Tag: بے خوابی

  • گہری نیند سونا چاہتے ہیں تو یہ پھل کھائیں

    گہری نیند سونا چاہتے ہیں تو یہ پھل کھائیں

    اکثر لوگوں کو شکایت ہوتی ہے کہ جب سونے کیلئے لیٹتے ہیں تو نیند کا دور دور تک پتہ نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے شدید ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    عام طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ نیند نہ آنے کی صورت میں کافی، شراب، چائے اور میٹھی چیزوں کا استعمال نہیں کرنا چاہیے جو کافی حد تک درست ہے۔

    لیکن نیند نہ آنے پر ایسا کیا کھانا چاہیے جس سے نیند جلدی اور اچھی آجائے۔ اس حوالے سے ماہرین صحت نے مشورہ دیا ہے کہ نیند آنے کی صورت میں کیا چیز کھانی چاہیے۔

    گہری نیند

    نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ایکسیلینس (این آئی سی ای )نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ آج کل نوجوانوں میں نیند کے مسائل سنگین ہوتے جارہے ہیں۔ نیند نہ صرف دماغ بلکہ صحت مند جسم کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔

    یہ ہمارے موڈ کی سطح کو برقرار رکھنے میں بھی مدد کرتی ہے، اس کے علاوہ کم نیند کی وجہ سے آپ کے بیمار ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ نیند آنے کے لیے ایسی غذا کھانی چاہیے جس میں ٹرائپٹوفین موجود ہو۔

    کیلا

    رائل کالج آف آکیوپیشنل تھیراپسٹ (آر سی او ٹی) کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے سے پہلے کیلا کھانے سے نیند آنے میں بہت مدد ملتی ہے کیونکہ اس میں ٹرائپٹوفین بھی ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ ٹرائپٹوفین ایک امینو ایسڈ ہے جو جسم میں سیروٹونن اور میلاٹونن نامی ہارمونز پیدا کرتا ہے جو آسانی سے نیند آنے میں مدد کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس کے علاوہ بھی بہت سی تکنیک ہیں جو جلدی نیند آنے میں مدد کرتی ہیں۔ اس میں بنیادی حل یہ ہے کہ سونے سے پہلے ٹیکنالوجی یعنی کہ موبائل کا استعمال نہ کیا جائے۔

  • نیند نہ آنے کا علاج صرف ادویات نہیں کچھ اور بھی ہے

    نیند نہ آنے کا علاج صرف ادویات نہیں کچھ اور بھی ہے

    اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ سارا دن کی محنت اور تھکن کے باوجود نیند آنکھوں سے کوسوں دور ہوتی ہے اور ساری رات کروٹیں بدلنے میں گزر جاتی ہے۔

    اس حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی کی اس کیفیت کو انسومنیا (بے خوابی) کہتے ہیں متاثرین اس کے علاج کیلئے مختلف ادویات بھی استعمال کرواتے ہیں لیکن اب نیند کی کمی یا بے خوابی کا آسان سا حل سامنے آیا ہے۔

    فلنڈرز یونیورسٹی کے ڈاکٹر الیگزینڈر سویٹ مین کا کہنا ہے کہ ادویات کا استعمال نیند نہ آنے کا واحد حل نہیں بلکہ ’سیلف گائیڈڈ ڈیجیٹل بی ہیویرئل تھراپی‘ کا استعمال ایک متبادل حل ہے جس پر غور کیا جانا چاہیے۔

    سی بی ٹی آئی تک رسائی کو بڑھانے اور نیند کی گولیوں پر انحصار کو کم کرنے کے لیے، فلنڈرز یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کے ماہرین نیند نے ’’بیڈ ٹائم ونڈو‘‘ نامی سیلف گائیڈڈ ڈیجیٹل سی بی ٹی آئی پروگرام تیار کیا ہے۔ پھر ایک تجربے کے ذریعے اس کی تاثیر اور اس کے ڈیزائن کی جانچ کی ہے۔

    ڈاکٹر الیگزینڈر سویٹ مین کا کہنا ہے کہ انہوں نے پورے آسٹریلیا میں بے خوابی میں مبتلا افراد میں ایک نئے سی بی ٹی آئی پروگرام کا تجربہ کیا اس آسان سے طریقے پر عمل کرنے کے بعد نیند، دن کے وقت کے افعال اور دماغی صحت میں نمایاں بہتری نوٹ کی گئی۔

    انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ یہ تھراپی بے خوابی، دماغی صحت اور معیار زندگی کو بہتر بناتی ہے اور وہ زیادہ سے زیادہ افراد تک اس علاج کی رسائی کو ممکن بنانا چاہتے ہیں تاکہ لوگ نیند کی گولیوں پر انحصار کرنے کے بجائے اس سے فائدہ اٹھائیں اور طویل مدتی نیند کے مسائل سے نجات حاصل کر سکیں۔

    بے خوابی اور سلپ اپنیا نیند کی دو سب سے زیادہ عام بیماریاں ہیں اور اکثر ایک ساتھ ہوتی ہیں۔ بے خوابی میں مبتلا تقریباً 30-40 فیصد افراد میں سلپ اپنیا جنم لینے لگتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ایسے تمام افراد میں دن کے وقت کام کرنے کی صلاحیت، دماغی اورجسمانی صحت متاثر ہونے لگتی ہے اس طرح ان میں موت کا خطرہ 50-70 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین صحت نے اسی لیے سی بی ٹی آئی کی لوگوں تک رسائی بڑھانے کے لیے، خود گائیڈڈ انٹرایکٹو ڈیجیٹل سی بی ٹی آئی پروگرام تیار کیا ہے جسے کوئی بھی شخص بآسانی استفادہ حاصل کر سکتا ہے۔

    بے خوابی کی علامات والے 62 بالغوں نے 18 ماہ کے عرصے میں ’’یڈروم ونڈو‘‘ کا استعمال کیا اور بے خوابی اور اس سے منسلک ذہنی صحت کی علامات میں نمایاں اور مستقل بہتری کی اطلاع دی۔

    یہ پروگرام ایک خاص الگورتھم کے تحت کام کرتا ہے جو نیند اور چوکنا رہنے کی علامات کا مسلسل جائزہ لیتا ہے ہیں اور رات کی خراب نیند سے دن کو متاثر کیے بغیر بے خوابی کے علاج کے لیے موزوں اور متعامل سفارشات فراہم کرتا ہے اس طرح نیند میں خلل پیدا کرنے والے عوامل کم ہونے لگتے ہیں اور بے خوابی سے نجات مل جاتی ہے۔

    واضح رہے کہ بے خوابی کے لیے سی بی ٹی فار انسومنیا تھراپی کے مثبت نتائج سامنے آنے کے بعد بھی اس تھراپی کے تربیت یافتہ ماہر نفسیات کافی کم ہیں یہی وجہ ہے کہ اس طرح کے علاج تک رسائی انتہائی محدود ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ آسٹریلیا میں، بے خوابی کے تقریباً 90 فیصد مریضوں کا علاج نیند کی گولیوں سے کیا جاتا ہے جبکہ صرف ایک فیصد کو سی بی ٹی آئی کے لیے ماہر نفسیات کے پاس بھیجا جاتا ہے۔

  • رات کو نیند نہیں آتی تو آزمائیے یہ انوکھا طریقہ

    رات کو نیند نہیں آتی تو آزمائیے یہ انوکھا طریقہ

    کہتے ہیں کہ نیند کانٹوں پر بھی آجاتی ہے کیونکہ یہ ہماری بڑی جسمانی ضرورت ہے اور زندگی میں نیند کی اہمیت سے انکار بھی ممکن نہیں لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو سونا تو چاہتے ہیں پر نیند آنکھوں سے کوسوں دور ہوتی ہے۔

    نیند کے مسائل یا بے خوابی ایک عام سی بیماری ہے، اس کی وجہ سے اگلے دن کے معمولات متاثر ہوتے اور کام کرنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے اور کاموں میں مشکلات درپیش آتی ہیں۔

    موجودہ افراتفری اور تیز رفتاری کے دور میں کام اور آرام کے درمیان توازن قائم کرنا مشکل ہوچکا ہے، دنیا کی رفتار سے چلنے کی کوشش میں اکثر لوگ اپنی نیند کو بھی قربان کردیتے ہیں جس کا خمیازہ انہیں مختلف بیماریوں یا کمزوری کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے۔

    پہلے زمانوں میں لوگ سونے کیلیے لیٹ کر آسمان کے تارے گنا کرتے تھے یا کچھ لوگ کتابیں پڑھتے ہوئے نیند کی آغوش میں چلے جایا کرتے تھے یہ طریقہ کار آج بھی کسی حد تک رائج ہے۔

    حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ڈاکٹر کی ویڈیو کافی مقبول ہورہی جس میں انہوں نے فوری نیند کے لیے انوکھا طریقہ پیش کیا ہے۔

    ڈاکٹر کنال سود ٹک ٹاک پر بہت سرگرم ہیں اور صارفین کو بہت سے کارآمد مشورے بھی دیتے ہیں۔ اس بار انہوں نے نیند نہ آنے کی شکایت کرنے والوں کے لیے ایک بہتر ٹپ دی ہے جس کے نتیجے میں آپ فوراً ہی نیند کی وادی میں جاسکتے ہیں۔

    ڈاکٹر کنال کا کہنا ہے کہ جب رات میں آپ اپنے بستر پر سونے کے لیے لیٹے تو سانس لیں اور پانچ تک گنیں پھر سانس کو خارج کریں اور پھر پانچ تک گنیں۔

    ان کے مطابق سانس لینے کی یہ آسان سی ورزش ایک طویل تھکن سے بھرپور اور دباؤ والے دن کے بعد تیزی سے سو نے کا بہترین طریقہ ہے۔

    اس طرح آپ چھوٹے سانس لیں گے سانس لینے کے بعد اسے روک کر پانچ تک گننا ہے پھر خارج کرنے کے بعد پانچ تک گننا ہے اس طرح سانس لینے کی رفتار تقریباً چھ سانس فی منٹ کی کم ہو جائے گی اور آپ کے دل کی دھڑکن کی تبدیلی میں اضافہ ہوگا۔

    ڈاکٹر کنال کے مطابق دھڑکن کی یہ تبدیلی آپ کے پیراسیمپیتھٹک اعصابی نظام کو متحرک کرے گی گننے سے ذہن اس جانب مبذول ہوجائے گا اس طرح ذہن ہر قسم کی پریشانیوں کو بھول جائے گا اور دماغ کا یہ سکون آپ کی فوری نیند کا باعث بنے گا۔

    ڈاکٹر کنال کا کہنا ہے ایک تحقیق کے مطابق سانس لینے کی مشق پریشانی کو کم کر نے کے ساتھ علمی کارکردگی کو بہتر بنا سکتی ہے۔

    جبکہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے بھی اس دعوے کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح سے سانس لینے کی خود ساختہ تربیت تناؤ، بلڈ پریشر کو کم کرتی ہے اور موڈ کو بہتربناتی ہے۔

    بہت سارے ٹک ٹک صارفین نے اس پر عمل کر کے اپنے تاثرات سے آگاہ کیا کہ اس ترکیب پر عمل کرنے سے ان کی نیند بہت بہتر ہوئی ہے۔

  • رات بھر نیند نہ آنا کس بیماری کی علامت ہے؟ تحقیق میں انکشاف

    رات بھر نیند نہ آنا کس بیماری کی علامت ہے؟ تحقیق میں انکشاف

    نیند کے مسائل یا بے خوابی ایک عام سی بیماری ہے، اس کی وجہ سے اگلے دن کے معمولات متاثر ہوتے اور کام کرنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے اور کاموں میں مشکلات درپیش آتی ہیں۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ عام طور پر ایک شخص کی صحت کے لیے روزانہ 7سے8 گھنٹے نیند کرنا کافی ہے، بہت سے افراد میں اچانک، شدید یا قلیل المدتی بےخوابی ہوتی ہے جو کئی دن یا ہفتوں تک رہتی ہے۔

    امریکی محقق کی جانب سے کی گئی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کھانے کے مسائل میں مبتلا افراد عموماً بے خوابی کا شکار ہوتے ہیں اور وہ صبح جلدی نیند سے بیدار ہوجاتے ہیں۔

    Anorexia

    میساچوسیٹس جنرل ہاسپٹل سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سینئر مصنف حسن دشتی کے مطابق تحقیق کے نتائج اینوریکسیا نرووسا (کھانے کے مسائل) کو صبح کی بیماری کے طور پر بتاتے ہیں اور ماضی میں کیے جانے والے مطالعوں میں اس مسئلے اور بے خوابی کے درمیان پائے جانے والے تعلق کی تصدیق کرتے ہیں۔

    ماضی کی تحقیق میں کھانے کے مسائل اور جسم کی اندرونی گھڑی (سرکاڈین کلاک) کے درمیان ممکنہ تعلق کے حوالے سے بتایا گیا تھا، یہ گھڑی وسیع پیمانے پر حیاتیاتی افعال (جیسے کہ نیند) پر قابو رکھتی ہے اور تقریباً جسم کے ہر عضو کو متاثر کرتی ہے۔

    Sleep

    اس نئی تحقیق میں محققین نے اینویکسیا سے تعلق رکھنے والے جینز، جسم کی اندرونی گھڑی اور بے خوابی جیسے نیند کے رویوں کا مطالعہ کیا۔ جس میں جینز کا اینوریکسیا اور مارننگ کرونوٹائپ (صبح جلدی اٹھنے اور رات کو جلدی سونے کے عمل ) کے ساتھ دو طرفہ تعلق دیکھا گیا۔

    نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ صبح جلدی اٹھنا اینوریکسیا کے خطرات میں اضافہ کرسکتا ہے اور اینوریکسیا میں مبتلا ہونا صبح جلدی اٹھنے کا سبب ہوسکتا ہے۔ تاہم تحقیق میں صبح جلدی اٹھنے والوں کے وقت کا تعین نہیں کیا گیا بلکہ بتایا گیا کہ وہ عام لوگوں کی مقابلے میں قدرتی طور پر جلدی اٹھنے والے ہوسکتے ہیں۔

  • 40 برس سے نیند سے محروم شخص

    40 برس سے نیند سے محروم شخص

    ریاض: سعودی عرب کا ایک شہری 40 برس سے بے خوابی کے مرض میں مبتلا ہے اور سو نہیں سکتا، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان کی بے خوابی کی وجہ ڈپریشن ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق معمر سعودی شہری سعود بن محمد الغامدی بےخوابی کے مرض میں مبتلا ہیں، 40 برس سے وہ سو نہیں سکے اور وہ نیند کا لطف اٹھانے سے محروم ہیں۔

    سعود بن محمد الغامدی کا کہنا ہے کہ بے خوابی کا عارضہ انہیں تقریباً 40 برس سے ہے، علاج کے لیے اسپتالوں سے رجوع کیا اور دم کرنے والے شیوخ سے بھی رابطے کیے۔

    سعودی شہری کا کہنا تھا کہ ایک اسپتال کے ڈاکٹروں نے اطمینان دلایا تھا کہ بے خوابی کا علاج ہے، میڈیسن بھی دی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، اب بھی بے چینی اور بے خوابی میں مبتلا ہوں۔

    سعود بن محمد الغامدی کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بے خوابی کی وجہ ڈپریشن ہے۔

    اسپتالوں اور ڈاکٹروں سے مایوس ہو کر روحانی علاج کے لیے شیوخ سے رابطہ کیا، ان کے سامنے اپنا مسئلہ رکھا لیکن نیند سے محروم تھا اور اب تک ہوں۔

    ان کا کہنا ہے کہ اچھی بات یہ ہے کہ وہ ایک خوشگوار زندگی گزار رہے ہیں اور معمول کے مطابق اپنے تمام کام انجام دے رہے ہیں۔

  • نیند نہ آنے کی وجوہات کیا ہیں؟

    نیند نہ آنے کی وجوہات کیا ہیں؟

    اچھی نیند اچھی جسمانی صحت اور بھرپور زندگی گزارنے کے لیے بے حد ضروری ہے، نیند کی کمی بے شمار ذہنی و جسمانی مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ہر انسان کی نیند کا دورانیہ دوسرے سے مختلف ہوتا ہے، عام طور پر ایک شخص کی صحت کے لیے روزانہ 7 سے 8 گھنٹے نیند کرنا کافی ہے۔ طبی ماہرین اس حوالے سے اہم تجاویز دیتے ہیں۔

    اچانک بے خوابی کی وجوہات

    بہت سے افراد میں اچانک، شدید یا قلیل المدتی بے خوابی ہوتی ہے جو کئی دن یا ہفتوں تک رہتی ہے۔ ایسا عام طور پر تناؤ یا تکلیف دہ واقعات کے نتیجے میں ہوتا ہے۔

    کچھ لوگوں کو دائمی یا طویل المیعاد بے خوابی بھی ہوتی ہے جو ایک مہینہ یا اس سے زیادہ وقت تک رہتی ہے، بے خوابی کا تعلق ادویات یا دیگر طبی حالتوں سے بھی ہو سکتا ہے۔

    بے خوابی کی بنیادی وجوہات کا علاج کرنے سے اس مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے، لیکن بعض اوقات یہ مسئلہ برسوں تک رہ سکتا ہے۔

    بے خوابی کی عام وجوہات میں متعدد ایسے پہلو شامل ہیں جو ہماری روزمرہ کی زندگیوں کا حصہ ہوتے ہیں، اور چاہتے یا نہ چاہتے ہوئے بھی ہم ان سے مکمل پیچھا نہیں چھڑا سکتے۔

    یہ وجوہات مندرجہ ذیل ہوسکتی ہیں۔

    تناؤ

    کام، اسکول، صحت، معاش یا اہلخانہ کے بارے میں فکرمند رہنا دماغ کو رات کے وقت مصروف رکھتا ہے اور یوں نیند آنا مشکل ہو جاتی ہے۔ تکلیف دہ زندگی کے واقعات، جیسے کسی پیارے کی موت یا بییماری، طلاق یا بیروزگاری بھی بے خوابی کا سبب بن سکتے ہیں۔

    سفر یا کام کا شیڈول

    ہمارا خود کار جسمانی سسٹم اندرونی گھڑی کا کام کرتا ہے جو نیند کو بیدار ہونے اور جسمانی درجہ حرارت جیسی چیزوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ خودکار جسمانی سسٹم میں خلل پڑنے سے بے خوابی کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔

    نیند کی خراب عادات

    نیند کی خراب عادات میں نیند کا غیر منظم شیڈول، سونے سے پہلے کی سرگرمیاں، نیند کے لیے غیر آرام دہ ماحول، اور بستر کو کام کرنے، کھانے اور ٹی وی دیکھنے کے لیے استعمال کرنا شامل ہے۔

    بستر پر جانے سے پہلے کمپیوٹر، ٹیلی ویژن، ویڈیو گیمز، اسمارٹ فونز یا دیگر اسکرینز کا استعمال آپ کی نیند کے دورانیے میں مداخلت کر سکتا ہے۔

    رات گئے بہت زیادہ کھانا کھانا

    رات کے وقت بہت زیادہ مقدار میں کھانا بھی جسمانی طور پر بے چین کرسکتا ہے۔

    بے خوابی کی دیگر وجوہات

    دماغی صحت کی خرابی: جیسے پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر نیند میں خلل ڈال سکتا ہے۔ جلدی اٹھنا افسردگی کی علامت ہو سکتی ہے۔

    دوائیں لینا: بہت سی دوائیں نیند میں مداخلت کرسکتی ہیں، جیسے کچھ اینٹی ڈپریشن، دمہ یا بلڈ پریشر کی دوائیں وغیرہ۔

    طبی حالتیں: دائمی درد، کینسر، ذیابیطس، دل کی بیماری، دمہ، گیسٹرو، پارکنسنز اور الزائمر کی بیماری بھی نیند کو متاثر کر سکتی ہیں۔

    نیند سے متعلق عارضے: نیند کی کمی کا مسئلہ بے خوابی کا سبب بنتا ہے۔ ٹانگوں کے سنڈروم کی وجہ سے ٹانگوں میں تکلیف ہوتی ہے اور ان کو ہلاتے رہنے کی غیر متوقع خواہش ہوتی ہے، جو آرام بھری نیند کو روک سکتی ہے۔

    کیفین اور نکوٹین: کافی، چائے، کولا اور دیگر کیفین والے مشروبات کو دوپہر کے بعد پینا آپ کو رات کے وقت سونے سے روک سکتا ہے۔ تمباکو کی مصنوعات میں شامل نکوٹین کا استعمال بھی نیند کو متاثر کر سکتا ہے۔

    بےخوابی اور عمر: نیند کے طریقوں میں تبدیلی آنے کے ساتھ ہی بے خوابی کا مسئلہ عمر کے ساتھ زیادہ عام ہوجاتا ہے۔

  • نیند کیوں‌ رات بھر نہیں‌ آتی!

    نیند کیوں‌ رات بھر نہیں‌ آتی!

    نیند کی سادہ تعریف یہ ہو سکتی ہے کہ ہم ایک ایسی حالت میں‌ چلے جاتے ہیں‌ جو گرد و پیش سے بے خبر کر دیتی ہے۔

    انسان ایک ہی جگہ اپنے جسم کو آرام دینے کی غرض سے چند گھنٹوں تک لیٹا رہتا ہے اور اس دوران بات کرنے اور دیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا، مگر حرکت کرتا ہے اور سانس لیتا ہے۔ عموماً نیند یا استراحت کے لیے ہم کوئی تیاری نہیں کرتے اور یہ ہمارے معمولات میں شامل ہے۔

    یہ سبھی جانتے ہیں‌ کہ نیند جسمانی اور دماغی صحت کے لیے ضروری ہے، مگر صحت مند اور چاق و چوبند رہنے کے لیے اچھی نیند آنا یعنی وقت پر اور تسلسل کے ساتھ سونا ضروری ہے۔ بعض لوگ بے خوابی یا نیند کے دورانیے میں خلل واقع ہونے کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں جس کی مختلف وجوہ ہو سکتی ہیں۔ ان میں ذہنی پریشانی، الجھن اور کسی فکر میں ڈوبے رہنا بھی شامل ہے۔

    نیند کے دوران ہمارا دماغ کام کرتا رہتا ہے جب کہ جسم ڈھیلا پڑ جاتا ہے اور اس کا درجۂ حرارت گر جاتا ہے۔

    کسی بھی انسان کے لیے کتنی نیند ضروری ہو سکتی ہے؟ اس حوالے سے ماہرین نے عمر کو بنیاد بنایا ہے۔ ان کی تحقیق بتاتی ہے کہ چھوٹے بچے دن میں تقریباً سترہ گھنٹے سوسکتے ہیں۔ ان سے بڑی عمر کے بچے دن میں تقریباً نو یا دس گھنٹے سوتے ہیں جب کہ بالغ افراد کی اکثریت رات کو سات یا آٹھ گھنٹے نیند کی ضرورت محسوس کرتی ہے۔ تاہم بعض لوگ اس سے کم وقت میں بھی جاگ جاتے ہیں اور کسی قسم کی شکایت محسوس نہیں‌ کرتے۔ سات یا آٹھ گھنٹے کی نیند کو طبی محققین ضروری خیال کرتے ہیں، مگر بعض‌ کے نزدیک یہ زیادہ دورانیہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق مخصوص دورانیے سے کم نیند بھی صحت کے لیے اچھی نہیں۔ ایسے افراد تھکن اور بے چینی محسوس کرتے ہیں اور چڑچڑے ہو جاتے ہیں۔

    غالب کا یہ شعر تو آپ نے سنا ہی ہو گا

    موت کا ایک دن معین ہے
    نیند کیوں‌ رات بھر نہیں‌ آتی

  • موٹاپے کا سبب بننے والی ایک اور وجہ

    موٹاپے کا سبب بننے والی ایک اور وجہ

    جسم کے فربہ ہونے کی بے شمار وجوہات ہیں جن میں سب سے بڑی وجہ جنک فوڈ کا استعمال اور ورزش نہ کرنا ہے، تاہم ماہرین نے موٹاپے کا سبب بننے والی ایک اور وجہ کی طرف نشاندہی کی ہے۔

    ماہرین کے مطابق رات میں اچھی اور پرسکون نیند سونا آپ کے صحت مند رہنے کی ضمانت ہے۔ تاہم اگر آپ رات میں بے سکون نیند سوتے ہیں یا کم سوتے ہیں تو یہ آپ کو موٹاپے میں مبتلا کرسکتی ہے۔

    نیند میں خلل پڑنا اور بے سکون نیند سونا آج کل کے دور میں معمول بن چکا ہے۔

    اس کی سب سے بڑی وجہ تو سونے سے قبل اسمارٹ فونز کا استعمال ہے جس کی نیلی روشنی نیند کے خلیات پر منفی اثر ڈالتی ہے۔

     نیند میں یہ خلل جسم پر کئی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

    یہ دن کے اوقات میں بے چینی اور سستی پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے، جسم کے میٹا بولزم میں کمی کر سکتا ہے جبکہ یہ آپ کی بھوک میں اضافہ کرکے آپ کے جسم کو فربہی کی طرف مائل بھی کرسکتا ہے۔

    سوئیڈین کی اپسلا یونیورسٹی کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بے سکون نیند دراصل موٹاپے کو دعوت دینے کا سبب ہے۔

    ان کے مطابق بہتر اور پرسکون نیند ایک اچھی اور خوشگوار طرز زندگی کی ضمانت ہے جو کئی طبی پیچیدگیوں سے بچا سکتی ہے۔

    ماہرین کی تحقیق کے مطابق صرف ایک رات بھی کم یا بے سکون نیند اگلے دن جسم کے میٹا بولزم کو نہایت سست کر دیتی ہے جس کے بعد جسم کو اپنے معمول کے افعال جیسے نظام تنفس اور ہاضمہ کے لیے درکار توانائی کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کم نیند جسم کے ان خلیات کو متحرک کرتی ہے جو بھوک پیدا کرتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ نیند کے مسائل کا شکار افراد زیادہ کھاتے ہیں اور انہیں دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ اور جلدی بھوک لگتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق وزن کم کرنے کے مشن پر عمل پیرا افراد اپنا طرز زندگی بھی بدلیں اور بہتر اور پرسکون نیند کو یقینی بنائیں۔

    مزید پڑھیں: نیند لانے کے آزمودہ طریقے


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔