Tag: بیٹے کی موت

  • ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی کے جواں سال بیٹے کی موت کیسے ہوئی؟ سی سی ٹی وی سامنے آگئی

    ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی کے جواں سال بیٹے کی موت کیسے ہوئی؟ سی سی ٹی وی سامنے آگئی

    کراچی : ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی رعنا انصار کا جواں سال بیٹے کی ٹریفک حادثے میں موت کے واقعے کی سی سی ٹی وی سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے کلفٹن انڈرپاس میں کار حادثے کا شکار ہوگئی، جس میں ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی رعنا انصار کا جواں سال بیٹا شاہ زیب نقوی جاں بحق ہوا۔

    حادثے کی سی سی ٹی وی بھی سامنے آگئی، حادثے کی سی سی ٹی وی میں گاڑی کو انڈرپاس سے نکلتے وقت پلٹتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، حادثے کے وقت گاڑی انتہائی تیز رفتاری سے آرہی تھی۔

    تئیس سال کا شاہ زیب ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا جبکہ ان کے شوہر اور صحافی انصار نقوی بھی طیارہ حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔

    صدر آصف زرداری ،وزیراعظم شہباز شریف ،وزیر داخلہ محسن نقوی نے رعنا انصار سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کی۔

    گورنرسندھ نے کہا شاہ زیب کےانتقال پر دکھ ہوا،غم کی گھڑی میں آپ کےساتھ ہیں۔

  • بیٹے کی موت نے ماں کو توڑ کر رکھ دیا، پھر کیا ہوا؟ دلخراش آپ بیتی

    بیٹے کی موت نے ماں کو توڑ کر رکھ دیا، پھر کیا ہوا؟ دلخراش آپ بیتی

    ہر انسان کو زندگی میں عام طور پر مشکلات اور سخت آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس دوران خود پر قابو پانا اور معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرنا ہی کامیابی کی علامت ہے۔

    ایسے حالات کا مقابلہ کرنا آسان کام نہیں ہوتا انسان بے بسی اور مایوسی کے عالم میں چڑچڑے پن کا بھی شکار ہوجاتا ہے، اگر یوں کہا جائے تو بہتر ہوگا کہ مشکل حالات کا سامنا عموماً آسان حالات کی نسبت زیادہ کرنا پڑتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر ام راحیل نے اپنی آپ بیتی سنائی کہ بیٹے کی موت کے بعد ان پر کیا گزری اور پھر انہوں نے مشکلات کا کیسے مقابلہ کیا۔

    ڈاکٹر ام راحیل نے بتایا کہ شادی کے بعد میری زندگی بالکل بدل کر رہ گئی تھی، اللہ نے مجھے 4بیٹیوں اور ایک بیٹے سے نوازا اور یہی میری کل کائنات تھے، گھر کی پریشانیوں اور شوہر کے نامناسب رویے کے بعد میرے بچے ہی میرا سب سے بڑا سہارا تھے۔

    میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ ان میں سے کوئی بھی بچہ مجھے روتا چھوڑ کر کہیں جاسکتا ہے لیکن میرا جوان بیٹا دنیا چھوڑ کر چلا گیا، بیٹے کی موت نے مجھے توڑ کر رکھ دیا، جب راحیل کا قتل ہوا تو میں کئی دن تک اس بات کا یقین ہی کرپائی روزانہ قبرستان جاکر قبر کے پاس گھنٹوں بیٹھی رہتی تھی مجھے کسی طرح بھی چین نہیں مل رہا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ بیٹے کی موت کے بعد گھریلو حالات بھی اس نہج پر جا پہنچے کہ مجھے شوہر کا گھر چھوڑ کر اپنی چار بیٹیوں سمیت میکے واپس آنا پڑا اور بعد ازاں بیٹیوں کے سمجھانے پر خود پر کافی حد تک قابو پایا اور ان کی خاطر زندگی کو معمول پر لانا پڑا۔