Tag: بے نظیر بھٹو

  • مہوش حیات نے ’بے نظیر بھٹو‘ بننے کی تصدیق کردی

    مہوش حیات نے ’بے نظیر بھٹو‘ بننے کی تصدیق کردی

    کراچی: مسلم دنیا اور پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کی زندگی پر بنائی جانے والی فلم میں پاکستانی اداکارہ مہوش حیات مرکزی کردار ادا کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی ڈراما اور فلم انڈسٹری کی اداکارہ مہوش حیات نے بے نظیر بھٹو کی سالگرہ کے موقع پر مداحوں کو خوش خبری سنائی کہ وہ بی بی شہید کی زندگی پر بنائی جانے والی فلم میں جلوہ گر ہوں گی۔

    مہوش حیات نے انسٹاگرام پر ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ ایک جھولے میں بیٹھ کر بے نظیر کی کتاب ہاتھ میں لی ہوئی ہیں، انہوں نے ساتھ میں طویل اسٹیٹس بھی لکھا۔

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’بے نظیر بھٹو کی سالگرہ کا دن ہے اور یہ بہترین وقت ہے کہ ہم اُن کی غیر معمولی کامیابیوں پر نظر ڈالیں کیونکہ انہوں نے ملک میں خواتین کے حقوق اور برابری کے لیے بہت جدوجہد کی‘۔

    مہوش حیات کا کہنا تھا کہ ‘میں کبھی سیاسی شخصیت نہیں رہی مگر بے نظیر کی کاوشوں سے بھی کوئی انکار نہیں، ایک وقت میں انہوں نے خواتین کے اندر یہ جذبہ بھی بیدار کیا کہ کچھ بھی ناممکن نہیں ہے’۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’بے نظیر نے ہمارے اندر ستاروں تک پہنچنے کی امید اور حوصلہ پیدا کیا’۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بے نظیر بھٹو واقعی بہترین خاتون تھیں جن کی زندگی کے بارے میں مجھے مزید جاننے کا موقع ملا، میں جلد اُن کی زندگی پر بننے والی کہانی کو پیش کروں گی‘۔

    "We have broken glass ceilings, we have broken the stereotypes, and we have been and continue to be prepared to go the extra mile, to be judged by unrealistic standards, to be held more accountable.” Today would have been Mohtarma Benazir Bhutto’s 65th birthday. It is an ideal time to reflect on her undoubted achievements. I have never really been a political person but leaving that aside there is no denying the great strides she made for women’s empowerment and equality in our country – everything we are still fighting for even today. There was a time when she made women believe that almost anything was possible – she gave us hope and inspired us to reach for the stars. I am privileged to have been given the opportunity to research and learn more about her life and sitting here I can only reflect on so much more that could have been had she not lost her life so tragically. The sign of a true leader is the legacy they leave behind and the reverence with which the people remember her irrespective of party allegiances. She was a truly remarkable woman and I look forward to giving life to her story soon. ☑️ #MH #MehwishHayat #lostinreality

    A post shared by Mehwish Hayat (@mehwishhayatofficial) on

    پروجیکٹ پر کام کب شروع ہوگا اس حوالے سے کوئی تاریخ یا تفصیلات سامنے نہیں آئیں البتہ خبر سامنے آنے کے بعد بے نظیر بھٹو کی بڑی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے بغیر اجازت فلم پر اعتراض اٹھادیا۔

    واضح رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کو روالپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے بعد قتل کردیا گیا تھا، خود کش حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں 20 دیگر کارکنان بھی جاں بحق ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • پیپلزپارٹی پاکستان کی واحد پروگریسو پارٹی ہے: بلاول بھٹو

    پیپلزپارٹی پاکستان کی واحد پروگریسو پارٹی ہے: بلاول بھٹو

    کراچی: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان نےدہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قرنیاں دیں، جن کی قدر کی جانی چاہیے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے کراچی بے نظیربھٹو امن کی پیامبر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پیپلزپارٹی پاکستان کی واحد پروگریسو پارٹی ہے.

    بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سندھ صوفیوں کی دھرتی ہے، سندھ سے ہمیشہ امن کا درس دیا جاتا ہے، سندھ میں اقلیتوں کی بڑی تعداد رہتی ہے، پیپلزپارٹی پروگریسو جماعت کی حیثیت سے ان کے حقوق کی علم بردار ہے.


    نوازشریف اورمریم نوازکاوی آئی پی احتساب ہورہا ہے: بلاول بھٹو


    کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے چیئرمین کا کہان تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں‌پاکستان کا کردار اہم رہا. ہم نے بہت سی قرنیاں دیں ہیں. آج نوجوانوں میں منفی پیغام پھیلایا جا رہا ہے، ضرورت مثبت پہلوئوں‌ کو اجاگر کرنے کی ہے.


    مسلم لیگ (ن) کے عدلیہ پر حملے ناقابل برداشت ہیں: بلاول بھٹو


    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آرٹ اورکلچر سے انتہا پسندانہ سوچ کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے، انتہاپسند ی کو دہشت گرد ی کی بنیاد پر پہچاننا ہوگا، تاکہ اس کا سدباب کیا جاسکے.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ’ایک ماں وزیر اعظم بھی ہوسکتی ہے‘

    ’ایک ماں وزیر اعظم بھی ہوسکتی ہے‘

    چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایک مضمون میں کہا کہ بے نظیر بھٹو نے ثابت کیا کہ ایک ماں وزیر اعظم بھی ہوسکتی ہے۔

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے برطانوی اخبار میں مضمون لکھا جس میں انہوں نے اپنی والدہ شہید بے نظیر بھٹو کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    اپنے مضمون میں بلاول نے لکھا کہ بے نظیر بھٹو نے ثابت کیا ایک ماں وزیر اعظم بھی ہوسکتی ہے۔ کامیابیوں کے باوجود بے نظیر کو بطور خاتون اپنی حیثیت ثابت کرنا پڑتی تھی۔

    بلاول نے کہا کہ تمام تر چیلنجز کے باوجود انہیں کبھی شکایت کرتے نہیں دیکھا۔ بے نظیر نے سیاسی سفر غاصب کے خلاف جدوجہد کی علامت کے طور پر کیا۔

    اپنے مضمون میں بلاول کا مزید کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کے لیے اور مشرف کے خلاف طویل جنگ لڑی۔ انہوں نے میرے والد سمیت سیاسی قیدیوں کے لیے آواز اٹھائی۔ میرے والد کو ساڑھے 11 سال بغیر سزا کے جیل میں رکھا گیا۔

    انہوں نے اپنے مضمون میں کچھ تصاویر بھی شامل کیں جن میں بے نظیر بھٹو وزارت عظمیٰ اور دیگر سیاسی سرگرمیوں میں اپنے بچوں کے ساتھ موجود ہیں۔

    یاد رہے کہ بے نظیر بھٹو کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ اپنی وزارت عظمیٰ کے دوران انہوں نے بیٹی کو جنم دیا۔ بختاور بھٹو ان کی وہ بیٹی ہیں جو عہدے پر موجود وزیر اعظم کے ہاں پیدا ہونے والی شخصیت ہیں۔

    بلاول بھٹو کا مکمل مضمون پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بی بی کو عدالتوں کے چکر لگوانے والے آج خود عدالتوں کے باہرچیخ رہے ہیں: بلاول بھٹو

    بی بی کو عدالتوں کے چکر لگوانے والے آج خود عدالتوں کے باہرچیخ رہے ہیں: بلاول بھٹو

    گڑھی خدا بخش: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ آج وزیراعظم تو موجود ہے، مگر خود کہتا ہے کہ میں وزیراعظم نہیں، انھوں نے جمہوریت کو کمزور کیا، ہرادارے کی آزادی کو ختم کرنے کی سازش کی۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے گڑھی خدا بخش میں بے نظیر بھٹو کی دسویں برسی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بی بی کو عدالت کے چکر لگوانے والےعدالتوں کے باہرچیخ رہے ہیں، جنھوں نے بی بی پر کرپشن کا الزام لگایا، وہ کروڑوں دہشت گردوں پر بانٹتا ہے، پیپلزپارٹی کے خلاف فتوے دینےوالےآج خود فتوؤں کی لپیٹ میں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا، آج پاکستان دنیا میں سفارتی سطح پر تنہا ہوتا جا رہا ہے، سرحدیں غیرمحفوظ ہیں، دنیا دہشت گردی کی آگ میں جل رہی ہے حکمران خاموش ہیں۔

    بلاول بھٹو نے اپنے خطاب میں کہا کہ بی بی نے تیس سال جمہوریت کے لئے جدوجہد کی، جمہوریت کے لیے جان دی، مگر آج ملک میں روٹی مہنگی اورخون سستا ہوگیا ہے کسانوں اور محنت کشوں کا معاشی قتل کیا جارہا ہے، آج بھی ہمارے اسکول، کالجز اورعبادت گاہیں محفوظ نہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: مشرف نے والدہ کو قتل کروایا،بلاول بھٹو

    ان کے مطابق پارلیمنٹ کی بالادستی اور مضبوط جمہوریت کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے، آپ کے قاتل ابھی ہمارے نوجوانوں کو قتل کررہے ہیں، آپ کےقاتل ابھی تک معصوم شہریوں کےخون سےکھیل رہے ہیں۔

    انھوں نے بے نظیر بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے لیے ظالموں سےلڑرہےہیں، آپ کو بھی اسی کام کی سزا دی گئی ہے، آپ کو مزدورں، نوجوانوں اورخواتین کے حقوق دلانے کی سزا دی گئی، آپ کو آپ کی جرات اوربہادری اورعوام سے محبت کی سزادی گئی، میری قائد آپ کوآمریت سےلڑنےکی سزادی گئی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ترقی کا منصوبہ صرف بلاول کے پاس ہے: خورشید شاہ

    ترقی کا منصوبہ صرف بلاول کے پاس ہے: خورشید شاہ

    کراچی: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ قائداعظم کے بعد ذوالفقارعلی بھٹو اور بےنظیر حقیقی لیڈر تھیں، محترمہ بےنظیر بھٹو کے پاس وژن تھا۔

    ان خیالات کا اظہار پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    انھوں نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو پاکستان کا مستقبل قرار دیتے ہوئے کہا، ہمیں ذوالفقارعلی بھٹو اوربے نظیرکی طرح لیڈرشپ چاہیے اور بلاول کے پاس سوچ ہے، عام آدمی کی ترقی کے منصوبے ہیں۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ لیڈروہ ہوتا ہے جو قوم کوساتھ لے کر چلے، حقیقی قیادت لوگوں کے مسائل اورحالات کی ترجمانی کرتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: عسکری حکام کی بریفنگ پارلیمنٹ کی بالا دستی کے لیے خوش آئند ہے: خورشید شاہ

    انھوں نے امریکی دھمکیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کھل کر امریکا کے مدمقابل آنا ہوگا، اس کے لیے ہمیں ذوالفقار علی بھٹو اور بےنطیر بھٹو جیسی قیادت درکار ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک کے اندرونی وبیرونی حالات ٹھیک نہیں، ہمیں متحدہ ہونے کی ضرورت ہے۔ میں بحیثیت اپوزیشن لیڈر عوامی مسائل پرحکومت سے سوال کرتا رہتا ہوں اور کرتا رہوں گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ کارساز کی قیامت صغریٰ کو 10 برس بیت گئے

    سانحہ کارساز کی قیامت صغریٰ کو 10 برس بیت گئے

    کراچی : سانحہ کارساز کو گزرے آج 10 سال مکمل ہوگئے۔ سانحہ کارساز اس وقت رونما ہوا جب 2007 میں محترمہ بے نظیر بھٹو کے جلوس پر کراچی میں خود کش حملہ کیا گیا۔ 10 سال پہلے آج ہی کے روز سانحہ کارساز پیش آیا۔

    سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کی آمد پر نکالی گئی ریلی میں دہشت گردی کی خوفناک واردات نے 130 افراد کی جان لی تھی، پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم کا اعزاز پانے والی محترمہ بے نظیر بھٹو آٹھ سال کی جلا وطنی ختم کرکے اٹھارہ اکتوبر دو ہزار سات کو کراچی ائیر پورٹ پہنچیں تو ان کا فقید المثال استقبال ہوا۔

    عوام کا ایک جم غفیر محترمہ کے استقبال کے لئے موجود تھا، بے نظیر بھٹو کو پلان کے تحت کراچی ائیرپورٹ سے بلاول ہاؤس جانا تھا لیکن جیالوں کے ٹھاٹھے مارتے ہوا سمندرنے مختصرسے فاصلے کو انتہائی طویل بنا دیا۔

    پی پی کے جیالے ملک بھر سے سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی پر ان کا استقبال کرنے کراچی پہنچے ہوئے تھے دن بھر سفر کے بعد نصف شب کےقریب بے نظیر بھٹو کا قافلہ شاہراہ فیصل پر کارساز کے مقام پر پہنچا تو ایک زور دار دھماکے ہوئے جس کے بعد جشن ماتم میں تبدیل ہوگیا۔

    دوبم دھماکوں نے ریلی کو خون میں نہلادیا، اس حملے میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی تو جان بچ گئی مگر انہیں اپنے سیکڑوں کارکنوں کی شہادت کا غم اٹھانا پڑا۔

    دھماکوں میں ایک سوتیس سے زیادہ افراد جان گنوا بیٹھے۔ جبکہ ساڑھے چار سو کے لگ بھگ زخمی بھی ہوئے تھے ۔دہشت گردی کی کارروائی میں محترمہ بے نظیر بھٹو تو محفوظ رہیں اورانہیں فوری طور پر وہاں سے ان کی رہائش گاہ بلاول ہاؤس پہنچا دیا گیا۔

    خطروں میں گھری اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم کااعزاز پانے والی اس بہادر رہنما کو ستائیس دسمبر کو پھر دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس بار دشمن کامیاب رہا، محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کردی گئیں۔

    پیپلز پارٹی آج ان شہداء کی یاد کا دن مناتی ہے، ہزاروں کی تعداد میں پیپلز پارٹی کے جیالے کارکنان اور رہنما یادگار شہداء کارساز پر پہنچ کر ان شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔


    اے آر وائی کے کیمرہ مین عارف خان نے بھی جام شہادت نوش کیا

    سانحہ اٹھارہ اکتوبر میں اے آر وائی نیوز کےکیمرہ مین عارف خان بھی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے شہید ہوئے تھے۔

    عارف خان آج بھی ہم سب کے دلوں میں زندہ ہیں۔ اٹھارہ اکتوبر دو ہزار سات کو بے نظیر بھٹو کی ویلکم ریلی کی کوریج کی ذمہ داری اے آر وائی نیوزکے سینئر کیمرہ مین عارف خان کے سپرد تھی۔

    کیمرہ مین عارف خان پس منظر میں رہتے ہوئے ناظرین کو تاریخی ریلی کا ایک ایک منظر دکھاتے رہے۔ عارف خان پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے دھماکے میں شہید ہوگئے، یوں خبریں دینے والا خود خبر بن گیا۔

    عارف خان نے فرائض کی انجام دہی کے دوران جان کا نذرانہ دے کر سچا صحافی ہونے کا ثبوت دیا، وہ اے آر وائی فیملی کاحصہ تھے، جو اپنے ساتھی کو کبھی نہ بھول پائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بے نظیر بھٹو قتل کیس: پرویز مشرف اشتہاری قرار، تمام جائیداد ضبط کرنے کا حکم

    بے نظیر بھٹو قتل کیس: پرویز مشرف اشتہاری قرار، تمام جائیداد ضبط کرنے کا حکم

    راولپنڈی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق سربراہ بے نظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ 9 سال 8 ماہ بعد سناتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے دیا ہے اور ان کی تمام منقولہ و غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس کے دیگر 5 ملزمان رفاقت حسنین، حسنین گل، اعتزاز شاہ، شیر زمان اور رشید ترابی کو بری کرنے کا حکم دیا جبکہ 2 پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد کو 2 مختلف مقدمات میں 17، 17 سال قید کی سزا کا حکم سنایا گیا۔

    بے نظیر بھٹو کے قتل کے وقت سعود عزیزسابق سی پی او اور خرم شہزاد ایس پی راول ٹاؤن تھے۔ عدالت نے دونوں مجرمان کو 5، 5 لاکھ روپے جرمانے ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

    ضمانت پر رہا دونوں سابق پولیس افسران کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔

    کیس کے مرکزی ملزم سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی تمام منقولہ و غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 1 راولپنڈی کے جج محمد اصغر خان نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: بے نظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ محفوظ

    ذرائع کے مطابق بے نظیر قتل کیس میں 141 گواہان میں سے 68 گواہان کے بیانات لیے گئے، مقدمے کی 317 سے زائد سماعتیں ہوئیں، قتل کیس میں 8 چالان پیش کیے گئے اور 7 جج تبدیل ہوئے۔

    تمام سماعتوں کے دوران پرویز مشرف صرف 3 بار پیش ہوئے۔

    بے نظیر قتل کیس کے 7 ملزمان مارے بھی جا چکے گئے اور رفاقت حسنین، حسنین گل، اعتزاز شاہ، شیر زمان اور رشید ترابی جیل میں تھے جبکہ سابق صدر پرویز مشرف، پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد ضمانت پر رہا تھے۔

    واضح رہے کہ 27 دسمبر 2007 میں بے نظیر بھٹو لیاقت باغ میں عوامی جلسے سے خطاب کرنے کے بعد جب اسلام آباد جانے کے لیے لیاقت باغ کے مرکزی دروازے پر پارٹی کارکنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اپنی گاڑی کی چھت سے باہر نکلیں تو اس دوران ایک نامعلوم شخص نے ان پر فائرنگ کر دی۔

    فائرنگ کے بعد ایک خودکش دھماکہ بھی ہوا جس میں 24 افراد جاں بحق ہوئے۔

    مقدمے میں بے نظیر بھٹو کو مناسب سیکیورٹی فراہم نہ کرنے کے باعث اس وقت کے صدر پرویز مشرف کو بھی شامل تفتیش کیا گیا تھا تاہم وہ عدالت سے غیر حاضر رہے جس پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نے انہیں مفرور قرار دیا تھا۔

    یہ بات بھی حیران کن ہے کہ محترمہ کی شہادت کے بعد سنہ 2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی اور بی بی کے شوہر آصف علی زرداری صدر کے منصب پر فائز ہوئے لیکن اس دور میں بھی اس مقدمہ میں کوئی پیشرفت نہ ہو سکی تھی۔

    پیپلز پارٹی ہی کے دور حکومت میں اقوام متحدہ کی خصوصی ٹیم نے بھی پاکستان آکر کیس کی تفتیش کی لیکن کوئی خاص نتائج حاصل نہ ہوسکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ابھی جوان ہوں زیادہ کام کرسکتا ہوں، قائم علی شاہ

    ابھی جوان ہوں زیادہ کام کرسکتا ہوں، قائم علی شاہ

    لاڑکانہ: سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ جب تک ہاتھ پاؤں سلامت ہیں اسی طرح قوم کی خدمت کرتا رہوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اپنی صاحبزادی نفیسہ شاہ کے ہمراہ سخت سیکیورٹی میں گڑھی خدا بخش پہنچے، جہاں انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو کے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔

    مزار پر حاضری دینے کے بعد سید قائم علی شاہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں ابھی جوانوں سے بھی زیادہ جوان ہوں اور اُن سے زیادہ کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوں‘‘۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کے عہدے سے منصب سے مستعفیٰ ہونے کے بعد قائم علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’’جب تک زندہ ہوں قوم کی خدمت کرتا رہوں گا ‘‘۔

    قائم علی شاہ کا کہنا تھا ’’، پاکستان پیپلزپارٹی عوامی جماعت ہے اور ایک سمندر کی مانند ہے، جس میں سب سما سکتے ہیں، انہوں نے مراد علی شاہ سمیت سندھ کابینہ کے ممبران کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا‘‘۔

    قائم علی شاہ نے کہا ’’میں پیپلزپارٹی کا کارکن ہوں قیادت کا ہر فیصلے کے آگے سرخمِ تسلیم کروں گا کیونکہ پی پی صوبے کی فلاح اور عوامی خدمت پر یقین رکھتی ہے‘‘۔

     

  • شہید بےنظیربھٹو یونیورسٹی لیاری،تباہی کے دہانے پر

    شہید بےنظیربھٹو یونیورسٹی لیاری،تباہی کے دہانے پر

    شہید جمہو ریت نا م سے قائم ہو نیوالی شہید بے نظیر بھٹو یو نیو رسٹی لیا ری، بد انتظا می ،نا اہلی اور مبینہ کرپشن کے سبب تباہی کے دہا نے پر پہنچ چکی ہے۔خستہ حا ل عمارت،طا لب علموں کی قلیل تعداد اور بد انتظامی کا راج ہے ۔یہ حا ل ہے بے شہیدنظیر بھٹو یو نیو رسٹی لیا ری کا،دو ہزار دس میں قا ئم ہو نیو الی یہ یو نیو رسٹی آج تبا ہی کے دہا نے پر پہنچ چکی ہے، کروڑو ں روپے کے ترقیا تی فنڈز ملنے کے با وجود عما رت اور اس میں مو جود فرنیچر بین ثبوت ہے کہ فنڈز کے ساتھ کیا ہوا۔

    جب سے یہ یو نیو رسٹی قائم ہو ئی ہے اس میں تعینات بیشتر اساتذہ ریٹا ئرڈ افراد ہیں۔ اس با ت کے شواہد بھی ہیں کہ محترم وائس چانسلر صا حب نے گھر کو یو نیو رسٹی سیکریٹریٹ ظا ہر کیا اور اس کی آرائش پر لاکھو ں رو پے خرچ کر ڈا لے۔ اس تما م صورتحا ل کا نتیجہ جو نکلنا تھا وہی نکلا یعنی تبا ہی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ شہید جمہو ریت کے نا م سے قائم اس یو نیو رسٹی پر اربا ب اقتدار بھر پور تو جہ دیں اور اسے شہید محترمہ نا م کے کے شایا ن شان عظیم تعلیمی ادارے میں تبدیل کیا جا ئے۔