Tag: بیٹے کا قتل

  • بیٹے کو بلی کے پنجرے میں قید رکھنے، گرم پانی سے مارنے والے والدین کو بڑی سزا مل گئی

    بیٹے کو بلی کے پنجرے میں قید رکھنے، گرم پانی سے مارنے والے والدین کو بڑی سزا مل گئی

    سنگاپور: اپنے 5 سالہ بیٹے کو بلی کے پنجرے میں قید رکھنے اور گرم پانی ڈال کر جان سے مارنے والے ماں باپ کو طویل قید اور کوڑوں کی سزا مل گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سنگاپور میں والدین نے اپنے ہی پانچ سالہ بچے کو بلی کے پنجرے میں قید رکھا، اور اس پر گرم پانی ڈال کر اسے جان سے مار دیا، جس پر عدالت نے دونوں کو 27 سال قید کی سزا سنا دی، جب کہ باپ کو اضافی طور پر 24 کوڑوں کی سزا بھی دی گئی۔

    28 سالہ رضوان عبد الرحمان اور اس کی 28 سالہ بیوی ازلین اروجونا نے کئی مرتبہ اپنے بچے کو گرم پانی سے جلایا، وکلا نے عدالت میں کہا کہ والدین نے ٹویا پایوہ میں اپنے ایک بیڈروم کے اپارٹمنٹ میں اپنے بچے کو 15 اور 22 اکتوبر 2016 کے درمیان چار مرتبہ گرم پانی سے جلایا، ایک موقع پر بچے نے چلا کر کہا کہ کیا تم لوگ پاگل ہو گئے ہو؟ جس پر انھوں نے اسے اور بھی جلایا۔

    بچے کے والدین جنھوں نے اپنے ہی بیٹے کو پنجرے میں بند رکھا اور گرم پانی ڈال کر مار دیا

    سنگاپور ہائی کورٹ نے بچے کے باپ رضوان کو 24 کوڑوں کی اضافی سزا بھی سنائی، جج کا کہنا تھا کہ بیٹے کے قتل کے جرم میں عورت بھی برابر کی شریک ہے اس لیے کوڑوں کے بدلے اسے ایک سال اضافی قید کی سزا سنائی جاتی ہے، وکلا نے عدالت کو بتایا کہ یہ بچوں پر تشدد کا بدترین کیس ہے۔

    عدالت میں یہ کیس 12 نومبر کو شروع ہوا تھا، جب کہ بچے کا انتقال 22 اکتوبر 2016 کو ہوا تھا، اس وقت اس کا جسم 198 فارن ہائیٹ (92 ڈگری سیلسئس) گرم پانی سے جلایا گیا تھا، جس سے اس کا جسم 75 فی صد جھلس گیا تھا، وکلا نے کہا کہ اپنی موت کے دن بچہ مبینہ طور پر بلی کے پنجرے میں قید کیا گیا تھا۔

    عدالت میں بتایا گیا کہ بچے کی ماں اسے نہلانا چاہ رہی تھی لیکن بچے نے انکار کر دیا، ماں نے بچے کے باپ کو بلایا تو اس نے کھولتا ہوا پانی اس کے سر اور پیٹھ پر ڈال دیا، بچہ آگے کی طرف گرا اور بے حس و حرکت ہو گیا، والدین نے فوری طور پر طبی امداد کی بجائے اسے 6 گھنٹے کے بعد اسے اسپتال پہنچایا۔

    جب عدالت میں کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو پہلے دن بتایا گیا کہ پانچ سالہ بچے کو پنجرے میں قید رکھا گیا تھا اور اسے کئی ماہ سے گرم چمچوں اور چمٹیوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا، طبی رپورٹ میں بچے کی موت کی وجہ گرم پانی سے جلایا جانا بتایا گیا، بچے کے زخموں کی تصاویر بھی عدالت میں ایک اسکرین پر دکھائی گئیں۔

    پیتھالوجسٹ کی رپورٹ کے مطابق بچے کی ناک کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی، بازؤں، کھوپڑی اور ہونٹوں پر زخم کے نشان تھے، مسوڑھے پھٹے ہوئے تھے، اسپتال میں اسے لایا گیا تو اگلے ہی دن اس کا انتقال ہو گیا۔

    معلوم ہوا کہ 2011 میں جب بچہ پیدا ہوا تو اسے ایک رضاعی خاندان کے حوالے کیا تھا تاہم 2015 میں اسے اپنے والدین کو لوٹا دیا گیا، بچے کے والدین بے روزگار ہیں اور ان کے دیگر بچے بھی ہیں، انھوں نے کئی مواقع پر بیٹے پر تشدد کیا، گرم چمچے سے اس کی ہتھیلی بھی جلائی گئی۔

  • ساس سے نفرت، سفاک بہو کے ہاتھوں کمسن بیٹے کا بھیانک قتل

    ساس سے نفرت، سفاک بہو کے ہاتھوں کمسن بیٹے کا بھیانک قتل

    نئی دہلی: بھارت میں کمسن بیٹے کا دادی سے پیار کرنا جرم بن گیا، سفاک بہو نے نفرت میں آکر اپنے بچے کو موت گھاٹ اتار دیا اور خود بھی گھر سے کود کر خودکشی کرنے کی کوشش کی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست پنجاب کے شہر جالندھر میں ماں نے سفاکی کی تمام حدیدں پار کردیں، اپنے ہی معصوم بچے کو اس بنیاد پر قتل کردیا کہ وہ ماں سے زیادہ دادی سے پیار کرتا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق ماں نے 6 سالہ بچے کو چھری کے پے درپے وار کرکے ہلا کردیا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ بچہ ماں سے زیادہ دادی کے قریب تھا اور اس سے زیادہ پیار کرتا تھا جو اس کی ماں کو برداشت نہ ہوا اور قتل کردیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد ماں نے خودکشی کرنے کی کوشش کی اور گھر سے چھلانگ لگا دی تاہم اسے اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے اور حالت خطرے سے باہر ہے۔ ’کلوندر‘ نامی خاتون کا شوہر ’سرجیت سندھ‘ یورپی ملک اٹلی میں ملازمت کرتا ہے، وہ اپنے بیوی بچے کو اپنے پاس بلانے کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔

    ساس اور بہو کے درمیان ماضی سے ہی گھریلوں ناچاکیاں رہی تھیں اور آپس میں لڑنا جھگڑنا معمول بن چکا تھا۔ پولیس نے بچے کے قتل کا مقدمہ ماں کے خلاف درج کرلیا ہے۔

  • بیٹے کا قتل منصوبہ بندی سے کیا گیا، تفتیش سے مطمئن نہیں، والد انتظار

    بیٹے کا قتل منصوبہ بندی سے کیا گیا، تفتیش سے مطمئن نہیں، والد انتظار

    کراچی : ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے نوجوان انتظار احمد کے والد اشتیاق احمد نے کہا ہے کہ بیٹے کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، تفتیش سے مطمئن نہیں ہوں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، انتظار احمد کے والد کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا کہ ایک گاڑی کی وجہ سے راستہ بلاک تھا۔

    اس گاڑی کے پیچھے میرے بیٹےنے گاڑی روکی، اس دوران ایک اورگاڑی میرے بیٹےکی گاڑی کے ساتھ رکی اور اس کو اشارہ کیا۔

    فوٹیج میں دیکھا کہ موٹرسائیکل پر بیٹھے سادہ لباس اہلکار پیچھے سےآئے اور وہ اہلکار میرے بیٹے کی گاڑی کی تلاشی لیتے ہیں، سامنے سےآنے والے موٹرسائیکل سوار سادہ لباس اہلکار نے اسٹیٹ فائرنگ کی۔

    انتظار کے والد نے بتایا کہ پولیس نے واقعےکی مزید سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں دکھائی، عینی شاہد لڑکی کو کیوں سامنے نہیں لایا جارہا؟ انہوں نے مزید کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے لگتا ہے کہ انتظار کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، پولیس تفتیش سے مطمئن نہیں ہوں۔

    گاڑی میں موجود لڑکی نے بیان ریکارڈ کرادیا

    علاوہ ازیں انتظارقتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے پولیس کا مدیحہ نامی لڑکی سے باضابطہ طور پر رابطہ ہوگیا ہے، تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ گاڑی میں موجود لڑکی کو شامل تفتیش کرلیاگیا ہے، اس کا باقاعدہ ابتدائی بیان بھی ریکارڈ کرلیاگیا ہے۔

    لڑکی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فائرنگ کے وقت میں اورانتظار گاڑی میں تھے، فائرنگ سے پہلے ہم نےقریب سے ہی دو برگر خریدے، برگر لینے کے بعد انتظارکا ایک دوست نظر آیا۔

    لڑکی کے مطابق انتظار احمد نے دوست سے ہاتھ بھی ملایا، کچھ ہی دیر بعد ایک گاڑی ہماری گاڑی کے آگےآئی جس کے بعد ایک موٹرسائیکل اور دوسری گاڑی بھی آئی۔

    مدیحہ کا مزید کہنا تھا کہ پیچھے والی گاڑی ریورس ہوئی اور انتظار سے پوچھا کیا ہورہا ہے؟ لڑکی کے مطابق گاڑی کے اندر دیکھنےوالے نے کچھ اشارہ کیا۔

    ہماری گاڑی کو روکا گیا اورکچھ لوگوں نے گاڑی کے اندر دیکھا، انتظارنے اپنی گاڑی آگے بڑھائی تو فائرنگ ہوگئی۔