Tag: بی اے پی

  • قبائلی اضلاع سے منتخب تین آزاد امیدواروں کی بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت

    قبائلی اضلاع سے منتخب تین آزاد امیدواروں کی بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت

    اسلام آباد : قبائلی اضلاع سے منتخب3آزاد امیدواروں نے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال سے ملاقات کرکے بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قبائلی اضلاع سے منتخب تین آزاد امیدواروں نے اسلام آباد میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال سے ملاقات کی اور بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

    اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ ہم صوبوں میں پسماندگی کے خاتمے سے متعلق کام کرنا چاہتے ہیں، ہماری ترجیح عوام کی خوشحالی ہے۔

    اسلام آباد میں پارٹی میں شامل ہونے والے ارکان اسمبلی کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ بی اے پی میں شمولیت پر بلاول، شفیق اور عباس الرحمان کا شکر گزار ہوں۔

    پی ٹی آئی اور بلوچستان عوامی پارٹی پہلی مرتبہ اقتدار میں آئے ہیں،70سالوں سے سیاست چمکانے کیلئے عام لوگوں کو استعمال کیا گیا، ہمارا فوکس ہے کہ ترقی اور خوشحالی کو مدنظر رکھیں گے۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بھی اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کریں گے، پاکستان میں سیاست ایک نئے انداز میں آگے بڑھ رہی ہے، لوگوں کے پاس سیاسی جماعتوں میں شرکت کیلئے اچھے آپشنز ہونے چاہئیں۔

  • بی اے پی کا پیپلز پارٹی سے چیئرمین سینیٹ سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ

    بی اے پی کا پیپلز پارٹی سے چیئرمین سینیٹ سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ

    اسلام آباد: بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری سے ملاقات کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق بی اے پی کے رہنماؤں نے آج اسلام آباد میں سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات کی، یہ ملاقات ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے چیمبر میں ہوئی۔

    وفد کی سربراہی سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان صالح بھوتانی نے کی، سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ جان محمد جمالی، رہنما بلوچستان عوامی پارٹی خالد مگسی اور سینیٹر نصیب اللہ بازائی بھی وفد میں شامل تھے، فاٹا کی طرف سے نمایندگی سینیٹر مرزا آفریدی نے کی۔

    وفد نے آصف زرداری سے مطالبہ کیا کہ چیئرمین سینیٹ سےمتعلق فیصلے پر نظر ثانی سے کی جائے، وفد نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ کا انتخاب خوش آیند اقدام تھا، تاہم اس فیصلے سے بلوچستان کی محرومیوں میں اضافہ ہوگا۔

    وفد کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے ہٹانے کے حوالے سے فیصلہ اے پی سی میں ہوا ہے، اور اس سلسلے میں حتمی فیصلہ رہبر کمیٹی کرے گی۔

    سابق آصف زرداری نے وفد سے کہا کہ فیصلے سے متعلق پارٹی مشاورت کے بعد آگاہ کروں گا۔

    خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی سے متعلق رہبر کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، ن لیگ نے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کے نام رہبر کمیٹی کے لیے تجویر کر دیے ہیں، یہ کمیٹی چیئرمین سینیٹ سے متعلق ناموں کو حتمی شکل دے گی۔

    چیئرمین سینیٹ کا نام تا حال فائنل نہیں کیا گیا ہے، مسلم لیگ ن کی جانب سے میر حاصل بزنجو کے نام پر غور کیا گیا۔

  • بلوچستان: حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ، بی این پی نے جام کمال سے ہاتھ ملا لیا

    بلوچستان: حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ، بی این پی نے جام کمال سے ہاتھ ملا لیا

    کوئٹہ: بلوچستان میں حکومت سازی کے لیے کوششیں تیز ہوگئیں، بی این پی نے جام کمال سے ہاتھ ملا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بی این پی نے بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر جام کمال کی حمایت کا اعلان کر دیا.

    رہنما بی این پی کہتے ہیں کہ حکومت میں شامل ہونے کے لیے کوئی شرائط نہیں رکھیں، جام کمال ہمارے قائد ایوان ہوں گے۔

    جام کمال کا موقف

    اس ضمن میں‌ جام کمال کا کہنا ہے کہ آزاد اوراتحادی جماعتوں کے ساتھ سادہ اکثریت حاصل ہوچکی ہے.

    انھوں نے کہا کہ ہم نے مرکز میں پی ٹی آئی کی غیرمشروط حمایت کااظہارکیا، پی ٹی آئی اور بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے ساتھ رابطہ کیا ہے.

    جام کمال کا کہنا ہے کہ کوشش ہے اکثریت میں اضافہ کریں تاکہ مضبوط حکومت بنے، وزارت اعلیٰ کی نامزدگی کے لئے پارٹی میں مشاورت جاری ہے.

    واضح رہے کہ بلوچستان میں بی اے پی 15 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے جب کہ ایم ایم اے 9 نشستوں کے ساتھ دوسرے، بی این پی مینگل 6 نشستوں کے ساتھ تیسرے اور آزاد امیدواروں نے بھی 5 نشستیں حاصل کی ہیں۔


    بلوچستان میں حکومت بنانے کا حق ہے، وفاق ساتھ دے، جام کمال


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ترقی پسند معاشرے کا قیام بلوچستان کے عوام کی خواہش ہے، جام کمال

    ترقی پسند معاشرے کا قیام بلوچستان کے عوام کی خواہش ہے، جام کمال

    کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر جام کمال نے کہا ہے کہ انتخابات میں کام یابی ملی تو بلا امتیاز سب کا احتساب کیا جائے گا، ترقی پسند معاشرے کا قیام بلوچستان کےعوام کی خواہش ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا ’کوشش ہے صوبے کے وسائل بروئے کار لا کرعوام کی خدمت کی جائے۔‘

    بی اے پی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم انتظامی اداروں کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں، اسی لیے گڈ گورننس کو پارٹی منشورمیں سب سے نمایاں رکھا ہے، امن و امان کی صورتِ حال کے لیے پولیس فورس کو بہتر بنایا جائے گا۔

    جام کمال خان نے کہا کہ پارٹی منشور میں ہر پہلو کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے، زمینی حقائق کو مدِ نظر رکھا گیا ہے، بلوچستان کی آبادی کا آدھا حصہ 25 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے، اسی لیے بہتر تعلیمی سہولیات اور پیشہ ورانہ تعلیم کے فروغ پر توجہ مرکوز کی ہے۔

    بلوچستان عوامی پارٹی کا منشور: پس ماندہ اضلاع کی ترقی، تعلیم، صنعت، اور پبلک انشورنس پر خصوصی توجہ

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت میں آکر صوبے میں سرکاری و نجی کمپنیوں کی مدد سے یونی ورسٹیاں قائم جائیں گی، یقینی بنایا جائے گا کہ کسی بھی ضلعے میں اساتذہ کی کمی نہ ہو، مذہبی و تعلیمی ماہرین کی مدد سے مدرسہ و اسکول کا ایک بہتر ڈھانچا بنایا جائے گا۔

    جام کمال نے بلوچستان میں بنیادی انفرا اسٹرکچر کے قیام اور تعلیم کے فروغ پر خصوصی بات کی، کہا ’تعلیم ہماری اولین ترجیح میں شامل ہے، پارٹی کا منشور مستقبل کو مدِ نظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔‘


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بلوچستان، مسلم لیگ ن کے جنرل سیکریٹری اور ساتھی بی اے پی میں شامل

    بلوچستان، مسلم لیگ ن کے جنرل سیکریٹری اور ساتھی بی اے پی میں شامل

    کوئٹہ: بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے جنرل سیکریٹری، صوبائی وضلعی عہدیداران نے کارکنوں سمیت اپنی پارٹی کو خیر باد کہتے ہوئے بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کوبلوچستان سے بڑا دھچکا اُس وقت لگا کہ جب مسلم لیگ ن کے جنرل سیکریٹری نصیب اللہ بازئی نے 35 صوبائی و ضلعی عہدیدران کے ہمراہ حکومتی پارٹی کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے اسے الوداع کہا۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی مرکزی قیادت کارویہ سردمہری کا تھا، کسی ایک شخص کے لیے پارٹی اورکارکنان کونظراندازکیاگیا جبکہ صوبے کے اہم فیصلےمرکز میں کیے گئے۔

    مزید پڑھیں: بلوچستان کے 3 اراکین قومی اسمبلی نے مسلم لیگ ن چھوڑ دی

    نصیب اللہ بازئی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کی مخالفت میں آنے والے بیانات سے ہم سب کی دل آزاری ہوئی۔

    مسلم لیگ ن کے سابق جنرل سیکریٹری نصیب اللہ بازئی کے ہمراہ خدا بخش لانگو، ساجد جسکانی، کمال خان اور نظام الدین کاکڑ نے بھی پارٹی کو خیرباد کہتے ہوئے بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا، واضح رہے کہ نصیب اللہ بازئی آزاد حیثیت سے سینیٹر بھی منتخب ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ  کچھ ماہ سے بلوچستان میں مسلم لیگ ن کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، گذشتہ  برس بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد اسمبلی میں پیش کی جانی تھی تاہم اُس سے قبل ہی انہوں نے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کردیا تھاجس کے بعد اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار عبدالقدوس بزنجو بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ بنے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں نئی سیاسی جماعت ’بلوچستان عوامی پارٹی‘ کا اعلان

    حکمراں جماعت مسلم لیگ ن نے ثناء اللہ زہری کو عہدے سے ہٹانے کو جمہوریت کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا تھاکہ اس کے پیچھے پیپلزپارٹی کا ہاتھ کارفرما ہے۔

    بعد ازاں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں اور دیگر بااثر سیاسی افراد نے نئی جماعت ’بلوچستان عوامی پارٹی‘ کے نام سے بنانے کا اعلان کیا جس کے بعد صوبے سے تعلق رکھنے والے اراکین نے نئی جماعت میں شمولیتوں کا سلسلہ شروع کیا۔

    رواں ماہ کی 6 تاریخ کو بلوچستان سےمنتخب ہونے والے مسلم لیگ کے 2 سابق وفاقی وزراء جام کمال، دوستین ڈومکی اور رکن قومی اسمبلی خالد کمال مگسی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔