Tag: بے نظیر بھٹو شہید

  • بے نظیر بھٹو شہید : دختر مشرق، جمہوریت اور بہادری کی علامت

    بے نظیر بھٹو شہید : دختر مشرق، جمہوریت اور بہادری کی علامت

    جمہوریت، مساوات، انصاف اور بہادری کی علامت دختر مشرق شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کو ان کی شہادت کے 17 سال بعد بھی پاکستانی قوم خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔

    تاریخ ایسے لوگوں سے بھری پڑی ہے جنہوں نے سماجی انصاف، فلاح و بہبود، انسانی حقوق اور جمہوری آزادیوں کے لیے اپنی جانیں قربان کیں، خاص طور پر جنوبی ایشیا میں جہاں جمہوریت ہمیشہ مارشل لا کی زد میں رہی اور اس ادارے کو کبھی پھلنے پھولنے کا موقع نہ دیا گیا۔

    کئی رہنماؤں کو جمہوری حقوق کے لیے اپنی زندگیاں تک قربان کرنی پڑیں، بے نظیر بھٹو بھی ان ہی رہنماؤں میں سرفہرست ہیں جنہوں نے ملک میں جمہوریت کے عظیم مقصد سے وابستگی کو کبھی ترک نہیں کیا، حالانکہ ان کی حکومت دو بار سازشوں کے تحت ختم کر دی گئی تھی۔

    بے نظیر بھٹو پاکستان کی ایک عظیم رہنما ہونے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر عزت و وقار کے ساتھ پاکستانی قوم کی نمائندگی کرتی تھیں۔

    ابتدائی زندگی اور تعلیم

    بے نظیر بھٹو 70 کلفٹن کراچی میں پیدا ہوئیں اور وہیں پروان چڑھیں۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم کنونٹ آف جیزس اینڈ میری اسکول میں حاصل کی۔ اے لیولز مکمل کرنے کے بعد 1969 میں ہارورڈ یونیورسٹی گئیں اور فلسفہ، سیاست اور معیشت کی تعلیم حاصل کی۔ گریجویشن کے بعد 1973میں اعلی تعلین کے حصول کیلیے آکسفورڈ یونیورسٹی گئیں۔

    سیاسی جدوجہد کی ابتدا

    آکسفورڈ سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ وطن واپس آئیں، جہاں ان کے والد ذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم تھے۔ 1977 میں انہوں نے مختصر مدت کے لیے وزارتِ خارجہ میں کام کیا، جو ان کا ایک شوق بھی تھا مگر جلد ہی حالات نے ان کے والد کی حکومت کے خلاف سازشوں کا جاک بُنا گیا۔

    پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات لگاتے ہوئے نئے انتخابات کا مطالبہ کیا، لیکن اس تحریک کے دوران 4 جولائی 1977 کی رات مارشل لا لگا کر بھٹو حکومت کا خاتمہ کردیا گیا۔

    جمہوری جدوجہد اور قربانیاں

    بے نظیر بھٹو نے اپنے والد کے مقدمے کے دوران بھرپور جدوجہد جاری رکھی مگر 4 اپریل 1979کو ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔ یہ ان کی زندگی کا سب سے المناک وقت تھا۔ لیکن انہوں نے جمہوریت کی بحالی اور اپنے والد کے مشن کو جاری رکھنے کے لیے ہمت نہیں ہاری۔

    بعد ازاں 18اگست 1987 کو جنرل ضیاء الحق کی موت کے بعد ملک میں عام انتخابات کا اعلان ہوا اور بے نظیر بھٹو کی جماعت پیپلز پارٹی نے ملک بھر سے پاکستان پیپلز پارٹی کو منظم کیا۔ 10 اپریل 1986 کو ان کی جلا وطنی ختم ہوئی، اور لاہور میں ان کا والہانہ استقبال کیا گیا۔

    بعد ازاں 18اگست 1987 کو جنرل ضیا الحق کی موت کے بعد انتخابات کا اعلان ہوا اور بے نظیر نے پاکستان پیپلز پارٹی کو دوبارہ منظم کیا۔ 10 اپریل 1986 کو ان کی جلا وطنی ختم ہوئی، اور لاہور پہنچنے پر ان کا والہانہ استقبال کیا گیا۔

    پاکستان کی پہلی خاتون وزیرِاعظم

    سال 1988کے انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کرکے بے نظیر بھٹو نے 2 دسمبر 1988 کو وزیراعظم کا حلف اٹھایا، اور وہ نہ صرف پاکستان بلکہ مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بن گئیں۔ لیکن ان کی حکومت محض 20 ماہ کے بعد آئین کے آرٹیکل 58 ٹوبی کے تحت ختم کردی گئی۔

    سیاسی مشکلات اور ذاتی المیے

    بے نظیر بھٹو شہید کے سیاسی سفر میں ان کی ذاتی زندگی میں کئی دکھ بھرے واقعات شامل تھے۔ ان کے بھائی میر شاہ نواز بھٹو کو پیرس میں قتل کیا گیا جبکہ دوسرا بھائی میر مرتضیٰ بھٹو 1996 میں ان پہی دور حکومت میں کراچی میں ان کے گھر 70کلفٹن کے قریب ہی قتل ہوا لیکن ان تمام تر مشکلات و مصائب کے باوجود انہوں نے اپنی جمہوری جدوجہد کو جاری رکھا۔

    آخری سفر اور وراثت

    سال 2007میں بے نظیر بھٹو اور نواز شریف نے ’میثاق جمہوریت‘ (چارٹر آف ڈیموکریسی) پر دستخط کیے۔ 18 اکتوبر 2007 کو بے نظیر جلاوطنی ختم کرکے وطن واپس لوٹیں۔

    ان کی ریلی پر کراچی میں کارساز کے مقام پر حملہ ہوا جس میں 139 لوگ جاں بحق ہوئے مگر اس وقت خوش قسمتی سے وہ بچ گئیں۔ بعد ازاں 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں ایک سیاسی جلسے کے بعد ان پر دوسرا قاتلانہ حملہ ہوا جس میں وہ شہید ہوگئیں۔

    بے نظیر بھٹو جمہوریت، انسانی حقوق، اور خواتین کے حقوق کی علمبردار تھیں۔ ان کی قربانیوں اور جمہوری خدمات کی یاد آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔

  • عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کی 17 ویں برسی آج منائی جارہی ہے

    عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کی 17 ویں برسی آج منائی جارہی ہے

    عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کی آج 17ویں برسی منائی جارہی ہے، ملک کے مختلف حصوں سے جیالے لاڑکانہ پہنچ گئے، مزار پر فاتحہ خوانی کا سلسلہ جاری ہے۔

    دو بار پاکستان کی وزیراعظم بننے والی بے نظیر بھٹو 21 جون 1953 میں پیدا ہوئیں انہوں نے اپنی زندگی میں سیاسی مخالفین کے سامنے خاتون ہونے کے باوجود سخت ترین حالات میں اپنی لیڈر شپ کا لوہا منوایا اور آمریتوں کا مقابلہ کیا۔

    بے نظیر بھٹو نے سیاسی گھرانے میں پرورش پائی، کونوینٹ آف جیزز اینڈ میری اور کراچی گرامر اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان کی میراث کو آگے بڑھایا۔

    شہید بے نظیر بھٹو عوامی سیاسی رہنما کے ساتھ ایک ذمہ دار ماں بھی تھیں جس نے اپنے بچوں کو بہترین تعلیم اور تربیت دلانے کے ساتھ عوامی سیاست سے بھی روشناس کرایا جو آج تک بلاول اور آصفہ کی شخصیات میں نکھر کے سامنے نظر آ رہا ہے۔

    بینظیر بھٹو نے اپنے بچوں کو کھیل کود سے لیکر سیاسی سرگرمیوں تک گود میں بٹھائے رکھا، جب ان کے شوہر آصف علی زرداری کراچی سینٹرل جیل میں قید تھے تو بینظیر وہاں بھی اپنے بچوں کے ہمراہ جایا کرتی تھی، اس عظیم ماں کی تربیت نے بلاول اور آصفہ بھٹو زرداری کو عوام کے درمیان رہکر عوامی سیاست کو پروان چڑھانے میں مدد دی۔

    یاد رہے کہ 27 دسمبر 2007 کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سربراہ اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے بعد خود کش حملہ اور فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا، اس حملے میں ان کے علاوہ مزید 20 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

  • فرانس میں تفریحی پارک بے نظیر بھٹو شہید کے نام سے منسوب

    فرانس میں تفریحی پارک بے نظیر بھٹو شہید کے نام سے منسوب

    پیرس : فرانس کے تاریخی شہر ریمز میں مقامی انتظامیہ نے بے نظیر بھٹو شہید کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے تفریحی پارک کو ان کے نام سے منسوب کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارلحکومت پیرس سے تقریبا ڈیڑھ سو کلو میٹر دور تاریخی شہرریمز میں ایک تفریحی پارک کو پاکستان کی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو شہید کے نام سے منسوب کر دیا گیاہے ۔

    مقامی انتظامیہ نے پاکستان کی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو شہید کو خراج تحسین پیش کر نے اور ان کی جدوجہد کے اعتراف میں پارک کو ان کے نام سے منسوب کیا ۔

    مزید پڑھیں : اسپین کی اسٹریٹ محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام سے منسوب

    یاد رہے گذشتہ سال اگست میں ہسپانوی حکام نے پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم شہید بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بارسلونا کی ایک اسٹریٹ کو محترمہ کے نام سے منسوب کیا تھا، جس کے بعد سے ہسپانوی عوام گلی کو ’کیرر دی بے نظیر بھٹو‘ کے نام سے جانی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو 21 جون سنہ 1953 کو پیدا ہوئیں اور سنہ 1988 سے 1990 تک اور پھر 1993 سے 1996 تک پاکستان کی وزیر اعظم منتخب ہوئیں تھیں، جنہیں 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں شہید کردیا تھا۔

    شہید محترمہ بے نظیر بھٹو پہلی خاتون تھیں جنہوں نے مسلم اکثریتی والے ملک میں جمہوری حکومت کی قیادت کی تھی اور سنہ 1979 میں ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بھی رہی ہیں۔

  • اسپین کی اسٹریٹ محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام سے منسوب

    اسپین کی اسٹریٹ محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام سے منسوب

    میڈرڈ : ہسپانوی حکام نے پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم شہید بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بارسلونا کی ایک اسٹریٹ کو محترمہ کے نام سے منسوب کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک اسپین کے شہر بارسلونا کی ایک اسٹریٹ کا نام تبدیل کرکے پاکستان کی دو مرتبہ وزیر اعظم منتخب ہونے والی خاتون بے نظیر بھٹو شہید کے نام سے منسوب کردی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہسپانوی حکام کی جانب سے گلی کا نام پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تبدیل کیا گیا ہے، جس کے بعد سے ہسپانوی عوام گلی کو ’کیرر دی بے نظیر بھٹو‘ کے نام سے جانی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو 21 جون سنہ 1953 کو پیدا ہوئیں اور سنہ 1988 سے 1990 تک اور پھر 1993 سے 1996 تک پاکستان کی وزیر اعظم منتخب ہوئیں تھیں، جنہیں 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں شہید کردیا تھا۔

    شہید محترمہ بے نظیر بھٹو پہلی خاتون تھیں جنہوں نے مسلم اکثریتی والے ملک میں جمہوری حکومت کی قیادت کی تھی اور سنہ 1979 میں ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بھی رہی ہیں۔

    پاکستان پیپلز پارٹی یورپ کے سیکریٹری اطلاعات حافظ عبد الرزاق صادق کا کہنا تھا کہ اسپین میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے سنہ 2009 میں اسٹریٹ کو رسمی طور پر منسوب کیا گیا تھا۔

    بارسلونا کی سوشلسٹ پارٹی کے نائب صدر حافظ عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ ’میں نے محترمہ کے نام اسٹریٹ کو رسمی طور پر منسوب کرنے کے معاملے کو اٹھایا اور اپنے کچھ دوستوں کی مدد سے مذکورہ کیس میں فتح حاصل کی‘ ۔

    سوشلسٹ پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہسپانوی حکومت نے مذکورہ معاملے پر ایک کمیٹی بنائی کہ اسٹریٹ کو ’محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام سے منسوب کیا جائے یا نہیں‘ تاہم کمیٹی کے دس ارکان نے اسٹریٹ کو محترمہ کے نام سے منسوب کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔

    حافظ عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ اسپین کے شہر بارسلونا کی کئی گلیاں ایسی ہیں جنہیں خواتین لیڈروں کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔

  • سابق ڈپٹی اسپیکربیگم اشرف عباسی انتقال کرگئیں

    سابق ڈپٹی اسپیکربیگم اشرف عباسی انتقال کرگئیں

    لاڑکانہ :قومی اسمبلی کی سابق ڈپٹی اسپیکرڈاکٹر بیگم اشرف عباسی طویل علالت کے بعد انتقال کرگئیں، سابق صدر آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے مرحومہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

    بیگم اشرف عباسی بے نظیر بھٹو شہید کی قریبی ساتھی تھیں، بیگم اشرف عباسی پہلی مرتبہ سنہ انیس سو بہتر میں قومی اسبلی کی ڈپٹی سپیکر منتخب ہوئی تھیں، وہ دوسری مرتبہ انیس سو اٹھاسی میں ڈپٹی سپیکر منتخب ہوئیں، جس قانون ساز کمیٹی نے سن تہتر کا قانون تحریر کیا اس میں تین خواتین نسیم جان، مسز جنیفر قاضی اور بیگم اشرف عباسی شامل تھیں، پیپلز پارٹی کےرہنماؤں اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے بیگم اشرف عباسی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔