Tag: بے چینی

  • وہ غذائیں جو ڈپریشن اور بے چینی سے تحفظ دیں

    وہ غذائیں جو ڈپریشن اور بے چینی سے تحفظ دیں

    دنیا بھر میں کی جانے والی تحقیق سے ثابت ہوا کہ ہماری روزمرہ کی غذا نہ صرف ہماری جسمانی صحت بلکہ، ذہنی صحت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے، اور غیر متوازن غذائیں دماغی صحت کو ابتر بنا سکتی ہیں۔

    ہماری ذہنی صحت اور ہماری خوراک کے درمیان گہرا تعلق ہے، دراصل ہماری خوراک ہماری ذہنی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے جس میں بے چینی بھی شامل ہے۔

    کچھ کھانے ہماری بے چینی کو کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں، تحقیق کے مطابق جن کھانوں میں ٹرپٹوفان ہوتا ہے وہ بے چینی سے نمٹنے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔

    ٹرپٹوفان امینو ایسڈ ہے جو جسم میں سیروٹونن پیدا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، یہ وہ کیمیکل ہے جو موڈ اور جذبات کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    اسی طرح جن کھانوں میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں وہ بے چینی کو کم کرنے میں کافی مددگار ہوتے ہیں، یہ جسم میں سوزش بھی کم کرتے ہیں جس کا تعلق بے چینی سے
    ہے۔

    آئیں جانتے ہیں وہ کون سے کھانے ہیں جو بے چینی کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

    سالمن

    اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے بھرپور سالمن مچھلی دماغ میں سوزش کم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے اور دماغ کو صحت مند رکھتی ہے، یہ موڈ اور جذبات کو ٹھیک کرنے اور بے چینی کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

    ڈارک چاکلیٹ

    ڈارک چاکلیٹ میں فلیوونائیڈز ہوتے ہیں جو دماغ کو ٹھیک طرح سے کام کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں اور سوزش کو کم کرتے ہیں، اس میں میگنیشیئم بھی ہوتی ہے جو کہ بے چینی کی سطح کو کم کرتی ہے۔

    بلو بیریز

    بلو بیریز اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامن سی سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ دباؤ کو کم کرتے اور سکون کو بڑھاتے ہیں۔

    ہلدی

    ہلدی میں کرکیومن ہوتی ہے جس میں سوزش کم کرنے والی خصوصیات ہوتی ہیں جس سے دماغ بہتر انداز میں کام کرتا ہے اور اس سے بے چینی میں کمی ہوتی ہے۔

    بادام

    بادام میگنیشیئم کا بہترین ذریعہ ہیں، جس سے مزاج میں بہتری اور بے چینی میں کمی ہوتی ہے، یہ فائدہ مند چربی اور پروٹین سے لبریز ہوتے ہیں جس سے خون میں شوگر کی سطح برقرار رہتی ہے اور سکون ملتا ہے۔

    گل بابونہ کی چائے

    گل بابونہ کی چائے سے بے چینی کم ہونا ثابت ہے اور اس سے بہتر نیند آتی ہے، اس میں اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جس سے سوزش میں کمی ہوتی ہے اور دماغ بہتر کام کرتا ہے۔

    پالک

    پالک میں غذائی اجزا ہوتے ہیں جیسا کہ میگنیشیئم، وٹامن سی اور فولیٹ جن سے مزاج میں بہتری آتی ہے اور بے چینی میں کمی ہوتی ہے۔

    کیفیر

    کیفیر ڈیری مشروب ہے جس میں پروبائیوٹکس ہوتے ہیں جس سے جسم کی طاقت بہتر ہوتی ہے اور بے چینی میں کمی آتی ہے۔ اس میں سیروٹونن ہوتا ہے جو مزاج کو بہتر بناتا ہے اور جسم میں سکون پیدا کرتا ہے۔

  • اینگزائٹی پر قابو پانے کا نہایت آسان حل

    آج کل کے تیز رفتار دور اور مقابلے بازی کی فضا میں ہر شخص بے چینی اور اضطراب یعنی اینگزائٹی کا شکار ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ سانس کے ایک خاص عمل سے اینگزائٹی پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

    اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے تحت کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق سانس لینے کی مشقیں، مراقبے کے مقابلے میں دماغی صحت کے لیے زیادہ مفید ثابت ہوسکتی ہیں جو کہ اضطراب یا اینگزائٹی کے علاج میں اینٹی ڈپریسنٹس جیسی افادیت رکھتی ہیں۔

    صرف 5 منٹ تک ایک خاص طریقہ کار کے مطابق سانس لینا اضطراب کو کم کرنے میں ایک طاقتور ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔

    جو لوگ شعوری طور پر سانس لینے اور اسے خارج کرنے پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں وہ صحت کے حوالے سے بہترین فوائد حاصل کر سکتے ہیں، خاص طور پر ان لوگوں کی نسبت جو مراقبے کے ذریعے صحت کو بہتر بنانے کے خواہش مند ہیں۔

    سانس کی مشق اور اضطراب کے درمیان تعلق کو دیکھنے کے لیے کیلی فورنیا میں اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک تحقیق کی جس میں ایک ماہ تک 108 شرکا کو ایک نئے اور بے ترتیب کنٹرول شدہ مطالعے کے لیے شامل کیا گیا۔

    اس میں روزانہ 5 منٹ کی سانس کی تکنیک نے موڈ اور اضطراب کو اسی طرح کے فوائد فراہم کیے جیسے کہ روزانہ ذہن سازی یا مراقبے کے پانچ منٹ فراہم کرتے ہیں۔

    اگر آپ نیند کو بہتر بنانے اور دن کے وقت کے تناؤ کو کم کرنے، شدید کام، زندگی میں سکون اور کسی بیماری سے صحت یاب ہونے کے خواہاں ہیں، تو ایسی صورت میں کسی بیرونی مدد کے بجائے صرف سانس کی مشق آپ کو ان تمام مسائل سے نجات دلا سکتی ہے۔

    موجودہ تجربے میں شامل تمام شرکا نے ہر روز سانس کی مشق کے بعد اپنے موڈ اور دل کی دھڑکن، سانس لینے کی شرح، اور نیند سمیت اہم علامات میں بہتری کی اطلاع دی۔

    دوسری جانب ایسے افراد جنہوں نے ہر روز اپنی سانسوں پر پانچ منٹ تک کام کیا وہ مہینے کے آخر میں سب سے زیادہ تناؤ سے نجات پانے والوں میں شامل تھے جبکہ انہوں نے اپنی ذہنی اور جسمانی صحت میں روز بروز بہتری کو بھی محسوس کیا۔

  • بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں؟

    بچے شرمیلے کیوں ہوتے ہیں؟

    ماہرین کے مطابق وہ بچے جو لوگوں سے گفتگو نہیں کرتے اور ہم انہیں شرمیلا خیال کرتے ہیں، دراصل وہ بے چینی یا اینگزائٹی ڈس آرڈر کا شکار ہوتے ہیں۔

    واضح رہے کہ بے چینی ایک کیفیت کا نام ہے جو گھبراہٹ، بہت زیادہ خوف اور ذہنی دباؤ کا سبب بنتا ہے۔ ان تمام مسائل کو اینگزائٹی ڈس آرڈرز کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ ایک عام ذہنی مرض ہے اور دنیا بھر میں ہر 100 میں سے 4 افراد اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔

    بچوں میں اس کی علامات ’شرمیلے پن‘ کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے جب وہ اجنبی یا کم جاننے والے افراد کے سامنے گھبرا جاتے ہیں اور بول نہیں پاتے۔ جبکہ والدین، بہن بھائیوں اور دیگر قریبی رشتہ داروں سے اس وقت خوب باتیں کرتے ہیں جب قریب میں کوئی اجنبی فرد موجود نہیں ہوتا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ڈس آرڈر کا شکار بچے چاہ کر بھی گفتگونہیں کرپاتے۔

    اس ڈس آرڈر کو ’میوٹزم‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے یعنی عارضی گونگا پن، جس میں بچے بولنے سے گھبراتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں اسے بولنے کا فوبیا بھی کہا جاسکتا ہے۔

    طبی اور نفسیاتی ماہرین بچوں کو اس سے بچانے کے لیے کچھ طریقے بتاتے ہیں۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ ایسے بچے بڑے ہو کر کسی حد تک لوگوں کے درمیان اپنے آپ کو غیر آرام دہ ہی محسوس کرتے ہیں اور کم گفتگو کرتے ہیں۔

    علامات

    سب سے پہلے تو اس مرض کی علامات سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ’میوٹزم‘ کا شکار بچے نروس اور شرمیلے ہوجاتے ہیں اور خاندان کے کسی قریبی فرد کے پاس ہی رہنا پسند کرتے ہیں۔

    اگر انہیں بحالت مجبوری بولنا پڑ جائے تو وہ بولتے ہوئے ہاتھوں اور سر کو حرکت دیتے ہیں یا سرگوشیوں میں بات کرتے ہیں تاکہ کوئی اور ان کی بات نہ سکے۔

    علاج

    آپ کو اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آپ کا بچہ بولنے سے شرماتا ہے۔

    لوگوں کے سامنے کبھی بھی اسے بولنے پر مت اکسائیں۔ یہ کام ہمیشہ تنہائی میں کریں۔

    بچے کو سمجھائیں کہ اگر وہ بولنا نہیں چاہتا تو کوئی بات نہیں۔ اس کی جگہ صرف سر ہلا کر یا مسکرا کر بھی سامنے موجود شخص کی بات کا جواب دیا جاسکتا ہے۔

    بعض بچے کہیں جا کر فوری طور پر نہیں بولتے۔ آہستہ آہستہ جب وہ اس جگہ اور لوگوں سے مانوس ہوتے ہیں پھر گفتگو کرنا شروع کرتے ہیں۔ اس کیفیت کو سمجھیں اور بچے کو وقت دیں تاکہ نئی جگہ پر وہ اپنا اعتماد بحال کرلے۔

    یاد رکھیں اگر بچپن میں اس مرض کو مناسب طریقہ سے ہینڈل نہ کیا جائے تو ایسے بچے بڑے ہو کر تنہائی پسند بن جاتے ہیں اور لوگوں کی مداخلت انہیں سخت ناگوار گزرتی ہے۔

  • خواتین بے چینی کا شکار کیوں ہوتی ہیں؟

    خواتین بے چینی کا شکار کیوں ہوتی ہیں؟

    آج کل کے دور میں بے چینی یا اینگزائٹی کا مرض عام ہوگیا ہے۔ لیکن عام طور پر دیکھنے میں آتا ہے کہ خواتین اس مرض کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ ماہرین اس کی چند بنیادی وجوہات پیش کرتے ہیں۔

    دراصل بے چینی ایک کیفیت کا نام ہے جو گھبراہٹ، بہت زیادہ خوف اور ذہنی دباؤ کا سبب بنتا ہے۔ ان تمام مسائل کو اینگزائٹی ڈس آرڈرز کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ ایک عام ذہنی مرض ہے اور دنیا بھر میں ہر 100 میں سے 4 افراد اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔

    بے چینی کے مرض میں مبتلا افراد کام کی طرف کم دھیان دیتے ہیں اور ان کی تخلیقی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔

    کیمبرج یونیورسٹی میں ایک تحقیق کی گئی کہ معلوم کیا جاسکے اس مرض سے خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہیں یا مرد۔ نتائج سے پتہ چلا کہ جتنے مرد اس مرض سے متاثر ہوتے ہیں اس سے دگنی تعداد میں خواتین اس سے متاثر ہوتی ہیں۔

    طبی محققین نے معلوم کرنے کی کوشش کہ خواتین کیوں اس مرض کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: اینگزائٹی سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں

    خواتین اور مردوں کی ذہنی بناوٹ میں فرق ہوتا ہے جبکہ خواتین ہارمونل اتار چڑھاؤ کا بھی شکار ہوتی ہیں۔ خواتین کی زندگی میں آنے والی مختلف تبدیلیوں کا اثر ان کے ہارمونز پر بھی پڑتا ہے جس سے ان میں بے چینی اور اس سے متعلق مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

    جسمانی ساخت کے علاوہ مرد و خواتین کے رویے بھی اس مرض کا سبب بنتے ہیں۔ خواتین ہر مسئلہ کو سر پر سوار کرلیتی ہیں اور پریشان ہوتی رہتی ہیں جبکہ مرد عموماً اس مسئلہ کا حل سوچ کر اس سے چھٹکارہ حاصل کرلیتے ہیں یا پھر نظر انداز کردیتے ہیں۔

    health-2

    خواتین اپنی زندگی میں جسمانی و ذہنی تشدد کا نشانہ بھی بنتی ہیں جس کا اثر ان پر ساری زندگی قائم رہتا ہے۔ اسی طرح بچپن میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات کا اثر بھی تادیر رہتا ہے اور جسمانی حیاتیات پر اپنا اثر ڈالتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کسی ناخوشگوار واقعہ کی صورت میں ’ہپوکیمپس‘ کی طرف خون کا بہاؤ غیر معمولی طور پر بڑھ جاتا ہے یا گھٹ جاتا ہے۔ ’ہپوکیمپس‘ ہمارے دماغ کا ایک حصہ ہے جو جذبات سے تعلق رکھتا ہے۔

    علاج کیا ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مرض کو ہرگز نظر انداز نہ کیا جائے اور ابتدائی علامات ظاہر ہوتے ہی اس کا علاج کروایا جائے۔ دوسری صورت میں یہ شدید ڈپریشن کی شکل اختیار کرسکتا ہے جس میں انسان خود کو یا دوسروں کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔

    بے چینی کی صورت میں طبی ماہر کے مشورے سے دوائیں استعمال کی جاسکتی ہیں، بات چیت کے ذریعہ اسے ختم کیا جاسکتا ہے یا طرز زندگی بدل کر بھی اس سے چھٹکارہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اینگزائٹی سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں

    اینگزائٹی سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں

    آج کل کی مصروف زندگی میں، جب ہر شخص خوب سے خوب تر کی تلاش میں ہے، اور اپنے ساتھ موجود افراد سے آگے نکلنے کی دوڑ میں ہے، مختلف ذہنی ونفسیاتی مسائل عام ہوگئے ہیں جن میں ڈپریشن اور اینگزائٹی سرفہرست ہیں۔

    اینگزائٹی یا بے چینی دراصل ایک کیفیت کا نام ہے جو گھبراہٹ، بہت زیادہ خوف اور ذہنی دباؤ کا سبب بنتا ہے۔ ان تمام مسائل کو اینگزائٹی ڈس آرڈر کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ ایک عام ذہنی مرض ہے اور دنیا بھر میں ہر 100 میں سے 4 افراد اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔

    صرف امریکا میں 4 کروڑ بالغ افراد اس مرض کا شکار ہیں۔

    مزید پڑھیں: خواتین بے چینی کا شکار کیوں ہوتی ہیں؟

    اینگزائٹی کے مرض میں مبتلا افراد کام کی طرف توجہ نہیں دے پاتے اور ان کی تخلیقی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔

    ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ اینگزائٹی کو کم کرنے کا حل یہ ہے کہ آپ ایسے کام کریں جس سے آپ کو خوشی اور طمانیت کا احساس ہو۔

    اس سلسلے میں یہ عادات اینگزائٹی کو ختم یا کم کرنے میں نہایت معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔

    سوشل میڈیا کو ختم کریں

    social-media

    زیادہ تر ذہنی و نفسیاتی مسائل کو ختم کرنے کے لیے سب سے پہلا قدم سوشل میڈیا کا استعمال کم کرنا ہے۔

    ایک حالیہ تحقیق کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک، ٹوئٹر یا انسٹا گرام کا حد سے زیادہ استعمال آپ کو تنہا اور غیر مطمئن بنا دیتا ہے۔

    بے چینی یا ڈپریشن کا شکار ہونے کی صورت میں سب سے پہلے سوشل میڈیا پر گزارے جانے والے وقت کو کم سے کم کریں۔ یہ عادت دراصل آپ کی لاعلمی میں آپ میں مختلف نفسیاتی و دماغی پیچیدگیوں کو جنم دیتی ہے۔

    تخلیقی کام کریں

    colours

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بے چینی سے چھٹکارہ پانے کے لیے کسی تخلیقی کام سے مدد لیں اور اس کے لیے سب سے بہترین اور آسان حل تصویر کشی کرنا یا لکھنا ہے۔

    ماہرین کے مطابق رنگوں کو استعمال کرتے ہوئے مختلف تصاویر بنانا آپ کے ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے اور آپ پرسکون ہوجاتے ہیں۔ رنگ دراصل ہمارے اندر منفی جذبات کے بہاؤ کو کم کرتے ہیں اور ہمارے اندر خوش کن احساسات جگاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: رنگوں کے ذریعے ذہنی کیفیات میں خوشگوار تبدیلی

    اسی طرح اگر آپ اپنے ذہن میں آنے والے ہر قسم کے خیالات کو لکھ لیں گے تب بھی آپ کا ذہن ہلکا پھلکا ہوجائے گا اور آپ خود کو خاصی حد تک مطمئن محسوس کریں گے۔

    گھر سے باہر وقت گزاریں

    nature

    گھر سے باہر وقت گزارنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ پرہجوم سڑکوں پر چہل قدمی کریں۔ یہ عمل آپ کی بے چینی اور ذہنی دباؤ میں اضافہ کردے گا۔

    اس کے برعکس کسی پرسکون جگہ، کھلی ہوا میں یا فطرت کے قریب وقت گزاریں۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    کھلی ہوا میں، سمندر کے قریب، ہلکی دھوپ میں، اور جنگل یا درختوں کے درمیان گزارا گیا وقت فوری طور پر آپ کے اندر موجود مایوسانہ اور منفی جذبات کو ختم کردے گا اور آپ خود میں ایک نئی توانائی محسوس کریں گے۔

    دلچسپ ٹی وی پروگرام یا کتاب

    tv

    بے چینی کو کم کرنے کے لیے کوئی دلچسپ ٹی وی شو یا دلچسپ کتاب بھی پڑھی جاسکتی ہے۔ لیکن یہ ٹی وی پروگرام یا کتاب بوجھل اور دقیق نہ ہو بلکہ ہلکا پھلکا یا ترجیحاً مزاحیہ ہو۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ ہنسنے کے فوائد جانتے ہیں؟

    مزاحیہ پروگرام دیکھنے یا پڑھنے کے دوران قہقہہ لگانے اور ہنسنے سے آپ کا ذہنی دباؤ خاصا کم ہوجائے گا اور آپ خود کو پرسکون محسوس کریں گے۔

    ورزش کریں

    exercise

    ورزش نہ صرف جسمانی بلکہ دماغی طور پر بھی فائدہ پہنچاتی ہے۔ دماغ کو پرسکون بنانے والی ورزشیں جیسے مراقبہ یا یوگا تو اینگزائٹی کے خاتمے کے لیے فائدہ مند ہیں ہی، ساتھ ساتھ جسمانی ورزشیں بھی آپ کے دماغ کو پرسکون بنانے میں مدد دیں گی۔

    مزید پڑھیں: ورزش کرنے کے چند دلچسپ طریقے

    جسمانی ورزش آپ کو جسمانی طور پر تھکا دے گی جس کے بعد آپ کو نیند کی ضرورت ہوگی اور یوں آپ کا دماغ بھی پرسکون ہوگا۔

  • وزیر اعظم آج ہزارہ موٹر وے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھیں گے

    وزیر اعظم آج ہزارہ موٹر وے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھیں گے

    اسلام آباد: ایک طرف ملک میں دھرنوں کی سیاست جاری ہے تو دوسری طرف وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف مختلف منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھ رہے ہیں، وزیر اعظم آج ہزارہ موٹر وے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھیں گے، جہاں وہ جلسہ عام سے خطاب بھی کریں گے۔

    پاکستان کی سیاست کے رنگ ہی نرالے ہیں، ایک طرف پاکستان تحریک انصاف کے دھرنوں نے سیاست میں بے چینی پھیلائی ہوئی ہے تو دوسری طرف پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نومبر کا تقریبا پورا ہی مہینہ غیر ملکی دوروں میں گزارنے کے بعد اب مختلف ملکی منصوبوں کا سنگ بنیاد ر کھ رہے ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف آج ہزارہ موٹر وے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔

    ترجمان وزیراعظم ہاوس کے مطابق منصوبہ 18 ماہ میں مکمل ہو گا، افتتاحی تقریب حویلیاں ایبٹ آباد میں ہو گی۔ منصوبہ پر پاک چین راہداری منصوبہ کے تحت ہزارہ موٹروے پر کام جاری ہے۔ 60 کلو میٹر طویل 4 لین پر مشتمل ہزارہ موٹر وے پر 31 ارب روپے لاگت آئے گی، موٹر وے کی تعمیر سے اسلام آباد سے حویلیاں تک کا سفر 30 منٹ میں طے کیا جا سکے گا۔ موٹر وے کی تعمیر سے حویلیاں ڈرائی پورٹ منصوبے کی اہمیت بڑھ جائے گی۔