میں ملوث ہیں، دو مختلف اکاؤنٹس سے مجموعی طور پر 3 کروڑ روپے سے زائد رقم نکالی اور غائب ہوگئے، غبن پر بینک آف پنجاب کے منیجر اور اسسٹنٹ منیجر ملوث ہیں جن کے خلاف تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق پولیس اور ایف آئی اے کی جانب سے ملزمان کی تلاش میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔