Tag: بیک ڈور رابطے

  • 26 نومبر کو 90 فیصد معاملات طے ہوچکے تھے لیکن۔۔۔ اسلم گھمن کا انٹرویو میں تہلکہ خیز انکشاف

    26 نومبر کو 90 فیصد معاملات طے ہوچکے تھے لیکن۔۔۔ اسلم گھمن کا انٹرویو میں تہلکہ خیز انکشاف

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایم این اے بریگیڈیئر (ر) اسلم گھمن نے کہا کہ پارٹی کے بانی عمران خان سے بیک ڈور رابطے کیے جارہے ہیں، امید ہے ملک کیلئے اچھا ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایم این اے بریگیڈیئر (ر) اسلم گھمن نے انکشاف کیا کہ 26 نومبر کو 90 فیصد معاملات طے ہوچکے تھے لیکن کسی کے بیان کی وجہ سے بات خراب ہوگئی۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سے دوبارہ بات چیت شروع ہوئی ہے اور امید ہے کہ یہ ملک کے لیے اچھا ہوگا۔

    عام انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اسلم گھمن کا کہنا تھا کہ مشکل سے الیکشن جیتا لیکن ان کی مہربانی ہے میرا رزلٹ دے دیا، لوگوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ووٹ دیئے میں انکے ساتھ دھوکا نہیں کرسکتا۔

    آئینی ترمیم کی منظوری کے دوران شوکاز نوٹس کے سوال پر اسلم گھمن نے کہا کہ دباؤ کے باوجود 26ویں ترمیم پر بانی پی ٹی آئی کیخلاف ووٹ نہیں دیا، میں نہ اسمبلی گیا نہ ہی 26ویں ترمیم کو ووٹ دیا، پارٹی نے مجھے خود کہا تھا آپ غائب رہیں اور آپ نے قابو نہیں آنا ہے۔

    اسلم گھمن نے مزید کہا کہ بیرون ملک بیٹھ کر وی لاگ بنانے والے جھوٹی خبریں پھیلا رہے تھے جس پر مجھ سے وضاحت طلب کی گئی، میں نےجواب دیا تو پارٹی مطمئن ہوگئی، بانی پی ٹی آئی کا بھی اچھا پیغام ملا۔

    اسلم گھمن نے پارٹی کے اندر اختلافات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان تنقید سے کبھی ناراض نہیں ہوئے، ایک اور سوال کے جواب میں اسلم گھمن نے کہا کہ بشریٰ بی بی اب پیچھے ہٹ گئی ہیں، پارٹی بانی نہیں چاہتے کہ وہ سیاست میں آئیں۔

  • حکومتی بیک ڈور رابطے، پیپلز پارٹی نے لچک دکھانے سے صاف انکار کر دیا

    حکومتی بیک ڈور رابطے، پیپلز پارٹی نے لچک دکھانے سے صاف انکار کر دیا

    اسلام آباد: لیگی حکومت کی جانب سے بیک ڈور چینل رابطوں کے جواب میں پاکستان پیپلز پارٹی نے مطالبات پر لچک دکھانے سے صاف انکار کر دیا ہے۔

    پی پی ذرائع کے مطابق حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان بیک ڈور چینل رابطے جاری ہیں، حکومت باہمی دوستوں کے ذریعے کئی بیک ڈور رابطے کر چکی ہے، تاہم پیپلز پارٹی نے مطالبات پر لچک دکھانے سے صاف انکار کر دیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ باہمی دوستوں نے مطالبات پورے کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے، جب کہ پی پی نے پیغام رساں کو جواب میں کہا ہے کہ وہ مطالبات سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گی، کیوں کہ پی پی قیادت حکومتی وعدوں پر مزید اعتماد کرنے کو تیار نہیں ہے۔

    دوسری طرف دوستوں نے مطالبات پورے کرانے میں ضامن بننے کی آفر کی ہے، جب کہ پی پی نے بھی مشترکہ دوستوں کو بات آگے بڑھانے کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ پیپلز پارٹی بامقصد مذاکرات کے لیے ہر وقت تیار ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بیک ڈور چینل رابطوں سے حکومت اور پی پی میں برف پگھلنے کا امکان ہے، اگر یہ رابطے کامیاب ہوئے تو عید کے بعد مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوگا۔ خیال رہے کہ حکومت اور پیپلز پارٹی میں مذاکرات کے دو بے نتیجہ دور ہو چکے ہیں۔

  • قبل از وقت انتخابات: عمران خان اور نواز شریف میں بیک ڈور رابطے

    قبل از وقت انتخابات: عمران خان اور نواز شریف میں بیک ڈور رابطے

    اسلام آباد: ملک میں قبل از وقت انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں سے بیک ڈور رابطوں کا آغاز ہو گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ملک کے دو بڑے سیاسی رہنماؤں عمران خان اور نواز شریف نے بیک ڈور رابطوں کا آغاز کر دیا ہے۔

    تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سیاسی پوزیشن اس وقت مستحکم ہے، اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ فوری الیکشن ہوں، اور وہ نومبر سے زیادہ تاخیر نہیں چاہتے۔

    دوسری جانب نواز شریف یہ دیکھ رہے ہیں کہ سیاسی ماحول ان کے لیے اس وقت سازگار نہیں ہے، اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ اگلے برس مارچ، اپریل میں الیکشن ہوں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں نواز شریف سے اسحاق ڈار کے ذریعے پیغام رسانی ہو رہی ہے، ان کو یہ پیغام دو تین مرتبہ دیا جا چکا ہے کہ میاں صاحب سے کہیں کہ وہ مان جائیں کہ اس وقت ملک کے جو معاشی حالات ہیں، ان میں انتخابات کی تاخیر مناسب نہیں، چاہیں تو وہ اس کی جگہ کوئی اور شرط منوالیں۔

    عمران خان کی جانب سے الیکشن اکتوبر نومبر میں کروانے کے پیغام کا نواز شریف کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں جواب کے لیے پندرہ بیس روز انتظار کیا جائے گا، دوسری صورت میں حکومت کے اتحادیوں کو توڑنے کی کوشش کی جائے گی، جیسا کہ فواد چوہدری نے بھی کہا ہے کہ ٹیلی فون پر اس حوالے سے رابطے ہو چکے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں میں دوسرا ڈیڈ لاک الیکشن کمیشن پر ہے، عمران خان کہتے ہیں کہ وہ اس الیکشن کمیشن کے تحت انتخابات نہیں چاہتے، وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ چیف الیکشن کمشنر تبدیل ہو۔

    ادھر پنجاب میں پرویز الہٰی کی بھی خواہش ہے کہ کچھ عرصہ حکومت ابھی چلے اور کچھ منصوبے مکمل کیے جائیں لیکن وہ اس کے لیے پابند ہیں کہ عمران خان جب کہیں گے انھیں اسمبلی توڑنا ہوگی۔

    تاہم دوسری طرف ن لیگ اور پی ٹی آئی میں اس بات پر اتفاق ہے کہ مرکز اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرائے جائیں، اس سلسلے میں آصف علی زرداری کو منانا ہوگا، تاکہ سندھ میں بھی اسمبلی توڑی جا سکے۔

  • ن لیگ کا حکومت سے بیک ڈور رابطے کی تردید

    ن لیگ کا حکومت سے بیک ڈور رابطے کی تردید

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن نے مریم نواز کے لندن جانے کے سلسلے میں حکومت کے ساتھ بیک ڈور رابطے ہونے کی تردید کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحب زادی مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے ایک ٹوئٹ میں حکومت کے ساتھ بیک ڈور رابطے کی تردید کر دی ہے۔

    محمد زبیر نے ٹوئٹ کے ذریعے وفاقی وزیر سائنس فواد چوہدری کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز واضح کہہ چکی ہے کہ حکومت سے باہر جانے کی درخواست نہیں کریں گی۔

    ٹوئٹ میں محمد زبیر نے لکھا حکومت سے کوئی بیک ڈور رابطے نہیں ہو رہے، فواد چوہدری بیک ڈور رابطوں سے متعلق ڈھٹائی سے جھوٹ بول رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ آج اہم حکومتی وزیر فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹ میں انکشاف کیا تھا کہ مریم نواز لندن جانا چاہتی ہیں اور اس کے لیے بیک ڈور رابطے کیے گئے ہیں۔

    مریم نواز کے لندن جانے کے لیے حکومت سے بیک ڈور رابطے، فواد چوہدری کا انکشاف

    وفاقی وزیر کے مطابق بیک ڈور رابطے کا حکومتی جواب واضح ہے، وزیر اعظم کی جانب سے صاف انکار کیا گیا ہے، مریم نواز کو لندن نہیں جانے دیا جائے گا۔

    فواد چوہدری نے ٹوئٹ میں لکھا ’مریم نواز لندن جانا چاہتی ہیں اور اس کے لیے بیک ڈور رابطے کیے گئے لیکن وزیر اعظم عمران خان نے اس درخواست کو مکمل طور پر رد کر دیا۔‘

    واضح رہے کہ آج وزیر اطلاعات شبلی فراز نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ مریم نواز نے بیرون ملک جانے کا عندیہ دے دیا ہے، وہ بیرون ملک جانے کی راہ ہموار کر رہی ہیں لیکن حکومت ان کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دے گی۔

  • سینیٹ چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد، حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے

    سینیٹ چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد، حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے

    اسلام آباد: سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریکوں کے سلسلے میں حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے شروع ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین سینیٹ جب کہ حکومت کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں فریقین میں بیک ڈور رابطے کیے جا رہے ہیں۔

    ذرایع نے بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے اپوزیشن کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتوں کا امکان ہے۔

    ادھر باہمی مشاورت کے باعث ریکوزیشن اجلاس انتہائی مختصر رہا تھا، حکومت نے اپوزیشن سے ریکوزیشن واپس لینے کی درخواست کی تھی۔

    تاہم ذرایع کا کہنا ہے کہ حکومتی درخواست کے جواب میں اپوزیشن نے ریکوزیشن واپس لینے سے معذرت کی ہے، لیکن مفاہمت کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومتی وفد کا مولانا فضل الرحمان سے چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر تعاون کی اپیل

    گزشتہ روز اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ اجلاس ملتوی کرنے کی درخواست سے متعلق بھی ذرایع نے بتایا کہ یہ قائد ایوان شبلی فراز کی کوششوں کا نتیجہ تھا۔

    خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے حکومت سرگرم ہو چکی ہے، اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کر کے چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر ان سے تعاون کی اپیل کی۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے وزیر اعلیٰ چند دن اسلام آباد میں رہیں گے اور اپوزیشن رہنماؤں کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ تحریک عدم اعتماد واپس لیں۔