Tag: بی جے پی

  • ویڈیو: خواتین نے بی جے پی رہنما کے کپڑے پھاڑ دیے

    ویڈیو: خواتین نے بی جے پی رہنما کے کپڑے پھاڑ دیے

    غازی آباد: بھارتی ریاست اترپردیش میں خواتین سمیت عوام نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک اقلیتی رہنما رضوان خان میر کی پٹائی کر دی، اور ان کے کپڑے پھاڑ دیے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مغربی اترپردیش کے علاقے غازی آباد میں بی جے پی اقلیتی مورچہ کے سابق صدر رضوان خان میر کی پٹائی کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بہت سارے افراد نے پولیس کی گاڑی کی موجودگی میں رضوان میر کو پکڑ رکھا ہے اور انھیں مار ر ہے ہیں، لوگوں کی پٹائی سے بی جے پی رہنما لہو لہان دکھائی دیتے ہیں۔

    خواتین نے بھی رضوان میر کو پیٹا، لوگوں نے ان کے کپڑے پھاڑ دیے اور پٹائی کر کے ان کا سر پھاڑ دیا، پٹنے کے بعد رضوان کو پولیس اہل کار بچا کر لے گئے۔

    یہ واقعہ شالیمار گارڈن تھانہ علاقے میں بھارت ماتا چوک کے قریب پیش آیا، معلوم ہوا کہ بی جے پی لیڈر اور دوسری پارٹی کے درمیان ایک دکان پر قبضہ اور کرایہ کو لے کر اتوار کو جھگڑا ہوا تھا۔

    رضوان میر نے کچھ عرصہ قبل بھارت ماتا چوک پر ایک دکان کرائے پر لی تھی، دکان کے مالک عبدالصابر سے کرایہ پر جھگڑا ہوا، اس کے بعد عبدالصابر کے لوگوں نے ان کی پٹائی کر دی، پٹائی کرنے والوں میں زیادہ تر خواتین تھیں۔

    بی جے پی لیڈر کی شکایت پر پولیس نے مقدمہ درج کر کے 4 لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

  • بھارتی نصاب میں کشمیر آزاد ملک قرار، بے جے پی رہنما سیخ پا

    بھارتی نصاب میں کشمیر آزاد ملک قرار، بے جے پی رہنما سیخ پا

    بھارت کی ریاست بہار میں ساتویں جماعت کے پرچے میں کشمیر کو آزاد ملک تسلیم کرلیا گیا ہے۔

    اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کے بجائے ہٹ دھرم بھارت ہمیشہ سے کشمیر کو نہ صرف آزاد اور خود مختار ریاست تسلیم نہیں کرتا بلکہ فوج کشی کے ذریعے جنت نظیر وادی پر قبضہ کیے بیٹھا ہے۔

    لیکن بھارتی ریاست بہار میں ساتویں جماعت کے امتحانی پرچے میں ایک سوال میں کشمیر کو ایک آزاد ملک تسلیم کرلیا گیا۔

    ساتویں جماعت کے انگریزی کے پرچے میں طلبہ سے پوچھا گیا کہ جس طرح چین کے لوگوں کو چینی کہا جاتا ہے اسی طرح مندرجہ ذیل ممالک کے لوگوں کو کیا کہا جاتا ہے؟” اور ان ممالک کی فہرست میں کشمیر کا نام بھی شامل تھا۔

    بہار میں بی جے پی کے لیڈر اس معاملے پر سیخ پا ہوگئیں اور کہا کہ بہار حکومت نے جان بوجھ کر کشمیر کو بھارت اور نیپال کی طرح الگ ملک قرار دیا ہے ۔

    دوسری جانب بہار کے وزیر تعلیم چندر شیکھر سنگھ نے اسے انسانی غلطی قرار  دیا ہے۔

    چندر سنگھ نے کہا کہ حال ہی میں نریندر مودی نے پاکستان کے ایک شہر کو بہار کا شہر قرار دیا تھا تو اس وقت بی جے پی کے لیڈر خاموش کیوں رہے تھے جب کہ وہ بھی ایک غلطی ہی تھی۔

    انگریزی کے پرچے میں نادانستگی میں جو حقیقت تسلیم کرگئی اس پر اسکول انتظامیہ نے بتایا کہ یہ پرچہ ہم نے نہیں تیار کیا بلکہ بہار بورڈ سے آیا ہے۔

    امتحانی پرچے میں کشمیر کو آزاد ملک قرار دینے کے معاملے پر وزیر تعلیم نے تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔

  • نئی دہلی میں جلسہ: سرکار کی ناک کے نیچے لوگوں کو مسلمانوں کے قتل عام پر اکسایا جاتا رہا

    نئی دہلی میں جلسہ: سرکار کی ناک کے نیچے لوگوں کو مسلمانوں کے قتل عام پر اکسایا جاتا رہا

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں منعقد ایک جلسے میں مودی سرکار کی ناک کے نیچے کھلے عام لوگوں کو مسلمانوں کے قتل عام پر اکسایا گیا اور ان کا اقتصادی بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں وشو ہندو پریشد اور دیگر ہندو گروپوں کے زیر اہتمام منعقدہ ایک جلسہ عام میں مسلم مخالف اور نفرت آمیز تقریریں کی گئیں، جلسے میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمان پرویش سنگھ ورما نے مسلمانوں کا مکمل سماجی اور اقتصادی بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی اور وہاں موجود لوگوں سے اس کا حلف بھی لیا۔

    اس موقع پر کئی اراکین اسمبلی، وی ایچ پی کے رہنما اور پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔

    اتوار کے روز ہونے والا یہ جلسہ ایک 25 سالہ ہندو نوجوان کے قتل کے خلاف منعقد کیا گیا تھا، موبائل فون چوری کے واقعے میں منیش نامی مذکورہ نوجوان کو مبینہ طور پر 3 مسلمان نوجوانوں نے چاقو مار کر اسے ہلاک کر دیا تھا۔

    تینوں ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، پولیس کے مطابق قتل کا یہ واقعہ پرانی دشمنی کا معاملہ ہے اور اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    جلسے میں پرویش سنگھ ورما نے ہندوؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، اگر انہیں (مسلمانوں کو) سبق سکھانا ہے اور ایک ہی بار میں مسئلہ کو حل کرنا ہے تو اس کا ایک ہی علاج ہے، ان کا مکمل بائیکاٹ۔

    انہوں نے وہاں موجود لوگوں سے حلف لیا جس میں کہا گیا کہ ہم ان سے کوئی سامان نہیں خریدیں گے، ہم ان کی دکانوں سے سبزیاں نہیں خریدیں گے۔

    تقریر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ورما پر سخت تنقید کی جارہی ہے حالانکہ ایک حلقہ ان کی حمایت بھی کر رہا ہے۔

    ورما نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا، میں نے کسی مذہبی فرقے کا نام نہیں لیا، میں نے تو صرف یہی کہا کہ جن لوگوں نے قتل کیا ہے ان کا بائیکاٹ کیا جائے۔ ایسے خاندانوں کا اگر کوئی ہوٹل ہے، یا ان کی تجارت ہے تو اس کا بائیکاٹ کیا جائے۔

    متعدد سماجی، سیاسی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بی جے پی رہنما کے بیان کی سخت مذمت کی ہے، متعدد افراد نے ورما کی تقریر کی ویڈیو وزیر اعظم مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو ٹیگ بھی کی ہے۔

    بھارتی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد کا کہنا ہے کہ ایسے بیانات کے یقیناً بین الاقوامی مضمرات ہو سکتے ہیں، انہوں نے وزیر اعظم مودی سے سوال کیا کہ کیا مسلمانوں کا اقتصادی بائیکاٹ آپ کی حکومت یا آپ کی پارٹی کی سرکاری پالیسی ہے اور کیا آپ نفرت بھڑکانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کریں گے؟

    رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ بی جے پی نے مسلمانوں کے خلاف جنگ شروع کر دی ہے، اگر حکمران جماعت کا رکن پارلیمان قومی دارالحکومت میں اس طرح کی بات کر سکتا ہے تو پھر ملکی آئین کی حیثیت ہی کیا رہ جاتی ہے۔

    مسلمانوں کے قتل عام کی اپیل

    مذکورہ جلسے میں موجود کئی ہندو مذہبی رہنماؤں نے مسلمانوں پر حملے کرنے اور ان کے ہاتھ اور سر قلم کر دینے کی بھی اپیل کی۔

    جگت گرو یوگیشور اچاریہ کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑے تو ان کے ہاتھ کاٹ ڈالو، ان کے سر کاٹ دو۔ زیادہ سے زیادہ کیا ہوگا، آپ کو جیل جانا پڑے گا، لیکن اب ان لوگوں کو سبق سکھانے کا وقت آگیا ہے۔ ان لوگوں کو چن چن کر مارو۔

    ایک دیگر ہندو مذہبی رہنما مہنت نول کشور داس نے ہندوؤں سے پوچھا کہ کیا ان کے پاس لائسنس یا بغیر لائسنس والی بندوقیں ہیں؟ اگر نہیں تو بندوقیں حاصل کرو، لائسنس حاصل کرو۔ اگر لائسنس نہ ملے تب بھی کوئی بات نہیں۔ کیا جو لوگ آپ کو مارنے آتے ہیں ان کے پاس لائسنس ہوتے ہیں؟

    مہنت نول کشور کا کہنا تھا کہ اگر ہم مل کر رہیں گے تو پولیس بھی کچھ نہیں کرے گی، بلکہ دہلی پولیس کمشنر ہمیں چائے پلائیں گے اور ہم جو کرنا چاہتے ہیں کرنے دیں گے۔

    یاد رہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سمیت مختلف شہروں میں اس طرح کی نفرت آمیز تقریریں پہلے بھی ہوتی رہی ہیں، جس کے باعث بھارت کی بین الاقوامی طور پر بدنامی ہوئی ہے۔

    رواں برس امریکا نے مذہبی آزادی کے حوالے سے اپنی سالانہ رپورٹ میں بھارت کو خصوصی تشویش والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

  • گستاخانہ بیان دینے والا بی جے پی رکن اسمبلی پھر گرفتار

    گستاخانہ بیان دینے والا بی جے پی رکن اسمبلی پھر گرفتار

    نئی دہلی: گستاخانہ بیان دینے والا شاتم رسولﷺ بی جے پی رکن اسمبلی ٹی راجا سنگھ کو پھر گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی کے رکنِ اسمبلی ٹی راجا سنگھ کو پولیس نے پھر گرفتار کر لیا، راجا سنگھ منگل کو گرفتار ہونے کے کچھ دیر بعد ہی ضمانت پر رہا ہو گیا تھا۔

    توہین رسالت کے مرتکب، گستاخانہ بیان دینے پر ٹی راجا سنگھ کے خلاف تلنگانہ اور حیدرآباد سمیت دیگر شہروں میں مسلمانوں کا احتجاج جاری ہے۔

    مسلمانوں کے احتجاج پر راجا سنگھ کے کچھ روز قبل کو منگل کے روز پولیس نے گرفتار کر لیا تھا لیکن تھوڑی دیر بعد ہی مقامی عدالت نے ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کر دیا تھا۔

    ٹی راجا سنگھ کے خلاف حیدر آباد کے دبیر پورہ پولیس تھانے میں تعزیرات ہند کی دفعہ 295 اے اور 153 اے سمیت کئی دفعات میں کیس درج کیا گیا ہے۔

    بی جے پی رکن ٹی راجا سنگھ کی گستاخانہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، بی جے پی نے بھی راجا سنگھ کی رکنیت معطل کردی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق گستاخانہ بیان کے بعد سے حیدرآباد میں کشیدگی برقرار ہے اور شہر میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے بھی راجا سنگھ کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ تین ماہ میں دوسری مرتبہ ایک سینیئر بی جے پی رہنما نے پیغمبر اسلام سے متعلق توہین آمیز بیان دیا ہے، جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

    دفتر خارجہ نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان رہنماؤں کے خلاف کارروائی کی جائے جو بار بار اسلام پر حملہ کرتے ہیں اور پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز بیان دیتے ہیں۔

  • گائے ذبح کرنے پر پانچ قتل کر چکے ہیں، بی جے پی رہنما کا سفاکانہ اعتراف

    گائے ذبح کرنے پر پانچ قتل کر چکے ہیں، بی جے پی رہنما کا سفاکانہ اعتراف

    جے پور: بھارتی ریاست راجھستان کے ایک بی جے پی رہنما نے سفاکانہ اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے گائے ذبح کرنے پر پانچ مسلمان قتل کیے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے راجستھان کے رہنما گیان دیو آہوجا نے اعتراف کیا ہے کہ گائے کو ذبح کرنے کے معاملے پر اب تک ’ہم پانچ افراد کو قتل کر چکے ہیں۔‘

    انڈین ٹی وی این ڈی ٹی وی کے مطابق گیان دیو کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے، جس میں انھوں نے لالہ ونڈی اور بہرور میں ہجوم کے ہاتھوں ہونے والی ہلاکتوں کا حوالہ دیا۔

    رام گڑھ میں ہونے والے ان دونوں واقعات میں سے پہلا 2017 جب کہ دوسرا 2018 میں ہوا تھا، یہ وہی علاقہ ہے جہاں سے گیان دیو ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے اور وہاں بی جے پی کی حکومت تھی۔

    55 سال پہلو خان کو 2017 میں بہرور میں ہجوم نے قتل کر دیا تھا جب کہ راکبر خان لالہ ونڈی میں 2018 میں قتل کیا گیا تھا۔ یہ دونوں علاقے ہریانہ کے قریب واقع ہیں جہاں زیادہ تر مسلمانوں کی آبادی رہائش پذیر ہے اور ان میں سے زیادہ تر دودھ کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق مقتولین مویشیوں کو لے کر جا رہے تھے کہ ان پر گائے کے تحفظ کا دعویٰ رکھنے والوں نے حملہ کر دیا۔

    ویڈیو میں گیان دیو آہوجا نے 45 سالہ چرن جی لال کے ہجوم کے ہاتھوں‌قتل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسے مسلمانوں نے مارا، بی جے پی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ مذہب کی بنیاد پر قتل تھا، تاہم پولیس کو ایسے شواہد نہیں ملے ہیں، رپورٹس کے مطابق چرن جی لال کو ٹریکٹر چوری کے الزام میں پچھلے اتوار کو ہجوم نے قتل کر دیا تھا۔

    ویڈیو بیان میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’میں نے کارکنوں کو قتل کرنے کے لیے فری ہینڈ دیا ہے، ہم ان کو ضمانت پر باہر نکالیں گے۔‘ اس ویڈیو کے بارے میں خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسی ہفتے کے آغاز کی ہے۔ گیان دیو کی ویڈیو ہفتے کو وائرل ہوئی تھی اور ان کے خلاف کمیونٹیز کے درمیان انتشار پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا۔

    بی جے پی کے الور کے سربراہ نے اس بیان سے پارٹی کی لاتعلقی کا اظہار کیا، تاہم اس کے بعد بھی گیان دیو آہوجا نے کہا کہ ’گائے کی اسمگلنگ اور ذبح میں ملوث کسی بھی شخص کو نہیں چھوڑا جائے گا۔‘

    راجستھان کے کانگریس کے سربراہ گووند سنگھ دوتسرا نے بھی اتوار کو یہ ویڈیو شیئر کی تھی۔

  • بھارت: توہین آمیز بیان منظرِ عام پر لانے والا صحافی ضمانت کے باجود گرفتار

    بھارت: توہین آمیز بیان منظرِ عام پر لانے والا صحافی ضمانت کے باجود گرفتار

    نئی دہلی: بھارت میں توہین آمیز بیان منظرِ عام پر لانے والے صحافی کو ضمانت کے باجود گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار نے انتہا پسندی کی انتہا کر دی ہے، بی جے پی اراکین کے توہین آمیز بیان منظرِ عام پر لانے والے صحافی کو ضمانت کے باجود گرفتار کر لیا گیا۔

    محمد زبیر کے خلاف ہندو انتہا پسندوں کے دعوے جھٹلانے پر مقدمات درج تھے، تفتیش کے لیے مختلف کیسز میں بلایا گیا، تاہم حکام نے مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کر کے گرفتاری ڈال دی۔

    الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق محمد زبیر کو دہلی پولیس نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا، جس پر کانگریس لیڈر راہُل گاندھی اور ششی تھرور نے مذمت کی ہے۔

    کانگریس لیڈر راہُل گاندھی نے ڈرو مت کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹویٹ کیا کہ بی جے پی کے جھوٹ، تعصب اور نفرت کو بے نقاب کرنے والا ہر شخص ان کے لیے خطرہ ہے۔

    انھوں نے لکھا کہ حق کی ایک آواز کو گرفتار کرنے سے ہزاروں مزید آوازیں اٹھیں گی، ظلم پر ہمیشہ سچائی کی فتح ہوتی ہے۔

    بھارت کے سابق نائب وزیر خارجہ ششی تھرور نے بھی شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے اس اقدام کو سچ پر حملہ قرار دیتے ہوئے محمد زبیر کی فوری رہائی کا مطالبہ کر دیا۔

    واضع رہے صحافی محمد زبیر نے بی جے پی کی رکن نوپور شرما کا توہین آمیز بیان ٹویٹر پر شئیر کیا تھا، دوسری جانب مسلمان صحافی رعان ایوب کا ٹویٹر اکاؤنٹ بھارت میں بند کر دیا گیا ہے، گجرات فسادات میں مودی کے احتساب کا مطالبہ کرنے والی خاتون کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا۔

  • افغانستان اور ایران کا بی جے پی رہنماؤں کے گستاخانہ بیان پر سخت رد عمل

    افغانستان اور ایران کا بی جے پی رہنماؤں کے گستاخانہ بیان پر سخت رد عمل

    کابل/تہران: افغانستان اور ایران نے بی جے پی رہنماؤں کے گستاخانہ بیان پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مذموم ریمارکس کی شدید مذمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بی جے پی رہنماؤں کے گستاخانہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں جنونی انتہا پسندوں کو دین اسلام کی توہین کی اجازت نہ دی جائے۔

    ذبیح اللہ مجاہد نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایسے جنونی انتہا پسندوں کو مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کی بھی اجازت نہ دی جائے۔

    ایران کی جانب سے بھی بی جے پی رہنماؤں کے گستاخانہ بیان کی شدید مذمت کی گئی ہے، ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی سفیر کو دفترِ خارجہ بلا کر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

    واضح رہے کہ مودی کا بھارت مسلمانوں کے لیے خطرناک خطہ بن چکا ہے، انتہا پسند مذہب کو کھلے عام سیاست میں بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔

    بھارتی انتہا پسند جماعت بی جے پی کے رہنما بے لگام ہو چکے ہیں، بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما کی جانب سے گستاخانہ بیان دیا گیا، جس پر عرب ممالک میں نوپور شرما اور بھارت کے خلاف شدید احتجاج شروع ہو گیا ہے، مختلف عرب ممالک نے بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ کر دیا۔

    عمان کے مفتی اعظم کی جانب سے بھارت کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا ہے، کویت میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی تصاویر کوڑا دن پر لگا دی گئیں، ادھر بی جے پی نے عرب ممالک کے احتجاج کے بعد نوپور شرما کی رکنیت معطل کر دی ہے۔

  • بی جے پی ترجمانوں کے توہین آمیز بیانات، پاکستان کا سخت احتجاج

    بی جے پی ترجمانوں کے توہین آمیز بیانات، پاکستان کا سخت احتجاج

    اسلام آباد: بھارت کی حکمران پارٹی کے ترجمانوں کے توہین آمیز بیانات پر دفتر خارجہ نے بھارتی ناظم الامور کو طلب کیا اور مذکورہ بیانات پر سخت احتجاج کیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمانوں کے گستاخانہ بیانات کے معاملے پر بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور تضحیک آمیز بیانات کی مذمت کرتے ہوئے سخت احتجاج کیا گیا۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ توہین آمیز بیانات سے پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی۔ پاکستان نے بی جے پی حکومت کے غیر اخلاقی تادیبی اقدامات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بھارت میں فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت میں اضافے پر تشویش ہے، بھارت میں مسلم مخالف جذبات اسلامو فوبیا کے واضح نتائج کے سوا کچھ نہیں۔

    پاکستان کی جانب سے بی جے پی کی قیادت اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ بی جے پی عہدیداروں کے توہین آمیز تبصروں کی غیر واضح طور پر مذمت کی جائے اور بھارتی رہنماؤں سے فیصلہ کن اور قابل عمل کارروائی سے جواب دہی کی جائے۔

  • ’مودی حکومت ہٹلر، اسٹالن، موسولینی سے بدتر ہے‘

    ’مودی حکومت ہٹلر، اسٹالن، موسولینی سے بدتر ہے‘

    کولکتہ: وزیر اعلیٰ مغربی بنگال ممتا بینر جی نے مودی حکومت کو ہٹلر، اسٹالن، اور موسولینی سے بدتر قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کو کولکتہ میں ایک پریس کانفرنس میں بھارتی ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینر جی نے کہا بی جے پی حکومت ہٹلر، اسٹالن اور موسولینی سے بھی بدتر ہے۔

    انھوں نے کہا بی جے پی کی زیر قیادت حکومت کے تحت حالات اُس سے کہیں زیادہ بدتر ہیں، جو ایڈولف ہٹلر، جوزف اسٹالن یا بینیٹو مسولینی جیسے آمروں کے دور میں تھے۔

    حکمران جماعت پر تنقید کرتے ہوئے ممتا نے کہا کہ حکومت ریاستی معاملات میں مداخلت کے لیے مرکزی ایجنسیوں کو استعمال کر رہی ہے، اور ملک کے وفاقی ڈھانچے کو تباہ کر رہی ہے۔

    ممتا بینر جی کا کہنا تھا کہ مرکزی ایجنسیوں کو جمہوریت کو بچانے کے لیے مکمل اختیارات دینے چاہئیں، ایجنسیاں با اختیار ہونی چاہئیں اور انھیں کسی سیاسی مداخلت کے بغیر غیر جانب دارانہ طور کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

    وزیر اعلیٰ مغربی بنگال نے نام لیے بغیر کہا کہ ایجنسیاں کام نہیں کر سکتیں کیوں کہ کوئی خود مختاری حاصل نہیں ہے، خود مختاری دو افراد اور بی جے پی کے ہاتھ میں ہے، اس طرح کی سیاسی مداخلت ایڈولف ہٹلر، جوزف اسٹالن یا موسولینی کے زمانے میں بھی نہیں تھی۔

  • تاج محل کا راز جاننے کے لیے عدالت جانے والے بی جے پی رکن کے ساتھ کمرہ عدالت میں کیا ہوا؟

    تاج محل کا راز جاننے کے لیے عدالت جانے والے بی جے پی رکن کے ساتھ کمرہ عدالت میں کیا ہوا؟

    آگرہ: الہٰ آباد ہائی کورٹ میں بی جے پی رہنما کی تاج محل کے کمروں میں بند ‘راز’ جاننے کے حوالے سے بڑی سبکی ہو گئی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بی جے پی کے ایودھیا میڈیا انچارج ڈاکٹر رجنیش سنگھ نے عدالت میں عرضی داخل کر کے مطالبہ کیا کہ تاج محل کے 22 کمروں کو کھولا جائے، تاکہ معلوم ہو سکے کہ ان میں کیا راز بند ہے، تاہم عدالت نے انھیں بری طرح جھڑک دیا۔

    الہٰ آباد کی عدالت میں سماعت کے دوران جسٹس ڈی کے اپادھیائے نے رجنیشن کو جھڑکتے ہوئے کہا کہ پہلے جا کر تاج محل پر تحقیق کرو، یونیورسٹی جاؤ، پی ایچ ڈی کرو، پھر عدالت آنا۔

    عدالت نے درخواست دینے والے ایودھیا بی جے پی لیڈر سے واضح لفظوں میں کہا کہ پی آئی ایل کا مذاق نہ بنائیں، پی آئی ایل نظام کا غلط استعمال نہیں کیا جانا چاہیے اور اس کا مذاق بنانا ٹھیک نہیں۔ انھوں نے کہا تاج محل کس نے بنوایا، اس تعلق سے پہلے تحقیق کرو، یونیورسٹی جاؤ، پی ایچ ڈی کرو تب عدالت آنا۔

    بی جے پی "تاج محل” کا کون سا راز جاننے عدالت پہنچی ہے؟

    عدالت نے کہا اگر آپ کو تحقیق سے کوئی روکے تب ہمارے پاس آنا، اب تاریخ کو آپ کے مطابق نہیں پڑھایا جائے گا۔

    واضح رہے کہ بی جے پی کے ایودھیا میڈیا انچارج ڈاکٹر رجنیش سنگھ نے عدالت میں درخواست دے کر مطالبہ کیا تھا کہ تاج محل کے 22 کمروں کو کھولا جائے، اور کمروں میں بند راز کو دنیا کے سامنے لایا جائے، کیوں کہ ہندو مذہبی پیشوا اور ہندو تنظیم جہاں تاج محل کو بھگوان شیو کا مندر بتاتے ہیں، وہیں مسلم اسے عبادت گاہ بتا رہے ہیں، اس تنازع کو ختم کرنے کے لیے ہی میں نے ہائی کورٹ میں درخواست دی ہے کہ تاج محل کے بند 22 کمروں کو کھولا اور اس کی ویڈیوگرافی کی جائے۔