Tag: بی بی سی

  • سپاہ صحابہ اور بی ایل اے برطانیہ کی دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں برقرار

    سپاہ صحابہ اور بی ایل اے برطانیہ کی دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں برقرار

    لندن : حکومت برطانیہ نے اپنی جارہ کردہ سالانہ رپورٹ میں بلوچستان لبریشن آرمی اور سپاہ صحابہ پاکستان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں اس سال بھی شامل کیا ہے، سال 2016 کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سرگرم مذہبی جماعت ‘اہل سنت والجماعت’ دراصل کالعدم دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ کا ہی دوسرا نام ہے۔

    حکومتِ برطانیہ کی جانب سے جاری کی گئی اس فہرست کے مطابق سپاہ صحابہ اوراس کا ذیلی گروہ لشکرِجھنگوی ہے۔ یاد رہے کہ سپاہ صحابہ سال 2001 اور بلوچستان ریپبلیکن آرمی سال 2006 سے برطانوی حکومت کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق حکومتِ برطانیہ کی جانب سے جاری کی گئی فہرست میں مبینہ دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ حقانی نیٹ ورک کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق حقانی نیٹ ورک افغانستان میں اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں میں غیر ملکیوں کو بھی نشانہ بناتا رہا ہے۔ حقانی نیٹ ورک کو اقوامِ متحدہ اور امریکہ نے سال 2012 جبکہ کینیڈا نے سال 2013 میں دہشت گرد گرہوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

    دہشت گرد تنظیموں کی اس فہرست میں سکھ علیحدگی پسند تنظیم ‘ببر خالصہ’ اور بھارت میں اسلامی ریاست کے قیام کے لیے سرگرم گروہ ‘انڈین مجاہدین’ یا آئی ایم بھی شامل ہیں۔

    بی بی سی کے مطابق سال 2016 میں جن تنظیموں یا گروہوں کو برطانوی حکومت کی جانب سے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا گیا ان میں ‘گلوبل اسلامک میڈیا فرنٹ’ ‘جماعۃ انشورت دولۃ’ ‘مجاہدین انڈونیشیا تیمور’ یا ایم آئی ٹی اور برطانوی نسل پرست گروہ ‘نیشنل ایکشن‘ شامل ہیں۔

  • وفاقی وزیر مشاہد اللہ سیاسی حلقوں کی تنقید کے بعد وزارت سے مستعفی

    وفاقی وزیر مشاہد اللہ سیاسی حلقوں کی تنقید کے بعد وزارت سے مستعفی

    اسلام آباد : غیر ذمہ دارانہ بیان پروزیرماحولیات مشاہداللہ خان مستعفی ہوگئے، انہوں نے اپنااستعفی وزیراعظم کوبھجوادیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان نے بی بی سی کو دیئے گئے ایک متنازعہ انٹرویو کے بعد اپنی  وزارت سے استعفیٰ دے دیا۔

    حکومت کی جانب سے ان کے بیان کی تردید اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے شدید تنقید کے بعد اپنی وزارت سے مستعفی ہو ئے لیگی قیادت نےمشاہد اللہ کو فوری طوروطن واپس بلالیا۔

    مشاہداللہ اس وقت مالدیپ میں ہیں ،وزیر اطلاعات پرویز رشید نے مشاہد اللہ خان کے استعفے کی تصدیق کردی، پرویز رشید نے کہا ہے کہ مشاہد اللہ وطن واپس آکراپنے انٹرویو کی وضاحت دیں گے۔

    واضح رہے کہ وزیرماحولیات مشاہداللہ خان نے بی بی سی کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پچھلے سال اسلام آباد میں تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کے دوران پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے اس وقت کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام  نے ایک سازش تیار کی تھی جس کے ذریعے وہ فوجی اور سول قیادت کو ہٹا نا چاہتے تھے۔

  • سابق آئی ایس آئی چیف ملک پر قبضہ کرنا چاہتا تھا، مشاہد اللہ

    سابق آئی ایس آئی چیف ملک پر قبضہ کرنا چاہتا تھا، مشاہد اللہ

    اسلام آباد : وفاقی وزیر مشاہد اللہ کی جانب سے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو پر حکومت نے مشاہد اللہ کے بیان کی تردید کردی۔ مشاہداللہ خان نےسابق ڈی جی آئی ایس آئی پرالزامات لگائےتھے۔

    مذکورہ انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال اسلام آباد میں تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کے دوران پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے اس وقت کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام  نے ایک سازش تیار کی تھی جس کے ذریعے وہ فوجی اور سول قیادت کو ہٹا نا چاہتے تھے۔

    اس حوالے سے ترجمان وزیراعظم ہاؤس کا کہنا ہے کہ جس ٹیپ کا ذکرکیا گیا اس کاوجود ہی نہیں۔ جبکہ وزیراعظم نے مشاہداللہ خان سےبیان کی وضاحت طلب کرلی ہے۔

    ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق وزیراعظم کونہ کسی ٹیپ کاعلم ہےنہ کسی کو ٹیپ سنائی گئی۔

    دوسری جانب وڈیو ٹیپ کی خبروں پر ترجمان پاک فوج  نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آڈیو ٹیپ سے متعلق باتیں غیرذمہ دارانہ اوربے بنیادہیں۔

    اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے دعویٰ کیا ہے کہ بی بی سی نے انٹرویو سیاق وسباق سے ہٹ کر شائع کیا ہے، انہوں نے کہا کہ میری باتوں کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔

  • بی بی سی کی رپورٹ درست ہے تو سخت کارروائی کی جائے، شرجیل میمن

    بی بی سی کی رپورٹ درست ہے تو سخت کارروائی کی جائے، شرجیل میمن

    کراچی : صوبائی وزیر بلدیات شرجیل میمن نے کہا کہ بی بی سی کی جانب سے جو رپورٹ منظرعام پر آئی ہے اس میں اگر حقیقت ہے اور الزامات درست ہیں تو ایم کیو ایم کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لانی چاہیئے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ کی قیادت میں دئیے گئے احتجاجی دھرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں بجلی کے بحران کے مکمل طور پر ذمہ دار وفاقی حکومت اور کے الیکٹرک ہیں اور وفاقی وزارت پانی و بجلی اور کے الیکٹرک نااہل ہیں، ان کے خلاف عدالتوں میں جلد مقدمات درج کرائیں جائیں گے ہم معصوم جانیں لینے والوں کے ساتھ کسی صورت کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اور محکمہ صحت سندھ کی جانب سے اسپتالوں میں تمام تر انتظامات ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں مریضوں کا علاج کیا گیا ہے اور اب بھی کیا جارہا ہے۔

    شرجیل انعام میمن نے کہا کہ وفاقی وزیر پانی و بجلی کی جانب سے کے ای کو ڈس اوون کرنا مضحکہ خیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی کے الیکٹرک میں 26 فیصد شئیرز وفاقی حکومت کے ہیں اور تین ڈائیریکٹرز بھی وفاق کے ہیں جبکہ صوبہ سندھ کا کوئی شئیر بھی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ڈائریکٹر کے الیکٹرک میں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کوئی بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“سے مل کر اس ملک اور شہر کراچی میں معصوم جانیں لے رہا ہے تو پھر ان کے ساتھ کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کاموقف بالکل واضح اور دوٹوک ہے کہ کسی بھی غیر ملکی فنڈنگ کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کرنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔

    کراچی کی اسپتالوں میں مریضوں کو سہولیات کے فقدان کے سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ یہ تاثر باکل غلط ہے کہ سندھ حکومت یا محکمہ صحت کی جانب سے کراچی میں گرمی سے متاثرہ مریضوں کے لئے کوئی ہنگامی اقدامات نہیں کئے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ تمام سرکاری اسپتالوں میں پہلے ہی روز سے ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی اور اسپتال میں ڈاکٹر، پیرامیڈیکل اسٹاف اور ادویات کی مکمل فراہمی کردی گئی تھی۔