Tag: بے روزگاری

  • پاکستان میں بے روزگاری کی شرح،   پلاننگ کمیشن نے حقائق بے نقاب کردیئے

    پاکستان میں بے روزگاری کی شرح، پلاننگ کمیشن نے حقائق بے نقاب کردیئے

    اسلام آباد : گزشتہ دس سال میں پاکستان میں بے روزگاری کی شرح ڈیڑھ فیصد سے بڑھ کر سات فیصد پر پہنچ گئی ، جو بھارت اور بنگلہ دیش سے بھی زیادہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پلاننگ کمیشن نے کی جانب سے ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بیروزگاری کی شرح گزشتہ ایک دہائی کے دوران تیزی سے بڑھ رہی ہے اور گذشتہ دس برس کے دوران پاکستان میں بےروزگاری کی شرح ڈیڑھ فیصد سے بڑھ کر سات فیصد تک پہنچ گئی۔

    دستاویز میں بتایا کہ موجودہ ترقی کی شرح صحت،تعلیم و دیگر بنیادی ضروریات پوری کرنے کیلئے ناکافی ہے۔

    رپورٹ میں کہنا ہے کہ پاکستان میں بےروزگاری کی شرح بھارت اور بنگلہ دیش سے بھی زیادہ ہے اور خطے کے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان میں خواتین روزگار میں بھی سب سے پیچھے ہے جبکہ آبادی میں 46 فیصدخواتین میں سے روزگار خواتین کی شرح گزشتہ 13برسوں کی سطح 22 فیصد پر منجمد ہے۔

    پلاننگ کمیشن نے کہا کہ بے روزگاری ختم کرنے کیلئے پاکستان کو سالانہ پندرہ لاکھ نوکریوں کی ضرورت ہے لیکن ملک کی آبادی میں ہرسال پچاس لاکھ افراد کا اضافہ اس میں رکاوٹ ہے۔جسے کنٹرول کیے بغیر غربت،صحت اور تعلیمی سہولتوں کو بہتر کرنا مشکل ہے۔

    رپورٹ میں زور دیا ہے کہ ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کیلئے سترہ فیصد خواتین کو لیبرفورس میں شامل کرنا ہوگا اور نوجوانوں میں بےروزگاری کی شرح کو6فیصدکم کرناہو گا،

  • بے روزگاری سے تنگ جوڑے کی خودکشی کا چونکا دینے والا واقعہ سامنے آگیا

    بے روزگاری سے تنگ جوڑے کی خودکشی کا چونکا دینے والا واقعہ سامنے آگیا

    بھارت میں ایک طرف شوہر نے پھانسی لگا کر خودکشی کرلی تو دوسری جانب بیوی نے چھت سے چھلانگ لگا کر زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

    بھارت کی شہر ورانسی میں بے روزگاری سے تنگ جوڑے کی خودکشی کا چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے جس میں دونوں نے الگ الگ جگہ پر خودکشی کرکے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق پٹنہ کے رہنے والے 28سالہ ہریش باگیش اور گورکھپور کی رہنے والی سنچیتا شریواستو ایک ہی اسکول میں پڑھتے تھے، بعد میں دونوں نے شادی کرلی تھی تاہم دونوں خاندان کی رضامندی نہ ہونے پر شادی کے بعد دونوں ممبئی میں شفٹ ہوگئے اور وہی کام کرنے لگے۔

    پولیس کا کہنا ہے تحقیقات کے بعد پتا چلا کہ سنچیتا کی طبیعت بگڑنے کے بعد اس کے والد اسے گورکھپور لے گئے جہاں اس کا علاج چل رہا تھا، جس کے بعد ہریش بھی ممبئی میں بینک کی نوکری چھوڑ کر گورکھپور شفٹ ہوگیا تھا۔

    اہلخانہ نے پولیس کو بتایا کہ ہریش دو دن پہلے یہ کہہ کر گورکھپور سے نکلا تھا کہ وہ پٹنہ جا رہا ہے، لیکن وہ وارانسی چلا گیا جہاں وہ گیسٹ ہاؤس میں مقیم تھا۔

    گیسٹ ہاؤس آپریٹر نے بتایا کہ 7 جولائی کی صبح ہریش کے کچھ رشتہ دار اسے ڈھونڈتے ہوئے ہوم گیسٹ ہاؤس پہنچے، جس کے بعد سب ہریش کے کمرے میں گئے تو اس کا کمرہ اندر سے بند تھا، کھڑکی سے جھانکنے پر ہریش کو پنکھے میں پھندے سے لٹکا ہوا دیکھا گیا۔

    پولیس نے بتایا کہ ہریش کو لٹکتے دیکھ کر لواحقین نے فوراً ہمیں اطلاع دی اور اسے اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

    پولیس نے بتایا کہ جب گورکھپور میں والد رامشرن کے گھر رہنے والی سنچیتا کو اس بات کا علم ہوا تو اس نے چھت سے چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی۔

  • بھارتی عوام بے روزگاری کے باعث شدید مالی عدم استحکام کا شکار

    بھارتی عوام بے روزگاری کے باعث شدید مالی عدم استحکام کا شکار

    بھارتی عوام بے روزگاری کےباعث شدید مالی عدم استحکام کا شکار ہے، بھارت کے نصف سے زیادہ نوجوان آن لائن نوکریاں کرکے اپنا پیٹ پال رہے ہیں۔

    مودی سرکار دنیا کی سب سے بڑی اکانومی ہونے کا دعویٰ کر رہی ہے وہیں بھارت بےروزگاری کے باعث شدید عدم استحکام کا شکار ہے۔

    مودی سرکار کے زیر اقتدار بھارت میں بےروزگاری اور غربت انتہائی سنگین حد تک پہنچ گئی اور بھارت سے بے روزگاری ختم کرنے کے تمام تر وعدے اور دعوے جھوٹے ثابت ہوئے۔

    انڈیا ایمپلائمنٹ رپورٹ کے مطابق بھارت کی بے روزگار عوام کا 83 فیصد حصہ نوجوانوں کا ہے، بےروزگاری اور مودی سرکار کی بے حسی سے تنگ آکر بھارتی نوجوان غیر رسمی نوکریاں کرنے پر مجبور ہیں ، بھارت کے نصف سے زیادہ نوجوان آن لائن نوکریاں کرکے اپنا پیٹ پال رہے ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ بھارت میں بے روزگاری کے باعث تقریباً 70 فیصد تعمیراتی مزدور کم سے کم اجرت پر کام کرنے پر مجبور ہیں۔

    بھارتی تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت میں ملازمتوں کا معیار بہت گر چکا ہے۔

    نئی دہلی میں قائم انسٹی ٹیوٹ فار ہیومن ڈیولپمنٹ کے سینٹر فار ایمپلائمنٹ اسٹڈیز کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ’’بھارتی معیشت میں غیر رسمی نوکریوں میں بہت اضافہ ہوا ہے۔‘‘

    ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں 90 فیصد عوام غیر رسمی نوکریاں کرنے پر مجبور ہے اور اور رسمی ملازمت کا گراف بہت نیچے آگیا ہے۔

    الجزیرہ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2022 میں باقاعدہ ملازمت 24.2 فیصد سے گر کر 22.7 رہ گئی ہے۔

    الجزیرہ کو بھارتی شہری روہیت کمار ساھو نے انٹرویو میں کچھ حیرت انگیز انکشافات کیے، ساھو نے الجزیرہ کو بتایا کہ، "مجھے مجبوراً ڈیلیوری بوائے کی نوکری کرنا پڑ رہی ہے تا کہ اپنے کالج کی فیس بھر سکوں”

    اس کا کہنا تھا کہ "ملک میں بے روزگاری اور مالی استحصال کی وجہ سے میں غیر رسمی نوکریاں کرنے پر مجبور ہوں لیکن اسکے باوجود میری تعلیم کے اخراجات پورے کرنے میں قاصر ہوں”۔

    ساھو کے مطابق گورمنٹ کی 12 ہزار سیٹوں پر 4 لاکھ بھارتی درخواستیں جمع کرواتے ہیں۔ اب ایسے حالات میں ہمیں کون نوکری دے گا۔

    بے روزگاری کے خوف سے بھارتی عوام ہر قسم کا قانونی اور غیر قانونی راستہ اپنانے پر مجبور ہیں،بھارت میں بے روزگاری سے تنگ عوام غیر قانونی طور پر امریکااور برطانیہ منتقل ہو رہی ہے، بھارت میں بڑھتی بےروزگاری سے انسانی اسمگلنگ عروج پر پہنچ چکی ہے۔

  • بھارت میں بے روزگاری عروج پر

    بھارت میں بے روزگاری عروج پر

    بھارت کے جاری انتخابات میں جہاں مودی سرکارکوبہت سارے مسائل کا سامنا ہے وہ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری میں بھی سب سے اہم مسئلہ ہے۔

    خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی سرکار بھارت کی بڑھتی ہوئی نوجوان آبادی کے لیےملازمتیں پیدا کرنے میں ناکام رہی ہے اور بھارت میں آنے والی نئی حکومت کے لیے بے روزگاری ایک بہت بڑا چیلنج ثابت ہو گی۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ بھارتی لیبر فورس بے روزگاری کی بڑھتی شرح کے باعث شدیدخوف اورحوصلہ شکنی کا شکارہے، ملک کے بے روزگار نوجوانوں کی تعداد تقریباً 83فیصد ہے جبکہ تقریباً 90فیصد بھارتی اپنے شعبے سے ہٹ کرملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں۔

    رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق 2010سے 2019 کے درمیان تقریباً 29.2 فیصد نوجوان بے روزگاراور تعلیم یا تربیت یافتہ نہیں ہیں یہ تعداد جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔

    حال ہی میں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی جاری کردہ انڈیا امپلائمنٹ رپورٹ 2024 کے مطابق ہر 3 میں سے 1 بھارتی نوجوان بے روزگار ہے ، لیبر فورس سروے کے اعداد و شمار کے مطابق بے روزگاری کی شرح جو کہ 2013میں 3.4 فیصد تھی 2022میں صرف 3.2 فیصد پر معمولی کم تھی۔

    سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی ایک اقتصادی رپورٹ کے مطابق مارچ میں بے روزگاری کی شرح 7.6 فیصد تھی جبکہ سروے کے مطابق 31 مارچ کو ختم ہونے والے بھارت کے گزشتہ مالی سال میں معیشت میں ممکنہ طور پر 6.5 فیصد اور اس سال میں 7.6 فیصد اضافہ ہوا۔

    بے روزگاری کے خوف سے بھارتی عوام ہر قسم کا قانونی اور غیر قانونی راستہ اپنانے پر مجبور ہیں اور بھارت میں بے روزگاری سے تنگ عوام غیر قانونی طور پر امریکا اور برطانیہ منتقل ہو رہی ہے۔

    بھارت میں بڑھتی بےروزگاری سے انسانی سمگلنگ عروج پر پہنچ چکی ہے، حال ہی میں 40 ہزار سے زائد بھارتی غیر قانونی طور پر اسرائیل میں روزگار کے حصول کے لئے جا چکے ہیں۔

    مودی حکومت نےاپنےدورمیں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیزاقدامات کےسوا کچھ نہیں کیا اور ہر انتخابات کے قریب آنے پر نوجوانوں کوروزگاردینےکے وعدے کئے مگر وہ جھوٹ ثابت ہوئے اور اب بھی ایسا ہی ہونے جا رہا ہے۔

  • سعودی عرب میں بے روزگاری کی شرح میں ریکارڈ کمی

    سعودی عرب میں بے روزگاری کی شرح میں ریکارڈ کمی

    ریاض: سعودی عرب میں گزشتہ 10 برس میں پہلی بار بے روزگاری کی شرح میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی، سال رواں کی دوسری سہ ماہی کے دوران مجموعی سرمایہ کاری کے 112 فیصد اہداف بھی حاصل کر لیے گئے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق وزارت سرمایہ کاری نے اپنے بیان میں کہا کہ سال رواں 2022 کی پہلی سہ ماہی کے دوران بے روزگاری کی شرح 10.1 فیصد کمی ہوئی ہے، گزشتہ 10 سال کے اعداد و شمار کے تناظر میں یہ سعودی شہریوں میں بے روزگاری کی شرح میں ریکارڈ کمی ہے۔

    وزارت سرمایہ کاری نے مملکت میں سال رواں کی دوسری سہ ماہی کے دوران ہونے والی نئی اقتصادی و سرمایہ کاری تبدیلیوں کا جائزہ بھی جاری کیا ہے۔

    وزارت کے مطابق سال رواں کی دوسری سہ ماہی کے دوران مجموعی سرمایہ کاری کے 112 فیصد اہداف حاصل کر لیے گئے، 738 ارب ریال کی سرمایہ کاری ہوئی جو 2021 کی مجموعی قومی پیداوار کے حوالے سے 23.6 فیصد کے لگ بھگ ہے۔

    مملکت نے ملکی سرمایہ کاری کے 104 فیصد اہداف حاصل کیے، 638 ارب ریال تک کی سرمایہ کاری ہوئی۔ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 72 ارب ریال تک پہنچ گئی جو اس حوالے سے مقررہ اہداف کا 172 فیصد ہے۔

    محکمہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال رواں کی دوسری سہ ماہی میں مملکت کی حقیقی مجموعی قومی پیداوار کی 11.8 فیصد شرح نمو ریکارڈ کی گئی ہے۔

    تیل سے 23.1 فیصد اور تیل کے علاوہ سرگرمیوں سے 5.4 فیصد شرح نمو ہوئی ہے۔

    دوسری سہ ماہی کے دوران سالانہ بنیاد پر افراط زر کی شرح 2.3 فیصد ریکارڈ کی گئی، تعلیمی اخراجات میں 6.2 فیصد اور کھانے پینے کی اشیا میں 4.3 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

  • کرونا وبا سے بے روزگاری، عالمی رپورٹ نے سنگین صورت حال واضح کر دی

    کرونا وبا سے بے روزگاری، عالمی رپورٹ نے سنگین صورت حال واضح کر دی

    جنیوا: دنیا کے 219 ممالک اور خطوں کو اپنی مہلک گرفت میں لینے والی کو وِڈ نائنٹین کی عالم گیر وبا نے جہاں ایک طرف بے تحاشا انسانی جانیں تلف کیں، وہاں دوسری طرف زندہ رہنے والے انسانوں کے لیے شدید معاشی مشکلات بھی کھڑی کیں۔

    عالمی مزدور تنظیم آئی ایل او نے اس سلسلے میں ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کرونا کی عالم گیر وبا سے گزشتہ برس دنیا بھر کو 255 ملین ملازمتوں کے مساوی بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑا۔

    آئی ایل او رپورٹ کے مطابق 25 کروڑ سے زائد مزدوروں کی بے روزگاری کے باعث 2021 میں اگر انسان دوست پالیسیاں اختیار نہ کی گئیں تو دنیا کو سست معاشی بحالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ بے روزگاری کی یہ تعداد 2009 کے عالمی مالیاتی بحران کے دوران بےروزگار ہونے والے افراد کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ ہے۔

    آئی ایل او کا یہ بھی کہنا ہے کہ وبائی مرض کی وجہ سے مردوں کی نسبت خواتین زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر کے دو سو انیس ممالک اور علاقوں میں اب تک کرونا وائرس انفیکشن کے باعث 21 لاکھ 40 ہزار انسان موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں، جب کہ اس مہلک اور نہایت متعدی وائرس نے مجموعی طور پر 10 کروڑ انسانوں کو متاثر کیا ہے۔

  • بھارت: بے روزگاری سے ستائے نوبیتا جوڑے کا افسوس ناک قدم

    بھارت: بے روزگاری سے ستائے نوبیتا جوڑے کا افسوس ناک قدم

    نئی دہلی: بھارتی شہر پانی پت میں بے روزگاری نے نوبیتا جوڑے آوید اور نجمہ کی جان لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر پانی پت کے علاقے راج نگر میں آوید کا نکاح گزشتہ ماہ 10 اگست کو وکاس نگر کی نجمہ کے ساتھ ہوا تھا، آوید ویلڈنگ کا کام کرتا تھا جس سے اچھا گزارا ہو جاتا تھا، لیکن لاک ڈاؤن نے اسے بے روزگار بنا دیا

    حکومت کی جانب سے جب لاک ڈاؤن ختم ہوا تو اسے امید تھی کہ اب حالات بہتر ہوجائیں گے، اور اس دوران شادی بھی ہوگئی، لیکن بہتر ہونے کی جگہ مزید خراب ہوگئے، آوید روز صبح گھر سے کام کی تلاش میں نکلتا اور شام کو خالی ہاتھ واپس آتا تھا۔

    بے روزگاری اور معاشی پریشانی کے باعث آوید اور نجمہ نوک جھوک بھی شروع ہو گئی، حالات اس قدر خراب ہوئے کہ دونوں نے پھانسی لگا کر اپنی زندگی ختم کر لی، گھر والوں کو جب واقعے کا پتہ چلا تو انہوں نے فوراََ پولیس کو اطلاع دی۔

    پولیس نے دونوں کی لاشوں کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوایا اور پھر بعد میں انہیں اہل خانہ کے حوالے کر دیا۔

    آوید کے بڑے بھائی جاوید نے بتایا کہ وہ ساتھ ہی رہتے تھے، آوید پہلی منزل پر فیملی کے ساتھ رہتا تھا، ان کی دو چھوٹی بہنیں ہیں ان کی بھی شادی ہوچکی ہے، ایک بہن کی شادی تو اسی دن ہوئی تھی جس دن آوید کا نکاح ہوا۔

    جاوید کا کہنا تھا کہ کچھ دنوں سے آوید پریشان ضرور نظر آ رہا تھا، لیکن امید تھی کہ جلد ہی سب ٹھیک ہوجائے گا۔انہوں نے بتایا کہ صبح جب وہ نیچے اترا تو آوید اور اس کی بیوی نجمہ دکھائی نہیں دیے، کھڑکی سے جھانک کر دیکھنے پر پتہ چلا کہ دونوں نے پھندا لگا کر خودکشی کر لی تھی۔

  • کرونا وائرس: 3 ماہ میں 15 لاکھ پاکستانی نوجوان بے روزگار ہوگئے

    کرونا وائرس: 3 ماہ میں 15 لاکھ پاکستانی نوجوان بے روزگار ہوگئے

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک نے کرونا وائرس سے ہونے والی بے روزگاری کے حوالے سے رپورٹ میں کہا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث پاکستان میں 3 ماہ کے دوران 15 لاکھ نوجوان بے روزگار ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے کرونا وائرس سے ہونے والی بے روزگاری پر رپورٹ جاری کردی۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ میں 3 اور 6 ماہ کا جائزہ لیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کے باعث پاکستان میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا، 3 ماہ میں 15 لاکھ نوجوان بے روزگار ہوئے۔ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ 6 ماہ میں 22 لاکھ سے زائد نوجوان بے روزگار ہوسکتے ہیں۔

    ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ ایشیا میں 13 ممالک کرونا وائرس سے متاثر ہوئے، 3 ماہ میں ایشیائی ممالک میں 1 کروڑ نوجوان بے روزگار ہو سکتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق 6 ماہ میں بے روزگار نوجوانوں کی تعداد ڈیڑھ کروڑ ہونے کا خدشہ ہے، کرونا وائرس سے آسٹریلیا، انڈونیشیا، جاپان، ملائیشیا اور ویتنام میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا۔

    اس سے قبل عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی معاشی شرح نمو میں بھی کمی کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.5 فیصد رہے گی۔

    دسمبر 2019 میں موڈیز نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.9 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی تھی تاہم کرونا وائرس نے معاشی سرگرمیاں ماند کردیں۔

    موڈیز نے چین، جاپان، ملائیشیا، ویتنام، فلپائن، ہانگ کانگ، سنگا پور اور نیوزی لینڈ کی معاشی شرح نمو میں بھی کمی ہونے کی پیشگوئی کی تھی، موڈیز کے مطابق کمی کی وجہ طلب میں کمی، کراس بارڈر ٹریڈ اور سپلائی چین میں تعطل ہے۔

    موڈیز کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ جاپان کی معاشی شرح نمو صفر ہوسکتی ہے، مجموعی طور پر ایشیا کی معاشی شرح نمو 2.8 فیصد رہے گی۔

  • کرونا وائرس برطانوی معیشت کو لے بیٹھا، ملک کساد بازاری کا شکار

    کرونا وائرس برطانوی معیشت کو لے بیٹھا، ملک کساد بازاری کا شکار

    لندن: کرونا وائرس کی وجہ سے برطانیہ کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور برطانیہ کساد بازاری کا شکار ہوگیا ہے، ایک سروے کے مطابق رواں برس ستمبر کے آخر تک ہر 3 میں سے ایک برطانوی کمپنی تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سال رواں کے پہلے 3 ماہ کے مقابلے میں برطانوی معیشت 20.4 فیصد سکڑ گئی ہے، سنہ 2009 کے بعد سے اب تک 11 سال کے دوران ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ برطانیہ کساد بازاری کا شکار ہوا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق ملک میں بیروزگاری کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، صرف جون کے مہینے میں 1 لاکھ 39 ہزار سے زائد افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہزاروں فرمز بند ہونے کے باعث بیروزگاری کا طوفان برپا ہوا جسے حکومتی کوششوں کے باوجود سنبھالا نہیں جا سکا، بیروزگاری کی شرح میں ابھی بھی مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    برطانوی معاشی ماہرین کے مطابق گھروں میں کام کرنے والے اس بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

    برطانیہ کے چارٹرڈ انسٹی ٹیوٹ آف پرسونل اینڈ ڈویلپمنٹ (سی آئی پی ڈی) کے مطابق حکومت اب اپنی ملازمتوں کی افلاس اسکیم کو ختم کرنے کے بعد کاروباروں کو بڑھتے ہوئے اخراجات کے امکان کا سامنا کر رہی ہے۔

    سی آئی پی ڈی کے ہی ایک سروے کے مطابق رواں برس ستمبر کے آخر تک ہر 3 میں سے ایک کمپنی تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گی۔

  • امریکا میں بے روزگاری 8 دہائیوں کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی

    امریکا میں بے روزگاری 8 دہائیوں کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی

    واشنگٹن : امریکہ میں بے روزگاری 8 دہائیوں کی بلندترین سطح پرپہنچ گئی، اس وقت امریکہ میں ہرپانچ میں سےایک فرد بے روزگار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا کے عالمی معیشت پر منفی اثرات کے باعث دنیا کی بڑی معیشتیں بھی لڑکھڑا گئیں، امریکی لیبر ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ 2 مئی کوختم ہونےوالےہفتےمیں امریکہ میں بےروزگارافرادکی تعداد 2 کروڑ 50 لاکھ ہوگئی، اس وقت امریکہ میں ہرپانچ میں سے ایک فرد بےروزگار ہے، سب سے زیادہ متاثر ہوٹل اور تفریحی سیکٹر ہوئےہیں۔

    لیبر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق امریکا میں لاک ڈاون میں نرمی کے بعد بھی معاشی سست روی سے بے روزگاری کلیمز میں مزید اضافے کا خدشہ ہے، صرف دو ماہ پہلے امریکہ میں بے روزگاری کی شرح ساڑھے تین فیصد تھی۔

    امریکی لیبر ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ میں بےروزگاری کی شرح چودہ اعشاریہ سات فیصدرہنے کاخدشہ ہے۔

    خیال رہے امریکا میں وائرس سے تباہ کاری کا سلسلہ جاری ہے ، 78 ہزار سے زیادہ افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ 13 لاکھ بائیس ہزار افراد وائرس سے متاثر ہوئے، امریکا میں سب سے زیادہ ہلاک نیویارک میں ساڑھے 26 ہزار ہوئیں ، نیوجرسی میں 8 ہزار سے زیادہ افراد جان سے گئے جبکہ مشی گن میں 4 ہزار اور کیلی فورنیا میں ڈھائی ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔

    وائٹ ہاوس کے اہلکار میں وائرس کی تصدیق کے بعد امریکی صدر ٹرمپ اور امریکی نائب صدر مائیک پینس کا ایک بار پھر ٹیسٹ ہوا جو منفی آیا۔