Tag: تائیوان

  • تائیوان: پولیس نے دہی چور کی گرفتاری کے لیے سینکڑوں ڈالر خرچ کردئیے

    تائیوان: پولیس نے دہی چور کی گرفتاری کے لیے سینکڑوں ڈالر خرچ کردئیے

    تائپے : تائیوان میں 2 ڈالر مالیت کا دہی چوری کرنے والے شخص کی گرفتاری کےلیے پولیس نے سینکڑوں ڈالر خرچ کرڈالے، جس پر عوام نے پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    دنیا بھر میں سرکاری و نجی ادارے کے افسران کوئی نہ کوئی احمقانہ کام انجام دے ہی دیتے ہیں جو عوام و میڈیا کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے ایسا ہی احمقانہ کام تائیوان کی پولیس نے دہی چور کی گرفتاری کےلیے کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس نے دہی چور کی گرفتاری کے لیے ڈی این اے سمیت متعدد طبی معائنے کروائے جس پر 600 ڈالر خرچ ہوئے جبکہ چوری ہونے والے دہی کی قیمت محض دو ڈالر تھی۔

    تائپے میں واقع چینی ثقافت کی ایک یونیورسٹی میں زیر تعلیم ایک طالبہ نے چھ طالبات کے درمیان مشترکا طور پر استعمال ہونے والے فریج میں دہی کی بوتل رکھی جسے دوسری طالبہ نے نوش کرکے خالی بوتل واپس فریج میں رکھ دی۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ جب دہی کی مالکن نے خالی بوتل دکھی تو اپنے کمرے کی دیگر 5 طالبات سے دہی سے متعلق سوال کیا، جب دیگر ساتھیوں کی جانب لاتعلقی کا اظہار کیا گیا تو متاثرہ طالبہ دہی کی خالی بوتل لے کر پولیس اسٹیشن پہنچ گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس نے کمرے میں موجود دیگر پانچ لڑکیوں کے ڈی این اے سمیت کئی طبی معائنے کروائے گے جس پر سینکڑوں ڈالر خرچ آیا جو سرکاری خزانے سے خرچ کیے گئے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس کے مذکورہ اقدام پر عوام نے پولیس حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    عوام کا کہنا ہے کہ پولیس بڑے مجرموں کو پکڑنے کے بجائے بیکار کاموں میں توانائی اور پیسے دونوں ضائع کررہے ہیں۔

  • وزیراعظم عمران خان نے تائیوان کے ساتھ رابطوں پر پابندی عائدکر دی

    وزیراعظم عمران خان نے تائیوان کے ساتھ رابطوں پر پابندی عائدکر دی

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے تائیوان کے ساتھ رابطوں پر پابندی عائد کر دی، پابندی ون چائنہ پالیسی کے تحت عائد کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے تائیوان سے متعلق اہم فیصلہ کرلیا ، وزیر اعظم عمران خان نےتائیوان کے ساتھ رابطوں پر پابندی عائدکر دی۔

    تائیوان کے ساتھ سرکاری ،نیم سرکاری رابطوں پر پابندی عائد ہوگی ، پاکستان کی جانب سے ون چائنہ پالیسی کے تحت پابندی عائد کی گئی ہے۔

    حکومت کے تمام وزارتوں، ڈویژنوں اور اداروں کو آگاہ کردیا۔

    یاد رہے عمران خان 3 سے 5 نومبر تک چین کا دورہ کریں گے، قیام کے دوران چینی صدر اور وزیر خارجہ سے ملاقات کریں گے، جس میں سی پیک، سرمایہ کاری اور معاشی تعاون پر بات چیت ہوگی۔

    مزید پڑھیں : وزیر اعظم عمران خان 3 نومبر کو دورہ چین کے لیے روانہ ہوں گے

    چین کے دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ وزیر اعظم کی ملاقاتیں بھی شیڈول میں شامل ہیں۔ وزیر اعظم 5 نومبر کو شنگھائی میں عالمی درآمدی نمائش میں مہمان ہوں گے۔

    وزیر اعظم کے دورہ چین کے دوران اقتصادی و دفاعی تعاون اور سی پیک منصوبوں پر اہم پیش رفت کا امکان ہے۔

    واضح رہے کہ تائیوان 1949ء کے کمیونسٹ انقلاب کے دوران چین سے علیحدہ ہوا تھا، جس کے بعد چینی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ تائیوان اس کا صوبہ ہے۔

    خیال رہے چین کی حکومت تائیوان سے تعلقات قائم کرنے والے ممالک سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرچکی ہے۔

  • راگ لطیفی ۔ محبت کا فیض آج بھی جاری ہے

    راگ لطیفی ۔ محبت کا فیض آج بھی جاری ہے

    شام کا وقت تھا، بھٹ شاہ میں شاہ عبدالطیف بھٹائی کی درگاہ زائرین سے بھری ہوئی تھی۔ لوگ اپنی اپنی منتیں اور دعائیں لیے درگاہ کے مختلف حصوں میں اپنے اپنے عقائد کے مطابق محو عبادت تھے۔ کوئی سائیں لطیف کی ضریح کی جالیوں سے سر ٹکائے اپنی ناتمام حسرتوں کے پورا ہونے کی دعائیں مانگ رہا تھا۔ کوئی حجرے کے باہر سر جھکائے، ہاتھ پھیلائے کسی معجزے کے انتظار میں تھا۔ ایسے میں شاہ لطیف کے طنبورے کی تان اور شاہ کا سر ہوا کی دوش پر لہرا رہا تھا۔ کوئی عورت ان عورتوں کی انتظار اور حسرت اپنے گیت میں بیان کر رہی تھی جن کے ملاح شوہر انہیں چھوڑ کر لمبے سفر پر جاچکے تھے، اور اب ان عورتوں کے پاس صرف واپسی کا انتظار تھا اور جدائی کا دکھ جو انہیں ادھ موا کیے ہوئے تھا۔

    یہ آواز شاہ لطیف کی درگاہ کے سامنے نو تعمیر شدہ ریزورٹ سے ابھر رہی تھی جہاں ایک طویل عرصے بعد چند خواتین شاہ کا کلام گا کر اور ان کا ایجاد کردہ طنبورہ بجا کر حاضرین کو انگشت بدنداں کیے ہوئے تھیں۔


    سُر کا مطلب ہے ’میٹھی شے‘۔ سُروں کے مجموعے کو راگ کہتے ہیں جس میں سُر بندھے ہوئے ہوتے ہیں۔ شاہ لطیف اپنے راگوں میں محبت کی لازوال داستانوں کے کردار سوہنی، سسی، مومل، رانو، سورٹھ، نوری، لیلیٰ اور مارئی (ماروی) کو ’سورمی‘ قرار دیتے ہیں جس نے اپنی جرات اور ہمت کی بے مثال داستان رقم کی ہو۔


    شاہ کا کلام گانے والی ان 4 نو عمر خواتین میں سے 3 تو صوبہ سندھ کے شہر حیدر آباد سے تعلق رکھتی تھیں۔ ایک تائیوان سے آئی تھی جس کا نام پی لنگ ہنگ تھا۔

    لوک روایات کے مطابق راگ لطیفی گانے والی پہلی عورت مائی جیواں تھی۔ مائی جیواں اب سے ڈیڑھ سو سال قبل گجرات کے علاقے بھوج کے ایک راگی نہال فقیر کی بیوی ہوا کرتی تھی۔ نہال فقیر خود بھی شاہ لطیف کے درگاہ کا راگی تھا اور لطیفی راگ گایا کرتا تھا۔

    مائی جیواں بیٹے کی پیدائش کی منت لے کر شاہ لطیف کی درگاہ پر آئی اور اس نے منت مانگی کہ بیٹا ہونے کے بعد وہ 7 جمعوں تک درگاہ پر آ کر راگ گایا کرے گی۔ خدا نے اسے بیٹے سے نوازا جس کے بعد وہ راگ لطیفی سیکھ کر اپنی منت کے مطابق 7 جمعوں تک درگاہ پر راگ گاتی رہی

    اس کے ڈیڑھ سو سال بعد شاہ کا کلام ایک بار پھر خواتین کی آواز میں فضا میں گونج رہا تھا۔


    تائیوان سے بھٹ شاہ تک

    شاہ عبداللطیف بھٹائی کی شاعری نے صرف مقامی افراد کو ہی نہیں، بلکہ مذہب، علاقے اور خطے سے قطع نظر ہر شخص کو متاثر کیا تھا جس کا ثبوت تائیوان سے آنے والی طالب علم پی لنگ ہانگ تھیں جو لطیفی راگ پر تھیسس لکھ رہی ہیں۔

    پی لنگ ہانگ تائیوان نیشنل یونیورسٹی سے ثقافتی موسیقی کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں۔ سنہ 2012 میں انہوں نے لاہور میں ہونے والے صوفی فیسٹیول میں شرکت کی۔ یہیں ان کا پہلا تعارف لطیفی راگ سے ہوا۔ بعد ازاں 2014 میں انہوں نے بھٹ شاہ کا دورہ کیا اور درگاہ پر پہلی بار شاہ کا راگ سنا۔ اس کے بعد اپنے ریسرچ پروجیکٹ کے دوران بھی لطیفی راگ بار بار ان کی نظر سے گزرا۔

    وہ بتاتی ہیں، ’جتنا زیادہ میں شاہ لطیف کی شاعری پڑھتی گئی، اتنی ہی زیادہ اس کی خوبصورتی اور معنویت مجھ پر وا ہوتی گئی‘۔ بالآخر انہوں نے اپنی تحقیق کا موضوع راگ لطیفی چنا جس کے لیے وہ پاکستان آگئیں۔ یہاں وہ راگ لطیفی سیکھنے کے ساتھ ساتھ اسے ایک دستاویزی صورت میں محفوظ کر رہی ہیں جس میں درگاہ کے فقیروں اور دیگر متعلقہ افراد کے انٹرویو شامل ہیں۔

    ہانگ بتاتی ہیں کہ وہ سیاحت کی بے حد شوقین ہیں اور کئی ممالک کی سیاحت کرچکی ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ اپنے پروجیکٹ کے لیے وہ کافی عرصے سے صوبہ سندھ میں مقیم ہیں جو ان کے لیے مشکل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک خوشگوار تجربہ بھی ہے۔

    ہانگ کو سندھ کے لوگوں کی مہمان نوازی نے بے حد متاثر کیا۔ انہیں یہاں کا خاندانی نظام بھی بہت بھایا جس میں لوگ دن کا کچھ حصہ اہل خانہ اور خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ ضرور گزارتے ہیں۔


    شاہ کی سورمیوں سے متاثر باپ

    راگ لطیفی گانے والی ان لڑکیوں کے استاد منٹھار فقیر ہیں جو شاہ لطیف کی درگاہ کے راگی ہیں۔ شاہ کا کلام سیکھنے والی غلام سکینہ اور صابرہ انہی کی بیٹیاں ہیں۔

    منٹھار فقیر کی بیٹیوں کا راگ سیکھنا نہ صرف ان نوعمر لڑکیوں کا شوق تھا بلکہ یہ خود منٹھار فقیر کا بھی خواب تھا جس کی تکمیل انہوں نے اپنی بیٹیوں کو یہ خوبصورت راگ سکھا کر کی۔ وہ اپنی برادری میں پہلے شخص ہیں جنہوں نے اپنی بیٹیوں کے شوق کو اس قدر اہمیت دی اور اس کی تکمیل میں ان کا ساتھ دیا۔

    شاہ لطیف کی شاعری میں 7 عورتوں کا ذکر ملتا ہے جنہیں شاہ لطیف ’سورمیاں‘ کہتے ہیں۔ سورما یا سورمی ایسی شخصیت ہے جو غیر معمولی ہو اور ایسے کارنامے انجام دے جو کوئی عام انسان نہیں دے سکتا۔ یہ سورمیاں محبت کی لازوال داستانوں کے کردار سوہنی، سسی، مومل، رانو، سورٹھ، نوری، لیلیٰ اور مارئی (ماروی) ہیں۔

    شاہ لطیف نے اپنے کچھ سروں کے نام بھی ان سورمیوں کے نام پر رکھے ہیں جن میں وہ ان عظیم عورتوں کی خوبیاں اور حیران کن کارنامہ سناتے ہیں۔ جیسے سوہنی مہینوال کی سوہنی آدھی رات کو دریا پار کر کے اپنے محبوب سے ملنے جایا کرتی تھی، تو اس کی کہانی بیان کرتے سر کا نام بھی سوہنی ہے جبکہ اسے گایا بھی آدھی رات کے بعد جاتا ہے۔

    استاد منٹھار فقیر کہتے ہیں کہ جس طرح سائیں لطیف نے 7 عورتوں کو اپنی شاعری میں جگہ دی، اسی طرح وہ بھی اپنی زندگی میں 7 عورتوں کو راگ لطیفی سکھانا چاہتے ہیں۔ ’اب تک 4 کو سکھا چکا ہوں، مزید 3 کو سکھانا چاہتا ہوں‘۔

    منٹھار فقیر کا ماننا ہے کہ اب سے کئی صدیاں قبل مائی جیواں نے اپنی منت پوری کرنے کے لیے شاہ کا راگ گایا۔ ’پر تائیوان سے آنے والی یہ بچی شاہ کی موسیقی کی محبت میں اپنا وطن چھوڑ کر یہاں آئی ہے اور اجنبی دیس میں اس صوفی کا کلام سیکھ رہی ہے جس کی موسیقی نے تمام مذاہب کے لوگوں کو محبت کی زنجیر میں باند رکھا ہے‘۔


    لطیفی راگ سیکھنے والی بتول کا کہنا ہے کہ اس کے مضامین میں تاریخ کا مضمون بھی شامل ہے جس میں اس نے مائی جیواں کے بارے میں پڑھا۔ اسے شاہ لطیف کی شاعری بھی بہت پسند تھی اور اس کی معنویت اور گہرائی کو سمجھنے کے لیے اس نے لطیفی راگ سیکھنے کا فیصلہ کیا۔

    کسی خاتون کا درگاہ پر بیٹھ کر راگ گانا ایک غیر معمولی شے تھی جس پر ان خواتین کو مثبت اور منفی دونوں تاثرات ملے۔ کچھ افراد نے ان کے شوق پر ناگواری کا اظہار کیا، جبکہ کچھ نے ان کی حوصلہ افزائی بھی کی۔ ’جب آپ کسی چیز کے لیے جنونی ہوجاتے ہیں تو پھر آپ کے لیے تعریف یا تنقید بے معنی ہوجاتی ہے۔ آپ صرف اپنا جنون پورا کرنا چاہتے ہیں‘۔

    شاہ لطیف کی درگاہ کے سامنے قائم مدن فقیر ریزورٹ میں میوزک اسکول بھی قائم کیا گیا ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ اسے جامشورو کی مہران یونیورسٹی سے منسلک کردیا جائے تاکہ موسیقی کے شائق اسے سیکھ کر باقاعدہ ڈگری بھی حاصل کرسکیں۔

    شاہ کا راگ سیکھنے والی بتول، غلام سکینہ، صابرہ اور تائیوان کی طالب علم پی لنگ ہانگ اس بات پر پختہ یقین رکھتی ہیں کہ سندھ کے صوفیائے کرام کا پیغام محبت کا عالمی پیغام ہے اور اگر اس کی معنویت کو سمجھا جائے تو دنیا سے نفرت اور دہشت گردی کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔

  • تائیوان میں روشنیوں کا میلہ

    تائیوان میں روشنیوں کا میلہ

    تائی پے: موسم بہار کا آغاز ہوتے ہی تائیوان میں سالانہ لالٹین فیسٹیول کا آغاز ہوگیا۔ ہزاروں چمکدار روشنیوں سے رات میں دن کا سماں پیدا ہوگیا۔

    تائیوان میں آسمان سینکڑوں کاغذی لالٹینوں سے جگمگا اٹھا۔

    تائیوان میں قمری سال کو روایتی طور پر منایا گیا اور لوگوں نے روشنیوں سے سجی ہزاروں کاغذی لالٹینیں فضا میں اڑائیں جن سے رات کی تاریکی مدھم ہوگئی۔

    سینکڑوں افراد نے تھیلیوں پر نئے سال کے لیے اپنی خواہشات لکھیں اور نیچے آگ لگا فضا میں اڑا دیا۔

    روشنی سے جگمگاتے آسمان کے نظاروں سے بھرپور لطف اٹھانے کے لیے مقامی اور غیر مقامی افراد بڑی تعداد میں موجود تھے۔

    دیوہیکل روشنی کے مجسموں نے شہر کو بھی بقعہ نور بنا دیا۔ بچے بڑے سب ہی روشنیوں کے میلے میں خوش دکھائی دیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تائیوان زلزلہ، لگژری ہوٹل سمیت کئی عمارتوں کو شدید نقصان

    تائیوان زلزلہ، لگژری ہوٹل سمیت کئی عمارتوں کو شدید نقصان

    تائیوان : مرکزی شہر میں 6.4 شدت کا زلزلے نے لگژری ہوٹل سمیت کئی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچایا جب کہ مصروف شاہراہیں بھی اکھڑ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق زلزلے کے جھٹکے تائیوان کے شہر ہوالین میں محسوس کیے جس کے باعث کئی عالیشان عمارتیں ایک جانب کو جھک گئیں اور سڑکوں ہائی ویز کو بری طرح نقصان پہنچا۔

    بین الااقوامی میڈیا کے مطابق افسوسناک واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے تاہم لگژری ہوٹلز سمیت کئی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا جس میں مقیم افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے جن کی تعداد 30 لے لگ بھگ بتائی جا رہی ہے۔

    زلزلہ اتنا شدید تھا کہ لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل آئے اور کھلے میدانوں میں جائے پناہ ڈھونڈی جب کہ نقصان پہنچنے والی عمارتوں میں مقیم افراد نے زمین پر لیٹ کر اپنی جانیں بچائیں۔

    تائیوان میں جس جگہ زلالہ آیا وہ دو زمینی پلیٹوں پر قائم ہے جن میں آنے والی تغیر نے زمین کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اس وقت پورے شہر میں خوف کی فضاء قائم ہے لوگ سہمے ہوئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • تائیوان کا درختوں پر مشتمل اسکائی اسکریپر

    تائیوان کا درختوں پر مشتمل اسکائی اسکریپر

    تائی پے: تائیوان میں فضائی آلودگی سے لڑنے کے لیے ایک بلند و بالا اسکائی اسکریپر تعمیر کیا جارہا ہے جس میں 23 ہزار درخت لگائے جائیں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ درختوں پر مشتمل یہ عمارت ہر سال 130 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرے گی۔ مذکورہ عمارت کی 21 منزلوں پر 23 ہزار درخت لگائے جارہے ہیں۔

    یہ عمارت ڈی این اے کے ساخت جیسی ہے اور اس کے اندر اور باہر شجر کاری کی جائے گی۔ یہ منصوبہ بہت تیزی سے تعمیر کیا جارہا ہے اور توقع ہے کہ یہ بہت جلد مکمل ہوجائے گا۔

    اس عمارت پر یہ شجر کاری عمودی باغبانی کے تحت کی جارہی ہے۔

    عمودی باغبانی کا تصور چند عشروں قبل ہی پرانا ہے جس میں زمین کے بجائے دیواروں پر باغبانی کی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے عمارت کی دیوار سے ذرا سے فاصلے پر مختلف سہاروں کے ذریعہ پودے اگائے جاتے ہیں جو نشونما پا کر دیوار کو ڈھانپ لیتے ہیں۔

    مختلف گھروں اور عمارتوں کی دیواروں کو اس طریقے سے سبز کردینا اس عمارت کے درجہ حرات کو کم رکھتا ہے جو موسم کی حدت سے لڑنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی تیزی سے اضافہ ہوتی آبادی کے باعث جنگلات اور درختوں کو کاٹ کر مختلف رہائشی و تعمیراتی منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ اس سے شہروں سے سبزہ بالکل ختم ہو کر شدید گرمی، اور آلودگی کا سبب بن رہا ہے۔

    ایسے میں ماہرین کا خیال ہے کہ عمودی باغبانی کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور ہمیں بہت جلد اس کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شاہ جو رسالو امن کا پیغام اور موسیقی کا اہم امتزاج ہے، تائیوان یونیورسٹی کی طالبہ

    شاہ جو رسالو امن کا پیغام اور موسیقی کا اہم امتزاج ہے، تائیوان یونیورسٹی کی طالبہ

    بھٹ شاہ : تائیوان یونیورسٹی کی طالبہ نے کہا ہے کہ بھٹ شاہ کا کلام اتنا محسور کن اور پُرتاثیر ہے جس نے مجھے عرس کی تقریبات میں شرکت کے لیے پاکستان آنے پر مجبور کردیا, شاہ جو رسالو امن کا پیغام اور موسیقی کا اہم امتزاج ہے۔

    ان خیالات کا اظہار تائیوان سے بھٹ شاہ آنے والی طالبہ فیلنگ فونگ شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، تائیوان کی طالبہ نے بتایا کہ وہ شاہ راگ پر تحقیق کر رہی ہو جس کے لیے بھٹ شاہ سے بہترین مقام نہیں۔

    تائیوانی طالبہ نے کہا کہ تحقیق کے دوران شاہ عبداللطیف بھٹائی کا کلام پڑھنے کا موقع ملا جس نے مجھ پر حیرتوں کے دروازے وا کردیئے اور انسانیت کے درمیان محبت پھیلانے والے شاہ صاحب موسیقی کی دنیا کا بھی بڑی نام ہے۔

    تائیوانی طالبہ نے اعتراف کیا کہ شاہ عبدلالطیف کی دھنوں میں بھی امن ، پیار اور یگانگت کے سُر ملتے ہیں اور ایسے دیدہ ور شخص کی درگاہ پر حاضری کو اپنی خوش نصیبی سمجھتی ہوں۔

    فیلنگ فونگ کا کہنا تھا کہ اپنے دورے کے دوران شاہ صاحب کے عقیدت مندوں سے بھی ملاقات ہوئی ہے جن سے کافی کچھ سمجھنے کو ملا ہے اور وہ علمی دشواریاں دور ہو رہی ہیں جن کا نصاب پڑھتے ہوئے سامنا کرنا پڑتا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ کے لوگ مہمان نواز ہیں اور ان کے آدابِ میزبانی سے کافی متاثر ہوئی ہوں جن کا کلچر منفرد اور جن کہ تہذیب قدیم روایتوں کی امین ہے اور میں اپنے ملک جا کر اپنے ہم جماعت دوستوں کو بھٹ شاہ مزار جانے اور روحانیت کو سیکھنے کو مشورہ دوں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پینگولین کی کھال کی سب سے بڑی کھیپ پکڑی گئی

    پینگولین کی کھال کی سب سے بڑی کھیپ پکڑی گئی

    شنگھائی: چین میں جانوروں کی اسمگلنگ کی سب سے بڑی کھیپ پکڑی گئی جس میں پینگولین کی کھال کو اسمگل کیا جارہا تھا۔ ان کھالوں کا وزن 3 ٹن تھا۔

    چینی سرکاری میڈیا کے مطابق نائجیریا سے آنے والی اس کھیپ کو لکڑی کی مصنوعات کے ایک کنٹینر میں رکھا گیا تھا۔ کسٹم اہلکاروں نے ٹرک کے ساتھ آنے والے افراد کو گرفتار کرلیا ہے جو مبینہ طور پر اس سمگلنگ میں ملوث ہیں۔

    ماہرین کا اندازہ ہے کہ 3 ٹن کی کھال کے حصول کے لیے کم از کم ساڑھے 7 ہزار پینگولینوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ہوگا۔

    چینی میڈیا کے مطابق پینگولین کی کھال غیر قانونی طور پر 700 ڈالر فی کلو گرام فروخت ہوتی ہے اور پکڑی جانے والی کھال کی مالیت 2 ملین ڈالر سے زائد ہے۔

    dress
    پینگولین کی کھال سے تیار کردہ بیش قیمت لباس

    گو کہ چین میں اس جانور کو خطرے کا شکار جنگلی حیات کی فہرست میں رکھا گیا ہے اور اس کی تجارت پر مکمل پابندی عائد ہے تاہم اس کے باوجود وہاں پینگولین کی غیر قانونی تجارت جاری ہے۔

    واضح رہے کہ پینگولین دنیا میں سب سے زیادہ غیر قانونی طور پر شکار کیا جانے والا ممالیہ ہے۔ اس کی کھپلی نما کھردری کھال چین کی روایتی دواؤں میں استعمال کی جاتی ہے جبکہ چین، جاپان، تائیوان اور کوریا میں اس کا گوشت بے حد شوق سے کھایا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق پینگولین کی اسمگلنگ میں تیزی سے ہوتے اضافے کے باعث بر اعظم ایشیا میں اس کی معدومی کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

    pangolin-2

    سنہ 1975 میں جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کے خلاف اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ایک معاہدہ سائٹس منظور ہوچکا ہے جس پر 180 ممالک دستخط کرچکے ہیں۔

    اس معاہدے کے مرکزی خیال پر کچھ عرصہ قبل منعقد کی جانے والی کانفرنس میں مختلف ممالک کی حکومتوں نے پینگولین کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • ون چائنا پالیسی میں مداخلت کسی صورت برداشت نہیں،چین

    ون چائنا پالیسی میں مداخلت کسی صورت برداشت نہیں،چین

    بیجنگ: چین نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہےکہ ’ون چائنا پالیسی‘میں مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

    تفصیلات کےمطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شیونگ نے میڈیا بریفنگ کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ “ون چائنا پالیسی” میں مداخلت سے چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات برقرار نہیں رہیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے ون چائنا پالیسی کا احترام اہم ہے۔

    وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ چین ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تائیوان کا معاملہ چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا معاملہ ہے جس میں کسی دوسرے کو فریق بننے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    مزید پڑھیں:امریکہ کواپنی’ون چائنا‘پالیسی پرنظرِثانی کرناچاہیے،ٹرمپ

    واضح رہے کہ رواں ہفتے امریکہ کےنومنتخب صدرڈونلڈ ٹرمپ کاکہناتھاکہ امریکہ کو اپنی’ون چائنا‘ پالیسی پرنظرِ ثانی کرناچاہیے۔

  • اپیکٹا، پاکستان نے3 سونے اور 6 چاندی کے تمغےجیتے

    اپیکٹا، پاکستان نے3 سونے اور 6 چاندی کے تمغےجیتے

    تائی پی : پاکستان نے ایشیاپیسیفک آئی سی ٹی الائنس ایوارڈ 2016 کی تقریب میں تین گولڈ اور 6 چاندی کے تمغے جیت لیے۔

    پاکستان میں آئی ٹی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے اداروں نے بہترین کارکردگی پر یہ ایوارڈز تائیوان کے شہر تائی پی میں ہونے والی سوفٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن فار آئی ٹی اینڈ آئی ٹی ای ایس کے زیر اہتمام ایک تقریب میں حاصل کیے۔

    سونے کا دو تمغے نیشنل یونیورسٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کے نوجوان طلبا کے دو گروہ نے الگ الگ پروجیکٹس پر حاصل کیے جب کہ تیسرا سونے کا تمغہ ایک نجی کمپنی نے حاصل کیا۔

    نسٹ کی ایک ٹیم نے اپنے منصوبے ‘کلینکل ڈسیجن سپورٹ سسٹم فار ڈائیگنوسس آف موومنٹ ڈس آرڈر’ کے لیے جب کہ دوسری ٹیم نے ‘اینالسس آف آپٹکل کوہرینس ٹوموگرافی امیج فار سی ڈی ایس ایس’ میں سونے کے تمغے جیتے،طالب علموں کو ان منصوبوں کے لیے سابق انٹیلی جنس افسران کی غیر منافع بخش تنظیم کا تعاون حاصل تھا۔

    مقابلوں میں پاکستان کی 28 ٹیموں نے حصہ لیا جبکہ ایشیائی خطے کے 17 ممالک کی 236 ٹیمیں شامل تھیں اور جج کے فرائض 60 سے زائد ٹیکنالوجی ماہرین نے ادا کئے۔

    خیال رہے پاکستان کی آئی ٹی کمپنیوں کی ایجادات کو نمایاں کرنے لیے پاکستان سوفٹ ویئرہاؤس ایسوسی ایشن کا 41 رکنی وفد تائی پے میں چار روزہ 16 ویں سالانہ اپیکٹا ایوارڈز تقریب میں شرکت کے لیے گیا تھا۔

    یاد رہے کہ پاکستان سوفٹ ویئرہاؤس ایسوسی ایشن فار آئی ٹی اینڈ آئی ٹی ای ایس کا قیام 1992 میں عمل میں آیا تھا اور اس کے اراکین کی ایک بڑی تعداد ہے جو ملک بھر میں 450 سے زائد کمپنیوں پر مشتمل ہے۔

    اس تنظیم کا بنیادی مقصد پاکستان میں سوفٹ ویئر اور سروس انڈسٹری کو فروغ اور ترقی دینے اور اپنے اراکین کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔

    واضح رہے کہ ایشیا پیسفک آئی سی ٹی الائنس ایوارڈ (اپیکٹا ایوارڈ) ایک عالمی ایوارڈ پروگرام ہے جس کا مقصد عوام میں انفارمیشن اور کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنے کے علاوہ خطے میں آئی سی ٹی انویٹرز اور اپنے کاروبار کرنے والے حضرات کے لیے نیٹ ورک اور پروڈکٹ کے بے پناہ مواقع فراہم کرنا ہے۔