Tag: تابکاری

  • یومِ وفات: مادام کیوری اپنی سائنسی دریافتوں کو قدرت کی خود پر مہربانی تصوّر کرتی تھیں

    یومِ وفات: مادام کیوری اپنی سائنسی دریافتوں کو قدرت کی خود پر مہربانی تصوّر کرتی تھیں

    میری کیوری جنھیں ہم مادام کیوری کے نام سے جانتے ہیں، 4 جولائی 1934ء کو ہمیشہ کے لیے دنیا چھوڑ گئی تھیں۔ وہ نوبیل انعام یافتہ سائنس داں تھیں جنھوں نے تابکاری کے شعبے میں تحقیق اور اپنی دریافتوں کے سبب دنیا بھر میں‌ شہرت پائی۔ مادام کیوری طبیعیات اور کیمیا کے مضامین کی ماہر تھیں۔

    7 نومبر 1867ء کو پولینڈ میں‌ پیدا ہونے والی مادام کیوری کے والد ریاضی اور فزکس کے استاد تھے جب کہ والدہ لڑکیوں کے ایک بورڈنگ اسکول کی نگراں تھیں۔ مادام کیوری نے فرانس کی جامعہ سے اپنی تعلیم مکمل کی اور پھر اپنے شوہر کے ساتھ سائنسی تجربات اور تابکاری پر کام میں‌ مشغول ہوگئیں۔ انھوں نے ریڈیم دریافت کیا، لیکن اس دریافت سے پیسہ کمانے کے بجائے کہا کہ ’’ریڈیم مہربانی اور کرم ہے جو دنیا کی ملکیت ہے‘‘۔

    1934ء میں وہ خون کے خلیات کی ایک ایسی لاعلاج بیماری میں مبتلا ہوگئیں جو بہت زیادہ تابکاری اثرات کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اسی برس ان کا انتقال ہوگیا۔

    عظیم سائنس داں آئن سٹائن نے مادام کیوری کو ان الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا تھا: ’’ماری کیوری کی قوّت، اس کی قوّتِ ارادی، اس کی درویش صفتی، اس کی غیرجانب داری، اس کی لازوال منصف مزاجی … یہ تمام چیزیں ایسی ہیں جو شاذ و نادر ہی کسی ایک فرد میں اکٹھی ہوتی ہیں۔ اس کا عجز و انکسار حد سے بڑھا ہوا تھا۔‘‘

    تابکاری (radioactivity) کے شعبے کی بانی مادام کیوری نے دو مرتبہ نوبیل انعام حاصل کیا۔ انھوں نے طبیعیات کا نوبیل 1903ء میں جب کہ کیمیا کا یہ انعام انھیں 1911ء میں ملا جس کی وجہ ریڈیم اور پولونیم کی دریافتیں تھیں۔

  • ہیرو شیما: دنیا کے پہلے ایٹمی حملے کے 75 سال

    ہیرو شیما: دنیا کے پہلے ایٹمی حملے کے 75 سال

    جاپان کے شہر ہیرو شیما پر امریکی ایٹمی حملے کو 75 برس بیت گئے، رواں برس کرونا وائرس کی وجہ سے تقریب میں بہت کم افراد نے شرکت کی۔

    آج سے 75 برس قبل 6 اگست 1945 کی صبح امریکا نے ہیرو شیما پر ایٹم بم گرایا تھا جس کے نتیجے میں 1 لاکھ 40 ہزار افراد لقمہ اجل بنے تھے اور ہزاروں افراد معذور و زخمی ہوگئے تھے۔

    6 اگست کی صبح جاپان اور اس زندگی سے بھرپور شہر کے کسی باسی کو اس تباہی کا ادراک نہ تھا جو امریکی ہوائی جہاز کے ذریعے ایٹم بم کی صورت اس شہر پر منڈلا رہی تھی۔

    جاپان کے مقامی وقت کے مطابق صبح کے 8 بج کر 16 منٹ پر امریکی بی 29 بمبار طیارے نے لٹل بوائے ہیرو شیما پر گرا دیا۔ لٹل بوائے اس پہلے ایٹم بم کا کوڈ نام تھا۔

    ہیرو شیما پر قیامت ڈھانے والا ایٹم بم

    بم گرائے جاتے ہی لمحے بھر میں 80 ہزار افراد موت کی نیند سوگئے، 35 ہزار زخمی ہوئے اور سال کے اختتام تک مزید 80 ہزار لوگ تابکاری کا شکار ہو کر موت کی آغوش میں چلے گئے۔

    اس واقعے کے ٹھیک 6 دن بعد یعنی 15 اگست 1945 کو جاپانی افواج نے ہتھیار ڈال دیے اور دنیا کی تاریخ کی ہولناک ترین جنگ یعنی جنگ عظیم دوئم اپنے منطقی انجام کو پہنچی۔

    ہیرو شیما کے واقعے کے 3 دن بعد امریکہ نے ناگا ساکی پر بھی حملہ کیا، 9 اگست 1945 کو بی 29 طیارے کے ذریعے ناگا ساکی پر ایٹم بم گرایا گیا جس کا کوڈ نام ’فیٹ مین‘ رکھا گیا تھا۔

    جاپانی اعداد و شمار کے مطابق اس حملے میں لگ بھگ 70 ہزار افراد ہلاک ہوئے جن میں 23 سے 28 ہزار افراد جاپانی امدادی کارکن تھے جبکہ ایک بڑی تعداد جبری مشقت کرنے والے کورین نژاد افراد کی بھی تھی۔

    جاپان میں وہ افراد جن کے پاس ایٹمی حملوں میں بچ جانے کا سرٹیفیکٹ تھا انہیں ہباکشا کہا جاتا ہے، صرف ناگا ساکی میں ان کی تعداد 1 لاکھ 74 ہزار 80 بتائی جاتی ہے اور ان کی اوسط عمر 80 برس ہے۔

    ہیرو شیما میں 3 لاکھ 3 ہزار 195 افراد کو ہباکشا کا درجہ حاصل تھا اور ان کی تعداد بھی انتہائی تیزی سے کم ہو رہی ہے، یعنی اب اس واقعے کے عینی شاہد انتہائی قلیل تعداد میں رہ گئے ہیں۔

    ہیرو شیما کی تباہی کی یاد عالمی طور پر منائی جاتی ہے۔ اس روز خصوصی ریلی کے شرکا پیس میموریل تک جاتے ہیں اور مرحومین کی یاد میں پھول رکھے جاتے ہیں۔ آج کے دن کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کے عالمی دن کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔