Tag: بے نامی اکاؤنٹس

  • چینی سٹہ بازوں کے واٹس اپ گروپوں سے مزید 392 بے نامی اکاؤنٹس کی تفصیلات سامنے آ گئیں

    چینی سٹہ بازوں کے واٹس اپ گروپوں سے مزید 392 بے نامی اکاؤنٹس کی تفصیلات سامنے آ گئیں

    لاہور : چینی سٹہ بازوں کے واٹس اپ گروپوں سے مزید 392 بے نامی اکاؤنٹس کی تفصیلات سامنے آ گئیں اور ملک بھر میں ایک ہزار سٹہ بازوں کا ریکارڈ بھی مل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے چینی سٹہ بازوں کے گرد گھیراؤ مزید تنگ کردیا، سٹہ بازوں کے واٹس اپ گروپوں سے مزید تین سو بانوے بے نامی اکاؤنٹس کی تفصیلات سامنے آ گئیں، ان اکاونٹس میں مجموعی طور پر چھ ارب سے زائد کی ٹرانزکشنز کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے بے نامی اکاؤنٹس میں سات ارب روپے منجمد کرادئیے ہیں جبکہ وائس آپ گروپ سے ملک بھر میں ایک ہزار سٹہ بازوں کا بھی ریکارڈ مل گیا ہے۔

    ایف آئی اے ذرائع کے مطابق چینی پر چھوٹے پیمانہ پر سٹہ کھیلنے والا بھی روزانہ پانچ سے دس لاکھ کماتا ہے جبکہ چالیس بڑے سٹہ بازوں کے اکاؤنٹس میں موجود ایک سو چھ ارب میں سے بتیس کروڑ منجمد کرا دئیے گئے، یہ رقم چینی پر سٹہ بازی سے کمائی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سٹہ بازی میں پنجاب کی تیس سے زائد شوگر ملز کے ملوث ہونے کے شواہد بھی مل گئے ہیں۔

    گذشتہ روز ایف آئی اے نے  چالیس بڑےچینی ڈیلرزکےاکاؤنٹس سمیت چارسوچوبیس اکاؤنٹس منجمد کردیئے تھے ، سٹہ بازمافیا کیساتھ ان کے رشتے داروں کے بھی اکاؤنٹس فریز کئے گئے، فریز کئےگئے بینک اکاؤنٹس میں جعلی اور بے نامی بھی شامل تھے۔

    ذرائع ایف آئی اے  کے مطابق  کہ ابھی تک سٹہ بازی میں استعمال 75فیصداکاؤنٹس فریز کئے گئے ہیں ، مزید بینک اکاؤنٹس کی نشاندہی ہورہی ہے ، شواہد ملنے پر مزید اکاؤنٹس بھی فریز کئےجائیں گے۔

  • کراچی میں 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 6 بے نامی اکاؤنٹس کا انکشاف

    کراچی میں 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 6 بے نامی اکاؤنٹس کا انکشاف

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی میں 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 6 بے نامی اکاؤنٹس کا سراغ لگا لیا، اکاؤنٹس رکھنے والے تاجروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کے خلاف مہم میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کراچی نے بڑی کامیابی حاصل کرلی، کراچی میں 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 6 بے نامی اکاؤنٹس کی نشاندہی ہوئی ہے۔

    انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو میں 4 تاجروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، چاروں تاجروں کی جانب سے 5 سال میں ایک ارب 26 کروڑ سے زائد ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے ضلع بونیر اور کراچی صدر موبائل مارکیٹ کے پتے درج ہیں۔ مذکورہ تاجروں زور طالب خان، عمار خان، محمد حسن اور محمد حمزہ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے۔

    ایف بی آر حکام کے مطابق ملزم زور طالب خان سالار انٹر پرائزز اور سالار مائننگ کا پروپرائٹر ہے۔ زور طالب خان نے 2012 سے 2017 کے دوران 6 بے نامی اکاؤنٹ کھولے، 5 سال میں ان 6 بے نامی اکاؤنٹس سے 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کی گئی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کا بیشتر کاروبار کراچی میں ہی تھا، تاجر زور طالب خان کو نوٹس بھیجا گیا تو تاجر نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ہی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کے حوالے سے نیب کے اختیارات مانگے تھے۔

    اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ اینٹی منی لانڈرنگ قانون میں خامیوں کی وجہ سے نتائج نہیں مل پاتے، ریکارڈ بروقت نہیں ملتا، تحقیقات التوا میں چلی جاتی ہیں۔

    ایڈیشنل ڈی جی نے کہا تھا کہ بینک سے ریکارڈ لینا ہے تو سیشن جج کی اجازت درکار ہے، سیشن جج سے اجازت میں کئی کئی ماہ نکل جاتے ہیں۔ ایسا بھی ہوتا ہے سیشن جج اجازت ہی نہیں دیتا۔ جو ریکارڈ 6 ماہ بعد ملتا ہے وہ 6 دن میں ملے تو تحقیقات تیز ہوسکتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ تھا کوئی اکاؤنٹ بے نامی نہیں ہوتا، کوئی نہ کوئی نام تو ہوتا ہے۔ ’دو طرح کے اکاؤنٹ ہیں، ایک جعلی اور دوسرا بے نامی۔ جعلی اکاؤنٹ یہ ہے کہ بندہ فوت ہوگیا اور اکاؤنٹ چل رہا ہے۔ دوسرا بے نامی ہے، ہولڈر کی ٹرانزیکشنز سے آمدنی میں مطابقت نہیں رکھتا اور جس کے نام اکاؤنٹ ہوتا ہے وہ نہ فائدہ اٹھاتا ہے نہ خود چلاتا ہے‘۔

    ایف آئی اے حکام نے مزید کہا تھا کہ ایسے اکاؤنٹ کھولنے میں بینکر کا ملوث ہونا یقینی ہے۔ بینکوں نے متعلقہ ادارے کو محض 500 ایسے کیس رپورٹ کیے۔ ’ہم نے کئی مرتبہ بینک کے صدر کو بھی ملوث پایا ہے۔ جب بینک کا صدر آپ کے ساتھ ہوگا تو آپ جو مرضی کرلیں‘۔

  • ایف بی آر کا بے نامی اکاؤنٹس رکھنے والوں کے خلاف یکم اپریل سے کارروائی کا فیصلہ

    ایف بی آر کا بے نامی اکاؤنٹس رکھنے والوں کے خلاف یکم اپریل سے کارروائی کا فیصلہ

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بے نامی اکاؤنٹس رکھنے والوں کے خلاف یکم اپریل سے کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کے ممبر حامد عتیق سرور نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں 2 ہزار 566 ارب کا ہدف مقرر تھا، فروری تک ٹیکس محاصل میں 236 ارب روپے کمی کا سامنا ہے، جولائی سے فروری تک صرف 2 ہزار 330 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا جاسکا ہے۔

    ممبر ایف بی آر کے مطابق بے نامی اکاؤنٹس یا رقم کی غیرقانونی منتقلی کے خلاف یکم اپریل سے آپریشن لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں شروع کیا جائے گا، اسٹیٹ بینک سے ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے، بے نامی اکاؤنٹس رکھنے والوں کو نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: لگژری گاڑیوں کی درآمد، آصف زرداری کے خلاف تحقیقات جاری ہیں: ایف بی آر

    ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر 75 ارب روپے کا ٹیکس کم ہوا، تنخواہوں کی مد میں 35 ارب روپے، حکومتی اخراجات کم ہونے سے 55 ارب روپے جبکہ ٹیلی کام سیکٹر سے 35 ارب روپے ٹیکس کم ہوا۔

    حامد عتیق سرور کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے بڑے شہروں میں 424 ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کی، جس میں 8 ارب 20 کروڑ روپے کا ٹیکس ڈیمانڈ کیا گیا، ان افراد سے 3.8 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا، کراچی سے 45 کروڑ جبکہ اسلام آباد سے 30 کروڑ سے زیادہ ریکوری ہوئی۔

    ایف بی آر ممبر کا کہنا تھا کہ جعلی انوائسز پر 9 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، 2 ٹیکس چوروں کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں، 78 جائیدادیں اور 46 گاڑیاں ضبط کی گئی ہیں جن کی نیلامی کی جائے گی۔

  • بے نامی اکاؤنٹس میں ٹرانزکشن کیخلاف قانون منظور، نوٹیفکیشن جاری

    بے نامی اکاؤنٹس میں ٹرانزکشن کیخلاف قانون منظور، نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے بے نامی اکاؤنٹس میں غیر قانونی ٹرانزکشن کی روک تھام کیلئے قانون کی منظوری دے دی، ایف بی آر نے انسداد بےنامی ٹرانزیکشن قوانین2019کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) نے بے نامی اکاؤنٹس میں غیر قانونی ٹرانزکشن سے متعلق نئے قوانین کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    مذکورہ حکم نامہ حکومت کی جانب سے قانون کی منظوری کے بعد جاری کیا گیا ہے، وزیراعظم عمران خان نے دو ہفتے قبل اس ایکٹ کو نافذ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے انسداد بےنامی ٹرانزیکشن قوانین2019کی منظوری دے دی جس کے بعد ایف بی آر نے نئے قوانین کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، ان قوانین کا اطلاق فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق بے نامی اکاؤنٹس رکھنے والوں کو ٹیکس نوٹس جاری کیے جاسکیں گے، جواب نہ ملنے پر رقم فوری ضبط ہوجائے گی، اس وقت بے نامی اکاؤنٹس میں 50 ارب روپے کی موجودگی کی معلومات ایف بی آر کے پاس ہیں۔

    ایف بی آر ایکٹ کا اطلاق بے نامی بینک اکاؤنٹس، بےنامی منقولہ اورغیرمنقولہ جائیداد پرہوگا۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق انسداد بےنامی قوانین پر عمل درآمد کیلئے اتھارٹی بھی قائم کی جائے گی، وفاقی حکومت کو بےنامی جائیداد ضبط کرنے کا اختیار ہوگا۔

    نئے قوانین میں بےنامی جائیداد پر ایک سے سات سال تک قید کی سزا ہوسکے گی اور پراپرٹی کی فیرمارکیٹ ویلیوکا25فیصد جرمانہ عائد ہوسکے گا، غلط معلومات یا جعلی اکاؤنٹس پر چھ ماہ سے پانچ سال تک قید بھی ہوسکے گی۔

    ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ بے نامی ایکٹ کے تحت معلومات اور رسائی کیلئے چھاپےمارے جاسکیں گے، کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ پر اکاؤنٹس، دستاویزات، کمپیوٹر کو تحویل میں لیا جاسکے گا،۔

    اس کے علاوہ وفاقی حکومت ٹرائل کیلئےخصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لاسکے گی، ایف بی آر وفاقی حکومت کو فیڈرل اپیلٹ ٹریبونل قائم کرنے کا اختیار اور ایڈجوکیٹنگ اتھارٹی کا قیام عمل میں لاسکے گی۔