Tag: بی جے پی

  • بی جے پی کی اتحادی جماعت کے کارندے ‌پر 400 سے زائد خواتین کی عصمت دری کرنے کا الزام

    بی جے پی کی اتحادی جماعت کے کارندے ‌پر 400 سے زائد خواتین کی عصمت دری کرنے کا الزام

    بی جے پی کی اتحادی جماعت کے کارندے پراجول ریوانا پر 400 سے زائد خواتین کی عصمت دری کرنے کا الزام ہیں۔

    مودی کے دور حکومت میں بھارتی سر زمین خواتین پرتنگ کر دی گئی، بی جے پی کے سائے تلے پلنے والے غنڈوں کا خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کسی سے ڈھکا چھپانہیں، اقتدار کی ہوس اور طاقت کے نشے میں دھت مودی سرکار اپنی ہی خواتین کے لیے وبال جان بن گئی۔

    بی جےپی کی اتحادی جماعت کےکارندےپراجول ریواناپر400سےزائدخواتین کی عصمت دری کرنےکاالزام ہیں۔

    بھارتی جریدے کےمطابق پراجول ریوانا400خواتین کےساتھ جنسی زیادتی جیساسنگین جرم کرنےکےباوجودجرمنی فرارہوگیا۔

    الجزیرہ کا کہنا ہے کہ ریاست کرناٹکامیں بی جےپی کی اتحادی جماعت کے ایک رکن پارلیمنٹ پر متعدد خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کاملوث ہے، جس سے عام انتخابات متنازعہ ہوگئے۔

    پراجول ریواناپریہ الزام بھی عائدہےکہ اس نے خواتین کے ساتھ 2800 سے زائد بدسلوکی کی ویڈیوز کو بلیک میل کرنے کیلئے استعمال کیا۔

    مبینہ زیادتی کا نشانہ بننےوالی بنگلورکی سابق کونسلر نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ریواناجو بھارت سے فرار ہوا ہے، اس نے مجھے مسلسل زیادتی کانشانہ بنایا۔

    متاثرہ خاتون نےمودی پر الزام لگایاکہ مودی سرکار کو بارہا، اس کیس کے حوالے سے رپورٹ کیا گیا لیکن اس کے باوجود مودی نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔

    ایک اورمتاثرہ خاتون نےپراجول پر الزام لگایا کہ وہ 2 سال اسے زیادتی کا نشانہ بناتا رہا اور اسے قتل کرنے کی بھی دھمکیاں دیتارہا۔

    راہول گاندھی نےمودی سرکارکااصل چہرہ بےنقاب کرتےہوئےکہا کہ بی جےپی پہلےسےان الزامات سےواقف تھی
    یہ جنسی اسکینڈل نہیں ہےبلکہ اجتماعی عصمت دری ہےاور مودی سرکار نےاجتماعی زیادتی کرنےوالے کی حمایت کی ہے÷

    کانگریس کی جنرل سیکٹری پرینکاگاندھی نےبھی خاموش رہنےپر بی جےپی اورمودی پرکڑی تنقیدکی اور کہا کہ اس گھناؤنےجرم میں سینکڑوں خواتین کی زندگیاں برباد ہوئیں کیا مودی جی آپ خاموش رہیں گے؟

    مودی سرکارنے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پراجول ریوانا سے لاتعلقی کا اظہار کرکے سوالات کا جواب دینے سے انکار کردیا ہے۔

  • بی جے پی مقبوضہ کشمیر میں انتخابی شکست سے خوف زدہ، بھارتی تجزیہ کار کیا کہتے ہیں؟

    بی جے پی مقبوضہ کشمیر میں انتخابی شکست سے خوف زدہ، بھارتی تجزیہ کار کیا کہتے ہیں؟

    مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، نہ ہی یہ امر کہ مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) خطے میں خصوصاً کشمیر پر اپنا قبضہ جمانا چاہتی ہے۔

    تاہم بی جے پی مقبوضہ کشمیر میں انتخابی شکست سے خوف زدہ ہے، کیوں کہ مقبوضہ کشمیر کی سیاست میں بی جے پی کبھی قابل ذکر جماعت نہیں رہی، خصوصاً تب جب مودی سرکار نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔

    مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بی جے پی کے جھوٹے مؤقف کی وجہ سے وادی کشمیر میں بی جے پی کی حمایت نہ ہونے کے برابر ہے، آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مودی سرکار کا مکروہ چہرہ ساری دنیا پر عیاں ہو چکا ہے۔

    بھارتی تجزیہ کار رویش کمار کے مطابق ’’جو بی جے پی آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر چکی ہے وہ کشمیر میں الیکشن پر منہ چھپائے بیٹھی ہے۔‘‘ انھوں نے لکھا کہ 2019 میں بی جے پی جھوٹ کا سہارا لے کر انتخابات جیتی تھی اور آج بھی یہی کر رہی ہے۔

    بھارتی تجزیہ کار کے مطابق بی جے پی بارہ مولہ، سری نگر اور اننت ناگ راجوڑی میں اپنی اتحادی جماعت پیپلز کانفرنس اور جموں و کشمیر اپنی پارٹی کو سپورٹ کر رہی ہے، بی جے پی نے کشمیر میں کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا کیوں کہ مودی سرکار کشمیر سے بھاگ رہی ہے، رویش کمار نے لکھا کہ جو جماعتیں بی جے پی کے ساتھ اتحادی ہیں وہ بی جے پی کو عوامی طور پر قبول کرنے پر تیار نہیں ہیں۔

    نیشنل کانفرنس کے چیف ترجمان تنویر صادق نے بھارتی جریدے کو بتایا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے پچھلے 6 سالوں میں لوگ شدید غم و غصے کا شکار ہیں۔ پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھی بی جے پی پر کڑی تنقید کی، انھوں نے کہا بی جے پی نے جموں و کشمیر کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے اور یہاں کے لوگوں کو بے اختیار کیا ہے، مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں اپنی پراکسیز کے ذریعے کچھ چہرے بچانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن وہ بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔

    بھارتی تجزیہ کار کے مطابق انتخابی شکست کے خوف سے مودی سرکار مظلوم کشمیریوں کا سامنا کرنے بھاگ رہی ہے، بھارتی میڈیا کہ مطابق بی جے پی کے کشمیر میں کوئی امیدوار نہ کھڑا کرنے پر پارٹی کے اندر پھوٹ پڑ چکی ہے، پارٹی لیڈران پارٹی ہائی کمان کے کشمیر میں الیکشن نہ لڑنے والے فیصلے پر حیران اور بدگمان ہیں۔

    واضح رہے کہ بھارت کی جبر اور دھوکا دہی کی پالیسیاں کشمیر میں طویل عرصے سے ناکام ہی رہی ہیں، مودی سرکارکی جبری پالیسیوں نے کشمیریوں میں موجود مزاحمت کے جذبے کو مزید مضبوط کیا ہے اور وہ آخری دم تک اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

  • خاتون پہلوانوں کا جنسی استحصال، بی جے پی نے ملزم کے بیٹے کو ٹکٹ دیدیا

    خاتون پہلوانوں کا جنسی استحصال، بی جے پی نے ملزم کے بیٹے کو ٹکٹ دیدیا

    مودی کی بی جے پی نے خاتون پہلوانوں کے ساتھ جنسی استحصال کے ملزم برج بھوشن شرن سنگھ کے بیٹے کرن بھوشن کو ٹکٹ دے کر اپنے لیے مزید مشکلات پیدا کرلیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق برج بھوشن کے بیٹے کو ٹکٹ دیے جانے پر اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے خاتون پہلوانوں نے بی جے پی کے اس فیصلے پر سوال کھڑا کر دیا ہے۔

    اولمپک فاتح خاتون پہلوان ساکشی مہاراج اور سنگیتا پھوگاٹ کے ساتھ ساتھ بجرنگ پونیا نے بھی قیصر گنج سے کرن بھوشن کو ٹکٹ دیے جانے کے بعد مودی حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔

    بجرنگ پونیا نے کہا کہ یہ ملک کے لیے بدقسمتی ہے جبکہ سنگیتا پھوگاٹ نے کہا کہ یہ سب دیکھ کر خاتون پہلوان کیا سوچ رہی ہوں گی۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم اپنے رد عمل میں سنگیتا پھوگاٹ نے کہا کہ خاموش ہوں۔ بس اس خبر کو دیکھے جا رہی ہوں۔ برج بھوشن کے بیٹے کو ٹکٹ دینے کی خبر پڑھ کر ملک کی خاتون کھلاڑی کیا سوچ رہی ہوں گی۔ ملک کی وہ خواتین کیا سوچ رہی ہوں گی جنھوں نے یہ سب (جنسی استحصال) برداشت کیا ہے۔ خواتین کے لیے ملک نہیں۔

    خاتون پہلوان ساکشی ملک کا کہنا تھا کہ ملک کی بیٹیاں ہار گئیں، برج بھوشن جیت گیا۔ انھوں نے کہا کہ برج بھوشن شرن سنگھ کی گرفتاری تو دور کی بات ہے، ان کے بیٹے کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔

    امریکا میں طلبہ کی اسرائیل مخالف مہم زور پکڑ گئی، پولیس کا کریک ڈاؤن

    انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے آج ان کے بیٹے کو ٹکٹ دے کر ملک کی کروڑوں بیٹیوں کے حوصلے چکنا چور کردیئے۔

  • علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بی جے پی کی شدت پسندی کی بھینٹ چڑھ گئی

    علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بی جے پی کی شدت پسندی کی بھینٹ چڑھ گئی

    علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بی جے پی کی شدت پسندی کی بھینٹ چڑھ گئی ہے، صدیوں پرانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی گزشتہ 5 سالوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی فرقہ وارانہ سیاست کا شکار چلی آ رہی ہے، کئی مسلم اکثریتی جامعات مودی کے دور حکومت میں تشدد اور حملوں کی زد میں آئی ہیں، بھارت میں مسلمانوں کی جامعات بھی مودی کے زہریلے پروپیگنڈے کے زیر اثر ہیں۔

    مودی کا گزشتہ 10 سالہ اقتدار فرقہ وارایت اور نفرت کی سیاست پر مشتمل ہے، جس نے جامعات کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، گزشتہ ہفتے مودی کی مسلم مخالف فرقہ وارانہ تقریر پر تنقید کے باوجود، مودی نے پیر کو علی گڑھ کے ایم پی ستیش گوتم کے لیے مہم چلاتے ہوئے اپنے مسلم مخالف بیانیے کو دہرایا۔

    پی ایچ ڈی اسکالر کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں علی گڑھ یونیورسٹی میں تنازعات کو سیاسی رنگ دیا گیا ہے جب کہ بی جے پی کا سیاسی بیانیہ روزگار کی بجائے انتہا پسندی پر مرکوز ہے، تعلیم کا جتنا استحصال بی جے پی نے کیا ہے، کسی اور پارٹی نے نہیں کیا۔

    طلبہ کے مطابق محدود آسامیوں کے لیے درخواستیں بڑھ رہی ہیں لیکن نوکریاں نہیں ہیں، پرائمری ٹیچر کی آسامیاں گزشتہ پانچ سالوں میں نہیں آئیں، پڑھے لگے نوجوانوں کو روزگار نہیں مل رہا جب کہ جو آسامیاں آتی بھی ہیں ان پر بی جے پی اپنے بندوں کو لگا دیتی، ایک جانب نوجوانوں کو روزگار نہیں دیا جاتا، دوسری جانب بی جے پی کی جانب سے فرقہ وارانہ سوچ کو پذیرائی دی جاتی ہے۔

    اتر پردیش میں سرکاری آسامیوں کے لیے پیپر لیک ہونے کے واقعات کے بعد سیٹیں اپنے من پسند لوگوں کو دے دی جاتی ہیں لیکن حکومت اس کا نوٹس نہیں لے رہی، 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل بی جے پی کی جانب سے طلبہ یونین کے دفتر کی دیواروں پر قائد اعظم محمد علی جناح کی تصویر لٹکانے پر شدید اعتراض کیا گیا، نومبر 2018 میں بی جے پی کے کارندوں نے الزام عائد کیا کہ علی گڑھ یونیورسٹی طالبان نظریہ پر چلائی جاتی ہے۔

    مسلم طالب علم کی نماز جنازہ ادا کرنے پربھی بی جے پی کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا، بی جے پی کے دیگر رہنماوٴں نے بھی طلبہ کی جانب سے فلسطین کی حمایت میں مارچ کے اہتمام پر یونیورسٹی کو دہشت گردوں کا مرکز قرار دیا، 2019 میں شہریت بل کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر پولیس کے کریک ڈاوٴن کے بعد لاٹھی چارج اور تشدد کا نشانہ بنایا، شہریت بل کے احتجاج پر طلبہ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور یونیورسٹی میں تقریر کرنے پر جیل بھیج دیا گیا۔

    بی جے پی کے کارندوں کی جانب سے مودی حکومت کی دوسری میعاد کے لیے حلف اٹھانے پر یونیورسٹی طلبہ کی جانب سے محض احتجاج پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طلبہ کی طرف سے کوئی بھی احتجاج ہو تو اسے سیاسی بنا دیا جاتا ہے اور پھر طلبہ کو دہشت گرد کہا جاتا ہے جب کہ بنارس ہندو یونیورسٹی کے طلبہ احتجاج کرتے ہیں تو ایسی تنقید نہیں ہوتی۔

    طلبہ نے مزید بتایا کہ یہ ہمارے اقلیتی ہونے کا سوال ہے اور پورے ملک میں ایک بیانیہ بنایا جا رہا ہے، آر ایس ایس اور بی جے پی کے کارندوں کے دباوٴ کی وجہ سے 2018 کے بعد سے طلبہ تنظیم کے انتخابات روک دیے گئے ہیں، مودی کے کارندوں کی جانب سے تعلیمی اداروں پر حملوں کے علاوہ مرکزی یونیورسٹیوں کے فنڈز میں کٹوتی میں بھی تیزی آئی ہے جو طلبہ کو کم قیمتوں پر اعلیٰ تعلیم فراہم کرتی ہیں۔

    مودی حکومت کی جانب سے 2014 کے بعد سے ہی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامی یونیورسٹی کا بجٹ 15 فی صد بھی کم کر دیا گیا جب کہ بنارس ہندو یونیورسٹی کا بجٹ 669.51 کروڑ روپے سے بڑھ کر 1,303.01 کروڑ روپے کر دیا گیا، مودی کے دور میں تعلیمی اداروں پر حملہ اٹل بہاری واجپائی اور آر ایس ایس کی سوچ کا تسلسل ہے۔

    بی جے پی کی جانب سے درسی کتابوں کے ذریعے اسکول میں منفی ذہنوں سازی کی گئی، اگر جامعہ یا اے ایم یو کا کوئی طالب علم یونین پبلک سروس کمیشن کے لیے کوالیفائی کرتا ہے تو وہ اسے جہادی کہتے ہیں، حالیہ انتخابی مہم میں مودی سرکار مسلمانوں پر نئے سرے سے حملہ آور ہو کر مسلمانوں پر زمین تنگ کر دی ہے، بھارت میں مودی سرکار کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، مسلمانوں کے تعلیمی اداروں کو ہدف بنا نا ہندوتوا سوچ کی عکاسی ہے۔

  • پاکستان مخالف فلمیں بنانے والے سنی دیول کو بی جے پی نے ٹکٹ دینے سے انکار کردیا

    پاکستان مخالف فلمیں بنانے والے سنی دیول کو بی جے پی نے ٹکٹ دینے سے انکار کردیا

    بالی وڈ میں پاکستان مخالف فلمیں بنانے کے لیے معروف سنی دیول اپنی پروپیگنڈا فلموں کے باوجود بی جے پی کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے۔

    امریکا میں سابق بھارتی سفیر ترنجیت سنگھ سندھو کو بھارتیہ جنتا پارٹی نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں امرتسر سے میدان میں اتارا ہے، کچھ دن پہلے ہی پارٹی جوائن کرنے والے ترنجیت سنگھ اپنے انتخابی سفر کی شروعات کریں گے۔

    بی جے پی نے ہفتے کو اڑیشہ، پنجاب اور مغربی بنگال کے 11 حلقوں سے امیدواروں کی 8 ویں فہرست جاری کی۔ پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ کی اہلیہ پرنیت کور جو کہ اس سے قبل کانگریس میں تھیں انھوں نے بی جے پی میں نئی انٹری دی ہے اور انھیں پٹیالہ سے ٹکٹ ملا ہے۔

    بالی ووڈ اداکار سنی دیول جو اس سے قبل گورداسپور سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے انھیں بھارتیہ جنتا پارٹی نے سائیڈ لائن کرتے ہوئے ٹکٹ جاری نہیں کیا۔

    سنی دیول رکن پارلیمنٹ ہونے کے باوجود پارلیمنٹ میں کافی غیر حاضر رہتے تھے، اب ان کی جگہ دنیش سنگھ ببو کو بی جے پی نے اس حلقے سے میدان میں اتارا گیا ہے۔

    اڑیشہ میں، بی جے پی نے تنہا بی جے ڈی کی حمایت کے بغیر اکیلے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے، پارٹی نے کٹک سے چھ بار کے ایم پی بھرتوہری مہتاب کو میدان میں اتارا ہے۔ مہتاب نے حال ہی میں بی جے ڈی چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کی ہے۔

  • بی جے پی نے ووٹوں کی خاطر ’اللہ اکبر‘ کی صدائیں بلند کر دیں

    بی جے پی نے ووٹوں کی خاطر ’اللہ اکبر‘ کی صدائیں بلند کر دیں

    بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جارحانہ مذہبی قوم پرست، مسلمان مخالف عزائم سے کون واقف نہیں، مگر ووٹوں کی بھوک نے بی جے پی کو اللہ اکبر کی صدائیں لگانے پر مجبور کردیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاع کے مطابق مغربی بنگال کے علاقے کوچ بہار سے الیکشن میں حصہ لینے والے بی جے پی کے امیدوار نسیت پرمانک نے تمام تر توجہ اس وقت سمیٹ لی جب انہوں نے انتخابی ریلی کے دوران ووٹ مانگنے کے لیے ’اللہ اکبر‘ کی صدائیں بلند کروادیں۔

    نسیت پرمانک کی حمایت میں مغربی بنگال کے علاقے دنہاٹا میں گزشتہ روز بی جے پی کی اقلیتی مورچہ ریلی کا انعقاد کیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بی جے پی کوچ بہار کے صدر اور ایم ایل اے سوکمار رائے نے کہا کہ ابھی صرف دو اسمبلی حلقوں سیتائی اور دنہاٹا کے مسلمانوں کے ساتھ ریلی نکالی گئی تھی، مگر جلد ہی ضلع کوچ بہار کے تمام مسلمانوں کے ساتھ ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔

    اُنہوں نے کہا کہ اس ضلع سے مسلم پنچایت کے حمایت یافتہ ہماری جماعت میں شامل ہیں، اس لیے اس ضلع سے اس طرح کی ریلی نکالنا کوئی انوکھی بات نہیں۔

    لومبرگ کی ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ 2014 میں مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارتیوں میں مسلمانوں کے خلاف رجحان میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

    بھارتی جیل میں مسلم رہنما مختار انصاری کی پراسرار موت

    یاد رہے کہ مسلمانوں کواپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنے والے مودی کے دور حکومت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر و جرائم کے بھارتی تاریخ میں سب سے زیادہ واقعات رونما ہوئے ہیں۔

  • ویڈیو: کانگریس نے بی جے پی کی کرپشن کے خلاف زبردست قوالی بنادی

    ویڈیو: کانگریس نے بی جے پی کی کرپشن کے خلاف زبردست قوالی بنادی

    بھارت میں الیکشن قریب ہیں اور اسی کے پیش نظر سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہیں۔

    مودی اڈانی گٹھ جوڑ کو دکھانے کے لیے کانگریس کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک دلچسپ قوالی شیئر کی گئی ہے جس کے بول ہیں۔ ’وطن کو لوٹ لیا مل کر بی جے پی اور اڈانی والوں نے۔۔۔ کالے دل والوں نے، کھوٹی نیت والوں نے۔‘

    کانگریس نے ’ایکس‘ پر نریندر مودی اور گوتم اڈانی کو دکھاتے ہوئے ان کی درگت بنائی ہے۔ قوالی کے ذریعے بھارتی وزیراعظم اور کاروباری شخصیت کے مشترکہ مفادات کو آشکار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

    ملک میں لوک سبھا کے انتخابات قریب ہیں جب کہ مختلف ریاستوں میں جلد ہی اسمبلی انتخابات بھی منعقد ہونے والے ہیں۔

    کانگریس اور بی جے اپنے ووٹوں کی گنتی بڑھانے کے لیے ایک دوسرے پر تنقید کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑ رہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کانگریس ہمیشہ سے الزام عائد کرتی رہی ہے کہ بی جے پی اور گوتم اڈانی نے مل کر ملک کو لوٹا ہے۔

    ویڈیو میں کانگریس نے دعویٰ کیا ہے کہ مودی حکومت نے اڈانی گروپ کا 12 ہزار 770 کروڑ روپے کا قرض بھی معاف کر دیا ہے۔

    راہول گاندھی کو اس ویڈیو میں 20 ہزار کروڑ روپے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ راہول کئی بار الزام عائد کرچکے ہیں کہ شیل کمپنیوں کے ذریعے اڈانی گروپ میں ہزاروں کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی۔

  • راہول گاندھی نے بی جے پی کے گھناؤنے ہندو نظریہ کو بے نقاب کردیا

    راہول گاندھی نے بی جے پی کے گھناؤنے ہندو نظریہ کو بے نقاب کردیا

    نئی دہلی : کانگریس رہنما راہول گاندھی نے بی جےپی کےگھناؤنےہندونظریہ کوبےنقاب کردیا اور کہا متعددہندو کتابیں پڑھی ہیں لیکن بی جے پی کے بیان کردہ ہندومت کا تذکرہ کہیں نہیں پڑھا۔

    تفصیلات کے مطابق کانگریس رہنما راہول گاندھی کی بی جےپی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں نےگیتاپڑھی ہے، متعددہندو کتابیں پڑھی ہیں لیکن بی جے پی کے بیان کردہ ہندو مت کاتذکرہ کہیں نہیں پڑھا، بی جےپی جوکرتی ہےوہ ہندومت کےبرعکس ہے۔

    راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ میں نےکسی ہندورہنماسےنہیں سناآپ اپنےسےکمزورلوگوں کودہشت زدہ کریں یانقصان پہنچائیں جوکہ بی جےپی کاایجنڈاہے، بی جےپی جس ہندوقوم پرستی کی بات کرتی ہے وہ دراصل نسلی امتیازہے۔

    کانگریس رہنما نے کہا بی جےپی کےممبران کسی بھی قیمت پراقتدارحاصل کرنےکےلیےکچھ بھی کریں گے، بی جےپی اس بات کو یقینی بنانےکیلئےکچھ بھی کریگی کہ ہندوستانی ذات پات کے ڈھانچے اورشہر کے سماجی ڈھانچےکوخطرہ نہ ہو۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ بی جےپی چندلوگوں کاغلبہ چاہتی ہےاور ان کایہی حقیقی مقصدہے۔

  • وائرل ویڈیو: مودی کی پارٹی میں کیوں شامل ہوئے، ناراض کارکن نے رہنما کے منہ پر سیاہی پھینک دی

    وائرل ویڈیو: مودی کی پارٹی میں کیوں شامل ہوئے، ناراض کارکن نے رہنما کے منہ پر سیاہی پھینک دی

    لکھنؤ: بھارتی ریاست اترپردیش میں سماج وادی پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے والے سیاسی رہنما کے منہ پر ناراض کارکن نے سیاہی پھینک دی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش میں مقامی رہنما دارا سنگھ چوہان ضلع ماؤ کے ایک قصبے میں انتخابی مہم کے لیے پہنچے تھے، جہاں ان پر کسی ناراض کارکن نے سیاہی پھینک دی۔

    دارا سنگھ کو اس رد عمل کا سامنا سماج وادی پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت پر کرنا پڑا، واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جس میں ان کے منہ پر سیاہی پھینکتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    بی جے پی نے دارا سنگھ چوہان کو ماؤ ضلع میں 5 ستمبر کے گھوسی ضمنی انتخابات کے لیے اپنا امیدوار نامزد کیا تھا، اتوار کو انتخابی مہم کے دوران یہ نا خوش گوار واقعہ رونما ہوا۔

    دارا سنگھ نے 2022 میں سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن جیتا تھا لیکن انھوں نے اسمبلی کی سیٹ سے استعفیٰ دے دیا اور اب اسی سیٹ سے بی جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ دارا سنگھ کو سماج وادی پارٹی چھوڑ کر بی جے پی سے الیکشن لڑنے پر عوامی غصے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    سیاہی پھینکنے کے بعد وہ انتخابی مہم ادھوری چھوڑ کر وہاں سے روانہ ہو گئے جب کہ سیاہی پھینکے والا شخص بھی وہاں سے فرار ہو گیا، پولیس نے جس کی تلاش شروع کر دی ہے۔

  • بھارت: بی جے پی نے گوشت کی دکانیں بند کرا دیں

    بھارت: بی جے پی نے گوشت کی دکانیں بند کرا دیں

    دہلی: بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کے ایک کونسلر نے گوشت کی دکانیں بند کرا دیں، جس کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں دہلی کے علاقے ویسٹ ونود نگر وارڈ کے کونسلر رویندر سنگھ نیگی کو نوراتری کے دوران اپنے وارڈ میں گوشت کی دکانیں بند کراتے ہوئے دیکھا گیا۔

    نوراتری تہوار کے دوران کئی ریاستوں میں گوشت کی دکانیں بھی 9 دن کے لیے بند کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے، جس کی وجہ سے کافی سیاست ہوتی ہے۔

    اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہی ہے، جس میں کونسلر دکان داروں سے گوشت کی دکانیں بند کرنے کو کہہ رہے ہیں۔

    اس دوران دکان داروں نے کہا کہ ہماری دکان پہلے ہی بند ہے اور دکان کے کام سے شٹر کھول رکھا ہے۔

    یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بی جے پی کے کسی لیڈر نے دہلی میں گوشت کی دکانیں بند کرائی ہوں، گزشتہ سال جنوبی دہلی کے سابق میئر مکیش سوریا نے بھی گوشت کی دکانیں 9 دن تک بند رکھنے کا حکم جاری کیا تھا، جس پر کافی ہنگامہ ہوا۔

    ویڈیو: انتہا پسند ہندوؤں نے مسجد کے اندر امام کو تشدد کا نشانہ بنا دیا

    واضح رہے کہ اس مرتبہ کارپوریشن کی جانب سے گوشت کی دکانوں کو ایسی کوئی ہدایت نہیں دی گئی ہے۔ بی جے پی رہنما کی اس ویڈیو پر متعدد افراد اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں، تاہم سیاسی جماعتوں کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔