Tag: بی بی سی کی رپورٹ

  • مودی کی ناکام سفارت کاری عالمی سطح پر بے نقاب ہونے پر کئی سوالات اُٹھ گئے

    مودی کی ناکام سفارت کاری عالمی سطح پر بے نقاب ہونے پر کئی سوالات اُٹھ گئے

    مودی کی ناکام سفارت کاری عالمی سطح پر بے نقاب ہونے لگی، بین الاقوامی سطح پر کسی بھی ملک نے مودی کی حمایت نہ کرکے بھارت کی ناکام سفارت کاری پر سوالات اٹھا دیے۔

    بی بی سی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق مودی کی ملٹی الائنس پالیسی دھری رہ گئی جبکہ متعدد ممالک نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کی کھلی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس کشیدگی کے دوران پاکستان کو چین اور ترکی کی غیر متزلزل حمایت حاصل رہی لیکن بھارت کو عالمی تنہائی کا سامنا کرنا پڑا، چین نے پاکستان کی خود مختاری کے تحفظ کا کھل کر اعلان کیا۔

    بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ترکیہ نے پاکستان کے مؤقف کی مکمل حمایت کی جبکہ بھارت عالمی سطح پر تنہا رہا، امریکی مداخلت سے بھارت کی خود مختاری کا بھانڈا پھوٹ گیا۔

    بی بی سی نے کہا کہ جنگ بندی کا اعلان واشنگٹن سے ہوا، امریکا نے جنگ بندی کا حکم نامہ جاری کیا جبکہ بھارت لاعلم رہا جبکہ بھارت کا یہ بیانہ بھی مسترد ہوگیا کہ عالمی رہنماؤں کا فوکس کشیدگی کم کرنا تھا۔

    بی بی سی کا کہنا ہے کہ امریکا کے پاکستان سے یکساں سلوک نے بھارت کی ڈی ہائفینیٹ پالیسی کو دفن کر دیا، عالمی سفارت کاری نے کشمیر کو پھر مرکزی حیثیت دیدی جس سے بھارت کا اندرونی معاملہ کہنے کا بیانیہ بھی ناکام ہوگیا۔

    بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سعودی اور ایرانی وزرائے خارجہ کا بیک وقت پاکستان کا دورہ بھی بھارت کیلئے سفارتی شکست ہے، ایران اور سعودی عرب نے بھی پاکستان کو ترجیح دی جبکہ  بھارت ثانوی حیثیت میں رہا۔

    بی بی سی نے کہا کہ بھارت کی لاکھ کوششوں کے باوجود ٹرمپ نے دہشتگردی کا ذکر تک نہ کیا جس سے مودی حکومت کو زوردار سفارتی جھٹکالگا، عالمی میڈیا میں پاکستان کا بیانیہ چھا گیا اور بھارت کا دہشتگردی کا شور عالمی سطح پر مسترد کیا گیا۔

    بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ صرف دس ارب ڈالر کی تجارت کے باوجود اسے عالمی اہمیت دی، ٹرمپ نے دونوں ممالک کو برابر درجہ دے کر دہلی کی کا گھمنڈ خاک میں ملا دیا۔

  • ایم کیو ایم نے بی بی سی کی رپورٹ کو سختی سے مسترد کردیا

    ایم کیو ایم نے بی بی سی کی رپورٹ کو سختی سے مسترد کردیا

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی نیوز رپورٹ میں لگائے گئے تمام ترالزامات کو یکسر مسترد کردیا ہے اورکہاہے کہ ایم کیوایم ایک محب وطن سیاسی جماعت ہے اوروہ پاکستان کی یکجہتی اوراستحکام پر کامل یقین رکھتی ہے ۔

    ایک اعلامیہ میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ایم کیوایم کے خلاف لگائے جانے والے الزامات نئے نہیں ہیں۔ ماضی میں بھی ایم کیوایم کوبدنام کرنے اوراس کاامیج خراب کرنے کیلئے اس پر جناح پور بنانے کی سازش سمیت متعدد الزامات لگائے گئے جو بعد میں جھوٹے ثابت ہوئے۔

    اسی طرح کچھ عرصہ قبل نیٹواسلحہ کی برآمدگی کاالزام بھی ایم کیوایم پر لگایاگیا،جس کی خود امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اورنیٹونے تردیدکردی، اسی طرح بھارت نے بھی ایم کیوایم سے روابط کے الزامات کو مستردکردیاہے لیکن ایم کیوایم مخالف عناصر بارباریہ الزامات دہرا کر ایم کیوایم کے میڈیاٹرائل پرمصرہیں۔

    …………………………………………………………………………………………………………………………

    ایم کیو ایم نے بھارت سے فنڈ نگ وصول کی : متحدہ نےبی بی سی کی رپورٹ مسترد کردی

    ………………………………………………………………………………………………………………………..

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ بی بی سی کیلئے رپورٹ تیار کرنے والے اس نمائندے نے ماضی میں بھی ایم کیو ایم کے خلاف متعدد رپورٹس نشر کی ہیں جنہیں ایم کیوایم کے مخالفین نے ایم کیوایم کے خلاف سیاسی حربے اور میڈیا ٹرائل کیلئے استعمال کیا اور اس نمائندہ کی یہ رپورٹ بھی ایم کیوایم کے خلاف گزشتہ کئی برسوں سے جاری میڈیا ٹرائل کا حصہ ہے ۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ہم اس رپورٹ میں لگائے گئے تمام ترالزامات کوقطعی طورپرمستردکرتے ہیں اورسمجھتے ہیں کہ یہ رپورٹ بھی پاکستان اوردنیاکی نظرمیں ایم کیوایم کاامیج خراب کرنے کی مہم کاحصہ ہے۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ یہ بات قابل غور ہے کہ بی بی سی ایک برطانوی ادارہ ہے ، اس نے اپنی رپورٹ میں جو الزامات لگائے ہیں ان کا تعلق بھی بظاہر برطانیہ میں ہونے والے تحقیقات سے ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ رپورٹ میں سامنے لائے جانے والے تمام ترا لزامات ”پاکستانی ذرائع“ کی جانب سے لگائے گئے ہیں جس سے ان الزامات کی حقیقت واضح ہوجاتی ہے ۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ یہ امر بھی قابل غور ہے کہ بی بی سی کی مذکورہ رپورٹ جس رپورٹر نے تیار کی ہے وہ نہ تو بی بی سی کا نمائندہ ہے نہ ہی بی بی سی کا ملازم ہے بلکہ ایک فری لانس صحافی ہے جس نے ماضی میں بھی ایم کیوایم کے خلاف درجنوں خبریں چھاپی اور نشر کی ہیں ۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ مذکورہ صحافی نے گزشتہ چند برسوں میں پاکستان میں ہونے والے بے شمار ملکی اور بین الاقوامی نوعیت کے اہم ترین واقعات پر نہ توکوئی رپورٹ تیار کی نہ ہی کوئی ٹی وی اسٹوری نشر کی لیکن اس دوران اس رپورٹر کی جانب سے ایم کیوایم کے خلاف مسلسل خبریں اور ٹی وی رپورٹس سامنے آتی رہیں۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ بدقسمتی سے پاکستان میں سیاسی مخالفین پر ملک دشمنی اور غداری کے الزامات قیام پاکستان کے بعد سے لگائے جاتے رہے ہیں اور محترمہ فاطمہ جناح تک کو بھارت کا ایجنٹ قراردیاگیا جبکہ نیپ کو تو ملک دشمن اور بیرونی ایجنٹ جماعت قرار دیکر اس پر پابندی لگادی گئی ۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ قائد تحریک الطاف حسین کا حق پرستانہ پیغام ،غریب پنجابی ، سندھی، بلوچی ، پختون ، سرائیکی ، کشمیری، ہزار وال ، گلگتی اور بلتستانی عوام کے دلوں کی دھڑکن بن رہا ہے اور ملک بھرکے عوام ایم کیوایم کے پرچم تلے متحد ہورہے ہیں ۔

    ایسے موقع پر ایم کیوایم کے خلاف اس قسم کی گمراہ کن رپورٹ نشر کرنا ملک بھرکے مظلوم عوام کو ایم کیوایم سے بدظن کرنے کی سازش ہے ۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ ملک بھرکے عوام اس قسم کی جھوٹی اور بے بنیاد رپورٹس کواسی طرح مستردکردیں گے جس طرح وہ ماضی ایم کیوایم کے خلاف الزامات کومستردکرتے رہے ہیں ۔

    رابطہ کمیٹی نے ایم کیوایم کے تمام ذمہ داران اور کارکنان پر زور دیا کہ وہ بی بی سی کی گمراہ کن رپورٹ پر ہرگزمشتعل نہ ہوں اور پرامن رہتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد برقراررکھیں۔

    انشاء اللہ ایم کیوایم کے خلاف یہ میڈیا ٹرائل بھی ماضی کی طرح اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا۔