Tag: تارکین وطن

  • کویت: تارکین وطن کیخلاف سخت کریک ڈاؤن

    کویت: تارکین وطن کیخلاف سخت کریک ڈاؤن

    کویت کی وزارت داخلہ نے احکامات جاری کئے ہیں کہ تارکین وطن کی طرف سے ٹریفک جرائم سمیت مختلف خلاف ورزیوں پر کریک ڈاؤن کو مزید سخت کیا جائے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سرکاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ مارچ سے اگست کے درمیان 18000 سے زائد تارکین وطن کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور دیگر وجوہات کی بنا پر کویت سے ڈی پورٹ کردیا گیا۔

    2023کی اگر بات کی جائے تو ابتدائی 8 ماہ کے دوران ریکارڈ کی گئی ٹریفک کی خلاف ورزیوں کی کل تعداد 2.6 ملین سے تجاوز کر گئی، جن میں سے تقریباً 1.95 ملین بالواسطہ خلاف ورزیاں تھیں۔

    ٹریفک آگاہی کے محکمے کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل نواف الحیان کا کہنا ہے کہ تقریباً چھ ماہ کے دوران ٹریفک کی سنگین خلاف ورزیوں جیسے کہ تیز رفتاری، ریڈ سگنل توڑنا، ریسنگ، مسافروں کو لے جانے، ون وے میں گاڑی چلانا یا لائسنس کے بغیر ڈرائیونگ کرنے کے سنگین جرائم میں ملوث 18,486 غیر ملکیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پہلے نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ شیخ طلال الخالد الصباح کی ہدایت پر تمام گورنریٹس میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی اور سیکورٹی اہلکاروں کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے ٹریفک کو منظم کرنے، بھیڑ کو کم کرنے اور لاپرواہ ڈرائیوروں کو کنٹرول کرنے کے لیے ”یکم جنوری سے 30 اگست تک کے آٹھ مہینوں میں 2,630,338 ٹریفک خلاف ورزیاں جاری کی گئیں جن میں 1,954,858 بالواسطہ خلاف ورزیاں اور 675,480 براہ راست خلاف ورزیاں کی گئیں۔”

    الحیان نے بتایا کہ جنوری سے اگست کے آٹھ ماہ کے دوران 14,053 لائسنس دیگر وجوہات کی بنا پر واپس لے لیے گئے۔جبکہ شرائط پر پورا نہ اترنے والے ”34,751 ڈرائیونگ لائسنس غیر ملکیوں سے واپس لے لئے گئے۔

    ٹریفک آگاہی کے محکمے کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل نواف الحیان نے ”رسید” ڈیوائس کی اہمیت پر زور دیا، جو قانون کی خلاف ورزی کرنے والی گاڑیوں کی نگرانی کے امور انجام دیتی ہے۔

    پولیس کو مطلوب گاڑیاں یا جن گاڑیوں کی انشورنس کی مدت ختم ہو چکی ہے یہ ڈیوائس جسے ”رسید”نام دیا گیا ہے گشت کرنے والے افسران کو ان گاڑیوں کی نشاندہی کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے جو فوری طور پر جرمانہ جاری کرتے ہیں اور خلاف ورزی کرنے والے کو ”سھل”ایپلی کیشن پر تین منٹ کے اندر بھیجتے ہیں۔

  • تارکین وطن کی 3 کشتیاں ڈوب گئیں

    تارکین وطن کی 3 کشتیاں ڈوب گئیں

    تیونس: شمالی افریقی ملک تیونس کے قریب سمندر میں تارکین وطن کی 3 کشتیاں ڈوب گئیں جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے۔

    تیونس کے ایک کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیم کو جن 5 افراد کی لاشیں ملی ہیں ان میں ایک بچہ بھی شامل ہے، لاپتہ ہوجانے والوں کو ڈھونڈنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کشتیاں ڈوبنے کے واقعات ایسفیکس شہر کے قریب پیش آئے۔

    ایسفیکس کے پراسیکیوٹر فازی مسودی کا کہنا ہے کہ افریقہ سے اٹلی کی طرف جانے والی تینوں کشتیوں میں گنجائش سے زیادہ لوگ سوار تھے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈوبنے والی کشتیوں کے ٹکڑے بھی امدادی ٹیموں کو ملے ہیں، امدادی کارکنوں نے 73 افراد کو بچا لیا ہے جبکہ 47 کے قریب افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔

    پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ لاپتہ ہونے والے افراد میں 6 بچے بھی شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ کشتیاں زیادہ تر لوہے کی بنی ہوئی تھیں۔

  • بیرون ملک ملازمت کے جھانسے پر لاکھوں لٹانے والے کھیتوں میں مشقت پر مجبور

    میڈرڈ: اسپین میں ایک ایسے منظم گروہ کے خلاف کارروائی کی گئی ہے جو تارکین وطن کو شاندار ملازمت کے خواب دکھا کر ان سے لاکھوں یورو ہتھیا رہے تھے، یہ تارکین بعد ازاں کھیتوں میں محنت مشقت کرنے پر مجبور تھے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ کی پولیس کا کہنا ہے کہ کارروائی ایک ایسے بہت بڑے لیکن منظم گروہ کے خلاف کی گئی، جو ملک میں غیر قانونی طور پر موجود تارکین وطن کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کا مربوط طریقے سے مالی استحصال کر رہا تھا۔

    پولیس کے مطابق اس گروہ سے تعلق رکھنے والے 43 ایسے مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جو تارکین وطن کو بہترین مستقبل اور شاندار روزگار کے سبز خواب دکھا کر لاکھوں یورو ہتھیا لیتے تھے۔

    یہ دھوکا دہی ایسے تارکین وطن سے کی جاتی تھی جو زیادہ تر مراکش سے غیر محفوظ سمندری راستہ اختیار کرتے ہوئے اسپین پہنچتے تھے، تاہم ان متاثرہ تارکین وطن میں دیگر راستوں سے اسپین پہنچنے والے اور ایشیائی اور افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن بھی شامل ہیں۔

    میڈرڈ پولیس کا کہنا ہے کہ اس گروہ کے ارکان ایسے تارکین وطن سے فی کس 3 ہزار یورو لے کر ان سے وعدے کرتے تھے کہ انہیں شاندار روزگار دلایا جائے گا اور دکھاوے کے لیے ان سے روزگار کے جعلی معاہدوں پر دستخط بھی کروا لیتے تھے۔

    بعد ازاں ان تارکین وطن سے جو کام کروایا جاتا تھا، وہ کھیتوں میں زرعی مزدوروں کے طور پر لی جانے والی مشقت تھی، اس مشقت کا معاوضہ بھی تارکین وطن کے اسپین میں غیر قانونی طور پر مقیم ہونے کی وجہ سے انتہائی کم تھا۔

    اب تک کی جانے والی چھان بین سے پتہ چلا ہے کہ اس گروہ کے ارکان اپنا شکار بننے والے تارکین وطن سے غلاموں جیسی مشقت لیے جانے کے شریک مجرم تھے اور اکثر ایسے غیر ملکیوں کو غیر انسانی حالات میں زندہ رہنا پڑتا تھا۔

    یاد رہے کہ اسپن اپنے جغرافیے کی وجہ سے غیر قانونی طور پر یورپ پہنچنے کے خواہش مند تارکین وطن کی اہم ترین منزل ہے، وہاں زیادہ تر تارکین وطن شمالی افریقہ میں مراکش سے غیر محفوظ کشتیوں کے ذریعے پہنچتے ہیں۔

    یہ تارکین وطن سب ہی مراکشی یا افریقی شہری نہیں ہوتے بلکہ ان میں کافی بڑی تعداد میں پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش اور دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کے شہریوں کے علاوہ مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک کے باشندے بھی شامل ہوتے ہیں، جو شمالی افریقہ کے راستے یورپ پہنچنے کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔

    ہسپانوی حکام کے مطابق 2022 میں شمالی افریقہ سے 31 ہزار سے زائد تارکین وطن غیر قانونی طور پر اسپین میں داخل ہوئے، ان میں سے زیادہ تر مراکش سے کشتیوں کے ذریعے اسپین پہنچے تھے۔

    اسپین میں پاکستانی تارکین وطن کی بھی ایک بڑی تعداد مقیم ہے جن میں ایسے باشندے بھی شامل ہیں، جن کے پاس وہاں قیام کے قانونی اجازت نامے نہیں ہیں۔

  • تارکین وطن کے خلاف ٹرمپ کی پالیسی کے حق میں عدالتی فیصلہ، بائیڈن انتظامیہ کو دھچکا

    واشنگٹن: تارکین وطن کے خلاف ٹرمپ کی پالیسی کے حق میں عدالتی فیصلہ آ گیا، جس سے بائیڈن انتظامیہ کو دھچکا لگا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی سرحدی پالیسی پر حکم امتناع میں توسیع کر کے بائیڈن انتظامیہ کو دھچکا لگا دیا۔

    امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کی سرحدی پالیسی برقرار رکھنے کے حق میں حکم امتناع جاری کر دیا ہے، 9 میں سے 5 ججوں نے حمایت اور 4 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

    صدر بائیڈن نے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کی یقین دہانی کراتے ہوئے امیگریشن اصلاحات پر زور دیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ٹائٹل 42 بارڈر پالیسی کے تحت غیر دستاویزی تارکین وطن کو ملک بدر کیا جاتا ہے، بائیڈن انتظامیہ کی نرمی کے باعث تارکین وطن کی تعداد بڑھ گئی تھی۔

    سپریم کورٹ بارڈر پالیسی پر مقدمے میں فریقین کے دلائل آئندہ سال فروری میں سنے گی۔

  • اسپین میں زچگی کا دھوکا دے کر طیارے کی ہنگامی لینڈنگ کروا دی گئی

    اسپین میں زچگی کا دھوکا دے کر طیارے کی ہنگامی لینڈنگ کروا دی گئی

    بارسلونا: اسپین میں تارکین وطن کے ایک گروپ نے خاتون کی زچگی کا دھوکا دے کر طیارے کی ہنگامی لینڈنگ کروا دی، اور طیارے سے اتر کر فرار ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپین میں بارسلونا ایئر پورٹ پر طیارے سے خاتون کو طبی امداد کے لیے اتارے جانے کے دوران ستائیس افراد اتر کر ایئرپورٹ سے فرار ہو گئے۔

    روئٹرز کے مطابق ہسپانوی حکومت نے بتایا کہ مراکش سے ترکی جانے والے ایک کمرشل طیارے نے بدھ کے روز علی الصبح بارسلونا کے ایل پراٹ ہوائی اڈے پر ہنگامی لینڈنگ کی، طیارے سے طبی ایمرجنسی کی اطلاع دی گئی تھی، تاہم جہاز اترنے کے بعد 28 مسافر نکل کر بھاگ گئے۔

    حکومت نے بتایا کہ پولیس نے ابتدائی طور پر 14 افراد کو حراست میں لیا، جن میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل تھی، جس کے بارے میں حکام نے کہا اس نے زچگی کے درد اٹھنے کی اداکاری کی تھی، تاہم جب اسے اسپتال لے جایا گیا تو اسے دردِ زہ نہیں پایا گیا۔

    حکام کے مطابق بعد میں دو مزید افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے ایک کو ایئرپورٹ کے اندر سے پکڑا گیا اور دوسرا باہر سے ملا، تاہم مزید 12 افراد کا تاحال پتا نہیں چل سکا ہے۔

    حراست میں لیے گئے افراد میں سے 5 کو فوری طور پر ترکی کی پیگاسس ایئر لائن کے ذریعے چلائے جانے والے طیارے میں واپس لے جایا گیا، جب کہ کم از کم 8 دیگر کو مراکش بھیجا جائے گا۔ مذکورہ طیارہ کل 228 مسافروں کو لے کر کاسا بلانکا سے استنبول جا رہا تھا۔

    یاد رہے کہ پچھلے سال اکتوبر میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا تھا، جب مسافروں کے ایک گروپ نے اسی طرح کا جھوٹا بہانہ کر کے اسپین کے میلورکا جزیرے پر ہنگامی لینڈنگ کروائی، اور پھر وہ اتر کر بھاگ گئے، ان میں سے 12 کو گرفتار کیا گیا تھا، جب کہ 12 فرار ہونے میں کام یاب ہو گئے تھے۔

  • سعودی عرب: غیر قانونی تارکین وطن کے بچوں کے لیے بڑی سہولت

    سعودی عرب: غیر قانونی تارکین وطن کے بچوں کے لیے بڑی سہولت

    ریاض: سعودی عرب میں غیر قانونی تارکین وطن کے بچوں کو اسکولوں میں داخلے کی اجازت دے دی گئی، سرکاری اسکول انتظامیہ کو ہدایات جاری کردی گئیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت تعلیم نے کہا ہے کہ مملکت میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے بچوں کو نئے تعلیمی سال کے دوران داخلے کے مواقع دیے جائیں گے۔

    وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ سرکاری اسکول انتظامیہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے بچوں کو داخلہ فارم فراہم کریں اور انہیں ہدایت کی جائے کہ وہ ضروری کارروائی کے لیے متعلقہ گورنریٹ سے رجوع کریں، گورنریٹ سے منظوری کے بعد فارم اسکول میں جمع کروایا جائے۔

    وزارت تعلیم نے مملکت کے تمام تعلیمی اداروں کی انتظامیہ سے کہا ہے کہ ہر تعلیمی زون میں داخلہ لینے والے طلبہ کے اعداد و شمار ماہانہ بنیاد پر فراہم کیے جائیں۔

    وزارت کی جانب سے کہا گیا کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے بچوں کو اسکولوں میں داخلہ دینے کے لیے داخلہ فارم کے ضوابط مقرر ہیں، فارم میں طالب علم اور اس کے والدین کے کوائف درج کرنا ہوں گے۔ پاسپورٹ، اقامہ، وزٹ ویزا یا بیانیے کے مطابق معلومات درج کی جائیں گی۔

    فارم میں مستقل رہائش کا پتہ اور رابطے کے لیے مطلوبہ معلومات بھی درج کرنا ہوں گی۔

    علاوہ ازیں بچے کے سرپرست کو یہ اقرار نامہ بھی جمع کروانا ہوگا کہ اس کے پاس قانونی اقامہ نہیں ہے اور وہ تعلیمی سال کے دوران اپنے قیام کو قانون کے دائرے میں لانے کے لیے ضروری شناختی دستاویزات حاصل کرلے گا۔

  • کویت: غیر ملکیوں کی انشورنس کرنے والی کمپنیوں کا اعلان

    کویت: غیر ملکیوں کی انشورنس کرنے والی کمپنیوں کا اعلان

    کویت سٹی: کویتی انشورنس ریگولیٹری یونٹ نے 11 کمپنیوں کی فہرست شائع کی ہے جو 60 سال یا اس سے زائد عمر کے غیر گریجویٹ تارکین وطن کے لیے ہیلتھ انشورنس پالیسی جاری کرنے کے اہل ہیں۔

    کویتی ویب سائٹ کے مطابق ان 11 کمپنیوں میں کویت انشورنس، گلف انشورنس، الاحلیہ انشورنس، وربہ انشورنس، گلف انشورنس، ری انشورنس انٹرنیشنل تکافل انشورنس، ایلاف تکافل انشورنس، بوبیان تکافل انشورنس، بیتک تکافل انشورنس، عرب اسلامی تکافل انشورنس اور انایا انشورنس کمپنی شامل ہیں۔

    انشورنس ریگولیٹری یونٹ کا کہنا ہے کہ کمپنیوں نے درج ذیل شرائط کو پورا کیا ہے جو ان کی منظوری کے لیے درکار ہیں۔

    پہلی شرط یہ ہے کہ یہ کویتی شیئر ہولڈنگ کمپنی ہو جسے یونٹ نے انشورنس پالیسی کے موضوع سے متعلق انشورنس کاروبار کرنے کے لیے لائسنس دیا ہو۔

    اس کے اپنے نیٹ ورکس کے ذریعے صحت کے دعووں ہیلتھ کلیمز کا انتظام کرنے اور اس کا ثبوت یونٹ کو جمع کروانے کی اہلیت ہونی چاہیئے یا (صحت) انشورنس کلیمز مینجمنٹ کمپنیوں میں سے کسی کے ساتھ معاہدہ ہونا چاہیئے۔

    کمپنی کے خلاف جاری کیے گئے تمام حتمی عدالتی فیصلے مکمل طور پر طے کیے گئے ہوں گے جب تک کہ فیصلے عدالتی طور پر معطل نہ کیے گئے ہوں۔

    ہیلتھ کلیمز مینجمنٹ کمپنی اور ہیلتھ سروس فراہم کرنے والوں کے نیٹ ورک کی تمام مالی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے پابند ہونا ضروری ہے۔

    یونٹ کی طرف سے متعین کوئی دوسری شرائط کے مطابق یونٹ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کمپنی کو منظور شدہ فہرست سے منسوخ کر دے اگر یہ ثابت ہو جائے کہ سابقہ ​​شرائط میں سے کوئی بھی شرط پوری نہیں کی گئی ہے۔

  • ترک یونان سرحد پر 12 تارکین وطن کے ساتھ سانحہ (تصاویر کمزور دل افراد نہ دیکھیں)

    ترک یونان سرحد پر 12 تارکین وطن کے ساتھ سانحہ (تصاویر کمزور دل افراد نہ دیکھیں)

    انقرہ: ترکی اور یونان کی سرحد پر 12 مہاجرین سردی سے جم کر ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک یونان سرحد پر بارہ تارکین وطن سردی میں ٹھٹھر کر مر گئے، ترک وزارت داخلہ کا کہنا ہے یونانی حکام کی جانب سے تارکین وطن کو سرحد سے دھکیلا گیا تھا۔

    سرحد سے دھکیلے گئے تارکین وطن کی تعداد 22 تھی، جن میں سے بارہ بد قسمت شدید سرد موسم کو برداشت نہیں کر پائے اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے بدھ کے روز کہا کہ ترک حکام کو 12 تارکین وطن کی لاشیں ملی ہیں جو یونان کے قریب منجمد ہو کر ہلاک ہو گئے تھے، یونانی گارڈز نے انھیں بغیر جوتوں کے سرحد پار دھکیل دیا تھا۔ ترک وزیر داخلہ نے تارکین وطن کی قومیت ظاہر نہیں کی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یونانی حکام نے فوری طور پر اس الزام کے بارے میں تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا، تاہم ماضی میں ایتھنز نے ترکی کے اس طرح کے دعوؤں کی تردید کی ہے کہ اس کی افواج تارکین وطن کو واپس ترکی میں دھکیل دیتی ہیں یا تارکین وطن کی کشتیوں کو سمندر میں ڈبو دیتی ہیں۔

    سویلو نے ٹویٹر پر کہا کہ مرنے والے 12 افراد 22 تارکین وطن کے ایک بڑے گروپ کا حصہ تھے جن کے جوتے اور کپڑے یونانی سرحدی سیکیورٹی نے چھین لیے تھے۔

    واضح رہے کہ افریقا، مشرق وسطیٰ اور اس سے آگے کے علاقوں کے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے لیے یونان یورپی یونین میں داخل ہونے والے اہم راستوں میں سے ایک ہے، یہ بہاؤ 2015-2016 کے بعد سے کم ہو گیا ہے، جب ایک ملین سے زیادہ افراد یونان سے دوسری یورپی یونین کی ریاستوں میں چلے گئے تھے۔

    مارچ 2016 میں، یورپی یونین نے علاقے میں مہاجرین کے بہاؤ کو روکنے کے لیے ترکی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت انقرہ کو اربوں یورو کے بدلے اپنے ملک میں جنگ سے فرار ہونے والے شامیوں کی میزبانی کرنی تھی۔

    ترکی اس وقت تقریباً 4 ملین شامی پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے، جو دنیا کی سب سے بڑی پناہ گزین آبادی ہے، اور ساتھ ہی تقریباً 3 لاکھ افغان بھی ہیں، ترکی کا اب کہنا ہے کہ وہ مزید مہاجرین کو قبول نہیں کرے گا۔

  • تارکین وطن کا عالمی دن

    تارکین وطن کا عالمی دن

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج تارکین وطن کا دن منایا جا رہا ہے، یہ دن منانے کا مقصد بین الاقوامی سطح پر تارکین وطن کے حقوق سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے۔

    سنہ 1990 میں 18 دسمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے تمام تارکین وطن کارکنوں اور ان کے اہلخانہ کے حقوق کے تحفظ سے متعلق ایک قرارداد منظور کی۔ اس کے بعد سنہ 2000 میں اس دن کو تارکین وطن کے دن کے طور پر منانے کا آغاز ہوا۔

    ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 2 ارب سے زائد افراد تارکین وطن کی حیثیت سے زندگی گزار رہے ہیں، جبکہ کئی ممالک میں انہیں بنیادی ضرورتیں بھی میسر نہیں ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر 30 میں سے 1 شخص تارک وطن ہے۔

    پاکستان بھی ایک طویل عرصے سے لاکھوں پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے، افغانستان پر سوویت یونین کے حملے، بعد میں ہونے والی خانہ جنگی اور امریکی حملے کے بعد سے اب تک لاکھوں افغان مہاجرین پاکستان آئے۔

    پاکستان میں پناہ گزینوں کی تعداد 40 لاکھ سے بھی زیادہ ہے جو دنیا کے کسی بھی دیگر خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

    علاوہ ازیں ملک کے مختلف قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف ہونے والے آپریشنز کی وجہ سے اندرونی طور پر بھی بے شمار لوگوں نے ہجرت کی ہے جنہیں انٹرنلی ڈس پلیسڈ پرسنز کہا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق تارکین وطن جس ملک میں جا بستے ہیں اس ملک اور اپنے آبائی ملک کی سماجی و معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لہٰذا ان کی اہمیت کو تسلیم کیا جانا ضروری ہے۔

  • یورپ جانے والے تارکین وطن بڑی مصیبت میں پڑ گئے

    یورپ جانے والے تارکین وطن بڑی مصیبت میں پڑ گئے

    منسک: بیلاروس میں مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن بڑی مصیبت میں پڑ گئے ہیں، بیلاروس حکام نے انھیں پولینڈ کے ساتھ ملنے والی سرحد سے پیچھے دھکیل کر شدید سردی میں بے آسرا چھوڑ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے انسانی حقوق حکام نے پولینڈ – بیلاروس سرحد پر تارکین وطن کی ‘خطرناک’ صورت حال کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرحد پر بے آسرا لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔

    بیلاروس میں جمعرات کے روز حکام نے تارکین وطن کو پولینڈ کے ساتھ ملنے والی سرحد سے پیچھے دھکیل دیا تھا، جہاں ہزاروں افراد مغربی ملکوں میں قسمت آزمائی کے لیے عارضی خمیوں میں جمع ہیں، ان تارکین وطن نے بیلاروس کی پولینڈ کے ساتھ ملنے والی سرحد پار کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن پولینڈ کی سیکیورٹی فورسز نے انھیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔

    تارکین وطن کی جانب سے فورسز پر پتھراؤ بھی کیا گیا، لیکن سپاہیوں نے انھیں پانی کی بوچھاڑ کرنے والی واٹر کینن کی مدد سے پیچھے دھکیلا۔

    رپورٹس کے مطابق اگست کے بعد سے ہزاروں تارکین وطن (زیادہ تر مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ ممالک سے ہیں) بیلاروس اور اس کے پڑوسیوں کے درمیان سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں، جو یورپی یونین کے علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    انسانی حقوق کی یورپی کمشنر ڈنجا میجاٹووِچ نے کہا کہ سرحد سے ملحقہ علاقوں تک رسائی پر پابندی کے نتائج نقصان دہ ہوں گے، اس پابندی نے بین الاقوامی تنظیموں اور سول سوسائٹی کو نہایت ضروری انسانی امداد فراہم کرنے سے روک دیا۔

    واضح رہے کہ یورپی یونین کے رہنماؤں نے بیلاروس میں انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے صدر الیگزینڈر لُکاشینکو کو سرحدی بحران پیدا کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا، ان کا کہنا ہے کہ لُکاشینکو نے یورپی یونین میں تارکین وطن کی بھرمار کرنے کے لیے انھیں یہاں جمع ہونے پر اکسایا ہے۔