Tag: بی جے پی

  • بی جے پی پولیس کو ’محافظ‘ سے ’حیوان‘ بنا رہی ہے، پرینکا گاندھی

    بی جے پی پولیس کو ’محافظ‘ سے ’حیوان‘ بنا رہی ہے، پرینکا گاندھی

    بھارت کی ریاست اڈیشہ میں پولیس کی جانب سے ایک فوجی افسر اور اس کی منگیتر کے ساتھ بدسلوکی کا معاملہ سرخیوں میں ہے، کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے مذکورہ معاملے پر بی جے پی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا کہ اڈیشہ میں پیش آنے والا واقعہ شرمناک تھا۔ ”اڈیشہ میں پولیس سے مدد طلب کرنے کے لئے جانے والے فوجی افسر کی منگیتر کے ساتھ پولیس نے جس طرح بربریت اور جنسی تشدد کیا، اس سے پورا ملک حیران ہے۔“

    کانگریس جنرل سکریٹری کی جانب سے یہ بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کیا گیا، جس میں انہوں نے ایودھیا کے ایک واقعہ کا بھی تذکرہ کیا۔

    انہوں نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا کہ ”ایودھیا میں متاثرہ دلت لڑکی کے ساتھ پولیس نے ناانصافی والا برتاؤ کیا اور انصاف دلانے کی جگہ اس پر ہی دباؤ ڈالا، کیونکہ خبروں کے مطابق ملزم کا تعلق بی جے پی سے تھا۔“

    کانگریس جنرل سیکریٹری نے پولیس کے ذریعہ ناانصافی سے متعلق اس طرح کے معاملوں پر بی جے پی حکومتوں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں حکمران جماعت بی جے پی کی حکومتیں پولیس کو محافظ سے حیوان بنا دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

    بی جے پی کا ایک اور مسجد منہدم کرنے کا مطالبہ

    انہوں نے مزید لکھا کہ بی جے پی حکومتوں میں خواتین پر مبنی جرائم کے تئیں پولیس کا مجرمانہ رویہ دراصل برسر اقتدار طبقہ کا تحفظ حاصل کرکے پروان چڑھتا ہے۔

  • بی جے پی کا ایک اور مسجد شہید کرنے کا مطالبہ

    بی جے پی کا ایک اور مسجد شہید کرنے کا مطالبہ

    نئی دہلی: نام نہادجمہوریت کے دعویدار بھارت میں اقلیتوں پر مظالم کا سلسلہ تاحال جاری ہے، حکمران جماعت بی جے پی کی جانب سے کسمپٹی کے علاقے کی ایک اور مسجد کو منہدم کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے رہنماء راکیش شرما اور کونسلر رچنا شرما نے انتظامیہ کو ایک یاد داشت پیش کی ہے۔

    جس میں کہا ہے کہ کسمپٹی میں بنائی گئی مسجد غیر قانونی ہے اور مرکزی حکومت کی اراضی پر مسجد کو تعمیر کیا گیا ہے، سال 17-2016 میں کسمپٹی کی مسجد کا افتتاح ہوا تھا۔

    رہنماؤ ں نے الزام عائد کیا کہ وقف بورڈ ایکٹ کے مطابق جامع مسجد تعمیر کرنے کے لیے علاقہ میں 40 مسلم خاندانوں کا ہونا ضروری ہے لیکن کسمپٹی میں اتنے مسلمان خاندان نہیں ہیں۔

    انتہاء پسند جماعت کے رہنماؤں نے کہا کہ آس پاس کے علاقوں نیو شملہ بیلیا وغیرہ میں مسلم خاندانوں کی تعداد کم ہے ایسے میں مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران آنے والے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو یہاں کے آس پاس کے رہنے والے لوگ نہیں ہیں۔اس لئے مسجد کو منہدم کیا جائے۔

    واضح رہے کہ اس قبل بھارت کے دارالحکومت دہلی میں دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ایک 700 سال پرانی مسجد کو شہید کردیا تھا۔

    تاریخی بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے بعد اب انتہا پسندوں کی کئی اور تاریخی مساجد اور مزاروں پر نظر ہے، اسی تناظر میں دہلی کے علاقے مہرولی میں قائم 700 سالہ قدیم مسجد کو منہدم کیا گیا۔

    بھارت: مرکزی وزیر کا سر قلم کرنے پر زمین انعام میں دینے کا اعلان

    مقامی لوگوں کے مطابق مسلمانوں سے نفرت اور دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مودی سرکار نے ہائی کورٹ کے انیس سو ستاسی کے حکم کے خلاف ورزی کرتے ہوئے مسجد کو گرا دیا۔

  • بی جے پی کی خاتون رکن اسمبلی ٹرین کی پٹری پر گر گئیں، ویڈیو وائرل

    بی جے پی کی خاتون رکن اسمبلی ٹرین کی پٹری پر گر گئیں، ویڈیو وائرل

    اٹاوہ: بھارت کی حکمراں جماعت (بی جے پی) کی رکن اسمبلی سریتا بہدوریہ ٹرین کو ہری جھنڈی لہرانے کے دوران پٹریوں پر گر کر زخمی ہوگئیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق مذکورہ واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، یہ واقعہ ایک پلیٹ فارم پر اُس وقت رونما ہوا جب وندے بھارت ٹرین شام 6 بجے روانگی کے لئے پلیٹ فارم پر پہنچی۔ اس دوران بی جے پی رکن اسمبلی ہرا جھنڈا پکڑے ہوئے لوگوں موجود تھیں۔

    بھارتی حکمراں جماعت کے رہنما کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ رکن اسمبلی نے ڈاکٹروں سے مشورہ کیا ہے اور اب وہ اپنے گھر پر آرام کر رہی ہے۔ انہیں کوئی واضح جسمانی چوٹ نہیں آئی۔ اگر کوئی اندرونی چوٹ ہے تو اس کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔

    https://x.com/PTI_News/status/1835914899760783657?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1835914899760783657%7Ctwgr%5E2d6d60de055e77c60928e310557a6d0813bcac94%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.etvbharat.com%2Fur%2Fstate%2Fup-bjp-mla-falls-on-rail-track-while-flagging-off-vande-bharat-train-urn24091703843

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جیسے ہی ٹرین کے ہارن نے اس کی روانگی کا اشارہ دیا، پلیٹ فارم افراتفری کا شکار ہو گیا، اس ہنگامہ آرائی کے دوران رکن اسمبلی پلیٹ فارم سے نیچے ٹرین کے سامنے ریلوے پٹریوں پر گر گئیں۔ مسافروں نے ٹرین کو بروقت روکا جس سے ایک بڑا حادثہ ٹل گیا۔

    جرمنی کے شہر کولون میں زوردار دھماکا

    عینی شاہدین نے بتایا کہ بھدوریا کو پولیس نے تیزی سے پٹریوں سے اٹھایا اور فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، ڈاکٹروں نے ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد انہیں گھر روانہ کردیا۔

  • مسئلہ کشمیر پر مودی کی ہٹ دھرمی اور فسطائیت برقرار

    مسئلہ کشمیر پر مودی کی ہٹ دھرمی اور فسطائیت برقرار

    مسئلہ کشمیر پر نریندر مودی کی ہٹ دھرمی اور فسطائیت برقرار ہے، کانگریس نے مقبوضہ کشمیر کو حق دلانے کا دعویٰ کیا جو بی جے پی کو نہ بھایا۔

    رپورٹ کے مطابق کانگریس نے حال ہی میں جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کا منشور جاری کیا، کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی سے مقبوضہ کشمیر پر مودی نے جابرانہ سیاست کی۔

     ترجمان بھارتی کانگریس پون کھیرا نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر ایسی ریاست ہے جس کا حق چھین کر مرکز کے زیر انتظام دیا گیا، کشمیر کی آزادی واپس حاصل کرنا ضروری ہے۔

    پون کھیرا نے کہا کہ وعدہ کرتے ہیں جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی یقینی بنائیں گے، کانگریس کے منشور پر بی جے پی نے ہمیشہ کی طرح زہر اگلنا شروع کر دیا۔

    یونین منسٹر امیت شاہ نے کہا کہ آرٹیکل 370  تاریخ کا حصہ بن چکا اب بحال نہیں کیا جاسکتا، ہم اس مسئلے کو جڑ سے ختم کر دینگے تاکہ کشمیر پر کوئی نہ بول  سکے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں انتخابات سے قبل بی جے پی کو بڑا دھچکا

    مقبوضہ کشمیر میں انتخابات سے قبل بی جے پی کو بڑا دھچکا

    سرینگر: مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتخابات سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو بڑا دھچکا لگ گیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق بی جے پی نے مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کیلیے نامزد امیدواروں کا اعلان کیا تو پارٹی کے اندر اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔

    دراصل بی جے پی نے ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے میں سینئر لیڈر چندر موہن شرما کو نظر انداز کیا جس کے خلاف انہوں نے احتجاجاً پارٹی کے تمام عہدے چھوڑ دیے۔

    چندر موہن شرما نے اپنے بیان میں کہا کہ ٹکٹوں کی تقسیم میں مجھے اہمیت نہیں دی گئی لہٰذا میں مشرقی جموں سے خود انتخابات میں حصہ لوں گا، مجھے ٹکٹ نہ ملنے پر کارکن مایوس ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ میں بھی اب اُن رہنماؤں میں شامل ہوں جو پارٹی چھوڑ چکے ہیں۔

    ٹکٹ سے محروم رہنے والے ایک اور سینئر رہنما کشمیرا سنگھ نے اپنے بیان میں کہا کہ میں نے بی جے پی کیلیے اپنی زندگی کے 40 سال دیے لیکن مجھے نظر انداز کر دیا گیا۔

    کشمیرا سنگھ نے کہا کہ میں سانبا ضلع کے صدر کیلیے دو بار پولنگ ایجنٹ بنا جبکہ پنچایتی راج سیل کے ریاستی صدر اور قومی کونسل کے رکن کے طور پر خدمات انجام دیں۔

    انہوں نے کہا کہ پارٹی نے ایک ایسے شخص کو ٹکٹ تھما دیا جس کے خلاف میں سیاسی طور پر لڑتا رہا ہوں۔

    دوسری جانب چندر موہن شرما اور کشمیرا سنگھ کو ٹکٹ نہ دینے پر ان کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے بی جے پی ہیڈکوارٹر پر احتجاجی مطاہرہ کیا اور سینئر قیادت کے خلاف نعرے بازی کی۔

  • کنگنا نے مسلم ممالک کے خلاف زہر اُگلنا شروع کردیا

    کنگنا نے مسلم ممالک کے خلاف زہر اُگلنا شروع کردیا

    ممبئی: بی جے پی رکن پارلیمنٹ اور اداکارہ کنگنا رناوت نے بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے مستعفی ہونے اور ملک چھوڑنے پر اسلامی ممالک کے خلاف زہر اگلنا شروع کردیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اداکارہ نے شیخ حسینہ کے بنگلہ دیش چھوڑنے والی خبر کو ٹویٹر پر شیئر کیا۔

    کنگنا رناوت کا خبر کے کیپشن میں کہنا تھا کہ بھارت ہمارے آس پاس کے سبھی اسلامک ریپبلک کی مدرلینڈ ہے، ہم اس بات سے خوش ہیں اور ہمیں فخر محسوس ہو رہا ہے کہ بنگلہ دیش کی عزت ماب وزیراعظم ہندوستان میں اپنے آپ کو محفوظ محسوس کر سکتی ہیں۔

    کنگنا نے مزید لکھا کہ لیکن وہ سبھی جو بھارت میں رہتے ہیں اور پوچھتے رہتے ہیں کہ ہندو راشٹر کیوں؟ رام راج کیوں؟ خیر یہ واضح ہے کیوں۔ کنگنا نے مزید لکھا کہ مسلم ممالک میں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے یہاں تک کہ خود مسلمان بھی محفوظ نہیں۔

    کنگنا کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان، پاکستان،بنگلہ دیش اور برطانیہ میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ افسوسناک ہے ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم رام راج میں زندگی بسر کررہے ہیں۔

    اس سے قبل بالی وڈ کی اداکارہ کنگنا رناوت نے خود کو بدتمیز قرار دیتے ہوئے تنقید کا جواب دیاتھا۔ انہوں نے انسٹاگرام پر ایک اسٹوری اپڈیٹ کی جو موضوعِ بحث بن گئی تھی۔

    کنگنا رناوت اسٹوری میں لکھتی ہیں کہ اس بات پر دائیں اور بائیں بازو والے سب متفق ہیں کہ میں بہت بدتمیز، متشدد اور انتہا پسند ہوں۔

    بنگالی شوبز شخصیات بھی حسینہ واجد کی حکومت گرنے پر خوشی سے نہال

    اداکارہ نے مزید لکھا کہ مجھے تشدد پسند ہے اور تشدد کو بھی میں پسند ہوں، میں تھوڑی بگڑی ہوئی اور بہت زیادہ ضدی ہوں، اس کے علاوہ میں خطرناک حد تک باصلاحیت بھی ہوں۔

  • بھارت میں ضمنی انتخابات، حکمران اتحاد ہار گیا

    بھارت میں ضمنی انتخابات، حکمران اتحاد ہار گیا

    نئی دہلی: بھارت میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں حکمران اتحاد کو بد ترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، 13 میں سے 10 نشستوں پر اپوزیشن اتحاد کامیاب ہو گیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن نے تمام 13 اسمبلی سیٹوں کے نتائج کا اعلان کر دیا ہے جن پر 10 جولائی کو ضمنی انتخابات ہوئے تھے۔

    لوک سبھا انتخابات کے بعد ضمنی الیکشن میں اپوزیشن اتحاد کامیاب ہو گیا ہے، 7 ریاستوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں 13 میں سے 10 نشستوں پر اپوزیشن جماعتوں کے انڈیا بلاک کے امیدوار جیت گئے۔

    حکمراں بی جی پی صرف 2 نشستیں جیت سکی ہے، جب کہ ایک نشست پر آزاد امیدوار کامیاب ہوا ہے۔

    ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس نے بنگال کے ضمنی انتخابات میں کلین سویپ کر لیا، تمام 4 سیٹوں (اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش میں دو دو) پر بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ عام آدمی پارٹی نے پنجاب میں واحد نشست جیتی، بہار کی روپاؤلی کی سیٹ پر ایک آزاد امیدوار نے کامیابی حاصل کی۔

    دوسری طرف نریندر مودی کی بی جے پی نے ہماچل پردیش اور مدھیہ پردیش میں ایک ایک سیٹ جیتی ہے۔

  • بی جے پی رہنما کی مسلمانوں کے قتل عام کی دھمکی، ویڈیو وائرل

    بی جے پی رہنما کی مسلمانوں کے قتل عام کی دھمکی، ویڈیو وائرل

    نئی دہلی: نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت میں اقلیتوں پر ہونے والے مظالم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، مگر اب حکمران جماعت کے رہنماء بھی سرعام قتل عام کی دھمکیاں دینے لگے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے رہنما کرنیل سنگھ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے، جس میں وہ 2لاکھ مسلمانوں کو قتل کی دھمکی دے رہا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بی جے پی رہنماء کرنیل سنگھ دہلی میں ایک پولیس آفیسر سے بات چیت کے دوران 2 لاکھ مسلمانوں کو جان سے مار دینے کی دھمکی دیتے ہوئے کہتا ہے کہ میں ان سب کو کاٹ دوں گا۔

    ویڈیو تیزی کے ساتھ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بی جے پی کا کھنڈوا پہنے ہوئے یہ شخص پولیس کے سامنے دھمکی دے رہا ہے۔

    واضح رہے کہ پولیس کے سامنے دھمکی دینے کے باوجود مذکورہ بی جے پی رہنماء کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

  • بی‌ جے پی اقتدار سے محروم ہوجائیگی، ایگزٹ پول

    بی‌ جے پی اقتدار سے محروم ہوجائیگی، ایگزٹ پول

    ڈی بی لائیو ایگزٹ پول کے تنائج میں بتایا گیا ہے کہ بی جے پی اقتدار سے محروم ہو جائیگی جبکہ انڈیا اتحاد حکومت بنانے میں کامیاب رہیگی۔

    بھارتی لوک سبھا انتخابات سے متعلق متعدد ایگزٹ پولز کے نتائج میڈیا اور سوشل میڈیا کی زینت بنے ہیں، جن میں سے اکثریت نے این ڈی اے کی اقتدار میں واپسی کی پیشگوئی کی ہے تاہم ایک ایسا ایگزٹ پول بھی سامنے آیا جس میں بی جے پی کی حکومت جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

    ڈی بی لائیو کے ایگزٹ پول کے نتائج کے مطابق اتر پردیش جیسی بڑی ریاست میں اپوزیشن اتحاد 80 میں سے 32 تا 34 سیٹیں جیت جائے گی۔

    اس ایگزٹ پول میں انڈیا اتحاد کو 260 سے 290 نشستیں ملنے کا کہا گیا ہے۔ ایگزٹ پول میں کہا گیا ہے کہ اتر پردیش میں جہاں انڈیا اتحاد کو 32 سے 34 نشستیں ملیں گی وہیں این ڈی اے اتحاد کو 46 تا 48 نشستوں پر کامیابی مل سکتی ہے۔

    مغربی بنگال میں ٹی ایم سی کو 26 تا 28 نشستیں ملیں گی جبکہ بی جے پی 11 تا 13 سیٹوں تک محدود ہو کر رہ جائے گی۔

    ایک اور اہم ریاست بہار میں این ڈی اے کو صرف 14 تا 16 سیٹیں ملنے کے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں جبکہ انڈیا اتحاد کو سب سے زیادہ 24 تا 26 سیٹیں ملنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

    ریاست کرناٹک میں این ڈی اے کو 8 تا 10 جبکہ اپوزیشن اتحاد کو 18 تا 20 سیٹیں ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، اسی طرح اور بھی کئی ریاستوں میں ڈی بی لائیو نے انڈیا اتحاد کی واضح برتری ظاہر کی ہے۔

    خیال رہے کہ کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے کانگریس کے ساتھ شامل جماعتوں کے اجلاس میں اس یقین کا اظہار کیا کہ انڈیا اتحاد 295 سیٹوں پر کامیابی حاصل کرے گا۔

    بھارت میں اس بار کس کے اقتدار کا سورج طلوع ہوگا اس کا فیصلہ حتمی نتائج آنے کے بعد ہی ہوگا، 4 جون کو پتہ چلے گا کہ اس بار بھی بی جے پی اقتدار میں آتی ہے یا پھر اپوزیشن میں بیٹھتی ہے۔

  • بی جے پی انتخابات جیتنے کے لئے پاکستان کا نام استعمال کرنے کی محتاج ہوگئی

    بی جے پی انتخابات جیتنے کے لئے پاکستان کا نام استعمال کرنے کی محتاج ہوگئی

    بھارتی انتخابات کے دوران بی جے پی پاکستان کا نام استعمال کرنے کی محتاج ہوگئی، پاکستان کیخلاف زہراگل کر بی جےپی ووٹرز کومتاثر کرتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تمام کوششوں کے ناکام ہونے کے بعد بی جے پی نے پاکستان اور مسلمان مخالف بیانیے کا استعمال شروع کر دیا۔

    انتخابی مہم کےدوران پاکستان کیخلاف زہراگل کر بی جےپی ووٹرز کومتاثر کرتی ہیں اورلوک سبھا میں نشست یقینی بنا لیتی ہیں۔

    بھارت کے حالیہ انتخابات میں مودی سرکار نے پاکستان کیخلاف جارحانہ موقف اختیارکیا اور اپنی ہر تقریر میں بے بنیاد الزامات کے ساتھ ساتھ دھمکیوں کابھی استعمال کیا۔

    حال ہی میں اپوزیشن جماعتیں کانگرس کےلیڈر منی شنکر آئر نے اپنی تقریر میں مودی کی مخالفت کرتے ہوئے پاکستان کے حق میں تقریر کی۔

    منی شنکر آئر نے کہا کہ بھارت کوپاکستان کی عزت کرنی چاہیےکیونکہ خود مختار ریاست پاکستان ایٹمی طاقت کا حامل ہے۔

    موقع کا فائدہ اٹھاتےہوئےمودی نےکانگرس کوشدیدتنقیدکانشانہ بنایا اور پاکستان کے خلاف پوری تقریر کر ڈالی۔

    بھارت نے ہمیشہ نہ صرف خطے کے امن کوتباہ کیا بلکہ اپنےمذموم مقاصد کی خاطر اپنی عوام کو بھی تباہی اور بدامنی کی جانب دھکیلا ہے۔

    سال 2019 میں ہونے والا پلوامہ ڈرامہ اور مودی کی اداکاری آج بھی عالمی سطح پر بھارت کیلئے جگ ہنسائی کا سبب ہے۔

    حالیہ انتخابات کےدوران بھی مودی نےراجوری اور پونچھ میں دہشتگردی کاڈھونگ رچاتے ہوئے بھارتی عوام کو بے وقوف بنانے کی بھرپور کوشش کی۔

    بھارتی لیڈر پریانکا گاندھی کا کہنا ہے کہ بھارت میں بےروزگاری پچھلے 45برسوں کے مقابلے میں بلند ترین سطح پر ہے لیکن ہم پاکستان پر بحث کرنے میں مصروف ہیں۔

    پریانکا گاندھی کا کہنا تھا کہ بھارت کی عوام فیصلہ کر چکی ہےکہ اس بار ووٹ مذہب اور پاکستان مخالف بیانیے کے بل بوتے پر نہیں بلکہ مہنگائی، بےروزگاری اور کسانوں کے مسائل پر توجہ دیتے ہوئے دیے جائیں گے۔

    اس سے پہلے بھی مودی اپنی انتخابی مہم میں مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز تقاریر اور بیانیے کا استعمال کرتا رہا ہے۔

    مودی اور بی جے پی کی جانب سے مسلمانوں اورپاکستان کیخلاف نفرت انگیز مواد کے پھیلاؤ اور بڑھاوے کے باعث ہندوستان میں مسلمان سنگین عدم تحفظ اور انتہاپسندی کا شکار ہیں۔

    اقوام متحدہ اورہیومن رائٹس واچ جیسی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی ہندوستان میں مسلمانوں کیخلاف ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر مودی سے جواب طلب کر چکی ہیں۔

    بی جے پی اپنی عوام کی حمایت حاصل کرنے کیلئے پاکستان کی محتاج نظر آتی ہے ، اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا بھارت کی انتہا پسند سیاسی جماعتیں خطے میں ایسے ہی بدامنی پھیلانے میں مگن رہیں گی اور اپنے مذموم سیاسی فوائد کی خاطر خطے کے ساتھ ساتھ اپنی عوام کی بھلائی بھی داؤ پر لگا دیں گی؟