Tag: تارکین وطن

  • اٹلی کے قریب تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے 26 افراد ہلاک، درجنوں لاپتہ

    اٹلی کے قریب تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے 26 افراد ہلاک، درجنوں لاپتہ

    (14 اگست 2025): اٹلی کے جزیرے لیمپیڈوسا کے قریب تقریباً 100 تارکین وطن کو لے جانے والی ایک کشتی الٹ گئی، جس کے نتیجے میں کم از کم 26 افراد ہلاک اور ایک درجن کے قریب لاپتہ ہو گئے۔

    اطالوی کوسٹ گارڈ اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے مطابق بدھ کو اطالوی جزیرے لیمپیڈوسا کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں تقریباً 100 تارکین وطن کو لے جانے والی ایک کشتی الٹ گئی، جس کے نتیجے میں کم از کم 26 افراد ہلاک اور ایک درجن کے قریب لاپتہ ہو گئے۔

    اٹلی میں یو این ایچ سی آر کے ترجمان فلیپو انگارو نے بتایا کہ بچ جانے والے 60 افراد کو لامپیڈوسا کے مرکز میں منتقل کردیا گیا، زندہ بچ جانے والوں کے اکاؤنٹس کے مطابق جب کشتی لیبیا سے روانہ ہوئی تو اس میں 92 سے 97 تارکین وطن سوار تھے۔

    کوسٹ گارڈ نے ایک بیان میں کہا کہ مرنے والوں کی تعداد 26 ہے، لیکن اس تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے، فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ تارکین وطن کب سے سمندر میں تھے۔

    دوسری جانب انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے ترجمان نے بتایا کہ زندہ بچ جانے والوں کا کہنا تھا کہ تقریباً 95 تارکین وطن دو کشتیوں پر لیبیا سے روانہ ہوئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ جب دو کشتیوں میں سے ایک میں پانی بھرنا شروع ہوا تو تمام مسافروں کو دوسری فائبر گلاس سے بنی کشتی میں منتقل کیا گیا جو اوور لوڈنگ کی وجہ سے الٹ گئی۔

  • پہلے ملک بدری پھر اپیل، بھارتی تارکین وطن برطانیہ میں بڑی مشکل میں پھنس گئے

    پہلے ملک بدری پھر اپیل، بھارتی تارکین وطن برطانیہ میں بڑی مشکل میں پھنس گئے

    لندن: برطانیہ میں غیر قانونی بھارتی تارکین وطن اس حوالے سے بڑی مشکل میں پھنس گئے ہیں کہ ان کی اپیلیں سننے کی بجائے انھیں پہلے ملک بدر کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ نے بھارت کے غیر قانونی تارکین وطن کے گرد گھیرا تنگ کر دیا ہے، مجرم قرار دیے گئے بھارتی شہریوں کو فوری ملک بدر کر دیا جائے گا، اور غیر قانونی بھارتی تارکین کی اپیل ملک بدری کے بعد سنی جائے گی۔

    برطانوی پالیسی کے تحت غیر قانونی داخلے یا جرائم پر پہلے ملک بدر کیا جائے گا، اس کے بعد وہ اپنا کیس بیرونِ ملک سے ویڈیو لنک یا دیگر ذرائع سے لڑ سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کی حکومت اپنی متنازعہ ’پہلے ملک بدری، بعد میں اپیل‘ اسکیم کو توسیع دے رہی ہے، تاکہ 23 ممالک کے غیر ملکی مجرموں کو اس اسکیم کے تحت ملک بدر کیا جا سکے، برطانوی حکومتی وزرا کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے جیلوں میں بھیڑ بھاڑ کو کم کرنے اور جرائم اور امیگریشن کے بارے میں عوامی خدشات کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔


    ’مودی ٹرمپ سے ملاقات کریں گے‘: بھارتی میڈیا غیر مصدقہ خبریں پھیلانے لگا


    یہ پروگرام فی الحال 8 ممالک کے شہریوں پر لاگو ہوتا ہے، مزید ممالک شامل ہونے سے اس کا حجم 3 گنا بڑھ جائے گا، اس فہرست میں اب بھارت، بلغاریہ، آسٹریلیا، کینیڈا، انگولا، بوٹسوانا، برونائی، گیانا، انڈونیشیا، کینیا، لٹویا، لبنان، ملائیشیا، یوگنڈا اور زیمبیا بھی شامل ہو رہے ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ملک بدری میں تاخیر کے قانونی نظام کا غلط فائدہ اٹھانے والے مجرموں کو اب اس توسیع کی مدد سے روکا جا سکے گا، جو لوگ انسانی حقوق کو نہیں مانتے، اور جرائم کرتے ہیں ان غیر ملکی شہریوں کو ان کی اپیلوں کی سماعت سے قبل ہی ملک بدر کر دیا جائے گا، اور پھر ویڈیو ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ان کے آبائی ممالک سے ان کی اپیلیں سنی جائیں گی۔

  • لیبیا  میں تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوب گئی، 18 افراد ہلاک ، 50 سے زائد لاپتہ

    لیبیا میں تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوب گئی، 18 افراد ہلاک ، 50 سے زائد لاپتہ

    طبرق : لیبیا کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے 18 تارکین وطن ہلاک ہوگئے جبکہ 50 سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کے مشرقی ساحلی شہر طبرق کے قریب تارکین وطن کی ایک کشتی الٹنے سے کم از کم 18 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جب کہ 50 سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

    بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت نےحادثے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے ایک افسوسناک انسانی المیہ قرار دیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق، حادثہ طبرق شہر کے ساحل کے قریب پیش آیا، جو مصر کی سرحد سے متصل واقع ہے۔ کشتی میں افریقی اور مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 78 افراد سوار تھے، جو بہتر مستقبل کی تلاش میں یورپ جانے کی کوشش کر رہے تھے۔

    واقعے کے بعد ریسکیو ٹیموں نے فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کیں اور اب تک 10 افراد کو زندہ بچایا جا چکا ہے۔

    مزید پڑھیں : لیبیا میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے 4 پاکستانیوں سمیت11 افراد جاں بحق

    بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے تاہم امید کم ہے کہ مزید زندہ افراد مل سکیں گے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ رواں سال یہ حادثہ مہاجرین کی نقل مکانی کے دوران پیش آنے والے سب سے افسوسناک واقعات میں سے ایک ہے۔

    طبرق اور اس کے آس پاس کے علاقے یورپ جانے والے تارکین وطن کے لیے ایک بڑا غیر قانونی راستہ سمجھے جاتے ہیں، جہاں انسانی اسمگلر کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو خطرناک سفر پر روانہ کرتے ہیں۔ بیشتر مہاجرین بہتر روزگار، تحفظ یا پناہ کی تلاش میں یورپی ممالک کا رخ کرتے ہیں، لیکن ان کے لیے یہ سفر جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔

    بین الاقوامی ادارے نے ایک بار پھر عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ محفوظ، قانونی اور انسانی بنیادوں پر ہجرت کے متبادل راستے فراہم کرے، تاکہ لوگوں کو جان کے خطرے میں ڈال کر غیر قانونی راستے اختیار نہ کرنے پڑیں۔

  • ’24 کے بجائے صرف 6 گھنٹے…‘امریکا نے تارکین وطن کے خلاف پالیسی مزید سخت کردی

    ’24 کے بجائے صرف 6 گھنٹے…‘امریکا نے تارکین وطن کے خلاف پالیسی مزید سخت کردی

    واشنگٹن(14 جولائی 2025) امریکی محکمہ برائے امورِ مہاجرین (آئی سی ای)نے تارکین وطن کے لیے اپنی پالیسی مزید سخت کردی ہے۔

    واشنگٹن پوسٹ کی خبر کے مطابق امریکا صرف نوٹس پر مہاجرین کو ملک بدر کر سکتا ہے، اب 24 کے بجائے صرف 6 گھنٹے کے نوٹس پر مہاجرین کو ان کے اپنے ملک کے علاوہ دیگر ممالک کی طرف بھی ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔

    واشنگٹن پوسٹ کی خبر کے مطابق امریکی محکمہ برائے امورِ مہاجرین (آئی سی ای) کے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مہاجرین کو ملک بدر کرنے کے لیے اب معمول کے حالات میں 24 گھنٹے کی بجائے صرف 6گھنٹے کا نوٹس دیا جائے گا۔

    دوسری جانب امیگریشن وکلاء نے خبردار کیا ہے کہ یہ تبدیلی ہزاروں افراد کے لیے خطرے کی گھنٹی ہو سکتی ہے اور اعلامیے میں بیان کردہ طریقہ کار مہاجرین کو ممکنہ خطرناک ملک بدریوں پر قانونی اعتراضات کے لیے مناسب وقت یا قانونی تحفظ فراہم نہیں کرتا۔

    تاہم محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ نئی پالیسی سے کتنے افراد متاثر ہو سکتے ہیں، اگر ہنگامی حالات پیش آئیں تو یہ عمل فوری طور پر اور اس سے بھی مزید کم وقت میں انجام دیا جا سکے گا۔

    https://urdu.arynews.tv/us-government-warns-green-cards-and-visas/

  • میکسیکو سے غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والوں کے حق میں وفاقی کورٹ کا بڑا فیصلہ

    میکسیکو سے غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والوں کے حق میں وفاقی کورٹ کا بڑا فیصلہ

    واشنگٹن: میکسیکو سے امریکا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والوں کے حق میں وفاقی کورٹ کا بڑا فیصلہ آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی فیڈرل کورٹ نے امیگریشن پالیسی کے حوالے سے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے خلاف ایک بڑا فیصلہ جاری کر دیا ہے، وفاقی کورٹ نے میکسیکو سرحد سے غیر قانونی طور پر امریکا داخل ہونے والے تارکین وطن کو پناہ کے لیے درخواستیں دینے کا اہل قرار دے دیا۔

    وفاقی کورٹ کے فیصلے کے مطابق غیر قانونی طور میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے والے افراد سیاسی پناہ کے اہل ہیں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر قانونی داخلے پر پناہ کی درخواست پر پابندی لگائی تھی، جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کر دیا تھا۔

    کیس کی سماعت کرنے والے جج رینڈولف ماس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہ صدر ٹرمپ نے اختیارات سے تجاوز کیا اور امیگریشن قوانین کو نظر انداز کیا، صدر کو آئین کے تحت پناہ کی درخواست روکنے کا اختیار نہیں ہے۔


    امریکا نے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا فیصلہ کرلیا، روس کا خیرمقدم


    جج کا فیصلہ تھا کہ تارکین وطن کیسے آئے، یہ اہم نہیں، پناہ دینا آئینی حق ہے، مقدمے میں جج اور محکمہ انصاف کے وکلا کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، جس پر جج نے محکمہ انصاف سے سوال کیا کہ اگر صدر گولی مارنے کا حکم دیں تو کیا آپ فالو کریں گے؟ محکمہ انصاف نے کہا کہ ایسا حکم آئینی بحران پیدا کر دے گا۔

    جج رینڈولف ماس نے واضح کیا کہ صدر امیگریشن قوانین از خود نہیں بدل سکتے۔ وائٹ ہاؤس کے اسٹیون ملر نے اس فیصلے پر شدید تنقید کی، اور کہا اگر خودمختاری نہ بچی تو مغرب بھی ختم ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ 14 روز میں اس عدالتی فیصلے کو چیلنج کر سکتی ہے۔

  • امریکا میں سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والے لاکھوں تارکین وطن کے لیے بری خبر

    امریکا میں سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والے لاکھوں تارکین وطن کے لیے بری خبر

    واشنگٹن: امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ لاکھوں تارکین وطن کو ڈی پورٹ کرنے کا منصوبہ تیار کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے لاکھوں تارکین وطن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں ممکنہ طور پر رد ہونے والی ہیں۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ خاموشی سے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، اور غیر قانونی طور پر یو ایس میں داخل ہونے والے تمام تارکین وطن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں رد کر دی جائیں گی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ ڈھائی لاکھ کے قریب تارکین وطن ڈی پورٹ کیے جائیں گے، اس وقت امریکا میں 14 لاکھ سے زائد سیاسی پناہ کی درخواستیں دائر ہیں۔



    امریکی امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کو بڑی تعداد میں بے دخل کرنے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، تاہم غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے تارکین وطن کی ملک بدری کا عمل جاری ہے۔

    امیگریشن ڈیپارٹمنٹ نے وضاحت کی ہے کہ جھوٹ اور فراڈ پر مبنی درخواستیں رد کی جا رہی ہیں، اور سیاسی پناہ کی درخواستیں رد ہونے والوں کو فوری طور پر ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے۔

  • برطانیہ میں غیر قانونی تارکین وطن کی ڈنکی کے ذریعے آمد کا سلسلہ جاری

    برطانیہ میں غیر قانونی تارکین وطن کی ڈنکی کے ذریعے آمد کا سلسلہ جاری

    لندن : برطانیہ میں غیرقانونی تارکین وطن کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ روز 11 سو سے زائد افراد ڈنکی کے ذریعے ملک میں داخل ہوئے۔

    اس حوالے سے برطانوی ہوم آفس کے ترجمان نے اپنبے ایک جاری بیان میں بتایا ہے کہ گزشتہ روز1194افراد نے چینل عبور کیا۔

    ترجمان کے مطابق 1194افراد 18 چھوٹی کشتیوں سے آئے جو ایک دن کی سب سے بڑی تعداد ہے، رواں سال اب تک 14811افراد ڈنکی سے چینل عبور کر چکے ہیں۔

    برطانوی ہوم آفس کا کہنا ہے کہ 14811افراد کی ڈنکی سے آمد گزشتہ سال کے مقابلے42فیصد زیادہ ہے، 2024میں37000 افراد نےچھوٹی کشتیوں سے چینل عبور کیا تھا۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ سال 2022 میں 47700 افراد نے چھوٹی کشتیوں سے چینل عبور کیا تھا، سیکرٹری دفاع جان ہیلی نے کہا ہے کہ برطانیہ گزشتہ 5سالوں میں اپنا بارڈر کنٹرول کھوچُکا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں غیر قانونی مہاجرین کی تعداد میں اس وقت اضافہ ہونا شروع ہوا جب لیبر کی حکومت قائم ہوئی۔ غیر قانونی مہاجرین کو یہ یقین تھا کہ لیبر حکومت کی جانب سے نہیں ریلیف دیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یو کے سے ہر ہفتہ 500 کے قریب غیر قانونی مہاجرین کو بے دخل کیا جا رہا ہے، گزشتہ سال تقریباً 26 ہزار غیر قانونی مہاجرین کو ان کے ممالک واپس بھجوایا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : برطانیہ میں غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف کریک ڈاؤن

    غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف امریکہ کی طرح برطانیہ میں بھی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، ہزاروں افراد کو روزانہ کی بنیاد پر حراست میں لیا جارہا ہے۔ غیر قانونی مہاجرین نے گرفتاری سے بچنے کے لیے جدوجہد شروع کردی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ہوم آفس نے ان غیر قانونی مہاجرین کو گرفتار کرنے کے لیے امیگریشن انفورسمنٹ قائم کر دی ہے جس میں تقریباً ایک ہزار افراد کو بھرتی کیا گیا ہے۔ باربر شاپ ورکشاپ ریسٹورنٹ بسوں کے اڈے ٹیکسی اسٹینڈ کے علاوہ دیگر مقامات پر کارروائیاں کی جارہی ہیں۔

  • ’امریکا چھوڑو، 1000 ڈالر لو‘

    ’امریکا چھوڑو، 1000 ڈالر لو‘

    واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے ان تارکین وطن کو 1,000 ڈالر سفری امداد کی پیشکش کی ہے جو امریکا سے رضاکارانہ طور پر خود ہی ڈی پورٹ ہونے کا انتخاب کریں گے۔

    روئٹرز کے مطابق محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے پیر کو کہا کہ تارکین وطن کو یہ پیشکش اس لیے کی گئی ہے کہ اگر انھیں جبری طور پر ملک بدری کے لیے پکڑا جائے گا تو اخراجات بہت زیادہ ہوں گے۔

    ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق رضاکارانہ طور پر روانہ ہونے والے تارکین وطن کے لیے وظیفے اور ممکنہ ہوائی کرائے پر ملک بدری سے کم لاگت آئے گی، کیوں کہ غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاری، حراست میں لیے جانے اور ملک بدر کیے جانے کی اوسط لاگت فی الحال تقریباً 17,000 ڈالر ہے۔

    ڈی ایچ ایس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے 20 جنوری سے اب تک 152,000 افراد کو ملک بدر کیا ہے، جو سابقہ بائیڈن انتظامیہ کے تحت گزشتہ سال فروری سے اپریل تک ملک بدر کیے گئے 195,000 سے کم تعداد ہے۔

    ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے ایک بیان میں کہا ’’اگر آپ یہاں غیر قانونی طور پر موجود ہیں تو، گرفتاری سے بچنے کے لیے امریکا سے خود ہی جلاوطن ہونا بہترین، محفوظ اور سب سے سستا طریقہ ہے۔‘‘

    محکمہ نے پیر کو جاری بیان میں یہ بھی کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن ’سی بی پی ہوم‘ نامی ایپ کے ذریعے حکومت کو یہ بتاتے ہیں کہ وہ اپنے ملک جانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، انھیں ملک بدری کی فہرست سے ہٹا دیا جائے گا، جو اس لیے ترتیب دی گئی ہے تاکہ سیکیورٹی ایجنسیاں انھیں پکڑ کر ڈی پورٹ کر سکیں۔

  • امریکہ سے واپس جانے والے تارکین وطن کو وظیفے کی پیشکش

    امریکہ سے واپس جانے والے تارکین وطن کو وظیفے کی پیشکش

    واشنگٹن : ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ اگر کوئی غیر قانونی تارکین وطن خود سے ملک چھوڑنے پر آمادہ ہوا تو اسے ایک ہزار ڈالر معاوضہ دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ وظیفہ ملک بدر کرنے کے اخراجات سے سستا ہے کیونکہ گرفتاری اور ملک بدری کا اوسط خرچ 17 ہزار ڈالر فی کس ہے۔

    رپورٹ کے مطابق محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے اعلان کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اُن غیر قانونی تارکین وطن کو 1ہزار ڈالر کا نقد وظیفہ اور سفر کے اخراجات فراہم کرے گی جو رضاکارانہ طور پر خود امریکہ چھوڑنے کا فیصلہ کریں گے۔

    اس حوالے سے امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے ایسے تارکین وطن سے کہا ہے کہ اگر آپ یہاں غیرقانونی طور پر موجود ہیں تو گرفتاری سے بچنے کے لیے خود سے اپنے ملک واپس جانا ایک بہترین، محفوظ اور سب سے سستا طریقہ ہے۔‘

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس نئی حکمتِ عملی کے تحت بعض صورتوں میں ہوائی جہاز کا ٹکٹ بھی فراہم کیا جائے گا جو غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کے مقابلے میں کم خرچ ہوگی، کیونکہ کسی غیر قانونی مہاجر کو گرفتار کرنے، حراست میں رکھنے اور جبری طور پر ملک بدر کرنے پر اوسطاً 17ہزار ڈالر اخراجات آتے ہیں۔

    یاد رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی وعدہ کیا تھا کہ وہ امریکا میں مقیم لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کریں گے، لیکن اب تک ان کی انتظامیہ کی ملک بدری کی تعداد ان کے حریف جو بائیڈن کی انتظامیہ کے مقابلے میں کم رہی ہے۔

    ڈی ایچ ایس کے اعداد و شمار کے مطابق 20 جنوری سے اب تک ٹرمپ انتظامیہ نے تقریباً 152,000 افراد کو ملک بدر کیا ہے، جبکہ پچھلے سال فروری تا اپریل کے درمیان بائیڈن انتظامیہ نے 195,000 افراد کو ملک بدر کیا تھا۔

  • لیبیا  میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے  4 پاکستانیوں سمیت11 افراد جاں بحق

    لیبیا میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے 4 پاکستانیوں سمیت11 افراد جاں بحق

    لیبیا کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی کے المناک حادثے میں کم از کم 11 افراد جاں بحق ہوگئے، مرنے والوں میں چار پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی لیبیا میں تارکین وطن کی کشتی الٹ گئی، کشتی میں پاکستانی بھی سوارتھے، حادثہ 12 اور 13 اپریل کی درمیانی شب پیش آیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ ڈوبنے والے چار پاکستانیوں سمیت11 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، کشتی لیبیا سے تارکین وطن کو لیکر یونان جارہی تھی۔

    پاکستانی سفارت خانے کی ایک ٹیم نے معلومات اکٹھی کرنے کے لیے سرتے کا دورہ کیا اور قومی شناختی دستاویزات کا استعمال کرتے ہوئے چار پاکستانیوں کی شناخت کی تصدیق کی۔

    ایف آئی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ جاں بحق پاکستانیوں میں سے 3 کا تعلق منڈی بہاؤالدین اور ایک کا گوجرانوالہ سے ہے۔

    گوجرانوالہ سےتعلق رکھنےوالا زاہد محمود حادثے میں جان سےگیا جبکہ منڈی بہاؤالدین کا سمیرعلی،آصف علی اور سید علی بھی جاں بحق افراد میں شامل ہیں۔

    پاکستانی سفارتخانہ اس واقعے کے بارے میں مزید تفصیلات حاصل کرنے کے لیے مقامی حکام سے رابطے میں ہے۔