Tag: تاج

  • "تاج”: مغل خاندان اور اکبر بادشاہ کی داستانِ حیات

    "تاج”: مغل خاندان اور اکبر بادشاہ کی داستانِ حیات

    دنیا بھر میں آن لائن تفریحی شوز دیکھنے اور فلم بینی کے شوقین اُن مختلف اسٹریمنگ پورٹلز پر نظر آرہے ہیں، جن کی معیاری پروڈکشن نے ان کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔ "زی فائیو” کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔

    ہندوستان میں یہ اسٹریمنگ پورٹل بہت مقبول ہے۔ حال ہی میں اس پر مغل دور بالخصوص اکبر بادشاہ کی ذاتی زندگی اور شاہی خاندان کے تناظر میں ویب سیریز "تاج” کے نام سے پیش کی گئی ہے جسے بھارت اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود اس خطّے سے تعلق رکھنے والے لوگ بہت شوق سے دیکھ رہے ہیں۔

    اس ویب سیریز میں برصغیر میں مغلیہ دور کی تاریخ کو خاصی حد تک متوازن اور غیر جانب دار رہ کر دکھایا گیا ہے۔ پروڈکشن ڈیزائن بہت عمدہ ہے، اور دو سیزن پر مشتمل یہ ویب سیریز کچھ کمزوریوں کے باوجود دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔

    کہانی/ پلاٹ

    دو حصوں میں‌ پیش کی گئی اس ویب سیریز کی کہانی کے پہلے حصّے کا نام "خون کے ذریعے تقسیم” ہے، جب کہ دوسرے کا عنوان "انتقام کا دور” رکھا گیا ہے۔ اس میں سولہویں صدی کا زمانہ دکھایا گیا ہے، جب اکبرِ اعظم پورے ہندوستان کا بادشاہ تھا۔ کہانی کا مرکزی خیال باپ بیٹوں کے مابین تاج و تخت کی کشمکش ہے۔

    اکبر بحیثیت باپ اپنے تینوں بیٹوں میں سے کسی ایک کو بادشاہت سونپنا چاہتا ہے۔ اس کی چار بیویاں، اپنی اپنی اولاد کو مغل سلطنت کا بادشاہ دیکھنا چاہتی ہیں اور ان کی تاج پوشی کی آرزو دل میں دبائے بیٹھی ہیں۔ بادشاہ کے وزرا اور خاص درباری اپنے مفاد میں اور اپنی خواہش کے مطابق ان میں سے کسی ایک شہزادے کو شہنشاہِ ہند دیکھنا چاہتے ہیں۔

    اکبر بادشاہ کے ان تینوں بیٹوں کے نام سلیم، مراد اور دانیال ہیں، جن میں سے کوئی ایک اپنے باپ کا جانشین ہو گا۔ یہ کہانی اقتدار کے حصول کے لیے کوشاں شہزادوں کی زندگی کے گرد گھومتی ہے، جن کے جذبات مد و جزر کا شکار ہیں اور جہاں کہانی میں جمالیات، سیاست، رومان، غداری اور خوں ریزی موجود ہے، وہیں مدھم اور سلگتی ہوئی محبتّوں کو بھی پیش کیا گیا ہے۔ رشتوں میں‌ دراڑ، ٹوٹ پھوٹ، معاشرتی مسائل، سماجی مصائب اور بے بسی کی مختلف کیفیات کے ساتھ ساتھ اس کہانی میں‌ انتقامی رنگ بھی شامل ہے۔ یہ ایک طرف تو طاقت ور بادشاہ اور اس کے تین بیٹوں کی کہانی ہے، اور دوسری طرف یہ ایک لاچار باپ اور اس کے تین فسادی اور نافرمان بیٹوں کو بھی ہمارے سامنے لاتی ہے۔ یہ مغلیہ سلطنت کے زوال کا وہ پہلو ہے، جسے بلاشبہ اس کہانی میں عمدگی سے برتا گیا ہے۔ فلم کی ضرورت اور کہانی کو نبھانے کے لیے اس میں‌ تاریخی اور حقیقی واقعات کے ساتھ کئی قصّے اور فرضی کردار بھی شامل کیے گئے ہیں۔

    پروڈکشن/ ہدایت کاری

    اس ویب سیریز کے لیے کہانی "کرسٹوفر بوٹیرا” نے لکھی ہے، جب کہ معاون "ولیم بورتھیک” اور "سائمن فانٹاوز” ہیں۔ اس کے مکالمے "اجے سنگھ” نے لکھے ہیں، جو فلم کے ہدایت کاروں میں بھی شامل ہیں، ان کے علاوہ اس ویب سیریز کے تین مزید ہدایت کار ہیں، جن میں مرکزی ہدایت کار کا نام "رون اسکال پیلو” ہے اور دیگر دو ہدایت کاروں‌ کے نام "وبو پوری” اور”پرشانت سنگھ” ہیں۔ دو سیزن کے تحت یہ ویب سیریز کُل 14 اقساط پر مشتمل ہے۔

    پروڈکشن کا معیار بہت اعلیٰ ہے۔ اسے انڈیا کی معروف پروڈکشن کمپنی "کونٹیلو پکچرز” نے تخلیق کیا ہے۔ دو پروڈیوسرز، دوسینماٹوگرافرز اور تین ایڈیٹروں کے علاوہ کئی تکنیکی مہارت رکھنے والوں اور تخلیقی ذہن کے حامل آرٹسٹوں نے اس شان دار ویب سیریز میں اپنے اپنے حصّے کا کام بخوبی انجام دیا ہے۔

    ملبوسات، تدوین، روشنی، برقی تأثرات سمیت وہ مقامات جہاں اس ویب سیریز کو عکس بند کیا گیا، ان سب کا انتخاب بھی دیگر لوازمات کی طرح بہترین ہے۔ ہاں، موسیقی کی کمی اس میں محسوس ہوئی ہے، سنجے لیلا بھنسالی سے مشاورت کر لیتے اور اسماعیل دربار سے بھی تجاویز لے لی جاتیں تو یہ ویب سیریز اپنی منفرد کہانی کی بدولت مزید قیامت ڈھاتی۔ پروڈکشن ڈیزائن کے شاہانہ انداز سے پتہ چلتا ہے کہ واقعی مغلیہ خاندان کی شاہانہ کہانی بیان کی جارہی ہے۔ مارچ میں اس کا پہلا سیزن پیش کیا گیا تھا اور مئی میں دوسرے سیزن کو ہر گزرتے دن کے ساتھ مقبولیت مل رہی ہے۔

    اداکاری

    بہت حیرت کی بات ہے، لیکن کہنا پڑے گا کہ اس ویب سیریز میں اکبر بادشاہ کے روپ میں‌ ہندوستانی فلم انڈسٹری کے شان دار اداکار نصیرالدّین شاہ کی اداکاری بہت کمزور اور بے کیف محسوس ہوئی، اور جس قدر یہ کردار بڑا تھا، وہ اسے سنبھال نہیں پائے۔

    اس وجہ سے کئی جگہ ویب سیریز کے ناظرین کو ان کے کردار سے اکتاہٹ محسوس ہوسکتی ہے۔ نصیر الدّین شاہ نے اپنا کردار بہت بوجھل اور تھکے تھکے انداز میں نبھایا ہے، جس کی ان سے توقع نہ تھی۔ بہرحال دیگر فن کاروں کی عمدہ اداکاری سے ویب سیریز مجموعی طور پر اپنا رنگ جما گئی۔

    اکبر کے تین بیٹوں میں سے سلیم کا کردار اداکار "آشم گولاٹی” نے نبھایا ہے اور اپنی فطری اور بے ساختہ اداکاری سے دل موہ لیا ہے۔ اکبر کی ایک کنیز جو کہ انارکلی تھی، وہ بھی متاثر کرنے میں زیادہ کام یاب نہیں ہو سکی، البتہ اکبر کی تینوں بیویوں میں سے جودھا اکبر کا کردار نبھانے والی اداکارہ "ساندھیا مریدول” نے بہت زبردست اداکاری کی بلکہ کئی مناظر میں وہ تمام اداکاروں پر حاوی نظر آتی ہیں۔

    اکبر کے بھائی مرزا محمد حکیم کے کردار میں راہول بوس نے بھی مایوس کیا البتہ دیگر مرکزی کرداروں میں ایام مہتا (بدایونی)، پنکج سرسوت (ابوالفضل) دیگمبر پرساد (مان سنگھ)، سبودھ بھاوے (بیربل)، دیبراج رانا (مہا رانا پرتاب)، پون چوپڑا (غیاث بیگ) نے اپنی اداکاری سے ویب سیریز کو چار چاند لگا دیے ہیں۔

    دھرمیندر بھی (شیخ سلیم چشتی) کے کردار میں بہت بھائے اور متاثر کن اداکاری سے ثابت کیا کہ وہ اب تک اداکاری سے مضبوطی سے جڑے ہوئے ہیں۔ یہاں ہم نے جن سات فن کاروں کا تذکرہ کیا ہے، اگر یہ اچھا کام نہ کرتے تو شاید یہ ویب سیریز پروڈکشن کا سفید ہاتھی ثابت ہوتی اور اس کی لاش پر نصیر الدّین شاہ بیٹھے دکھائی دیتے۔

    حرفِ آخر

    اپنی کچھ کم زوریوں کے باوجود اس ویب سیریز کی مقبولیت کا سفر بہرحال جاری ہے۔ فلموں اور ویب سیریز کی مقبول ویب سائٹ "آئی ایم ڈی بی” پر اس کی مقبولیت کا اوسط 10 سے میں 7 فی صد ہے۔ ہندوستانی میڈیا نے اس پر ملا جلا ردعمل دیا ہے جب کہ مغربی ریٹنگ میڈیا نے اس ویب سیریز کو زیادہ توجہ نہیں دی۔ اس کے باوجود مجھ سے پوچھیں تو میری نظر میں 10 سے 6 اسٹارز کے ساتھ یہ ویب سیریز آپ کو کہیں لطف اندوز ہونے کا موقع بھی دے گی اور کہیں مایوس بھی کرے گی۔ اس ویب سیریز کی ناکامی کی دو وجوہ ہوں گی، ایک نصیر الدّین شاہ کی بوجھل اداکاری اور دوسری وجہ موسیقی کا عنقا ہونا۔ اس لیے زیادہ امید وابستہ کیے بغیر اس ویب سیریز کو دیکھیں گے تو محظوظ ہوسکیں گے، مگر اس کی ضمانت بہرحال نہیں دی جاسکتی۔

  • ’مس وینزویلا‘ کا تاج اسکول ٹیچر نے اپنے سر سجا لیا

    ’مس وینزویلا‘ کا تاج اسکول ٹیچر نے اپنے سر سجا لیا

    وینزویلا میں سالانہ مقابلے حسن کے دوران اسکول ٹیچر نے ’’مس وینزویلا‘‘ کا تاج اپنے سر سجا لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق لاطینی امریکا کے ملک وینزویلا میں سالانہ مقابلہ حسن کا انعقاد کیا گیا جس میں اسکول ٹیچر مارکیوس نے ’مس وینزویلا‘ کا تاج اپنے سر سجا لیا۔

    رپورٹ کے مطابق مس وینزویلا‘ کا مقابلہ چند دن سے جاری تھا، فائنل میں اسکول ٹیچر مارکیوس نے ملک کی دیگر ریاستوں سے آنے والی دوشیزاؤں کو مقابلہ حسن میں ہرادیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ مس وینزویلا منتخب ہونے والی امرکیوس کا تعلق وینزویلا کی ریاست امیزوناس ہے۔

  • سابق ملکہ حسن نے موجودہ فاتح سے زبردستی تاج چھین لیا

    سابق ملکہ حسن نے موجودہ فاتح سے زبردستی تاج چھین لیا

    سری لنکا میں مقابلہ حسن کی تقریب اس وقت کسی ڈرامے کے اسٹیج میں تبدیل ہوگئی جب موجودہ ملکہ حسن نے رواں برس کی فاتح کے سر سے زبردستی تاج اتار لیا۔

    سری لنکا میں ہر سال شادی شدہ خواتین کے لیے مسز سری لنکا کا مقابلہ منعقد کیا جاتا ہے جس میں حصہ لینے والی خواتین کے لیے شادی شدہ ہونا ضروری ہے۔

    تاہم رواں برس جب اس مقابلے کی فاتح پشپکا ڈی سلوا نامی حسینہ کو قرار دیا گیا تو سال 2019 کی فاتح کیرولین جوری اسٹیج پر آئیں اور انہوں نے مائیک پر اعلان کیا کہ یہ مقابلہ شادی شدہ خواتین کے لیے ہے، مطلقہ خواتین کے لیے نہیں، اور اس کے بعد انہوں نے ڈی سلوا کو پہنایا گیا تاج زبردستی اتار لیا۔

    مائیک پر سب کے سامنے اعلان کرتے ہوئے کیرولین نے کہا کہ میں انتظامیہ کو مقابلے کا وہ قانون یاد کروانا چاہتی ہوں جس کے تحت مقابلے میں حصہ لینے والی خاتون کو شادی شدہ ہونا چاہیئے، طلاق یافتہ نہیں۔

    اس کے بعد انہوں نے از خود دوسری رنر اپ کو فاتح قرار دیا، خود ہی ڈی سلوا کی طرف بڑھیں اور ان کے سر سے زبردستی تاج اتار کر رنر اپ کو پہنا دیا۔ اس دوران منتظمین میں سے کسی نے انہیں روکنے کی کوشش نہیں کی جبکہ اس ہتک آمیز سلوک کے بعد ڈی سلوا روتی ہوئی اسٹیج سے چلی گئیں۔

    اس چھینا جھپٹی کے دوران ڈی سلوا کو چوٹیں بھی پہنچیں جس کے بعد انہیں اسپتال جانا پڑا، بعد ازاں پولیس نے بھی ہنگامہ آرائی کرنے والی سابق ملکہ حسن کیرولین کو گرفتار کرلیا۔

    معاملے کے ایک روز بعد مقابلے کے منتظمین نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈی سلوا کو ہی فاتح قرار دیا اور کہا کہ ان کے مطلقہ ہونے کی تصدیق نہیں ہوسکی لہٰذا رواں برس کی فاتح وہی ہیں۔

    انتظامیہ نے سابق ملکہ حسن کے رویے پر معافی مانگتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس تمام واقعے کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

    دوسری جانب رواں برس کی فاتح ڈی سلوا کا کہنا ہے کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر اپنے شوہر سے علیحدہ ضرور رہ رہی ہیں تاہم ابھی طلاق نہیں ہوئی۔

    ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ سری لنکا میں میری طرح کی بہت سے سنگل مائیں ہیں جنھیں بہت کچھ سہنا پڑ رہا ہے۔ یہ تاج وہ ایسی ہی خواتین کے نام کرتی ہیں جنہیں اپنے بچوں کی اکیلے پرورش کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس ہتک آمیز اور غیر مناسب رویے کے خلاف جس کا انہیں اسٹیج پر سامنا کرنا پڑا، قانونی کارروائی کریں گی۔

  • نپولین کے تاج میں نصب سونے کا پتہ نیلام کرنے کا اعلان

    نپولین کے تاج میں نصب سونے کا پتہ نیلام کرنے کا اعلان

    پیرس: مشہور فرانسیسی سپہ سالار اور شہنشاہ نپولین بونا پارٹ کے تاج میں نصب سونے سے بنا ہوا پتہ نیلام کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

    اپنے پستہ قد کی وجہ سے مشہور اس عظیم سپہ سالار نے بے شمار جنگوں میں فتح حاصل کی۔ فوج کے ایک معمولی افسر سے لے کر اس پر ایک وقت ایسا آیا کہ اس نے پورے فرانس اور آس پاس کی دیگر ریاستوں پر اپنی حکومت قائم کرلی، اور خود کو شہنشاہ کا خطاب دے ڈالا۔

    سنہ 1804 میں پیرس کے نوٹرے ڈیم کیتھڈرل میں پوپ کی موجودگی میں نپولین نے خود ہی اپنی تاج پوشی کی اور خود کو شہنشاہ اور اپنے خاندان کو شاہی خاندان قرار دے ڈالا۔

    وہ دراصل رومی شہنشاہیت سے بے حد متاثر تھا اور اس کا تاج بھی مشہور رومی جرنیل جولیس سیزر سے مشابہ تھا۔

    نپولین نے اپنی تاج پوشی کے وقت جو تاج پہنا وہ بہت بھاری بھرکم اور وزنی تھا۔ تاج میں سونے سے بنے ہوئے 44 بڑے پتے جبکہ 12 چھوٹے پتے سجائے گئے تھے۔

    اس وقت اس تاج کو 8 ہزار فرانکس (فرانسیسی کرنسی) میں بنایا گیا تھا جو اس وقت ایک کثیر ترین رقم تھی۔ اسی طرح تاج کو جس ڈبے میں رکھا جاتا تھا جو 13 سو فرانک میں بنوایا گیا۔

    نپولین نے جب تاج کے وزنی ہونے کی شکایت کی تو تاج میں سے 6 بڑے سونے کے پتوں کو نکال دیا گیا۔ جس سنار نے تاج میں یہ تبدیلی کی بعد ازاں اس نے یہ 6 پتے اپنی 6 بیٹیوں کو تحفتاً دے دیے۔

    نپولین کی واٹر لو میں ہزیمت ناک شکست اور اسے قید کردیے جانے کے بعد اس کا تاج تو پگھلا دیا گیا، تاہم سنار کے پاس تاج میں سے نکالے گئے پتے محفوظ تھے۔

    فرانسیسی نیلام گھر اوسینٹ کا کہنا ہے کہ یہ پتہ اسی سنار کے خاندان سے حاصل کیا گیا ہے، اور بقیہ پتوں کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ ان کا کیا کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: نپولین کی پسندیدہ ٹوپی نیلام

    نیلام گھر کو امید ہے کہ 19 نومبر کو نیلام کیا جانے والا یہ پتہ ایک سے ڈیڑھ لاکھ یوروز میں نیلام ہوگا۔

    اوسینٹ نیلام گھر کا کہنا ہے کہ ان کے پاس نپولین کی بیگم جوزفین کا ایک سچے موتیوں کا ہار بھی موجود ہے اور اسے بھی وہ جلد نیلام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔