Tag: بے روزگاری

  • بھارت: ’پیٹ بھرنے کے لیے کھانا نہیں ہے‘ مسلمان ڈرائیور رو پڑا

    بھارت: ’پیٹ بھرنے کے لیے کھانا نہیں ہے‘ مسلمان ڈرائیور رو پڑا

    نئی دہلی: بھارت میں عالمگیر وبا کے تناظر میں لاک ڈاؤن کے باعث ٹیکسی ڈرائیور بھی بے روزگار ہوگیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت سمیت کئی ممالک میں غریب شہری لاک ڈاؤن سے شدید متاثر ہیں، کئی خاندان دو وقت کی روٹی بہت مشکل سے کھا رہے ہیں۔

    اسی ضمن میں بھارت کا بے بس مسلمان ڈرائیور بھی لاک ڈاؤن سے شدید متاثر ہے، مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے محمد انصاری نامی شہری آب دیدہ ہوگیا۔ غربت مٹانے کے دعویدار مودی کے اقدامات کی قلعی کھل گئی۔

    بھارت لاک ڈاؤن، ’ہم یہاں پر بھوکے مرجائیں گے‘ بیروزگار نوجوان کی ویڈیو وائرل

    متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس پیٹ بھرنے کے لیے کھانا نہیں ہے، دیہاڑی کمانے کے لیے باہر جاتے ہیں تو پولیس ڈنڈے مار کر گھر بھیج دیتے ہے، ایسی صورت حال میں ہم کہاں جائیں؟

    بوڑھے شہری نے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس اتنے پیسے نہیں کہ کھانا خرید کر اپنا اور گھر والوں کا پیٹ بھرسکوں۔ قبل ازیں نئی دہلی میں لاک ڈاؤن کے دوران بیروزگار نوجوان کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ کہہ رہا تھا کہ ’ہمارے پاس ایک روپیہ بھی نہیں ہے، ہم یہاں پر بھوکے مرجائیں گے‘۔

  • مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیوں سے بھارتی معیشت بیٹھ گئی

    مودی سرکار کی انتہا پسند پالیسیوں سے بھارتی معیشت بیٹھ گئی

    نئی دہلی: انتہا پسند اور جنگی جنون میں مبتلا مودی سرکار کی حکومت میں بھارت کی معیشت بیٹھ گئی، مودی سرکار کی پالیسیوں سے بھارت تیزی سے ابھرتی معیشت کا اعزاز کھو بیٹھا اور شرح نمو کم ترین سطح پر آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی معیشت کی شرح نمو 6 سال کی کم ترین سطح پر آگئی، جولائی تا ستمبر بھارتی معاشی شرح نمو ساڑھے 4 فیصد رہی۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال جولائی تا ستمبر بھارتی معیشت کی شرح نمو 7 فیصد تھی، رواں سال اپریل سے جون 2019 میں بھارت شرح نمو 5 فیصد تھی۔

    اسی طرح بھارت میں بے روزگاری کی شرح بھی 40 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی۔ آٹو سیکٹر میں بھی بے انتہا سست روی اور صارفین کی قوت خرید میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

    کچھ عرصہ قبل بھارتی ماہر معاشیات پروفیسر ارون کمار نے بی بی سی میں شائع اپنے ایک کالم میں لکھا کہ 15 ماہ قبل بھارت کی معیشت 8 فیصد کی رفتار سے ترقی کر رہی تھی جو اب نصف ہوچکی ہے۔

    ان کے مطابق بھارت میں چاروں طرف سے معاشی سست رفتاری کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ لدھیانہ میں سائیکلوں اور آگرہ میں جوتے جیسی صنعتوں سے وابستہ غیر منظم شعبے بڑی تعداد میں بند ہو چکے ہیں۔

    پروفیسر ارون کمار کے مطابق 3 برسوں میں بھارتی معیشت کو تین بڑے جھٹکے لگے ہیں جس کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ملک میں ملازمین کی تعداد 45 کروڑ تھی جو کم ہو کر 41 کروڑ رہ گئی ہے۔

  • برطانیہ میں بے روزگاری کی شرح میں تاریخی کمی

    برطانیہ میں بے روزگاری کی شرح میں تاریخی کمی

    لندن: برطانیہ میں بے روزگاری کی شرح گزشتہ 40 سال کی کم ترین سطح پر آگئی۔ شرح بے روزگاری میں یہ کمی صرف 3 ماہ کے اندر دیکھنے میں آئی ہے۔

    برطانیہ کے قومی ادارہ اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں بے روزگار افراد کی تعداد 13 لاکھ 60 ہزار سے کم ہو کر 65 ہزار ہوگئی ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ تنخواہوں میں اضافے کے رجحان میں کمی آرہی ہے۔ گزشتہ 3 ماہ کے دوران تنخواہوں میں اوسط صرف 2.7 فیصد اضافہ دیکھا گیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں کم ہے۔

    ادارے کے مطابق برطانیہ میں کام کرنے والے یورپی یونین ممالک کے شہریوں کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔

    یورپی یونین ممالک کے شہریوں کی تعداد میں بھی کمی کے رجحان کا آغاز 2016 میں بریگزٹ ووٹ کے بعد سے ہوا تھا۔

    یورپی یونین کے علاوہ دیگر ممالک کے ملازمین کی تعداد میں 74 ہزار افراد کا اضافہ ہوا ہے۔

    سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے مطابق برطانیہ میں ملازمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم ملازمین کی تعداد میں کمی آرہی ہے۔

    سی بی آئی کے شعبہ ملازمت کے سربراہ میتھیو پرسیول کے مطابق حکومت کو یورپی یونین ممالک کے ملازمین کے لیے ’نو ڈیل‘ کی صورتحال رکھن چاہیئے جس میں بریگزٹ سے متعلق کوئی بھی ڈیل ان کی ملازمت پر اثر انداز نہ ہو۔

  • سی پیک کے باعث ملک سے بیروزگاری کا خاتمہ ہوگا، شاہد آفریدی

    سی پیک کے باعث ملک سے بیروزگاری کا خاتمہ ہوگا، شاہد آفریدی

    کراچی: اسٹار آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی نے کہا ہے کہ سی پیک کی وجہ سے ملک سے بیروزگاری کا خاتمہ ہوگا، 2016ء پچھلے پچیس سالوں کے مقابلے میں بہتر تھا۔


    Shahid Afridi’s message for fans and the entire… by arynews
    یہ بات اسٹار آل راؤنڈر شاہد آفریدی نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہی، انہوں نے کہا یہ وقت قربانیوں کا نہیں بلکہ ترقی و کامرانیوں کا ہے جس کے لیے جنرل راحیل شریف بمعہ کور ٹیم اور نواز شریف کو مبارکباد دیتا ہوں کہ ان کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال ملک میں بہتر ہوئی۔

     

    شاہد آفریدی نے نئے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ جنرل قمر باجوہ بھی ترقی اور کامرانی کے اس سفر کو جاری رکھیں گے تاکہ یہ ملک ترقی اور کامیابی کی طرف ہم سب کو جاتا ہوا نظر آئے۔

    36سالہ آل راؤنڈر کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے دوستوں اور دشمنوں کو پہچاننا چاہئے عوام کافی سمجھدار ہے ان کو دیکھنا چاہئے کہ ہمارے دوست کون ہیں اور دشمن کون ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی اور کامیابی اس وقت ہے جب ہم متوسط طبقے کو اوپر کی طرف لے کر آئیں تو ہمارے ملک میں ایسے بہت سارے لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے بہت کچھ دیا ہے وہ لوگ عوام کی خدمت کرتے ہیں لیکن اس بار ان کو اور زیادہ خدمت کرنے کی ضرورت ہے۔

    شاہد آفریدی نے مزید کہا کہ سی پیک کا پودا جو اس ملک میں لگا ہے اس کی گھنی چھاؤں میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوجائے گا، بیروزگاری ختم ہوگی جس سے جرائم کا خاتمہ ہوگا کیوں کہ بیروگاری کی وجہ سے جرائم میں اضافہ ہوتا ہے۔

    آفریدی نے مداحوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میری اور آپ سب کی ذمہ داری ہے کہ ملک کی ترقی میں اپنا اپنا کردار بہ خوبی ادا کریں۔

  • پائیدار ترقیاتی اہداف کا حصول: پاکستان کتنا کامیاب ہے؟

    پائیدار ترقیاتی اہداف کا حصول: پاکستان کتنا کامیاب ہے؟

    آج اقوام متحدہ کا دن منایا جارہا ہے۔ آج سے 71 سال قبل آج ہی کے دن اقوام متحدہ کی بنیاد رکھی گئی اور اس کا منشور نافذ العمل کیا گیا۔

    رواں برس یہ دن پائیدار ترقیاتی اہداف کے نام کیا گیا ہے۔ نئی صدی کے آغاز میں اقوام متحدہ نے دنیا بھر میں ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ملینیئم ڈویلپمنٹ گولز مقرر کیے تھے جن کی مدت 2001 سے 2015 تک تھی۔

    یہ مدت ختم ہونے کے بعد گزشتہ برس سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز یعنی پائیدار ترقیاتی اہداف مقرر کیے گئے ہیں جن کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا۔ اب یہ تمام شعبوں اور اداروں کا احاطہ کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پائیدار ترقیاتی اہداف کیا ہیں؟

    ان اہداف کو انگریزی حرف تہجی کے 5 ’پیز‘ میں تقسیم کردیا گیا ہے تاکہ ان اہداف کی تکمیل میں آسانی ہو۔ یہ ’پیز‘ پروسپیرٹی یعنی خوشحالی، پیپل یعنی لوگ، پلینٹ یعنی کرہ ارض، پیس یعنی امن، اور پارٹنر شپ یعنی اشتراک پر مشتمل ہیں۔

    اس میں کل 17 اہداف شامل ہیں جن میں پہلا ہدف غربت کا خاتمہ ہے۔ دیگر اہداف یہ ہیں۔

    بھوک کا خاتمہ

    بہتر صحت

    معیاری تعلیم

    صنفی برابری

    پینے اور صفائی کے لیے پانی کی فراہمی

    قابل برداشت اور صاف توانائی کے ذرائع

    باعزت روزگار اور معاشی ترقی

    صنعتوں، ایجادات اور انفراسٹرکچر کا فروغ اور قیام

    ہر قسم کے امتیاز کا خاتمہ

    sdg
    پائیدار شہری ترقی

    اشیا کا ذمہ دارانہ استعمال

    موسمیاتی (بہتری کے لیے کیا جانے والا) عمل

    آبی حیات کا تحفظ

    زمین پر پائی جانے والی حیات (درخت، جانور، پرندے) کا تحفظ

    امن، انصاف اور اداروں کی مضبوطی کے لیے اقدامات

    اہداف کی تکمیل کے لیے عالمی تعاون

    آج کے دن کا مقصد عام لوگوں میں ان تمام اہداف کے بارے میں آگاہی اور حکومتوں پر ان کی تکمیل کے لیے زور دینا ہے۔

    ماہرین کے مطابق پاکستان کو ان اہداف کی تکمیل کے لیے خطیر سرمایے، ان تھک محنت اور خلوص نیت کی اشد ضرورت ہے جس کے لیے ایک طویل عرصہ درکار ہے۔

    اگر صرف پہلا ہدف یعنی غربت کا خاتمہ دیکھا جائے تو پاکستان اب تک اس کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات میں بری طرح ناکام ہے اور ملک کی 38 فیصد سے زائد آبادی غربت کا شکار ہے۔

    یہی حال تعلیم کا ہے۔ پاکستان میں 2 کروڑ سے زائد بچے تعلیم سے محروم ہیں جن میں بڑی تعداد لڑکیوں کی ہے۔

    اسی طرح پاکستان کے نوجوان، جو کہ ملک کی آبادی کا 63 فیصد ہیں، میں سے نصف بے روزگار ہیں جو باعزت روزگار اور معاشی ترقی کے ہدف میں ہماری ناکامی کا ثبوت ہیں۔

    صنفی امتیاز میں بھی پاکستان بہت آگے ہے۔ عالمی اقتصادی فورم کی جانب سے جاری کی جانے والی فہرست کے مطابق پاکستان صنفی امتیاز کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے جہاں صنفی بنیادوں پر تفریق اپنے عروج پر ہے۔

    جہاں تک بات ماحولیات اور جنگلی و آبی حیات کے تحفظ کی ہے، خوش قسمتی سے پاکستان ان ممالک میں تو شامل نہیں جو زہریلی اور مضر صحت گیسوں کا اخراج کر کے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کر رہے ہیں، البتہ ان 12 ممالک میں ضرور شامل ہے جو اس اضافے سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں کچھوؤں کی غیر قانونی تجارت پر پڑھیں تفصیلی رپورٹ

    ملک میں جنگلی حیات کی کئی اقسام معدومی کے خطرے کا شکار ہیں تاہم ملک میں سرگرم عمل عالمی ادارہ برائے تحفظ جنگلی حیات آئی یو اسی این، ڈبلیو ڈبلیو ایف اور حکومتی کوششوں سے اس شعبہ میں کچھ بہتری نظر آتی ہے۔