Tag: تارکین وطن

  • اٹلی کے وزیراعظم اور فرانسیسی صدر مہاجرین کی خودکار تقسیم پر متفق ہوگئے

    اٹلی کے وزیراعظم اور فرانسیسی صدر مہاجرین کی خودکار تقسیم پر متفق ہوگئے

    پیرس: اٹلی اور فرانس نے ایک نئے نظام پر اتفاق کا عندیہ دیا ہے، جس کے تحت مہاجرین اور تارکین وطن کو یورپی یونین کی مختلف رکن ریاستوں میں تقسیم کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی اور فرانس کے درمیان اس نئے نظام کے حوالے سے اتفاق رائے ایک ایسے موقع پر ہوا ہے، جب یورپی وزرائے داخلہ اگلے ہفتے مالٹا میں ملاقات کرنے والے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکروں اور اطالوی وزیراعظم جوزیپے کونٹے نے کہا کہ یورپی یونین کو ایک نیا نظام متعارف کروانا چاہیے، جس کے تحت یورپی یونین پہنچنے والے تارکین وطن کو خودکار طریقے سے یورپی یونین کی مختلف رکن ریاستوں میں تقسیم کیا جا سکے۔

    اٹلی میں مہاجرین مخالف سابقہ حکومت کے دور میں فرانس اور اٹلی کے درمیان تعلقات میں اس موضوع کی وجہ سے کشیدگی رہی ہے، تاہم اس معاہدے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک اس تناؤ سے باہر نکل آئے ہیں۔

    اٹلی ایک طویل عرصے سے یورپی یونین کی رکن ریاستوں سے مطالبہ کرتا آیا ہے کہ وہ حالیہ کچھ برسوں میں اٹلی پہنچنے والے لاکھوں تارکین وطن کا بوجھ بانٹنے میں روم حکومت کی مدد کریں، تاہم مہاجرین کی تقسیم کے حوالے سے یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے درمیان عدم اتفاق رہا ہے۔

    اٹلی تارکین وطن کو قبول کرنے پر راضی ہوگیا

    کونٹے کے ساتھ روم میں ملاقات کے بعد میکروں نے کہا کہ یورپی یونین نے مہاجرین کے بحران سے متاثرہ ممالک خصوصا اٹلی کے ساتھ یک جہتی ظاہر نہیں کی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھاکہ فرانس ڈبلن معاہدے میں اصلاحات کرتے ہوئے ایک نئے فریم ورک کے لیے تیار ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم مہاجرین کی تقسیم کے ایک خودکار نظام پر متفق ہو سکتے ہیں، جو یورپی یونین کے لیے قابل عمل ہو۔

  • اب تک 37لاکھ غیرقانونی تارکین وطن گرفتارکرلیے ہیں، سعودی وزارت داخلہ

    اب تک 37لاکھ غیرقانونی تارکین وطن گرفتارکرلیے ہیں، سعودی وزارت داخلہ

    ریاض :سعودی وزارت داخلہ نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر قانونی تارکین سے پاک مہم کے تحت اب تک 37 لاکھ سے زائد غیر قانونی تارکین گرفتار ہوئے ہیں۔

    سعودی ایجنسی میں جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا کہ گرفتار شدگان میں سعودی شہری بھی شامل ہیں جو اقامہ و لیبر قوانین کی خلاف ورزی کر نے والوں کی مدد کر رہے تھے۔

    سرکاری اعداد وشمار کے مطابق گرفتار شدگان کی مجموعی تعداد37 لاکھ14 ہزار418 ہے جن میں سے 28 لاکھ 99 ہزار 318 اقامہ قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب تھے۔

    لیبر قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے گرفتار شدگان کی تعداد 5 لاکھ 72 ہزار573 ہے جبکہ دو لاکھ 42 ہزار 527 ایسے افراد گرفتار ہوئے جو ملک کے سرحدوں کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔

    وزارت داخلہ نے کہا کہ غیر قانونی طور پر سعودی عرب میں دراندازی کرنے والے 62 ہزار825 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے 46 فیصد یمنی ،51 فیصد ایتھوپین جبکہ 3 فیصد دیگر ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔

    اسی طرح 2718 ایسے افراد بھی گرفتار ہوئے ہیں جو غیر قانونی طور پر سعودی عرب کی سرحد عبور کرکے باہر جانے کی کوشش کر رہے تھے۔

    اقامہ ولیبر قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پناہ دینے ، ان کے ساتھ تعاون کرنے یا انہیں مختلف سہولتیں فراہم کرنے کے الزام میں4139 افراد گرفتار ہوئے، ان میں سے سعودی شہریوں کی تعداد1543 ہے جنہیں گرفتار کیا گیا ۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گرفتار شدگان میں سے 9 لاکھ 18 ہزار203 غیر ملکیوں کو مملکت سے بیدخل کردیا گیا ہے جبکہ باقی گرفتار شدگان میں سے بعض سزا پوری کر رہے ہیں اور بعض مملکت سے بیدخل کئے جانے کی کارروائی کے منتظر ہیں۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب نے ملک میں مقیم تارکین کو مملکت میں قیام اور کام کو قانون کے دائرے میں لانے کے لئے 6 ماہ کی مہلت دی تھی جس کے ختم ہونے پر”غیر قانونی تارکین سے پاک مہم“ کا آغاز کیا گیا تھا۔

  • جرمنی میں تارکین وطن کے حوالے سے قوانین مزید سخت کیے جائیں گے

    جرمنی میں تارکین وطن کے حوالے سے قوانین مزید سخت کیے جائیں گے

    برلن: جرمنی میں تارکین وطن اور مہاجرین کی ملک بدری کے حوالے سے قوانین مزید سخت کیے جانے کا مکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں ماہ کے آغاز میں جرمن پارلیمان نے مہاجرین سے متعلق سخت ترین قوانین کی منظوری دی تھی جس پر مکمل طور پر عمل درآمد جلد کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں پاس ہونے والے قوانین کے تحت تارکین وطن کی جرمنی میں زندگیاں مزید تنگ کردی جائیں گے جبکہ ملک بدری میں بھی اضافہ ہوگا۔

    نئے قوانین کے تحت پناہ کی درخواست مسترد ہونے پر تارکین وطن کو فرار ہونے سے قبل ہی گرفتار کرلیا جائے گا اور انہیں خصوصی طور پر قائم کی گئی جیل کے ساتھ انہیں عام جیلوں میں بھی قید کیا جاسکتا ہے۔

    حکام نے پناہ کی درخواست مسترد ہونے کی وجہ معلوماتی دستاویزات نہ ہونا بتایا ہے، جبکہ حراست میں لیے گئے تارکین وطن کی رہائی کا فیصلہ بھی صرف عدالت کرسکتی ہے۔

    جرمن پارلیمان میں درخواست مسترد ہونے والے تارکین وطن کی ملک بدری کا قانون منظور

    ایک اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ برس کے اختتام تک جرمنی میں دو لاکھ چالیس ہزار غیر ملکی ایسے تھے جنہیں لازمی طور پر جرمنی سے چلے جانا چاہیے تھا لیکن وہ پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے باوجود ملک میں رہے، لیکن اب ایسے غیر ملکی باشندوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    خیال رہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق پورپ میں مکمل آبادی کا دس فیصد حصہ مہاجرین کا ہے، بہتر روزگار اور خوشگوار زندگی گزارنے کی خواہش لیے اب تک ہزاروں مہاجرین غیرقانونی طور پر یورپ کے دیگر ممالک میں داخلے کے دوران بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • لیبیا: تارکین وطن کی دو کشتیاں حادثے کا شکار، 150 افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ

    لیبیا: تارکین وطن کی دو کشتیاں حادثے کا شکار، 150 افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ

    ٹریپولی: لیبیا کی سمندری حدود میں ایک بار پھر تارکین وطن کی دو کشتیاں ڈوب گئیں جس کے نتیجے میں ڈیڑھ سو افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈوبنے والی دونوں کشتیوں میں تقریباً تین سو تارکین وطن سوار تھے جن میں سے 150 لاپتہ ہیں جبکہ باقیوں کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے 120 کلومیٹر یا 75 میل کے فاصلے پر کھلے سمندر میں پیش آیا، جس پر ریسکیو عملے نے کشتیوں میں سوار نصب افراد کو بچا لیا جبکہ دیگر لاپتہ ہوگئے۔

    اقوام متحدہ نے اتنی زیادہ ہلاکتوں کو بحیرہ روم میں اس سال کا سب سے بڑا المیہ قرار دیا ہے۔ جبکہ ریسکیو کیے گئے تارکین وطن کو لیبیا میں قائم ایک حراستی کیمپ میں رکھا گیا ہے۔

    بحیرہ روم، مہاجرین کی کشتیاں الٹ گئیں، 250 افراد جاں بحق

    یورپ جانے کی خواہش لیے ہر سال سینکڑوں تارکین وطن اسی طرح سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوجاتے ہیں، حال ہی میں ترکی کے مغربی ساحل کے قریب تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 13 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں یورپ جانے کی خواہش لیے مہاجرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے 16 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے تھے۔

    قبل ازیں 2015 میں غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں سترہ سو سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اسی سال ہی اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے ایک بڑا ریسکیو آپریشن کر کے ہزاروں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔

  • امریکا میں تارکین وطن سے متعلق مزید سخت قوانین لانے کی تیاری

    امریکا میں تارکین وطن سے متعلق مزید سخت قوانین لانے کی تیاری

    واشنگٹن: امریکا نے تارکین وطن کی فوری طور پر بے دخلی کے لیے نئے اور سخت قوانین لانے کی تیاری کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے نئے قانون کے تحت بے دخلی پر تارکین وطن کو امیگریشن عدالتوں سے بھی رجوع کرنے کا اختیار نہیں ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نئے قوانین کے تحت کاغذات نہ رکھنے والے ایسے تارکین وطن جو امریکا میں اپنی مسلسل 2 سال سے موجودگی کو ثابت کرنے میں ناکام ہوں گے انہیں فوری طور پر بے دخل کیا جاسکتا ہے۔

    امریکی حکومت کی جانب سے تارکین وطن کے لیے نئی پالیسی کا اعلان جلد متوقع ہے جو فوری طور پر ملک بھر میں نافذ العمل ہوگی۔

    امریکا کے قائم مقام مشیر برائے قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ پالیسی میں تبدیلی بارڈر پر کچھ بوجھ اور گنجائش کے مسئلے کو کم کرنے میں مدد دے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ تارکین وطن کے حالیہ بحران پر یہ ایک ضروری جوابی اقدام تھا، نئے قوانین بڑی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کے تعاقب میں مدد دیں گے۔

    ٹرمپ کی تارکین وطن مخالف پالیسی، میکسیکو کے پناہ گزین باپ بیٹی کی لاش نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سے قبل بارڈر پر 100 میل کےاندر لوگوں کو پکڑا گیا اور امریکا میں کم از کم 2 ہفتے گزارنے والوں کو ڈی پورٹ کیا جاسکتا تھا۔

    پہلے ملک میں 2 ہفتے سے زائد گزارنے والے تارکین وطن کو قانونی معاونت کے لیے عدالتوں تک رسائی حاصل ہوتی تھی لیکن نئے قوانین کے تحت تارکین وطن ملک میں جہاں کہیں بھی ہیں اور انہیں جہاں پکڑا گیا، بلا کسی قانونی معاونت کے بے دخل کیا جاسکتا ہے۔ امریکی سول لبرٹیز یونین نے حکومتی پالیسی کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

  • جرمنی میں دہشت گردی کا منصوبہ ناکام، دو افراد گرفتار

    جرمنی میں دہشت گردی کا منصوبہ ناکام، دو افراد گرفتار

    برلن: جرمن پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بنادیا، اس دوران دو افراد کو حراست میں لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے دو شہروں ڈیورن اور کولون میں پولیس نے یہ اہم کارروائیاں کیں، گرفتار ملزمان پر دہشت گردی کا منصوبہ بنانے کا الزام ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی پولیس کی جانب سے خفیہ اطلاعات پر چھاپے مارے گئے، تاہم پولیس نے تحقیقات میں اضافہ کردیا ہے۔

    سیکیورٹی حکام کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیاگیا، البتہ مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار ملزمان تارکین وطن ہیں۔

    اس سے قبل بھی جرمنی میں مہاجرین کے خلاف سخت کارروائیاں کی جاتی رہی ہیں، حکام برلن میں بڑھتے ہوئے جرائم کے ذمے دار تارکین وطن کو ٹھہراتے ہیں۔

    جرمنی میں نسل پرستوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے، دریں اثنا مسلمانوں اور تارکین وطن کے خلاف شہری اپنی بھڑاس نکال رہے ہوتے ہیں، حال ہی میں نسل پرست شہری نے تارکین وطن کو کار تلے روند دیا تھا، تیز رفتار کار کی زد میں آکر 4 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    جرمنی: نسل پرست شہری نے تارکین وطن پر گاڑی چڑھا دی، 4 افراد زخمی

    خیال رہے کہ جرمنی میں افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل جاری ہے، گذشتہ سال دسمبر میں ایسے مزید 14 افغان مہاجرین کو ملک بدر کر دیا گیا تھا جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی گئی تھیں۔

  • ٹرمپ کی تارکین وطن مخالف پالیسی، میکسیکو کے پناہ گزین باپ بیٹی کی لاش نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا

    ٹرمپ کی تارکین وطن مخالف پالیسی، میکسیکو کے پناہ گزین باپ بیٹی کی لاش نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا

    میکسیکو سٹی: ٹرمپ کی تارکین وطن مخالف پالیسی کے سبب میکسیکو کے پناہ گزین باپ بیٹی موت کی وادی میں چلے گئے، جس کی تصویر نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اچھے مستقبل کے خواب سجائے غیرقانونی طور پر امریکا جانے والا خاندان دریامیں ڈوب گیا، 24 سالہ باپ اور کم سن بیٹی کی ایک دوسرے سے لپٹی لاش کی تصویرنے سب کے دل دہلا دئیے۔

    میکسیکو کے دریا کے ساحل پر پناہ گزین باپ بیٹی کی لاش ملی، دو سالہ کم سن بیٹی اپنے باپ کی ٹی شرٹ کے اندر منہ چھپائے پیٹھ پر سوار تھی اور باپ کے گلے میں اپنے ہاتھوں کا ہالہ بنائے ہوئے تھی۔

    باپ نے بیٹی کو بچانے کے لیے اپنی ٹی شرٹ کے اندر چھپا لیا تھا تاکہ بیٹی پانی کے تھپیڑوں سے محفوظ رہے اور بیٹی بھی اپنی آخری سانسوں تک باپ کی پیٹھ پر سوار رہی اور اسی حالت میں دونوں کے دریا میں بہہ جانے سے موت واقع ہوگئی۔

    خوش قسمتی سے بچی کی 21 سالہ ماں کو دریا میں ایک اونچی چٹان میسر آگئی جس پر اس نے پناہ لے کر اپنی جان بچائی تاہم باپ بیٹی زندگی کی بازی ہار گئے اسی دریا سے دو مزید کم سن بچوں کی لاشیں ملی ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی سخت پالیسیوں کے باعث میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے اپنا مستقبل سنوارنے کے متلاشی تارکین وطن محافظوں کے ہاتھوں گرفتار ہوجاتے ہیں یا پھر سمندر کی بے رحم لہروں کی نذر ہوجاتے ہیں اور ایسے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

  • ترکی: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، 13 افراد ہلاک

    ترکی: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، 13 افراد ہلاک

    انقرہ: ترکی کے مغربی ساحل کے قریب تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی جس کے باعث 13 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کشتی ڈوبنے کا واقعہ ترکی کے مغربی ساحل کے قریب پیش آیا، جبکہ ترک کوسٹ گارڈ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے کئی مہاجرین کو باحفاظت بچا لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پیش آنے والے اس واقعے کے بعد 31 افراد کو بچا لیا گیا، جبکہ کشتی میں عورتوں سمیت بچے بھی سوار تھے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ بودرم کے علاقے میں ڈوبنے والی اس کشتی کے مسافروں کی تلاش کا عمل جاری ہے اور اب تک دو افراد کی لاشیں سمندر سے نکالی جا چکی ہیں۔

    اس سے قبل بھی کشتی غرقابی کے واقعات پیش آچکے ہیں، یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن ترکی سے بذریعہ کشتی غیر قانونی طور پر یونانی جزائر تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    خیال رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں یورپ جانے کی خواہش لیے مہاجرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے 16 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے تھے۔

    قبل ازیں 2015 میں غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں سترہ سو سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اسی سال ہی اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے ایک بڑا ریسکیو آپریشن کر کے ہزاروں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔

  • سعودی عرب میں پہلی بار تارکین وطن کو مستقل رہائش کی اجازت

    سعودی عرب میں پہلی بار تارکین وطن کو مستقل رہائش کی اجازت

    ریاض: سعودی عرب کی حکومت نے پہلی بار غیر ملکیوں سے متعلق ایک ایسی نئی اسکیم کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت مخصوص شرائط پوری کرنے پر تارکین وطن کو خلیج کی اس قدامت پسند عرب بادشاہت میں مستقل رہائش کا حق دیا جا سکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اب تک سعودی عرب نے اپنی سرکاری پالیسیوں کے تحت وہاں رہنے والے تارکین وطن کو مستقل رہائش کا حق دینے میں بہت ہی ہچکچاہٹ سے کام لیا ہے اور اس سلسلے میں آج تک کوئی باقاعدہ قوانین بھی متعارف نہیں کرائے گئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ اس عرب بادشاہت میں رہنے والے تمام غیر ملکی کارکن ہمیشہ انہیں سپانسر کرنے والے مقامی شہریوں پر انحصار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، جو عرف عام میں کفیل کہلاتے ہیں اور اپنے ’زیر کفالت‘ تارکین وطن کے جملہ قانونی معاملات کے ذمے دار بھی ہوتے ہیں۔

    تاہم اب ریاض حکومت نے ایک ایسی پالیسی کی منطوری دے دی ہے، جس کے نتیجے میں تارکین وطن کو اس ملک میں مستقل رہائش کا حق مل سکے گا، وہ جائیدادیں بھی خرید سکیں گے اور کسی مقامی سپانسر کے بغیر اس ملک میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مستقل بنیادوں پر رہائش بھی اختیار کر سکیں گے۔

    اس فیصلے کی سعودی کابینہ کی طرف سے منظوری کے بعد اس کا اعلان گزشتہ روزکیا گیا۔ اس کا ایک مقصد سعودی عرب کو طویل المدتی بنیادوں پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے زیادہ پرکشش بنانا بھی ہے، خاص طور پر اس تناظر میں کہ ریاض حکومت کی کوشش ہے کہ وہ تیل کی برآمد پر اپنا بہت زیادہ اقتصادی اور مالیاتی انحصار کم کرتے ہوئے اندرون ملک سرمایہ کاری اور سرمائے کی گردش میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کر سکے۔

    سعودی عرب میں بھارتی شہریوں کے بعد غیر ملکیوں میں دوسری سب سے بڑی قومیت پاکستانی شہریوں کی ہے، جن کی موجودہ تعداد کا تخمینہ 1.3 ملین سے زائد لگایا جاتا ہے۔

    سعودی عرب میں نیا قانون منظور، تارکین وطن رشتے داروں کو عمرہ ویزا پر بلاسکیں گے

    مجموعی طور پر سعودی عرب سمیت خلیج کی عرب ریاستوں میں کام کرنے والے پاکستانی تارکین وطن یا مہمان کارکنوں کی تعداد کئی ملین بنتی ہے۔اندازہ ہے کہ سعودی عرب میں اس وقت مقیم 12.5 ملین سے زائد تارکین وطن میں سے بہت سے اس نئے حکومتی منصوبے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے لیے مستقل رہائش کا حق حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

  • یورپی عدالت نے تارکین وطن کے حوالے سے اہم اعلان کردیا

    یورپی عدالت نے تارکین وطن کے حوالے سے اہم اعلان کردیا

    برسلز: یورپی عدالت نے سنگین جرائم میں ملوث مہاجرین کو ملک بدر نہ کرنے کا اعلان کردیا، جرمنی اپنے ملک میں بڑھتے ہوئے جرائم کا ذمہ دار تارکین وطن کو قرار دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی عدالت انصاف نے ملک بدری کے حوالے سے اہم فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سنگین جرائم میں ملوث تارکین وطن کو بھی مخصوص حالات میں ملک بدر نہیں کیا جاسکے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپی قوانین کی رو سے کسی شخص کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کیے جانے کا جنیوا کنونشن کے تحت پناہ کے حق اور یورپی یونین کے بنیادی قوانین سے تعلق نہیں بنتا۔

    ملک بدری کے حوالے سے کیس کی سماعت کے موقع پر ججز نے ریمارکس دیئے کہ یورپی قوانین کی رو سے کسی شخص کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کیے جانے کا جنیوا کنونشن کے تحت پناہ کے حق اور یورپی یونین کے بنیادی قوانین سے تعلق نہیں بنتا۔

    اس سلسلے میں تین تارک وطن نے یورپی عدالت انصاف سے رجوع کیا تھا۔ بیلجیم اور چیک ریپبلک نے سنگین جرائم میں ملوث ہونے کی وجہ سے ان تینوں کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔

    خیال رہے کہ جرمنی میں حالیہ دنوں میں جرائم میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، انتظامیہ نے اس کا ذمہ دار تارکین وطن کو قراد دیا ہے، جرائم پیشہ افراد کا تعلق افغانستان یا پر شام سے بتایا جاتا ہے۔

    جرمنی: افغان مہاجرین کی ملک بدری جاری، مزید 14 افغان ملک بدر

    گذشتہ سال جرمنی نے درجنوں افغان شہریوں کو جرائم میں ملوث ہونے کے شبہے میں ملک بدر کیا تھا۔