Tag: بین الپارلیمانی یونین

  • وزیر اعظم کی گیبریلا کیوس بیرن سے ملاقات

    وزیر اعظم کی گیبریلا کیوس بیرن سے ملاقات

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان سے آج صدر بین الپارلیمانی یونین گیبریلا کیوس بیرن نے ملاقات کی، وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن و امان کے لیے کشمیر تنازع کا حل ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان اور بین الپارلیمانی یونین کی صدر گیبریلا کیوس بیرن کے درمیان ملاقات میں وزیر اعظم نے انھیں کرونا وبا کے باعث صحت کے شعبے کو درپیش چیلنجز سے آگاہ کیا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کی توجہ لوگوں کی زندگیاں بچانے اور معیشیت کی بحالی تھا، پاکستان کی اسمارٹ لاک ڈاؤن پالیسی اور دیگر اقدامات سے ملک میں وبا کے سلسلے میں بہتری آئی۔

    وزیر اعظم نے صدر بین الپارلیمانی یونین گیبریلا بیرن کی خدمات کو سراہا کہا اور کہا کہ پارلیمانی ڈپلومیسی میں گیبریلا بیرن کا کردار اہم ہے۔

    پاکستان میں پرجوش استقبال پر شکر گزار ہوں: صدر بین الپارلیمانی یونین

    ملاقات کے سلسلے میں جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جیسا کہ تنازعات کا حل بین الپارلیمانی یونین کی ترجیح ہے، تو ملاقات میں وزیر اعظم نے دنیا کے مختلف حصوں میں جاری تنازعات کے حل پر زور دیا، اور کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن و امان کے لیے کشمیر تنازع کا حل ضروری ہے۔

    وزیر اعظم نے گیبریلا کیوس بیرن کو افغانستان کے سیاسی حل کے لیے پاکستانی کاوشوں اور افغان امن عمل میں پاکستانی مثبت کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔

    بین الپارلیمانی یونین کی صدر سے ملاقات میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی موجود تھے۔

  • پاکستان میں پرجوش استقبال پر شکر گزار ہوں: صدر بین الپارلیمانی یونین

    پاکستان میں پرجوش استقبال پر شکر گزار ہوں: صدر بین الپارلیمانی یونین

    اسلام آباد: صدر بین الپارلیمانی یونین گیبریلا کویس بیرن نے پاکستان کے دورے کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں میرا پرجوش استقبال کیا گیا، میں اس پر شکر گزار ہوں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق انٹر پارلیمانی یونین کی صدر گیبریلا کویس بیرن آج پانچ روزہ دورے پر پاکستان آئی ہیں، انھوں نے پاکستان انسٹیٹیوٹ برائے پارلیمانی سروسز میں تقریب سے خطاب کیا۔

    پپس میں خطاب کے دوران انھوں نے کہا کہ میں پاکستان میں پرجوش استقبال پر شکر گزار ہوں، آئی پی یو کے قیام کو 131 سال ہو گئے ہیں، اس کا مقصد پارلیمانی سفارت کاری کو فروغ دینا ہے۔

    گیبریلا کویس نے کہا کہ دنیا میں خواتین کی پارلیمان میں نمائندگی صرف 25 فی صد ہے، اور اس وقت صرف 5 فی صد سربراہان مملکت خواتین ہیں، ہمیں آئی پی یو کے تحت خواتین کو خود مختاری دینی ہے۔

    انٹرپارلیمانی یونین کی صدر 5 روزہ دورے پر

    صدر بین الپارلیمانی یونین نے کرونا وائرس سے متعلق عالمی صورت حال پر تشویش ظاہر کی، انھوں نے کہا کہ کرونا سے متعلق دنیا بھر میں پالیسی کا فقدان ہے۔

    قبل ازیں، پاکستان آمد پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، شیری رحمان اور سید عابد حسن نے گیبریلا کویس کا استقبال کیا، ان کو پاکستان انسٹیٹیوٹ برائے پارلیمانی سروسز میں بریفنگ بھی دی گئی۔

    خیال رہے کہ بین الپارلیمانی یونین کی صدر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کر رہی ہیں۔ آئی پی یو صدر کی سطح پر دورہ اہم پارلیمانی اور سفارتی پیش رفت قرار دی جا رہی ہے، دوسری طرف اس دورے سے بین الاقوامی سطح پر ملک کے مثبت تشخص کو فروغ دینےمیں مدد ملے گی۔

  • انٹر پارلیمانی یونین کے جنرل اسمبلی اجلاس میں فخر امام کا کشمیر پر پُرجوش خطاب

    انٹر پارلیمانی یونین کے جنرل اسمبلی اجلاس میں فخر امام کا کشمیر پر پُرجوش خطاب

    بلغراد: بین الپارلیمانی یونین (آئی پی یو) کی 141 ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے پر جوش خطاب میں کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نے پارلیمانی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑا۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے چیئرمین سید فخر امام آئی پی یو کے اجلاس سے خطاب میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر برس پڑے۔

    فخر امام نے کہا پارلیمانی برادری نے بر وقت اقدام نہ کیے تو صورت حال سنگین ہوگی، کشمیر کی صورت حال کو نظر انداز کیا گیا تو عالمی امن کو نقصان ہو سکتا ہے۔

    انھوں نے برطانیہ کے پارلیمانی وفد کے سربراہ کے کشمیر سے متعلق بیان کا خیر مقدم کیا، اور کہا کہ کشمیریوں کو یو این قراردادوں میں حق خود ارادیت دیا جائے، عالمی برادری کو بے گناہ لوگوں کی حالت زار پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پارلیمانی سفارت کاری، پاکستان کے ہاتھوں بھارت کو تاریخی شکست

    فخر امام نے عالمی پارلیمانی رہنماؤں سے فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تقریباً ایک لاکھ کشمیری شہید اور ہزاروں لا پتا ہو چکے ہیں، فیکٹ فائنڈنگ مشن خود جا کر کشمیریوں کی حالت زارکو دیکھے، ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہو چکے، 22 ہزار خواتین بیوہ ہو چکی ہیں۔

    انھوں نے کہا مقبوضہ وادی میں مظلوم کشمیریوں کی 8000 سے زائد اجتماعی قبریں ملی ہیں، کرفیو، کشمیری رہنماؤں کی گرفتاری اور مواصلاتی بندش سرا سر ظلم ہے، پیلٹ گنوں اور کلسٹر گولہ بارود کا استعمال بھی قابل مذمت ہے۔

    انھوں جنرل اسمبلی اجلاس میں کہا کہ مسئلہ کشمیر بات چیت اور سفارت کاری سے ہی حل ہونا چاہیے، علاقائی امن و استحکام ہی پائیدار ترقی اور خوش حالی کی بنیاد ہے۔