Tag: بی بی سی

  • بھارت میں بی بی سی کے دفاتر پر مسلسل چھاپے ، ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت

    بھارت میں بی بی سی کے دفاتر پر مسلسل چھاپے ، ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت

    دہلی : بی بی سی کے دفاتر پر انکم ٹیکس کے مسلسل چھاپوں کے بعد ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں بی بی سی کے دفاتر پر دوسرے روز بھی انکم ٹیکس آفیسر نے دھاوا بول دیا۔

    جس کے بعد بی بی سی کے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔

    بھارتی انکم ٹیکس حکام نے دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے مارے۔

    دہلی میں چھاپوں کے دوران بی بی سی کےملازمین سےموبائل ضبط کر لئے گئے جبکہ ممبئی میں چھاپوں کےدوران خواتین کو ہراساں اور ملازمین کوجبری رخصت پر بھیج دیا گیا۔

    گذشتہ روز بھارت میں محکمہ انکم ٹیکس کے عملے نے برطانوی نشریاتی ادارے برٹش براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کے دفاتر پر تحقیقات کی غرض سے چھاپہ مارا تھا۔

    اپوزیشن، انسانی حقوق اور صحافتی تنظیموں کی جانب سے مودی سرکار کی فسطائیت کی مذمت کی گئی۔

    کانگریس نے بی بی سی کےدفاترپر حملوں کو مودی سرکار کی غیر اعلانیہ ایمرجنسی اور سماج وادی پارٹی کےصدراکھلیش یادو نے ان چھاپوں کو نظریاتی ایمرجنسی قرار دیا۔

    محبوبہ مفتی کےمطابق بھارتی حکومت بے شرمی سے سچ بولنےوالوں کو ہراساں کر رہی ہے جبکہ واشنگٹن پوسٹ، نیویارک ٹائمز، گارڈین ،سی این این کی بھی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

  • بی بی سی نے پاکستان کی شکایت پر معاملے کا جائزہ لینا شرو ع کر دیا

    بی بی سی نے پاکستان کی شکایت پر معاملے کا جائزہ لینا شرو ع کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان نے من گھڑت خبر چھاپنے پر بی بی سی ہیڈکوارٹر سے جواب طلب کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 10 اپریل 2022 کو بی بی سی اردو نے انتہائی بے بنیاد اسٹوری شائع کی تھی، جس پر پاکستان نے بی بی سی ہیڈکوارٹر سے جواب طلب کر لیا ہے۔

    پاکستان کی تحریری شکایت ڈائریکٹر جنرل بی بی سی کو موصول ہو چکی، بی بی سی نے پاکستان کی شکایت پر معاملے کا جائزہ بھی لینا شرو ع کر دیا ہے۔

    تحریری شکایت میں کہا گیا ہے کہ بی بی سی نے جو اسٹوری شائع کی اس میں تمام باتیں حقائق اور صحافتی اصولوں کے منافی تھیں، آئی ایس پی آر سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز اس اسٹوری کو رد کر چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ بی بی سی اردو ماضی میں بھی ایسی بے بنیاد اور جھوٹی اسٹوریاں شائع کرتا رہا ہے۔

    بی بی سی اردو کی خبر مکمل طور پر بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندا ہے: آئی ایس پی آر

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی بی سی نے انتہائی واہیات اور جھوٹی خبر شائع کی، 9 اپریل کو اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان سے کسی عسکری حکام نے ملاقات نہیں کی تھی، انھوں نے کہا کہ جب بلایا گیا تب ہی گئے تھے اور اس کے بعد دوبارہ کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں کی۔

  • روس نے میڈیا ویب سائٹس تک رسائی محدود کر دی

    روس نے میڈیا ویب سائٹس تک رسائی محدود کر دی

    ماسکو: روس نے بی بی سی سمیت کئی میڈیا ویب سائٹس پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے میڈیا واچ ڈاگ نے جمعے کو بتایا کہ اس نے روس کے یوکرین پر حملے کے ایک ہفتے بعد انٹرنیٹ پر کنٹرول سخت کرتے ہوئے بی بی سی سمیت متعدد آزاد میڈیا ویب سائٹس تک رسائی کو محدود کر دیا ہے۔

    پراسیکیوٹرز کی جانب سے درخواست ملنے پر یہ کارروائی کی گئی ہے، جس میں بی بی سی کی ویب سائٹس، آزاد نیوز ویب سائٹ میڈوزا، جرمن براڈکاسٹر ڈوئچے ویلے، اور امریکی فنڈ سے چلنے والے ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی، سووبوڈا کی روسی زبان کی ویب سائٹ تک رسائی محدود کر دی گئی ہے۔

    روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بی بی سی کو امن خراب کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، ماسکو کا مؤقف ہے کہ برطانیہ سمیت غیر ملکی میڈیا دنیا کے سامنے جزوی نظریہ پیش کر رہا ہے، تاہم مغربی حکومتیں اس دعوے کو مسترد کر رہی ہیں، اور روسی سرکاری میڈیا پر تعصب کا الزام لگا رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ گوگل نے یورپ بھر میں پلے ایپ اسٹور سے روسی میڈیا آر ٹی اور اسپوتنک سے منسلک ایپس کو بلاک کر دیا ہے، اور یوکرینی عوام کو حملوں سے بچانے کے لیے گوگل نے میپ فیچر بھی بند کر دیا ہے۔

  • 2018 الیکشن: پاکستان کا برطانوی ادارے کی رپورٹنگ پر سخت اعتراض

    2018 الیکشن: پاکستان کا برطانوی ادارے کی رپورٹنگ پر سخت اعتراض

    اسلام آباد: حکومت پاکستان نے برطانوی نشریاتی ادارے کی 2018 انتخابات سے متعلق رپورٹنگ پر سخت اعتراض کیا ہے۔

    وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ فافن نے 2018 الیکشن میں انتخابی نظام میں نمایاں بہتری تسلیم کی، برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹنگ یک طرفہ اور جانب دار ہے۔

    وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ برطانوی نشریاتی ادارہ اپوزیشن جماعتوں کا آلہ کار بننے سے باز رہے، بے بنیاد رپورٹ سے نشریاتی ادارے کی اپنی ساکھ خراب ہوگی۔

    شبلی فراز نے کہا 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ کہنے سے پہلے برطانوی نشریاتی ادارہ تحقیق کرے، گپ شپ پر مبنی اسٹوری اپوزیشن اور ملک دشمنوں کو خوش کرنے کے لیے ہو سکتی ہے۔

    شبلی فراز کی پی ڈی ایم پر تنقید، شرکا کو مشورہ

    یاد رہے گزشتہ روز وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے پی ڈی ایم جلسے میں کرونا ایس او پیز کی خلاف وزری پر اپوزیشن کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ پی ڈی ایم رہنما جلسے کے بعد خود کو قرنطینہ کر لیں۔

    انھوں نے پشاور میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے پر رد عمل میں کہا کہ کے پی کے عوام نے پی ڈی ایم کو مسترد کرتے ہوئے سیاسی بصیرت اور شعور کا پیغام دے دیا ہے، خیبر پختون خوا کے عوام نے پی ڈی ایم کے ملک دشمن ایجنڈے کو ناکام بنا دیا۔

  • مقبوضہ کشمیر میں لوگ ڈپریشن کا شکار ہو گئے: بی بی سی رپورٹ

    مقبوضہ کشمیر میں لوگ ڈپریشن کا شکار ہو گئے: بی بی سی رپورٹ

    سری نگر: بی بی سی نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں لوگ ڈپریشن کا شکار ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مسلسل لاک ڈاؤن اور کرفیو کے شکار مقبوضہ کشمیر میں لوگ مایوسی اور ڈپریشن کا شکار ہو گئے ہیں، پلواما میں ڈپریشن کے مریضوں میں 150 فی صد اضافہ ہو گیا ہے۔

    بی بی سی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرینگر میں بھی ذہنی مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، کشمیریوں میں زیادہ خوف بھارتی فوج کی جانب سے حراست میں لینے کا ہے، کشمیریوں کا کہنا ہے کہ وہ خواب میں بھی بھارتی فوجیوں کے سوالوں کا جواب دے رہے ہوتے ہیں۔

    بھارتی سفارت خانوں کے باہر کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار

    برطانوی نشریاتی ادارے کی اس رپورٹ سے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی تشویش ناک صورت حال سامنے آتی ہے، 185 دنوں سے انھیں بھارتی فوج نے محصور کر کے رکھا ہوا ہے، ان کی معمولی کی زندگی بڑی حد تک معطل پڑی ہوئی ہے جس سے کشمیریوں کی ذہنی صحت پر نہایت برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس رپورٹ کے بعد یہ سوال اٹھا ہے کہ کیا مودی سرکار کی پالیسی یہ ہے کہ کشمیریوں کو ذہنی مریض بنایا جائے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ایسی رپورٹس بھی سامنے آ چکی ہیں جن سے معلوم ہوا کہ بھارتی فوج کشمیریوں کے خلاف آتشی ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ نفسیاتی ہتھیار بھی استعمال کر رہی ہے، جن میں سرفہرست خواتین پر جنسی تشدد ہے۔ بھارتی فوجی درندگی میں مزید آگے بڑھتے ہوئے کشمیری بچوں کو بھی نہیں بخش رہے، بچوں کو بھی بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

  • وزیر اعلیٰ کا اختیار ہے، جسے چاہیں تبدیل کر سکتے ہیں: فیاض چوہان

    وزیر اعلیٰ کا اختیار ہے، جسے چاہیں تبدیل کر سکتے ہیں: فیاض چوہان

    لاہور: صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کا اختیار ہے کہ وہ جسے بھی چاہیں تبدیل کر سکتے ہیں، کام کو سست روی سے کرنے والے بیورو کریسی کے لوگوں کو سیدھا کرنے کے لیے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے وزیر برائے کالونیز فیاض الحسن چوہان نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتظامی سطح پر تقرری اور تبادلے معمول کی بات ہے، گزشتہ دور میں شہباز شریف یہی کرتے رہے ہیں۔

    فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ یہ وزیر اعلیٰ کا اختیار ہے کہ وہ جسے بھی چاہیں تبدیل کر سکتے ہیں، یہ تقرریاں اور تبادلے بزدار حکومت کو مزید مضبوط بنائیں گے اس لیے آئی جی اور چیف سیکریٹری کو تبدیل کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ بیورو کریسی میں 5 فیصد ایسے افسران موجود ہیں جو ہماری حکومت کو ناکام بنانا چاہتے ہیں اور حکومت کے لیے مسائل کھڑے کرتے ہیں۔ پہلے ایسے افسران کی تعداد 95 فیصد تھی جن کی سیاسی وابستگیاں مسلم لیگ ن کے ساتھ تھیں اور انہیں شاید یہ غلط فہمی تھی کہ شہباز شریف کی حکومت واپس آئے گی۔

    فیاض چوہان نے کہا کہ بیورو کریسی کے ایسے تمام لوگوں کو سیدھا کرنے کے لیے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے، ہمیں پہلی مرتبہ حکومت ملی ہے اس لیے ہمیں اتنے مسائل درپیش ہیں۔ ہم امید کر رہے ہیں کہ ان تبدیلیوں کے بعد بہتری آئے گی۔

    انہوں نے کہا کہ بیورو کریسی کے مخصوص افسران نے ’گو سلو‘ یعنی فائلز کو آگے بروقت نا بھیجنا یا حکومتی پالیسوں پر عمل درآمد نہ کرنے کی پالیسی کے تحت کام کیا جس نے ہمیں بہت نقصان پہنچایا۔

  • مقبوضہ کشمیر: کرفیو کے باوجود ہزاروں افراد کا احتجاج، بھارتی فورس کی فائرنگ سے متعدد زخمی

    مقبوضہ کشمیر: کرفیو کے باوجود ہزاروں افراد کا احتجاج، بھارتی فورس کی فائرنگ سے متعدد زخمی

    سری نگر: بھارت کے غیر قانونی اقدام کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں‌احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے.

    برطانوی خبر رساں ادارے نے بھارتی دعووں کا پردہ چاک کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں  نماز جمعہ کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے۔

    کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کو کشمیریوں نے قبول نہیں کیا، مظاہروں سے بوکھلاہٹ‌کی شکار بھارتی انتظامیہ نے نہتے شہریوں پر فائرنگ کی، جس سے متعدد افراد شدید زخمی ہوگئے، جن کی حالت تشویش ناک ہے۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق سخت کرفیو بھی مظاہرین کو روک نہ سکا، گزشتہ روز نماز جمعہ کے بعد ہزاروں افراد نے صورہ کے علاقے میں احتجاجی مارچ کیا اور انڈیا مخالف نعرے بازی کی۔ پولیس نے مظاہرہن کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کا سہارا لیا اور آنسو گیس کے  شیل فائر کیے۔

    بی بی سی جنوبی ایشیا بیورو چیف کی خصوصی رپورٹ نے بھارت کا اصل چہرہ عیاں کر دیا، رپورٹ کے مطابق لداخ میں بھی مودی سرکار کے ظالمانہ اقدام کے خلاف احتجاج کیا گیا.

    مظاہرین کی جانب سے  ’ہم کیا چاہتے آزادی‘ اور ’انڈیا کا آئین نامنظور‘ کے نعرے لگائے گئے، جلوس میں بچے، جوان اور بوڑھے  شامل تھے، جلوس پر پولیس کی فائرنگ سے درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

  • بی بی سی کی گم راہ کن خبر پر پاکستان کا ردِ عمل، احتجاجی مراسلہ، خبر بے بنیاد قرار

    بی بی سی کی گم راہ کن خبر پر پاکستان کا ردِ عمل، احتجاجی مراسلہ، خبر بے بنیاد قرار

    اسلام آباد: بی بی سی کی گم راہ کن خبر پر پاکستان نے اپنا ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے برطانوی میڈیا ریگولیٹر آفس آف کمیونی کیشن میں احتجاجی مراسلہ جمع کرا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی براڈ کاسٹ ادارے کی گمراہ کن خبر پر پاکستان نے کہا ہے بی بی سی نے پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بے بنیاد خبر دی ہے، برطانوی ادارہ خبر میں کیے دعوؤں پر کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کر سکا ہے۔

    پاکستان کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ خبر کے سلسلے میں تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی مؤقف کو نظر انداز کیا گیا، آئی ایس پی آر کے مؤقف دینے کی پیش کش کو بھی نظر انداز کیا گیا، بی بی سی کوتاہی تسلیم کر کے خبر ہٹائے، ورنہ قانونی کارروائی کا حق رکھتے ہیں۔

    دریں اثنا، وزارتِ اطلاعات نے 2 جون کی بی بی سی کی خبر پر انیس صفحات پر مشتمل ڈوزیئر بی بی سی کے حوالے کر دیا، ڈوزیئرمیں کہا گیا کہ دو جون کوشایع خبر صحافتی اقدار کے خلاف اور من گھڑت تھی، فریقین کا مؤقف نہیں لیا گیا جو ادارتی پالیسی کے خلاف ہے، بغیر ثبوت خبر شایع کر کے پاکستان کے خلاف سنگین الزام تراشی کی گئی، جانب داری کا مظاہرہ کیا گیا اور حقایق توڑ مروڑ کر پیش کیے گئے۔

    ڈوزیئر میں کہا گیا کہ ریاستی اداروں کے آپریشن کو دہشت گردی کے مساوی قرار دینا گم راہ کن ہے، برطانیہ میں پریس اتاشی یہ معاملہ آفس آف کمیونیکیشن اور بی بی سی سے اٹھائیں گے۔

    ڈوزئیر میں مزید کہا گیا کہ پاک فوج نے کبھی بھی عدنان رشید کے قتل کو تسلیم نہیں کیا، صحافی کی جانب داری اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے واضح ہے، صحافی نے پاکستان کے فضائی حملوں کا ذکر کیا، ڈرون حملوں کا نہیں، ٹونی بلیئر ماضی میں غلط خفیہ معلومات پر معافی مانگ چکے ہیں۔

    ڈوزئیر میں یہ بھی کہا گیا کہ بی بی سی کی جانب سے وزیرستان کے دورے کی خواہش تک نہیں کی گئی، بی بی سی نے ایسی ہی خبر یوکرائنی صدر کے خلاف بھی شایع کی تھی اور کرپشن کے سنگین الزام لگائے تھے جس پر اس کو معافی مانگنا اور ہر جانہ ادا کرنا پڑا تھا۔

  • بی بی سی کی انسانی حقوق کیخلاف ورزیوں پر خبر جھوٹ کا پلندہ ہے،  میجر جنرل آصف غفور

    بی بی سی کی انسانی حقوق کیخلاف ورزیوں پر خبر جھوٹ کا پلندہ ہے، میجر جنرل آصف غفور

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بی بی سی کی انسانی حقوق کیخلاف ورزیوں پر خبر جھوٹ کا پلندہ ہے، آئی ایس پی آر کے تعاون کے باوجود اس نے حکومتی مؤقف پیش نہیں کیا، خبر صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

    میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بی بی سی کی رپورٹ میں پاکستان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات بےبنیاد ہیں، صحافتی اقدار کے منافی خبر پر بی بی سی حکام سےرابطہ کیا۔

    خبر پرمؤقف کیلئے آئی ایس پی آر کو سوالنامہ بھیجا گیا تھا، آئی ایس پی آرنے مکمل حقائق جاننے کیلئےملاقات کی پیشکش بھی کی لیکن بی بی سی نے پیشکش کا جواب دینے کےبجائے اندازے سےخبر چھاپ دی۔

    انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر کے تعاون کے باوجود خبر میں حکومتی مؤقف پیش نہیں کیا گیا، خبر میں بیان کی گئیں باتیں حقائق کے۔برعکس ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بی بی سی نے شمالی وزیرستان واقعے پر بھی سرکاری موقف نظرانداز کیا۔

    22جنوری2014کے مبینہ فضائی حملے کا دعویٰ محض دعویٰ ہی ہے، بی بی سی کی خبر میں مصدقہ ذرائع اور ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے گئے۔

    وزیرستان میں دہشت گرد شہریوں کے سروں سے فٹبال کھیلتے رہے، قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں نے عام شہریوں کو یرغمال بنائے رکھا، نہتے عوام، اسکولوں اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا۔

  • روس کا بی بی سی پر داعشی افکار کی ترویج کا الزام، تحقیقات کا آغاز

    روس کا بی بی سی پر داعشی افکار کی ترویج کا الزام، تحقیقات کا آغاز

    ماسکو : روس نے برطانوی نشریاتی ادارے پر داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے نظریات کی ترویج کا الزام عائد کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور برطانیہ کے درمیان گذشتہ برس روسی ڈبل ایجنٹ کو زہر دینے کے بعد سے شدید کشیدگی دیکھی جارہی ہے لیکن حالیہ دنوں روس کی جانب سے برطانوی نیوز چینل پر عالمی دہشت گرد تنظیم اور اس کے سربراہ کی ترویج کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی نشریاتی ادارے پر چلائے گئے پروگرامات روسی حکام انتہا پسندی کے قانون کے خلاف قرار دے رہے ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق روسی حکام کی جانب سے ’بی بی سی‘ پر داعش کے افکار کی ترویج سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔

    روس ادارہ برائے اطلاعات ’روسکو مناڈ زور‘ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ’بی بی سی‘ پر نشر کردہ ایک پروگرام کے کچھ حصوں کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ پروگرام میں پیش کردہ داعش کے نظریات سے مطابقت رکھتا ہے یا نہیں۔

    دوسری جانب سے برطانوی نشریاتی ادارے نے روس کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’وہ عالمی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے پیشہ وارانی صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہا ہے اور غیر جانب داری کے ساتھ صحافتی فرائض کی انجام دہی کرتا رہے گا‘۔

    خیال رہے کہ گذشتہ برس برطانیہ کی جانب سے روسی نشریاتی ادارے ’رشیا ٹوڈے‘ پر روسی کی جانب داری کا الزام عائد کیا گیا تھا۔