Tag: تارکین وطن

  • جرمنی میں تارکین وطن کی آمد کے لیے نئے نرم قوانین، بارہ لاکھ کارکن درکار

    جرمنی میں تارکین وطن کی آمد کے لیے نئے نرم قوانین، بارہ لاکھ کارکن درکار

    برلن : رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ماہر کارکنوں کی ضروریات پوری کرنے کے لئے جرمنی کو تارکین وطن پر ہی انحصارکرنا ہوگا جس کے لیے حکومت نے مہاجرین کے لیے قوانین میں مزید نرمی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کو کم از کم بھی مزید بارہ لاکھ ماہر کارکنوں کی ضرورت ہے۔ جرمن معیشت کو اس وقت کم از کم بھی مزید 1.2 ملین ماہر کارکنوں کی ضرورت ہے اور اس کے لیے تارکین وطن پر ہی انحصار کرنا ہو گا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس طرح کے حالات کی ایک مثال جرمنی کے مشرقی صوبے تھیورنگیا کا چھوٹا سا شہر زوہل ہے، جو وفاقی صوبے ہیسے کے سرحد کے قریب واقع ہے۔

    قریب تین عشرے قبل دیوار برلن کے گرائے جانے کے بعد سے اب تک اس شہر کے ایک تہائی باسی وہاں سے رخصت ہو چکے ہیں۔ اب وہاں صرف 35 ہزار افراد رہتے ہیں، جن کی اکثریت بزرگ شہریوں پر مشتمل ہے۔

    میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زوہل میں اس وقت عام شہریوں کی اوسط عمر 50 سال سے زائد بنتی ہے اور یوں یہ شہر جرمنی کا، اگر کہا جا سکے، تو اپنی آبادی کی وجہ سے سب سے بوڑھا شہر ہے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں ایسے غیر ملکیوں کی تعداد تقریبا 11 ملین ہے، جو جرمن شہری تو نہیں ہیں لیکن یہاں قانونی طور پر رہتے ہوئے کام کرتے ہیں۔ ان میں سے ہر سال 10 ہزار سے زائد غیر ملکی جرمن شہریت بھی حاصل کر لیتے ہیں۔

    ان اعداد و شمار کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ جرمن ریاست خود کو ماضی میں عام طور پر کوئی ایسا ملک نہیں سمجھتی تھی، جہاں روایتی طور پر بڑی تعداد میں تارکین وطن آ کر آباد ہوتے ہوں، لیکن آج کے جرمنی کا نیا سچ یہ ہے کہ یہ ملک، جو یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، واقعی ایک امیگریشن سوسائٹی بن چکا ہے۔

    جرمنی نے اپنے ہاں ماہر کارکنوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے جو نئی قانونی ترامیم کی ہیں، انہیں بہت سے ماہرین ملکی امیگریشن قوانین میں تاریخی حد تک نرمی کا نام دے رہے ہیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ قوانین میں ترامیم کے بعد جو کوئی بھی تعلیم یافتہ ہو اور مناسب پیشہ ورانہ اہلیت رکھتا ہو، اور جرمن زبان بول سکتا ہو، وہ روزگار کے کسی معاہدے کے بغیر بھی جرمنی آ سکتا ہے اور یہاں آ کر اپنے لیے روزگار تلاش کر سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پہلے یہ قانون صرف یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہنر مند کارکنوں پر ہی لاگو ہوتا تھا۔ اب لیکن یہ شرط ختم کر دی گئی ہے۔

  • غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش ناکام، کشتی ڈوبنے سے 7 تارکین وطن ہلاک

    غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش ناکام، کشتی ڈوبنے سے 7 تارکین وطن ہلاک

    انقرہ: غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی ایک اور کوشش ناکام ہوگئی، بحیرہ اینجیئن میں کشتی کی غرقابی سے 7 تارکین وطن ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق بہتر مستقبل اور ترقی کی خواہش لیے ہر سال ہزاروں کی تعداد میں تارکین وطن غیرقانونی طور پر پسماندہ ممالک سے یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں، جس کے باعث سینکڑوں تاریکن وطن کشتی ڈوبنے یا پھر بارڈر سیکیورٹی اہلکاروں کی گولیوں کا نشانہ بن جاتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بحیرہ ایجیئن میں سات تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے، ڈوبنے والوں میں سے دو خواتین تھیں اور پانچ بچے شامل ہیں۔

    ترک کوسٹ گارڈز کی جانب سے بروقت کارروائی کے نتیجے میں پانچ تارکین وطن کو بچا لیا گیا تاہم ان کی حالت غیر ہے، مقامی اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

    ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ کشتی ڈوبنے کا واقعہ شمال مغربی ترکی کے ساحلی قصبے ایوالیک کے قریب پیش آیا، کشتی پر کُل سترہ افراد سوار تھے، باقی چار مہاجرین اور انسانوں کے ایک اسمگلر کی تلاش جاری ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی ایک اور کوشش جان لیوا ثابت ہوئی تھی، لیبیا کے ساحل پر کشتی ڈوبنے سے درجنوں تارکین وطن ہلاک ہوگئے تھے۔

    لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    قبل ازیں 2015 میں غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں سترہ سو سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اسی سال ہی اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے ایک بڑا ریسکیو آپریشن کر کے ہزاروں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔

  • تارکین وطن کو قانونی طریقے سے جرمنی لانے کی حکومتی پالیسی کا اعلان

    تارکین وطن کو قانونی طریقے سے جرمنی لانے کی حکومتی پالیسی کا اعلان

    برلن: جرمن وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کو قانونی طریقے سے جرمنی لانے کا مقصد انسانی اسمگلروں کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مہاجرین کے حوالے سے جرمنی نے ایسی پالیسی اختیار کی ہے، جس کے تحت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر قانونی طریقے سے تارکین وطن کو ملک میں لا کر آباد کیا جا رہا ہے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق جرمن حکومت کے ایک ترجمان نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران جرمنی میں کوٹہ سسٹم آباد کاری کے تحت لائے گئے مہاجرین کی تعداد میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ جرمنی لائے گئے ان مہاجرین کو ری سیٹلمنٹ مہاجرین کا درجہ دیا جاتا ہے۔جرمن حکومت کے اس پروگرام کے تحت بحران زدہ علاقوں سے تحفظ کے حقدار افراد کو براہ راست جرمنی لا کر آباد کیا جاتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ایسے پروگرام برلن حکومت کی پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

    ترجمان نے بتایا کہ جرمنی نے یورپی کمیشن کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر آباد کاری کے مطالبے کا خیرمقدم کرتے ہوئے دو برسوں میں دس ہزار دو سو مہاجرین کو قانونی طریقے سے جرمنی لانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    جرمن وزارت داخلہ کے ترجمان اسٹیو آلٹر کے مطابق اس کا مقصد انسانی اسمگلروں کی حوصلہ شکنی کرنا ہے تاکہ غیرقانونی تارکین وطن کی آمد میں کمی لائی جا سکے۔

  • تارکین وطن کی فلاح و بہبود ہمارا ترجیحی ایجنڈا ہے: شاہ محمود قریشی

    تارکین وطن کی فلاح و بہبود ہمارا ترجیحی ایجنڈا ہے: شاہ محمود قریشی

    ٹوکیو: وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی فلاح وبہبود ہمارا  ترجیحی ایجنڈا ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے ٹوکیو میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی تارکین وطن ملک کی تعمیر وترقی میں کردار ادا کر  رہے ہیں.

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تارکین وطن پاکستان کی نمائندگی بھی کر رہے ہیں، پاکستان اقتصادی ترقی اور خود انحصاری کے ایجنڈے پرعمل پیرا ہے.

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمارامقصد اقتصادی سرگرمیوں کوبڑھانا ہے، ہمارامقصدملک میں روزگارکےبہترمواقع پیداکرناہے، تارکین وطن کی فلاح وبہبودہماراترجیحی ایجنڈ اہے.

    مزید پڑھیں: موجودہ حکومت ہمسایوں سے پُرامن تعلقات کے لیے کوشاں ہے، شاہ محمود قریشی

    جاپان میں موجود وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ اقتصادی اورمعاشی لحاظ سےمستحکم پاکستان ہماری منزل ہے.

    خیال رہے کہ روانگی سے قبل وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ  دورہ جاپان سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جاپان کے بعد چین کا اہم دورہ کریں گے۔

  • جرمن پارلیمان میں درخواست مسترد ہونے والے تارکین وطن کی ملک بدری کا قانون منظور

    جرمن پارلیمان میں درخواست مسترد ہونے والے تارکین وطن کی ملک بدری کا قانون منظور

    برلن : جرمنی کی وزارت داخلہ نے درخواست مسترد ہونے والے پناہ گزینوں کی ملک بدری کےلیے نئے قوانین پر کابینہ کی منظوری لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ و براعظم افریقہ سے غیر قانونی طور پر ہجرت کرکے دیگر یورپی ممالک سمیت جرمنی پہچنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے درخواست مسترد ہونے والے تارکین وطن کو ملک سے بےدخل کرنے کا قانون منظور کرالیا ہے، نئے قوانین کا مقصد جرمنی سے غیر قانونی مہاجرین کی بے دخلی کو یقینی بنانا ہے، جرمنی میں جمع کرائی گئی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بدھ 17 اپریل کی شام وزیر داخلہ نے ’منظم وطن واپسی کا قانون‘ وفاقی کابینہ میں پیش کیا تھا جس پر مخلوط حکومت کی تمام جماعتوں نے اسے اکثریت رائے منظور کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن وزیر داخلہ کی جانب سے نئے قانون کے مسودے کو ایوان بالا میں پیش کیا جائے گا، امید ہے کہ نیا قانون موسم گرما سے قبل منظور ہوجائے۔

    مزید پڑھیں : غیرقانونی طور پر جرمنی میں داخلے کی کوشش، 2018 میں 38 ہزار مہاجرین کی گرفتاریاں

    یاد رہے کہ جرمنی کی وفاقی پولیس نے 2018 میں غیرقانونی طور پر جرمنی کے حدود میں داخلے کی کوشش کرنے پر 38 ہزار مہاجرین کو گرفتار کیا۔

    خیال رہے کہ بہتر روزگار اور خوشحال زندگی گزارنے کا خواب لیے ہزاروں مہاجرین غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں، کبھی کبھی ان کا یہ خواب موت نگل لیتی ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق پورپ میں مکمل آبادی کا دس فیصد حصہ مہاجرین کا ہے، بہتر روزگار اور خوشگوار زندگی گزارنے کی خواہش لیے اب تک ہزاروں مہاجرین غیرقانونی طور پر یورپ کے دیگر ممالک میں داخلے کے دوران بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • شینگن زون میں سرحدی نگرانی ختم کی جائے: یورپی کمشنر کا مطالبہ

    شینگن زون میں سرحدی نگرانی ختم کی جائے: یورپی کمشنر کا مطالبہ

    برسلز: یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمترس اوراموپولوس نے مطالبہ کیا ہے کہ شینگن زون میں سرحدی نگرانی ختم کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق شینگن زون میں چھبیس یورپی ممالک شامل ہیں، کسی ایک ملک کا ویزا حاصل کرنے والا شخص سرحدوں پر کسی قسم کی چیکنگ کے بغیر ان تمام ممالک میں گھوم پھر سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمترس اوراموپولوس نے جرمنی اور دیگر چار یورپی ریاستوں سے شینگن زون کے اندر سرحدوں پر نگرانی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شینگن زون کے نگران کمشنر کے طور پر وہ اس کے حق میں نہیں ہیں کہ سرحدوں پر سفری دستاویزات کی جانچ پڑتال کے عمل میں توسیع کی جائے۔

    جرمنی، آسٹریا، ڈنمارک، ناروے اور فرانس نے غیری قانونی ہجرت کو روکنے کے لیے سرحدوں پر نگرانی شروع کی تھی۔واشنگٹن میں ایک اجلاس کے موقع پر اوراموپولوس نے مزید کہا کہ تاہم اب اس نگرانی کی کوئی وجہ دکھائی نہیں دیتی۔

    ہرسال لاکھوں کی تعداد میں تارکین وطن بہتر مستقبل کی خواہش لیے غیر قانونی طور پر یورپ کا رخ کرتے ہیں، جس کے باعث یورپی حکام نے سخت حکمت عملی بھی تیار کی۔

    لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    دریں اثنا متعدد بار تارکین وطن غیر قانونی طور پر یورپ داخلے کا خواب لیے دوران سفر ہی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، حال ہی میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے درجنوں مہاجرین مارے گئے تھے۔

  • تارکین وطن سے متعلق یورپی پالیسی، 262 سماجی اداروں کی شدید تنقید

    تارکین وطن سے متعلق یورپی پالیسی، 262 سماجی اداروں کی شدید تنقید

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے نام لکھے گئے خط میں 262 سماجی اداروں نے تارکین وطن سے متعلق نئی یورپی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت 262 تنظیموں کی جانب سے لکھے گئے اس خط میں جرمن چانسلر مرکل سے یورپی پالیسی تبدیل کرنے میں کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    سماجی اداروں کے مطابق موجودہ یورپی پالیسی میں بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے تارکین وطن کے معاملے سے توجہ ہٹا کر یورپ کے گرد دیواریں کھڑی کرنے پر زور دیا گیا۔

    اقوام متحدہ کے اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ برس کے دوران 2300 مہاجرین بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوئے تھے۔

    مزید پڑھیں: غیر قانونی تارکین وطن سے جرمنی تنہا نہیں لڑ سکتا، انجیلا مرکل

    واضح رہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ غیرقانونی تارکین وطن کی تعداد کو کم کرنے کی ضرورت ہے، اس بحران سے جرمنی تنہا نہیں نمٹ سکتا ہے۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ 2015 میں مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے جرمنی تقسیم ہوا تاہم اب ایسا دوبارہ نہیں ہوگا۔

    انجیلا مرکل نے کہا تھا کہ مخصوص وقت میں ایک ملین مہاجرین کو جرمنی آنے کی اجازت دینا ایک غیر معمولی استثنیٰ تھا لیکن اب ایسا دوبارہ نہیں کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ جرمنی مستقبل میں بھی سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو قبول کرے گا لیکن ساتھ ہی ایسے تارکین وطن کی ملک بدری کا سلسلہ تیز کیا جائے گا جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں۔

  • تارکین وطن کا مسئلہ، امریکی صدر کی میکسیکو کو دھمکی

    تارکین وطن کا مسئلہ، امریکی صدر کی میکسیکو کو دھمکی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو کو دھمکی دی ہے کہ اگر تارکین وطن کو روکا نہ گیا تو سرحدی علاقہ بند کردیا جائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق فلوریڈا کی ساحلی پٹی پر میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ میں کوئی گیم نہیں کھیل رہا ہوں، حقیقت پر مبنی بات کررہا ہوں۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر میکسیکو نے تارکین وطن کے قافلے کو امریکا داخلے سے نہیں روکا تو وہ طویل عرصے کے لیے ناصرف سرحدی علاقہ بند کریں گے بلکہ تجارتی لین دین بھی منطقع کرلیں گے۔

    اقتدار میں آنے کہ بعد سے ہی ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وسطی اور لاطینی امریکی باشندے میکسیکو کی سرحد کے ذریعے امریکا میں داخل ہوکر سیاسی پناہ حاصل کرتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھاکہ تارکین وطن سے مقامی افراد کے روزگار کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے اور جرائم کی وار داتیں بھی بڑھ جاتی ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کردیا ہے کہ میکسیکو کی سرحد پر ہرصورت دیوار تعمیر کی جائے گی، دیوار کی فنڈنگ کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔

    ٹرمپ کے اس فیصلے کے خلاف امریکا کی مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوچکے ہیں، تاہم امریکی صدر اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنا نہیں چاہتے۔

    میکسیکوکی سرحد پرہرصورت دیوارتعمیرکی جائے گی‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیوار کی تعمیر کے لیے 5.7 بلین ڈالرز منظور کرنے کا مطالبہ کررکھا ہے تاہم کانگریس میں ڈیموکریٹس دیوار کی فنڈنگ کی منظوری سے مسلسل انکاری ہیں، ڈیل میں کیا بات طے پائی اس سے متعلق مکمل تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

  • سعودی عرب میں نیا قانون منظور، تارکین وطن رشتے داروں کو عمرہ ویزا پر بلاسکیں گے

    سعودی عرب میں نیا قانون منظور، تارکین وطن رشتے داروں کو عمرہ ویزا پر بلاسکیں گے

    ریاض: سعودی عرب نے مملکت میں مقیم شہری اور تارکین وطن کو خوشخبری سنادی جس کے مطابق غیرملکی شہری اپنے رشتے داروں کو عمرہ ویزا پر بلاسکیں گے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی حکام نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے شہری اور ملک میں مقیم تارکین وطن اپنے قریبی رشتے داروں کے لیے عمرہ ویزا جاری کرسکیں گے، وزارت حج عمرہ کے سیکریٹری ڈاکٹرعبدالعزیز وزان نے بتایا کہ ویزے سے متعلق اس نئے قانون کو بہت جلد نافذ کیا جائے گا۔

    نئے قانون کے مطابق سعودی عرب میں مقیم تمام تارکین وطن اپنے تین سے پانچ رشتے داروں کو عمرہ ویزا جاری کرواسکتے ہیں، سعودی شہری اور غیرملکی سال میں تین مرتبہ اپنے عزیزوں کو عمرہ کے لیے سعودی عرب بلاسکیں گے۔

    عمرہ ویزا جاری کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ عمرے کے خواہش مند افراد اپنے ملک میں کسی عمرہ ایجنٹ سے پیکیج خریدتے ہیں اور اسی کے مطابق انہیں عمرہ ویزا جاری کیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب: نئی ویزا پالیسی جاری کردی گئی

    ڈاکٹر عبدالعزیز وزان کے مطابق اس قانون کے شرائط کے تحت رشتے دار قریبی ہونے چاہئیں اور جن رشتے داروں کو عمرہ ویزا پر بلایا جائے گا ان کی مکمل میزبانی اور ان کے ویزے کی مدت ختم ہونے سے پہلے ان کی وطن واپسی کی ذمہ داری بھی ان کے قریبی عزیر پر ہوگی۔

    نئی پالیسی کے مطابق کسی بھی فلسطینی مسلمان کو اردن اور لبنان کے ویزے پر داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جس سے لاکھوں فلسطینیوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب نے گزشتہ سال نومبر میں اپنی نئی ویزا پالیسی کے تحت فلسطینیوں پر حج اور عمرہ کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی تھی۔

  • روہنگیا مہاجرین کو جزیرے پر منتقل کرنے کا منصوبہ تیار

    روہنگیا مہاجرین کو جزیرے پر منتقل کرنے کا منصوبہ تیار

    نیویارک: بنگلادیش میں پناہ لینے والے لاکھوں مہاجرین کو ملک کے دور افتادہ جزیرے پر منتقل کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے تیار کردہ منصوبے کے تحت روہنگیا مہاجرین کو بنگلادیش کے باسان چار نامی جزیرے پر منتقل کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ تارکین وطن کی مشکلات میں اضافے کا سبب بنے گا۔

    انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق مذکورہ جزیرے پر بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، جبکہ سیلاب کے خطرات ہمیشہ منڈلاتے ہیں جس کے باعث ایک نیا بحران کھڑا ہوسکتا ہے۔

    منصوبے سے متعلق بنگلادیش اور اقوام متحدہ کے درمیان بات چیت جاری ہے، حکام نے ہر صورت انسانی حقوق کا خیال رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

    منصوبے میں کہا گیا ہے کہ جزیرہ باسان میں منتقلی جبری نہیں بلکہ رضاکارانہ طور پر ہوگی اور اس کے لیے بنیادی انسانی حقوق اور اقدار کا خیال رکھا جائے گا۔

    قبل ازیں بنگلادیش میں پناہ لینے والے روہنگیئن مہاجرین کی ملک واپسی کے لیے اقدامات کیے گئے لیکن وہ بےسود ثابت ہوئے۔

    بنگلادیش کا مزید روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے سے انکار

    گذشتہ سال جنوری میں میانمار اور بنگلادیش کے درمیان مہاجرین کی واپسی سے متعلق معاہدہ طے پایا تھا، میانمار کا کہنا تھا کہ ان کا ملک سلسلہ وار تارکین وطن کو ملک واپس لائے گا، البتہ بنگلادیش نے یہ کہہ کرانکار کردیا کہ ان کا ملک ایک ہی دفعہ تمام مہاجرین کو وطن واپس بھیجے گا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال اگست میں برما کی ریاست رکھائن میں ملٹری آپریشن کے نام پر برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث مجبوراً لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔