Tag: بے نظیر بھٹو

  • 1986: لاہور نے کیا دیکھا؟

    1986: لاہور نے کیا دیکھا؟

    ملک سے باہر دو سال سے زائد عرصے تک جلاوطنی کی زندگی بسر کرنے والی محترمہ بے نظیر بھٹو نے مارشل لا کے بعد 1986 میں پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کیا۔

    لاہور وہ شہر تھا جہاں آج ہی کے روز (10 اپریل) ان کے طیارہ زمین پر اترا اور عوام کا ایک سمندر تھا جس نے پاکستان پیپلز پارٹی اورعوام کی قائد کا استقبال کیا۔ کہتے ہیں لاکھوں‌ لوگ اس روز سڑکوں پر موجود تھے۔

    جلاوطنی سے پہلے بے نظیر بھٹو کئی سال پاکستان میں نظر بند رہی تھیں۔ وطن آمد پر پروگرام کے مطابق محترمہ بے نظیر بھٹو کو مینارِ پاکستان پر جلسہ عام سے خطاب کرنا تھا جس کے لیے وہ ایک جلوس کی شکل میں مینار پاکستان پہنچیں۔

    ایک طرف تو سیاست میں ان کی آمد اور اس سے پیدا ہونے والی زبردست ہلچل ملکی تاریخ میں محفوظ ہوگئی اور دوسری جانب لاکھوں کی تعداد میں عوام کی جانب سے والہانہ محبت کا اظہار اور شان دار استقبال یادگار ثابت ہوا۔

    یہی نہیں بلکہ 10 اپریل کو جب محترمہ بے نظیر بھٹو لاہور میں مینارِ پاکستان کے لیے روانہ ہوئیں تو یہ سفر لگ بھگ دس گھنٹوں میں طے ہوا اور اس طرح وہ ایک منفرد اور یادگار سفر بن گیا۔

  • شہید بینظیر بھٹو کا مشن مکمل ہونے تک جدوجہد جاری رکھوں گا: بلاول بھٹو

    شہید بینظیر بھٹو کا مشن مکمل ہونے تک جدوجہد جاری رکھوں گا: بلاول بھٹو

    اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ شہید بینظیر بھٹو کا مشن مکمل ہونے تک جدوجہد جاری رکھوں گا، تاریخ شہید بینظیر بھٹو کی جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنی والدہ شہید بینظیر بھٹو کی برسی پر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو وفاقی پاکستان کی سب سے مضبوط زنجیر تھیں۔ بینظیر کے قاتلوں نے درحقیقت اس زنجیر کو توڑنے کی سازش کی تھی۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر سازشیوں کے عزائم کو ناکام بنایا تھا، عوام بہادر قائد کو ہمیشہ یاد رکھیں گے جس نے سب کچھ قربان کر دیا۔ شہید بینظیر بھٹو نظریات کے لیے بڑی بہادری سے لڑیں۔ انہوں نے جیالوں کو متحد کیا اور آمر ضیا کے خلاف جدوجہد کی قیادت کی۔

    انہوں نے کہا کہ نظریات کی خاطر ہی ذوالفقار بھٹو نے پھانسی کا پھندہ گلے لگایا تھا۔ شہید بینظیر بھٹو کو قید تنہائی اور جلا وطنی کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں۔ انہوں نے آمریت کو شکست سے ہمکنار کیا۔

    بلاول کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو نے وزیر اعظم بننے کے بعد سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم دیا۔ بطور وزیر اعظم ملک و عوام کے لیے ترقیاتی پروگرامز شروع کیے۔ صحت، تعلیم، غربت کے خاتمے، خواتین کی بہبود اور دفاع جیسے پروگرامز کا آغاز کیا۔ بیلسٹک میزائل پروگرام نے ہمارے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا۔ وہی جوہری پروگرام جس کی بنیاد شہید بھٹو نے عدالتی قتل سے پہلے رکھی تھی۔

    بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ شہید بینظیر بھٹو کا مشن مکمل ہونے تک جدوجہد جاری رکھوں گا، تاریخ شہید بینظیر بھٹو کی جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔

  • ریلوے کی بینظیربھٹوکی برسی پر خصوصی ٹرین دینے سے معذرت

    ریلوے کی بینظیربھٹوکی برسی پر خصوصی ٹرین دینے سے معذرت

    لاہور: پاکستان ریلوے نے پیپلزپارٹی کو بے نظیر بھٹو کی برسی پر خصوصی ٹرین دینے سے معذرت کر لی۔

    ترجمان ریلوے کا کہنا ہے پیپلزپارٹی 27 دسمبر کو کراچی سے راولپنڈی جانے کے لیے خصوصی ٹرین فراہم کرنے کی درخواست کی تھی تاہم مسافروں کے رش کےباعث اسپیشل ٹرین کا بندوبست کرنا ممکن نہیں ۔

    اس حوالے سے ڈی ایس ریلوے نثار میمن کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی خصوصی ٹرین کی درخواست ہیڈ کواٹرز نےمسترد کی ہے، چھٹیوں کے باعث پہلے سےمسافروں کی بڑی تعدادبک ہے۔

    پیپلزپارٹی نے بے نظیر بھٹو کی برسی راولپنڈی کے لیاقت باغ میں منعقد کرنے کا اعلان کررکھا ہے جس میں ملک بھر سے کارکنوں کو شریک ہونے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

    دسمبر کے آخری ایام میں چھٹیوں کے باعث اندرون ملک ٹرینوں کی بکنگ کافی دن پہلے سے ہو چکی ہے اور بعض افراد اب بھی ٹکٹ ملنے سے محروم ہیں اور مجبوراً متبادل روٹس کی ٹرینوں کا انتخاب کر رہے ہیں۔

  • مشرف کو سزائے موت: بلاول نے اپنی والدہ کی قتل سے قبل آخری لمحے کی تصویر کیوں پوسٹ کی؟

    مشرف کو سزائے موت: بلاول نے اپنی والدہ کی قتل سے قبل آخری لمحے کی تصویر کیوں پوسٹ کی؟

    اسلام آباد: سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کو سزائے موت سنائے جانے کے فیصلے کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کی قتل سے چند لمحے قبل ان کے آخری جلسے کی تصویر پوسٹ کی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پرویز مشرف سے متعلق فیصلے پر ٹویٹ کیا، ’جمہوریت بہترین انتقام ہے، جئے بھٹو‘۔

    بلاول نے اپنے ٹویٹ میں اپنی والدہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی تصویر بھی پوسٹ کی، جو سنہ 2007 میں ان کے قتل سے چند لمحے قبل ان کے آخری جلسے کی ہے۔

    اس جلسے کے بعد بے نظیر بھٹو کے قافلے پر خودکش دھماکہ ہوا تھا جبکہ بے نظیر بھٹو کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا، اس وقت اقتدار پر براجمان سابق صدر پرویز مشرف کو بے نظیر بھٹو کے قتل کیس میں بھی نامزد کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ آج خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کا حکم دیا ہے۔

    سابق صدر پرویز مشرف اس وقت دبئی میں مقیم ہیں اور شدید علیل ہیں۔ وہ اپنے کیس کی پیروی کے لیے ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

  • بلاول بھٹو کی شہید بے نظیر بھٹو کی 66 ویں سال گرہ پر شان دار الفاظ میں خراج عقیدت

    بلاول بھٹو کی شہید بے نظیر بھٹو کی 66 ویں سال گرہ پر شان دار الفاظ میں خراج عقیدت

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو ان کی 66 ویں سال گرہ کے موقع پر شان دار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی چیئرمین نے بے نظیر بھٹو کی چھیاسٹھ ویں سال گرہ پر اپنے پیغام میں کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو دھرتی کی عظیم بیٹی تھیں، وہ اب پاکستان کی روشن و بینظیر پہچان ہیں۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ بے نظیر بھٹو آخری گھڑی تک عوامی حقوق اور ملکی سربلندی کے لیے جدوجہد کرتی رہیں، زندگی بھر عزم، حوصلے اور صبر سے اپنے مشن پر کاربند رہیں۔

    پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ شہید بی بی کا مشن جمہوری نظام اور مساوات پر مبنی معاشرہ تھا، ان کا مشن در حقیقت قائد کے افکار کی روشنی میں شہید بھٹو کا مشن تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلاول نے ذوالفقار بھٹو اور اپنی والدہ کا پرچم سنبھال رکھا ہے: آصف زرداری

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 2 بار شہید بی بی کی عوامی حکومت کو چلنے نہیں دیا گیا، مشکلات کے باوجود اداروں کی مضبوطی اور آئینی بالادستی کے اقدامات کیے، انھوں نے وفاق اور صوبوں میں ہم آہنگی کو فروغ دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، حالات کا تقاضا ہے کہ تضادات کو مفاہمت سے حل کرنے پر فوقیت دی جائے، انتشار و خلفشار کے اندھیروں کے آگے سچائی کا سورج طلوع ہوگا۔

    خیال رہے کہ آصف علی زرداری نے بھی بے نظیر بھٹو کی سال گرہ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ بلاول بھٹو نے ذوالفقار بھٹو اور اپنی والدہ کا پرچم سنبھال رکھا ہے۔

  • سیاست کی جنت عوام کے قدموں کے نیچے ہے

    سیاست کی جنت عوام کے قدموں کے نیچے ہے

    پیپلز پارٹی کے بانی اورسابق وزیر اعظم ذوالفقارعلی بھٹو جب قید میں تھے، اسی دوران بے نظیر بھٹو کی سالگرہ کا دن آیا تو جیل میں قید باپ نے اپنی بیٹی کے نام ایک تاریخ ساز خط لکھا تھا۔

    ذوالفقار علی بھٹو نے 21 جون 1978 کو اپنی بیٹی بے نظیر بھٹو کو سالگرہ کے موقع پر ’’میری سب سے زیادہ پیاری بیٹی ‘‘کے عنوان سے خط لکھا تھا۔ یہ خط انتہائی جذباب کا حامل تھا جس میں بھٹو نے بحیثیت باپ جو کچھ لکھا تھا اسے پڑھ کر لوگوں کی آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔

    خط میں سے اقتباسات

    جیل میں قید ذوالفقار علی بھٹو نے بے نظیر بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں ایک قیدی ہوں اور ایک بے کس قیدی اپنی ذہین بیٹی کو مبارک بادی کا خط کیسے لکھے۔ایسے موقع پر کہ جب بیٹی اور اس کی ماں بھی نظر بند ہو، ایک قید خانے سے دوسرے قید خانے تک محبت کا پیغام کیسے پہنچے۔ایک ہتھکڑی سے دوسری ہتھکڑی تک مبارک باد کیسے پہنچے۔

    میری پیاری بیٹی میں ان جیل کی سلاخوں سے تمہیں کیا تحفہ دے سکتا ہوں جن سے میں اپنا ہاتھ بھی باہر نہیں نکال سکتامیں تمہیں تحفہ تک نہیں دے سکتا لیکن میں تمہیں عوام کا ہاتھ تحفے میں دیتا ہوں۔

    میں تمہارے لیے کیا تقریب منعقد کرسکتا ہوں ۔ میں تمہیں ایک مشہور نام اور ایک مشہور یادداشت کا تحفہ دیتا ہوں۔تم سب سے قدیم تہذیب کی وارث ہو۔ اس قدیم تہذیب کو انتہائی ترقی یافتہ اور سب سے طاقت ور بنانے میں اپنا کردار ادا کرو۔

    بھٹو نے بیٹی کو مخاطب کیا اور کہا کہ تمہارے دادا نے مجھے فخر کی اور دادی نے مجھے غربت کی سیاست سکھائی تھی جو میں اب تک تھامے ہوئے ہوں۔

    میں تمہیں صرف ایک پیغام دیتا ہوں اور یہ پیغام آنے والے دن کا ہے اور تاریخ کا پیغام ہے کہ صرف عوام پر یقین رکھو اور ان کی فلاح کے لیے کام کرو ۔ اللہ تعالیٰ کی جنت تمہاری والدہ کے قدموں تلے ہے اورسیاست کی جنت عوام کے قدموں تلے ہے۔

  • آصفہ بھٹو کی 26 ویں سالگرہ، 26 پاؤنڈ کا کیک کاٹا گیا

    آصفہ بھٹو کی 26 ویں سالگرہ، 26 پاؤنڈ کا کیک کاٹا گیا

    کراچی: شہید بے نظیر بھٹو کی چھوٹی صاحب زادی آصفہ بھٹو 26 سال کی ہوگئیں، بلاول ہاؤس میں ان کی سال گرہ منائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آج پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور شہید بے نظیر بھٹو کی چھوٹی بیٹی آصفہ بھٹو زرداری کی چھبیس ویں سال گرہ منائی گئی۔

    آصفہ بھٹو کی سال گرہ کی تقریب بلاول ہاؤس میں منائی گئی، جس میں ان کی عمر کے حساب سے 26 پاؤنڈ کا کیک کاٹا گیا۔

    سال گرہ کی تقریب میں بختاور بھٹو، فریال تالپور، عذرا پیچوہو اور سادیہ جاوید بھی موجود تھیں، تقریب کے بعد آصفہ بھٹو نے خواتین اراکین اسمبلی اور رہنماؤں سے ملاقات کی۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر آصفہ بھٹو نے سال گرہ پر نیک تمناؤں کا اظہار کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔

    آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ سال گرہ پر مجھے لوگوں کی بہت زیادہ محبت اور تعاون ملا، میں پیپلز یوتھ آرگنائزیشن، پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن اور جیالوں کا خصوصی شکریہ ادا کرتی ہوں۔

    خیال رہے کہ پیپلز یوتھ آرگنائزیشن کراچی نے بلاول ہاؤس میں آصفہ بھٹو کی سال گرہ تقریب کا انتظام کیا۔

    بختاور بھٹو نے بھی اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر آصفہ کو مبارک باد دیتے ہوئے لکھا ’میری پیاری بہن کو سال گرہ مبارک ہو۔‘

  • اصغر خان کیس: سپریم کورٹ 31 دسمبر کوسماعت کرے گا

    اصغر خان کیس: سپریم کورٹ 31 دسمبر کوسماعت کرے گا

    لاہور: سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ایئرمارشل اصغر خان کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا، فریقین کو نوٹس جاری کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال کے آخری دن یعنی 31 دسمبر بروز پیر سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اصغر خان کیس کی سماعت ہوگی، چیف جسٹس کے زیرسربراہی دو رکنی بنچ سماعت کرے گا۔

    اصغر خان کیس سیاسی رہنماؤں میں کروڑوں روپے تقسیم کرنے کے معاملے سے متعلق ہے ، کہا جاتا ہے کہ نوے کی دہائی میں پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے سیاست دانوں کو خطیررقم رشوت میں دی گئی۔

    سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس میں نامزد دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں برس جون میں ہونے والی سماعت میں نوا ز شریف اور سراض الحق نے اپنا جواب سپریم کورٹ کے روبرو جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ کسی سے بھی رقم نہیں لی۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ انھوں نے 1990 کی انتخابی مہم کے لیے سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی یا کسی سے 35 لاکھ کی رقم نہیں لی تھی، ان کا کہنا تھا کہ کبھی یونس حبیب سے 35 لاکھ یا 25 لاکھ وصول نہیں کیے، ان الزامات سے متعلق 14 اکتوبر 2015 کو اپنا بیان ریکارڈ کراچکا ہوں۔

    امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے بھی اصغر خان کیس میں جواب جمع کرا دیا ہے، انھوں نے بھی 1990 کے انتخابات میں پیسے لینے کی تردید کی تھی ۔

    دوسری جانب طرفآرمی چیف مرزا اسلم بیگ نے نواز شریف کو رقوم دینے کی تصدیق کی تھی، انھوں نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے رقوم دینے کا اعتراف کیا تھا اور کہا تھا کہ نواز شریف کو سامنے بٹھایا جائے تو ثبوت دے دوں گا۔

  • جمہوری طریقے سے الیکشن جیت کر ہم دوبارہ واپس آئیں گے، آصف زرداری

    جمہوری طریقے سے الیکشن جیت کر ہم دوبارہ واپس آئیں گے، آصف زرداری

    نوڈیرو: پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ جمہوری طریقے سے الیکشن جیت کر ہم دوبارہ واپس آئیں گے، باپ بیٹا کھڑے ہیں پوری جماعت بھی ہمارے ساتھ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری گڑھی خدا بخش میں پیپلزپارٹی کی شہید چیئرپرسن محترمہ بے نظیربھٹو کی گیارویں برسی کے جلسے سے خطاب کررہے تھے۔

    جلسے سے خطاب کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ پہلے 100 دن میں ہم نے بی بی کارڈ دے دیا تھا، جس کو کام آتا ہو اس کے لیے 100 دن ہی بہت ہیں، پہلے 100 دن میں ہم نے مشرف کو بھی ہٹا دیا تھا اور آئین میں بھی  ترامیم کی تھیں۔

    [bs-quote quote=”انشاء اللہ ہم عدالتوں میں بھی مقابلہ کریں گے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”آصف زرداری”][/bs-quote]

    آصف زرداری نے کہا کہ دونوں باپ بیٹا کھڑے ہیں، جیالوں نے بتادیا ہم سب بھٹو ہیں یہ فخر کی بات ہے، جیسا کام یہ کرتے ہیں ہم ان کو جواب دیں گے۔

    سابق صدر نے کہا کہ ہتھکنڈوں کا پہلے بھی مقابلہ کیا ہے اور اب بھی کریں گے، جیالوں میں اتنی ہمت ہے کہ ہم ان کا مقابلہ کریں گے، مخالفین کو پیپلزپارٹی اکیلے ہی منہ دے گی۔

    انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ ہم عدالتوں میں بھی مقابلہ کریں گے، مخالفین کو صرف ٹی وی پر بیٹھ کر تنقید کرنے کے سوا کچھ نہیں آتا ہے۔

  • بے نظیر بھٹو قتل کیس: ملزمان کی ضمانتوں کے خلاف اپیلیں خارج

    بے نظیر بھٹو قتل کیس: ملزمان کی ضمانتوں کے خلاف اپیلیں خارج

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس میں ملزمان کی ضمانتوں پر رہائی کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے کیس میں نامزد پولیس افسران کی ضمانتوں کے خلاف اپیل خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس میں ملزم پولیس افسران کی ضمانتوں کے خلاف اپیل کی سماعت جسٹس آصف سعید اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل بینچ نے کی۔

    سماعت میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو بھی موجود تھے۔

    درخواست گزار کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف بھی اسی مقدمےمیں نامزد ہیں، جنہوں نے ججز کو بھی بند کیا۔ سابق صدر سب کنٹرول کر رہے تھے، پولیس افسران بھی مشرف کے کنٹرول میں تھے۔

    انہوں نے دلائل دیے کہ ہائیکورٹ کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کا سیکشن 25 اے ضمانت دینے سے روکتا ہے جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ تین مقدمات کی نظیر موجود ہے یہ معاملہ طے ہو چکا ہے، آپ کیس کی میرٹ پر بات کریں۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا نے دیکھا ایک شوٹر نے قریب سے پوائنٹ بلینک پر گولی ماری۔

    لطیف کھوسہ نے کہا کہ اقوام متحدہ رپورٹ نے کہا کہ باکس سیکیورٹی سے واقعہ کو روکا جا سکتا تھا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا یہ دونوں افسران ایک سال سے ضمانت پر ہیں، ضمانت منسوخی پر آپ کو شواہد دینا ہوں گے۔

    لطیف کھوسہ نے کہا کہ ضمانت قانون کے مطابق نہیں دی گئی جس پر جج نے دریافت کیا کہ شواہد کیا ہیں کہ ضمانت قانون کے مطابق نہیں دی گئی۔

    وکیل نے کہا کہ قد آور لیڈر کا قتل لواحقین کا نہیں بلکہ پورے خطے کا نقصان ہے، انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو قتل کیس کا حوالہ دیا جس پر جج نے کہا کہ آپ قانون اور سیاست کو الگ رکھیں۔

    جج نے کہا کہ استغاثہ کو مزید شواہد دینے چاہیئے تھے جو نہیں دیے گئے۔ وکیل نے کہا کہ سیکیورٹی اداروں کو بے نظیر بھٹو کو لاحق خطرات کا علم تھا، کرائم سین کو دھونے کا اقدام جان بوجھ کر کروایا گیا۔

    جج نے کہا کہ بی بی سی نے 10 اقساط پر مشتمل اسیسنیشن کے نام سے پروگرام کیا، پورا پروگرام بی بی کے قتل کے حوالے سے ہے۔ انہوں نے ہماری تفتیشی ایجنسیوں سے زیادہ بہتر تحقیق کی۔

    عدالت نے کہا کہ ملزمان نے ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال نہیں کیا ہے، ہائیکورٹ کو ملزمان کو دہشت گردی مقدمات میں ضمانت دینے کا اختیار ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے ملزمان کی ضمانتوں پر رہائی کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کیس میں نامزد پولیس افسران کی ضمانتوں کے خلاف اپیل خارج کردی۔

    بلاول بھٹو کی گفتگو

    سماعت کے بعد چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں دیا گیا، وہ بھاگے ہوئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو بھی سزا نہیں ہوئی، ملوث افسران کو ڈیوٹیوں پر بھی بحال کیا گیا، امید ہے شہید ذوالفقار بھٹو کیس اور شہید بے نظیر بھٹو کیس میں انصاف ملے گا۔