Tag: تاج محل

  • محبت کی عظیم الشان علامت تاج محل کے صدیوں پرانے مینار ٹوٹ گئے

    محبت کی عظیم الشان علامت تاج محل کے صدیوں پرانے مینار ٹوٹ گئے

    آگرہ: انڈیا کے شہر آگرہ میں تیز بارشوں اور طوفانی ہواؤں سے محبت کی عظیم الشان علامت تاج محل کے چار صدیوں سے کھڑے مینار منہدم ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز آگرہ میں ایک سو تیس کلو میٹر فی گھنٹہ رفتار سے چلنے والی طوفانی ہوا نے انڈیا کی تاریخی عمارت تاج محل کو شدید نقصان پہنچایا۔

    سفید سنگِ مرمر سے بنے تاج محل کو پینتیس سال قبل ثقافتی معاملات کو دیکھنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے عالمی تاریخی ورثہ قرار دیا تھا، تاہم انڈین حکومت کی طرف سے غفلت کے باعث اس کی چمک دمک ختم ہوتی جارہی ہے۔

    شدید طوفان سے تاج محل کے دو داخلی دروازوں پر ایستادہ بارہ فٹ اونچے مینار منہدم ہوئے ہیں، البتہ عمارت کے گرد موجود چار مینار محفوظ رہے۔

    واضح رہے یہ مقبرہ ہندوستان کے مغل بادشاہ شاہ جہاں نے سترہ ویں صدی میں اپنی بیوی ممتاز محل کے لیے بنوایا تھا جسے ایک بادشاہ کی اپنی بیوی کے لیے محبت کی علامت سمجھا جاتا ہے، حالیہ برسوں میں فضائی آلودگی کے باعث اس کا سنگ مرمر اپنی چمک کھوچکا ہے۔

    اترپردیش کے انتہا پسند وزیراعلیٰ نے تاج محل کوسیاحتی گائیڈ سے نکال دیا

    تاج محل دنیا کی مشہور یادگاروں میں سے ایک ہے جسے روزانہ بارہ ہزار سیاح دیکھنے آتے ہیں، ٹوٹنے والے میناروں میں سے ایک شاہی دروازے اور دوسرا جنوبی دروازے پر ایستادہ تھا۔

    واضح رہے یہ تاریخی عمارت ایک عرصے سے انتہاپسند ہندوؤں کے معاندانہ رویوں کا شکار ہے، حال ہی میں مودی سرکار نے اسے سیاحتی گائیڈ سے نکال دیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تاج محل مندر نہیں اسلامی تاریخی عمارت ہے، بھارتی سرکاری حکام

    تاج محل مندر نہیں اسلامی تاریخی عمارت ہے، بھارتی سرکاری حکام

    نئی دہلی: بھارت کے سرکاری محکمے نے تسلیم کیا کہ تاج محل مندر نہیں بلکہ اسلامی تاریخی عمارت ہے جہاں مقبرہ موجود ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق آگرہ کی عدالت میں تاج محل کو مندر قرار دینے کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی جہاں بھارتی محکمہ آثار قدیمہ کے حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ’’تاج محل مندر نہیں بلکہ یہ جگہ مسلمان بادشاہ شہنشاہ شاہ جہاں نے اپنی اہلیہ ممتاز بیگم کی یاد میں تعمیر کی تھی‘‘۔

    محکمہ آثار قدیمہ کے حکام نے عدالت میں اس بات کے شواہد بھی پیش کیے کہ سن 1920 میں تاج محل کی حفاظت کے لیے سرکاری نوٹی فکیشن جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق اس قدیم عمارت کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر عائد ہوگی۔

    عدالت میں سروے حکام بھی پیش ہوئے جنہوں نے دورانِ سماعت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’تاج محل کو مندر قرار دینے سے متعلق درخواستیں اُن لوگوں نے دائر کیں جن کا اسلام سے نہیں بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق ہے‘۔

    سروے حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ’تاج محل کا شمار دنیا کے ساتویں عجوبے میں ہوتا ہے اور اسے مسلمان بادشاہ نے 1904 میں تیار کیا، اس عمارت کو انگریز دور میں تعمیر کیا گیا لہذا عدالت اسے مقبرہ قرار دیتے ہوئے حفاظت کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر عائد کرے کیونکہ یہ عمارت اسلامی ثقافت کی غمازی کرتی ہے‘۔

    عدالت نے محکمہ آثار قدیمہ اور سروے حکام کا مؤقف سننے کے بعد مرکزی حکومت، مرکزی وزارتِ ثقافت، ہوم سیکریٹری سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 11 ستمبر تک ملتوی کردی۔

    پڑھیں: محبت کی نشانی تاج محل آلودگی کے باعث خرابی کا شکار

    سروے حکام نے عدالت میں یہ مؤقف بھی اختیار کیا کہ بھارتی سپریم کورٹ پہلے ہی تاج محل کو اسلامی عمارت قرار دے چکی ہے لہذا اس ضمن میں دائر درخواستوں کو فوری طور پر مسترد کر کے فیصلہ سنایا جائے۔

    واضح رہے بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران مسلم مخالف تقاریر کی تھیں اور ہندوستان سے مسلمانوں کے خاتمے کا عزم بھی کیا تھا یہی وجہ ہے کہ مودی سرکار کے آنے کے بعد سے گائے کے ذبیحہ کرنے پر پابندی اور بابری مسجد سمیت تاج محل کو مندر قرار دینے جیسے حساس معاملات طول پکڑ گئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔