Tag: تاج محل

  • ویڈیو رپورٹ: لکڑی کا پراسرار ’’تاج محل‘‘ اور چڑیلوں کا بسیرا، حقیقت کیا؟

    ویڈیو رپورٹ: لکڑی کا پراسرار ’’تاج محل‘‘ اور چڑیلوں کا بسیرا، حقیقت کیا؟

    پنجاب کے شہر چنیوٹ میں 5 منزلہ لکڑی کی عمارت جس کو خوبصورتی کے باعث تاج محل بھی کہا جاتا ہے پراسرار کہانیاں جڑی ہیں۔

    پنجاب کے تاریخی شہر چنیوٹ جائیں اور وہاں کو لکڑی سے بنا تاج محل نہ دیکھیں تو سمجھیں کچھ نہ دیکھا۔ مغلیہ طرز تعمیر کے نقوش سمیٹے اس تاریخی پانچ منزلہ عمارت کے ساتھ پراسرار کہانیاں جڑی ہوئی ہیں۔

    اس خوبصورت عمارت کو کولکتہ کے کامیاب تاجر شیخ عمر حیات نے اپنے بیٹے گلزار حیات کے لیے 1921 سے 1930 کے درمیان 10 سال کے عرصہ میں تعمیر کرایا اور اس عمارت کا نام گلزار حیات رکھا مگر اپنی خوبصورتی کے باعث یہ تاج محل بھی کہلایا جاتا ہے۔

    چودہ مرلے پر محیط یہ محل تہ خانوں سمیت پانچ منزلوں پر مشتمل تھا۔ اس وقت 4 لاکھ روپے کی مالیت سے تیار اس محل کی انفرادیت اور خاص بات اس میں لکڑی کا کام تھا۔ یہ سارا کام اس زمانے کے مشہور کاری گر استاد الٰہی بخش پرجھا اور رحیم بخش پرجھا نے انجام دیا تھا۔ لکڑی اور کندہ کاری کے کام کے حوالے سے ان کا چرچا برطانیہ تک ہوتا تھا جب کہ محل کی تعمیر میں سفید سنگ مرمر کا بھی استعمال کیا گیا۔

    مرکزی گلی سے محل کے احاطے میں داخل ہوں گے تو آپ کی نظر سامنے کی انتہائی خوب صورت دیواروں پر پڑے گی۔ داخلی دروازے کے ساتھ نصب دو میں سے ایک تختی پر استاد الٰہی بخش پرجھا سمیت ساتھی مستریوں اور کاری گروں کے نام درج ہیں جب کہ دوسری تختی پر ان حضرات کے نام کندہ ہیں جنہوں نے مرمت کے ذریعے اسے تباہی سے بچایا۔ خم دار لکڑی سے بنے دروازوں، کھڑکیوں اور جھروکوں کی دل کشی منفرد ہے۔

    دوسری طرف بالکونی، چھتیوں، ٹیرس اور سیڑھیوں پر لکڑی کے کام نے اسے وہ خوب صورتی بخشی ہے جو شاید ہی کسی اور فنِ تعمیر کو نصیب ہوئی ہو۔ تاریخ کی کتابوں میں لکھا ہے کہ شیخ عمر حیات محل کی 1937 میں تعمیر مکمل ہونے سے دو سال قبل ہی انتقال کر گئے تھے، لیکن تعمیر مکمل ہونے کے بعد تو گویا یہ محل مقبرہ ہی بن گیا۔

    عمارت کی تکمیل کے بعد ورثا نے یہاں سکونت اختیار کی اور عمر حیات کے انتقال کے تین سال بعد ان کی بیوہ فاطمہ بی بی نے اپنے بیٹے گلزار کی دھوم دھام سے شادی کی اور بہو کو بیاہ کر اس تاج محل نما عمارت میں لائیں۔ تاہم اگلی صبح بیٹے کی پراسرار طریقے سے موت ہوگئی۔ گلزار کو اس کی وصیت کے مطابق محل کے اندر ہی دفن کیا گیا۔ کچھ عرصہ بعد فاطمہ بی بی بھی چل بسیں اور اسی محل میں بیٹے کے پہلو میں آسودہ خاک ہوئیں۔

    اس کے بعد ان کے ورثا نے محل کو منحوس تصور کرتے ہوئے ہمیشہ کے لیے چھوڑ دیا۔ ان کے محل چھوڑنے کے بعد چند سال تک اس خاندان کے ملازم یہاں مکین رہے، بعد ازاں اس عمارت کو ایک یتیم خانے میں تبدیل کر دیا گیا۔

    اس سے جڑی پراسرار کہانیوں اور عمارت کی خوبصورتی کے باعث ملک اور بیرون ملک سے لوگوں کی بڑی تعداد یہ محل دیکھنے آتی ہے۔

    کئی ایسے مقامی افراد بھی ہیں جن کا یقین راسخ ہے کہ محل کی خوبصورتی کی وجہ سے اس پر آسیب فدا ہیں اور رات کے وقت یہاں چڑیلیں گھومتی اور ناچتی گاتی ہیں۔ یہی چڑیلیں یہاں کسی کو رہنے اور بسنے نہیں دیتیں۔

    اس وقت یہ عمارت میونسپل کارپوریشن کے زیر استعمال ہے اور یہاں ایک لائبریری قائم کی گئی ہے۔ تاہم دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث اس کی دو بالائی منزلیں گر چکی ہیں۔ حکومت اس عمارت کی تزئین اور آرائش کر کے اس کی تاریخی حیثیت کو برقرار رکھ سکتی ہے۔

    ویڈیو رپورٹ: امیر عمر چمن

    دریں اثنا اے آر وائی نیوز کی رپورٹ پر ایکشن لیتے ہوئے محکمہ آثار قدیمہ نے اس قدیمی ورثے کی حفاظت کے لیے عمارت کی تعمیر اور مرمت کا کام شروع کر دیا ہے۔ اس اقدام کو شہریوں کی جانب سے سراہا جا رہا ہے۔

     

  • تاج محل، لال قلعہ مسلمانوں نے بنایا ہے اسے بھی توڑ دو!

    تاج محل، لال قلعہ مسلمانوں نے بنایا ہے اسے بھی توڑ دو!

    کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سنبھل کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی کا کہنا ہے کہ وہاں پہلے مندر تھا اب مسجد ہے۔ مسجد کے نیچے مندر ہے۔ 2022 میں موہن بھاگوت نے کہا تھا ہر مسجد میں شیو لنگ ڈھونڈنے کا کام نہ کریں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کانگریس صدر نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ 1947 سے قبل کے مذہبی مقامات کو جوں کا توں برقرار رکھنے کے لیے سال 1991 میں قانون پاس کیا گیا تھا۔ یہ لوگ اس کو بھی نہیں مان رہے ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ قانون بھی آپ خود بناتے ہو اور توڑتے بھی آپ ہو۔ تاج محل مسلمانوں نے بنایا ہے اس کو بھی جا کر توڑو۔ لال قلعہ مسلمانوں نے بنایا وہ بھی توڑ دو۔ حیدر آباد میں قلعہ ہے وہ بھی توڑ دو۔ سب کچھ ایسے ہی ختم کردو گے کیا؟

    ملکارجن کھڑگے کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ملک کو توڑنے کا کام کر رہے ہیں۔ یہ لوگ ایسے ہی کرتے رہیں گے تو پھر ایک بار ملک غلامی میں چلا جائے گا۔ ہم سب کو مل کر انصاف کے لئے لڑنا ہوگا۔

    اُنہوں نے کہا کہ میں بھی ہندو ہوں میرا نام ملکارجن ہے۔ میں سیکولر رہنے کی وجہ سے چاہتا ہوں ایک ہو کر چلو۔

    ملکارجن کھڑگے نے طنزاً سوال کیا کہ کیا بالغ رائے دہی مودی نے دی؟ انہوں نے واضح کیا کہ یہ تمام حقوق آئین کی مرہون منت ہیں، جن کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری ہے۔

    آئین کو بچانے کے لیے تمام جماعتوں اور تنظیموں کو متحد ہو کر جدوجہد کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے تحفظ کے بغیر عوام کی شراکت ممکن نہیں۔

    انہوں نے تاریخی حوالوں کے ساتھ بتایا کہ برطانوی دور میں صرف امیر زمینداروں کو ووٹ کا حق حاصل تھا، لیکن پنڈت جواہر لال نہرو اور ڈاکٹر امبیڈکر نے مل کر بالغ رائے دہی کی بنیاد رکھی۔

    اسرائیل نے غزہ کے پناہ گزین کیمپوں پر قیامت ڈھا دی، مزید 100 شہید

    ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ پچھلے 11 سالوں میں بی جے پی نے مسلسل آئین، آئینی اداروں اور جمہوریت کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔ اپوزیشن کی آواز کو دبانے کی کوشش ہوئی۔ میڈیا پر پابندی لگائی گئی۔

  • مالدیپ کے صدر محمد معیزو اور اہلیہ نے بھی تاج محل کے پس منظر میں تصاویر کھنچوائیں

    مالدیپ کے صدر محمد معیزو اور اہلیہ نے بھی تاج محل کے پس منظر میں تصاویر کھنچوائیں

    آگرہ: مالدیپ کے صدر محمد معیزو اور ان کی اہلیہ ساجدہ محمد ان دنوں بھارت کے سرکاری دورے پر ہیں، اس خوب صورت حکمران جوڑے کو بھی تاریخی یادگار تاج محل کی کشش کھینچ کر لائی اور جس کی خوب صورتی اور وقار دیکھ کر وہ حیران رہ گئے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مالدیپ کے صدر محمد معیزو اور ان کی بیگم ساجدہ محمد نے منگل کے دن تاج محل کی سیر کی ہے، صدر معیزو اور ان کی بیگم نے ہر سیاح کی طرح تاج محل کے پس منظر میں تصاویر بھی کھنچوائیں۔

    ہندوستان کے چار روزہ دورے پر موجود صدر معیزو کو 17 ویں صدی کے فنِ تعمیر کی شاہکار عمارت کی تعریف کے لیے الفاظ نہیں ملے، انھوں نے وزیٹرز بک میں لکھا ’’اس مقبرے کی خوب صورتی بیان کرنا مشکل ہے کیوں کہ الفاظ انصاف نہیں کر سکتے۔‘‘

    میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر مالدیپ اور ان کی ٹیم نے تاج محل کی تاریخ میں گہری دل چسپی لی، انھوں نے ٹور گائیڈ راجو سنگھ سے تاج محل کے خوب صورت ڈیزائن اور اس کے باغوں کے بارے میں تفصیلات پوچھیں۔

    صدر معیزو نے یہ سوال بھی کیا کہ تاج محل کے احاطے میں فوارے ابھی تک کیسے چل رہے ہیں، صدر مالدیپ کی آمد کے پیش نظر تاج محل کو صبح 8 تا رات 10 بجے تک عوام کے لیے بند رکھا گیا تھا۔

  • ویڈیو: تاج محل کو ’’پاک‘‘ کرنے کے لیے ہندو انتہا پسند کیا لے کر آیا تھا؟

    ویڈیو: تاج محل کو ’’پاک‘‘ کرنے کے لیے ہندو انتہا پسند کیا لے کر آیا تھا؟

    آگرہ: پولیس نے ایک ایسے ہندو انتہا پسند کو عین موقع پر روکا جو اپنے تئیں تاج محل کو ’’پاک‘‘ کرنے کے لیے گنگا جل اور گائے کا گوبر لے کر آیا تھا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق آگرہ پولیس نے ایک ہندو انتہا پسند کی گنگا جل اور گائے کے گوبر سے تاج محل کو ’’پاک‘‘ کرنے کی کوشش ناکام بنا دی، داخلی دروازے پر سیکیورٹی اہلکاروں نے اسے روک دیا۔

    ہندو انتہا پسند کا مضحکہ خیز دعویٰ تھا کہ وہ تاج محل دراصل ایک ہندو مندر ہے، گائے کا گوبر لانے والے شخص کے روکے جانے کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ہے۔

    سڑک پار کرنے والی لڑکی کے ساتھ ہولناک حادثہ، کمزور دل افراد ویڈیو نہ دیکھیں

    دراصل چند دن قبل ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں ایک سیاح کو تاریخی مقبرے کے احاطے کے اندر پیشاب کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ گنگا جل لے کر آنے والے ہندو کا کہنا تھا کہ اس حرکت سے تاج محل کی بے حرمتی ہوئی ہے اور اسے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔

    یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب کسی نے دعویٰ کیا ہو کہ تاج محل ایک ہندو مندر ہے، مختلف افراد نے اس طرح کے دعوے کیے ہیں، پچھلے ماہ بھی ایک شخص نے تاج محل کے اندر ایک مقبرے پر گنگا جل چھڑکا تھا۔

  • تاج محل کی چھت ٹپکنے لگی

    تاج محل کی چھت ٹپکنے لگی

    آگرہ: موسلادھار بارشوں کے باعث تاج محل کی چھت ٹپکنے لگی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر آگرہ میں تین روز سے جاری مسلسل بارشوں کے باعث تاج محل کی چھت ٹپکنے لگی ہے، جس سے عمارت متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    تاج محل کے چار باغوں میں سے ایک مکمل طور پر ڈوب گیا ہے، بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ مسلسل بارشوں کی وجہ سے دراڑ پڑنے سے تاج محل کی چھت سے پانی رس رہا ہے۔

    ہندوستان کی یادگاروں کی دیکھ بھال کے لیے ذمہ دار سرکاری ایجنسی نے کہا کہ وہ 17 ویں صدی کے اس مقبرے کو پہنچنے والے نقصان کی فوری تحقیقات کر رہی ہے، تاج محل کے متاثرہ گنبد کا ڈرون کیمروں کے ذریعے جائزہ لیا جا رہا ہے، بارش رکتے ہی مقبرے کی فوری مرمت اور باغ سے پانی نکالنے کا کام شروع کر دیا جائے گا۔

    اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر ویڈیوز گردش کرنے لگی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تاج محل کے چار باغات میں سے ایک مکمل طور پر پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے کہا کہ گنبد کے پتھروں میں لکیر کی مانند باریک شگاف ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے رساؤ ہو رہا ہو۔ تاہم صورت حال جو بھی ہو اس کی مرمت کی جائے گی۔

    تاج محل اتر پردیش ریاست کے آگرہ میں واقع ہے، یہ یونیسکو کا عالمی ثقافتی ورثہ ہے، اسے شہنشاہ شاہ جہاں نے اپنی محبوب بیوی ممتاز محل کے لیے مقبرے کے طور پر تعمیر کروایا تھا۔ حکومت سے منظور شدہ ایک ٹورسٹ گائیڈ نے بتایا کہ گنبد سے پانی کا اخراج اس چیمبر تک پہنچ گیا ہے جس میں شاہ جہاں اور اس کی اہلیہ کے مقبرے ہیں۔

  • تاج محل کے گنبد پر کونسا کپڑا لہرا دیا گیا؟

    تاج محل کے گنبد پر کونسا کپڑا لہرا دیا گیا؟

    آگرہ: بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع آگرہ میں موجود تاج محل کی ایک طویل تاریخ ہے، مگر اب انتہاء پسند ہندوؤں نے تاج محل کو بھی اپنے نشانے پر رکھ لیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک خاتون نے آگرہ کے تاج محل کے گنبد پر گنگا جل چڑھایا اور پھر زعفرانی رنگ کا کپڑا لہرا دیا۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ معاملہ سامنے آنے کے بعد موجود سیکورٹی حکام نے فوری کارروائی کرتے ہوئے خاتون کو حراست میں لے لیا اور تحقیقات شروع کردیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون کی شناخت اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کی رکن میرا راٹھوڑ کے طورپر کی گئی ہے۔

    خاتون نے پولیس کے سامنے دعویٰ کیا کہ وہ گنگا جل کر آئی ہے اور اس نے اسے تاج محل پر چڑھایا ہے، خاتون نے تاج محل کے اندر بھگوا رنگ کی چنری بھی لہرائی، اس دوران سیکورٹی حکام کی دوڑیں لگ گئیں۔

    پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، پیر کو تقریباً دوپہر 12 بجے تاج محل میں ایک خاتون کپڑوں میں چھپا کر کوئی کپڑا لے گئی اور اس نے اس بھگوا رنگ کے کپڑے کو تاج محل کے بڑے گنبد کے پاس جا کر لہرایا۔ اس کے بعد وہاں تعینات سی آئی ایس ایف کے جوانوں نے خاتون کو گرفتار کرلیا۔

    واضح رہے کہ بھارت میں ہندو اتہا پسندوں کی جانب سے تاج محل کا نام بدلنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، اس سے قبل بھی یہاں آرتی یا پوجا کرنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔

    تاج محل سے ہندو انتہا پسند افراد مشکوک حرکات کرتے ہوئے گرفتار، ویڈیو دیکھیں

    اس سلسلے میں مقامی سطح پر عدالت میں ایک مقدمہ بھی چل رہا ہے، جس میں پوجا پاٹ کی اجازت مانگی گئی ہے۔ ہندوتوا آئیڈیالوجی والے تاج محل کو اکثر تیجو مہالئے کہتے ہیں۔

  • تاج محل کو خطرہ لاحق ہوگیا

    تاج محل کو خطرہ لاحق ہوگیا

    بھارتی دارالاحکومت میں دریائے جمنا کا بڑھتا ہوا پانی 45 سال میں پہلی بار تاج محل کی دیواروں تک پہنچ گیا۔

    بھارتی میڈیا ’ دی ٹائم آف انڈیا‘ کے مطابق بھارتی دارالاحکومت میں دریائے جمنا پھر بھپر گیا، پانی کی سطح خطرے کے نشان سے بھی اوپر چلی گئی جس سے آگرہ تاج کے پیچھے ایک باغ بھی ڈوب گیا۔

    ٹائم آف انڈیا کے مطابق دریا میں پانی کی سطح 497.9 فٹ تک پہنچ گئی، جو 495 فٹ کے ‘نچلے درجے کے سیلاب’ کو عبور کر گئی، پانی کی سطح بڑھنے سے ملحقہ دسہرہ گھاٹ میں سیلاب آگیا۔

    رپورٹ کے مطابق مقبرے کے بیرونی حصوں میں بھی پانی داخل ہو گیا، ان خدشات کے درمیان رام باغ، مہتاب باغ، زہرہ باغ، کالا گمبد اور چنی کا روضہ جیسی یادگاریں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

    دوسری جانب آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے حکام نے بتایا کہ ان یادگاروں کو اب تک کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے، یہ ہی سیلاب کا پانی تاج محل کے تہہ میں داخل ہوا ہے۔

    ٹائم آف انڈیا کے مطابق اے ایس آئی نے دعویٰ کیا کہ ’ تاج محل کو اس طرح تیار کیا گیا کہ تیز سیلاب کے دوران بھی پانی مرکزی مقبرے میں داخل نہیں ہو سکتا۔

    واضح رہے کہ رپورٹ کے مطابق آخری بار جب یمنا دریا  نے تاج محل کی پچھلی دیوار کو 1978 میں شدید سیلاب کے دوران چھوا تھا۔

  • تاج محل میں 3 دنوں تک مفت داخلہ، وجہ کیا ہے؟

    تاج محل میں 3 دنوں تک مفت داخلہ، وجہ کیا ہے؟

    عرس کمیٹی کے چیئرمین نے کہا ہے کہ تاج محل میں عام عوام کا داخلہ 3 دنوں تک مفت کردیا ہے۔

    بھاتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مغل بادشاہ شاہ جہاں کے 368 ویں عرس کے موقع پر آگرہ کے تاج محل میں 17 سے 19 فروری تک داخلہ مفت رہے گا۔

    اس موقع پر سیاحوں کو شاہ جہاں اور ممتاز کے مقبرے بھی دیکھنے کو ملیں گے جہاں عام دنوں میں لوگوں کو جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔

    عرس کمیٹی کے چیئرمین ابراہیم زیدی نے بتایا کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی شاہجہاں کا عرس 17 فروری سے 19 فروری تک منعقد ہوگا۔

    ان تین دنوں تک سیاحوں اور مزار پر حاضری دینے والوں کے لیے تاج محل میں داخلہ مفت رہے گا۔

  • تاج محل سے ہر سال قیمتی پتھر غائب ہونے کا انکشاف

    تاج محل سے ہر سال قیمتی پتھر غائب ہونے کا انکشاف

    آگرہ: برصغیر کی تاریخی عمارت تاج محل سے ہر سال قیمتی پتھر غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محبت کی علامت تاج محل کی خوب صورتی میں اضافہ کرنے والے قیمتی اور تاریخی پتھر ہر سال غائب ہوتے جا رہے ہیں۔

    تاج محل کی چمک اور خوب صورتی کو برقرار رکھنے کے لیے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے گمشدہ پتھروں کی جگہ نئے قیمتی پتھر نصب کر دیے ہیں۔

    گزشتہ 7 برسوں کے دوران تاج محل میں تقریباً ڈھائی کروڑ روپے خرچ کر کے قیمتی پتھر لگائے گئے ہیں۔

    مغل بادشاہ شاہ جہاں نے محبت کی نشانی کے طور پر تاج محل بنوایا تھا تو اس کے سنگ مرمر کے جسم پر خوب صورتی کے لیے قیمتی پتھر بھی لگوائے تھے، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تاج محل میں موجود قیمتی پتھر اب اکھڑ رہے ہیں۔

    تاج محل کی تاریخ مسخ کرنے کی ایک اور کوشش ناکام

    محکمہ آثار قدیمہ نے بتایا کہ پتھر اکھڑنے کی وجہ سے غائب ہو رہے ہیں اور ان کی جگہ نئے قیمتی پتھر لگائے جا رہے ہیں، اب تک تاج محل کے مرکزی گنبد، شاہجہاں ممتاز کے مقبرے، شاہی دروازے اور تاج محل کے دیگر حصوں سے قیمتی پتھر غائب ہوئے ہیں۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ تمام مؤرخین نے اپنی کتابوں میں تاج محل کی خوب صورتی میں استعمال ہونے والے ان قیمتی پتھروں کا ذکر کیا ہے۔

    آثار قدیمہ کے مطابق نئے کام میں تاج محل میں جو پتھر لگائے گئے ہیں ان میں بغداد کے عتیق، تبت کے فیروزہ، بھارت کے مونگا اور بڑسان کے قیمتی پتھر روبی کا استعمال کیا گیا ہے۔

  • تاج محل کی تاریخ مسخ کرنے کی ایک اور کوشش ناکام

    تاج محل کی تاریخ مسخ کرنے کی ایک اور کوشش ناکام

    نئی دہلی: تاج محل کی تاریخ مسخ کرنے کی ایک اور کوشش ناکام ہو گئی، تاج محل کی تاریخ دوبارہ لکھنے کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ نے بی جے پی کو مایوس کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کی تاج محل کو مسخ کرنے کی ایک اور کوشش ناکام ہو گئی ہے، بھارتی سپریم کورٹ نے تاج محل کی تاریخ دوبارہ لکھنے کی درخواست خارج کر دی۔

    بھارتی سپریم کورٹ نے درخواست ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے کہا تاج محل 400 سالوں سے جہاں ہے، اس کو وہاں ہی رہنے دیں۔

    جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس سی ٹی روی کمار پر مشتمل بینچ نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں تاریخ کو دوبارہ کھولنے کے لیے نہیں بیٹھے ہیں، تاریخ کو جاری رہنے دیا جائے۔

    تاج محل کا راز جاننے کے لیے عدالت جانے والے بی جے پی رکن کے ساتھ کمرہ عدالت میں کیا ہوا؟

    درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ تاریخ کی کتابوں میں تاج محل سے متعلق غلط حقائق درج ہیں، اس لیے تاریخ اور نصاب کی کتابوں سے تاج محل سے متعلق مبینہ غلط تاریخی حقائق کو نکال دینے کا حکم دیا جائے۔

    اردو کو ’زبانوں کا تاج محل‘ کہنے والے گوپی چند نارنگ کا تذکرہ