Tag: تاریخی عمارت

  • سندھ حکومت نے موہٹہ پیلس کے ورثا کو بڑی پیش کش کر دی

    سندھ حکومت نے موہٹہ پیلس کے ورثا کو بڑی پیش کش کر دی

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت کراچی میں واقع تاریخی عمارت موہٹہ پیلس کیس میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے موہٹہ پیلس کے ورثا کو مارکیٹ ویلیو کے حساب سے ادائیگی کی پیش کش کر دی گئی ہے۔

    ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت موہٹہ پیلس اس کے ورثا سے لینے کے لیے پہلے بھی ادائیگی کر چکی ہے،اگر کوئی اعتراض ہے تو صوبائی حکومت ادائیگی کے لیے تیار ہے۔

    موہٹہ پیلس کے ورثا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت سندھ کی جانب سے کبھی بھی مکمل ادائیگی نہیں ہوئی، موہٹہ پیلس پر جناح خاندان کے ورثا کاحق ہے اور وہی اس کے مالک ہیں۔

    سندھ حکومت کا قصر فاطمہ المعروف موہٹہ پیلس کو میڈیکل کالج میں تبدیل کرنے کا حکم چیلنج کرنے کا فیصلہ

    وکیل ورثا نے مزید کہا کہ حکومت نے کبھی اس سودے کو سنجیدہ نہیں سمجھا، ڈیل مکمل ہونے سے قبل کسی کو اثاثے استعمال کرنے کا اختیار نہیں ہوتا، لیکن اس کیس میں ٹرسٹ بنا کر بانیان پاکستان کے نوادرات استعمال کیے جا رہے ہیں۔

    عدالت نے کیس کی سماعت وقت کی کمی کے باعث 17 جنوری کے لیے ملتوی کر دی۔

  • چنیوٹ کا ایک تاریخی محل جو مکینوں کا مدفن بن گیا!

    چنیوٹ کا ایک تاریخی محل جو مکینوں کا مدفن بن گیا!

    یہ دنیا عجائبات اور اتفاقات کا کارخانہ ہے۔ انسان کے لیے جا بہ جا حیرت اور عبرت کا سامان موجود ہے۔

    اس دنیا کی بے ثباتی اور اپنی ہستی کی حقیقت کا ادراک ہو جانے کے باوجود بھی ہم اپنے رہنے بسنے کو پختہ اور مضبوط ٹھکانے بناتے اور محلات تعمیر کر کے اپنی امارت کا چرچا کرتے ہیں۔ یہاں ہم ایک ایسا ہی درد ناک اور عبرت انگیز واقعہ ںقل کر رہے ہیں جس کا تعلق دنیا کی بے ثباتی اور فریبِ ہستی سے ہے۔

    کبھی پاکستان کے مشہور شہر چنیوٹ جائیں تو کسی سے وہاں کے ’’تاج محل‘‘ کے بارے میں ضرور پوچھیے گا۔ یہ عمارت اپنے طرزِ تعمیر میں منفرد اور آرائش کے اعتبار سے نہایت خوب صورت تھی۔ کلکتہ کے ایک کام یاب تاجر شیخ عمر حیات نے ہجرت کے بعد اسے اپنے بیٹے کے لیے تعمیر کروایا تھا۔ اس کا نام گل زار حیات تھا۔ اسی لیے یہ عمارت گل زار منزل بھی کہلاتی ہے۔

    کہتے ہیں 1935 میں اس کی تعمیر مکمل ہوئی۔ چودہ مرلے پر محیط یہ محل تہ خانوں سمیت پانچ منزلوں پر مشتمل تھا۔ محل کی انفرادیت اور خاص بات اس میں لکڑی کا کام تھا۔ یہ سارا کام اس زمانے کے مشہور کاری گر استاد الٰہی بخش پرجھا اور رحیم بخش پرجھا نے انجام دیا تھا۔ لکڑی اور کندہ کاری کے کام کے حوالے سے ان کا چرچا انگلستان تک ہوتا تھا۔

    مرکزی گلی سے محل کے احاطے میں داخل ہوں گے تو آپ کی نظر سامنے کی انتہائی خوب صورت دیواروں پر پڑے گی۔ داخلی دروازے کے ساتھ نصب دو میں سے ایک تختی پر استاد الٰہی بخش پرجھا سمیت ساتھی مستریوں اور کاری گروں کے نام درج ہیں جب کہ دوسری تختی پر ان حضرات کے نام کندہ ہیں جنہوں نے مرمت کے ذریعے اسے تباہی سے بچایا۔ خم دار لکڑی سے بنے دروازوں، کھڑکیوں اور جھروکوں کی دل کشی منفرد ہے۔

    دوسری طرف بالکونی، چھتیوں، ٹیرس اور سیڑھیوں پر لکڑی کے کام نے اسے وہ خوب صورتی بخشی ہے جو شاید ہی کسی اور فنِ تعمیر کو نصیب ہوئی ہو۔ تاریخ کی کتابوں میں لکھا ہے کہ شیخ عمر حیات محل کی 1937 میں تعمیر مکمل ہونے سے دو سال قبل ہی انتقال کر گئے تھے، لیکن تعمیر مکمل ہونے کے بعد تو گویا یہ محل مقبرہ ہی بن گیا۔

    شیخ عمر حیات تو دنیا میں نہیں رہے تھے، مگر ان کا خاندان یہاں آبسا تھا۔ گل زار کی والدہ فاطمہ بی بی نے اپنے بیٹے کی شادی بڑی شان و شوکت کے ساتھ کی، مگر شادی کی اگلی ہی صبح بیٹا دنیا سے کوچ کر گیا۔ یہ ایک پُراسرار واقعہ تھا۔ ماں نے اپنے بیٹے کو محل کے صحن میں دفن کروایا اور خود بھی دنیا سے رخصت ہو گئی۔

    وصیت کے مطابق انھیں بھی بیٹے کے پہلو میں دفن کیا گیا۔ یوں یہ محل اپنے ہی مکینوں کا مقبرہ بن گیا۔ اس کے بعد ان کے ورثا نے محل کو منحوس تصور کرتے ہوئے ہمیشہ کے لیے چھوڑ دیا لیکن گل زار اپنی ماں کے ساتھ آج بھی اسی محل میں آسودۂ خاک ہے۔

    عمر حیات کے ورثا کے محل چھوڑنے کے بعد اگلے چند سال تک اس خاندان کے نوکر یہاں کے مکین رہے۔ بعد ازاں اس عمارت کو یتیم خانے میں تبدیل کر دیا گیا۔ یہاں کے ایک ہال کو لائبریری میں بھی تبدیل کیا گیا مگر مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے عمارت زبوں حالی کا شکار ہوگئی۔

  • گورنر ہاؤس سندھ کی تاریخی عمارت کو عوام کیلئے کھول دیا گیا

    گورنر ہاؤس سندھ کی تاریخی عمارت کو عوام کیلئے کھول دیا گیا

    کراچی: وزیراعظم عمران خان نے ایک اوروعدہ پورا کردیا، گورنر ہاؤس سندھ کی تاریخی عمارت کو عوام کے لئے کھول دیا گیا، اس موقع پر گورنرسندھ عمران اسماعیل شہریوں میں گُھل مل گئے اور طلبا و طالبات کو سیر بھی کروائی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے گورنر ہاوس کی تاریخی عمارت کو عوام کیلئے کھول دیا گیا ہے، گورنرسندھ عمران اسماعیل نے آنے والے شہریوں سے ملاقات کی اور ساتھ مل کرشجرکاری کی جبکہ طلبہ وطالبات کے وفد کو گورنرہاؤس میوزیم کی سیر کرائی۔

    گورنر ہاوس کی تاریخی عمارت کے کچھ حصوں کو شہریوں کے لئے کھولا گیا ہے جبکہ گورنر ہاوس صبح چھ سے دس بجے اور شام چار سے چھ بجے تک کھلارہے گا، داخلہ مفت اور شناختی کارڈ لازمی لانا ہوگا۔

    عمران اسماعیل نے گورنر ہاوس میں شکایتی مرکز بھی کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا گورنر ہاؤس کی عمارت عوام کی ملکیت ہے، انہیں دیکھنے کا حق ہے، ایسا نظام بنائیں گے جس سے شہریوں کوگورنر ہاؤس دیکھنےمیں آسانی ہو۔

    مزید پڑھیں : گورنر ہاؤس کو بچوں کے لیے کھولیں گے، گورنر سندھ عمران اسماعیل

    یاد رہے 5 ستمبر کو گور نر سندھ عمران اسماعیل نے عوام کے لیے گورنر ہاؤس کے دروازے کھولنےکا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا  وزیراعظم عمران خان کے گورنر ہاؤس سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد کریں گے۔

    گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ گورنر ہاؤس کا گیٹ ون عام پبلک کے لیے کھول رہے ہیں، فیملز کو داخلے کی اجازت دیں گے تاکہ و ہ  پارک میں گھومیں پھریں، تصاویر بنائیں اور گورنر ہاؤس کا گائیڈیڈ ٹور کرسکیں۔

    عمران اسماعیل نے کہا تھا کہ یہ ایک تاریخی اثاثہ ہے، پبلک انٹرسٹ کے لیے وہ آئیں اور سیکھیں جبکہ وزیر اعظم عمران خان 15 یا 16 ستمبر کو کراچی کا دورہ کریں گے، کراچی کے پروگرام تیار کرلیے وزیر اعظم ان کا اعلان کریں گے۔

    واضح رہے خیال رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ اگر  ہماری حکومت آئی تو تمام گورنر ہاؤسز کو فلاحی کاموں کے لیے استعمال میں لائیں گے۔

  • مٹی سے بنی چار سو سال پرانی عمارت میں رہنے والا سعودی شہری

    مٹی سے بنی چار سو سال پرانی عمارت میں رہنے والا سعودی شہری

    ریاض: سعودی شہری نے اپنی پرانی یادیں اور تاریخی ورثے کو زندہ رکھنے کے لیے مٹی سے بنی چار سو  سال پرانی عمارت میں سکونت اختیار کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی شہری ’خالد محمد آل سالم‘ مٹی کے بنے چار سو سال پرانے اپنے آبائی گھر میں رہ رہے ہیں جس کا مقصد اپنے باپ دادا کی میراث میں ملنے والے اس گھر کی تاریخ اور اس کے ورثے کو زندہ رکھنا ہے۔

    مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد محمد آل سالم نے کہا کہ یہ مکان 4 سو سال سے بھی زیادہ قدیم ہے، تعیر کے اعلی معیار کے سبب اب تک محفوظ ہے، مجھے یاد ہے کہ میرے والد نے انتقال سے قبل مجھے وصیت اور ہدایت کی تھی کہ اس گھر کو ہمیشہ قائم رکھنا۔

    دنیا بھر کے تاریخی مقامات رکھنے والا ننھا منا شہر

    انہوں نے کہا کہ میں نے اس گھر کی بھرپور مرمت اور تزئین وآرائش کرائی ہے، اس عمل میں لکڑی، لوہے کے گارڈرز، سمینٹ اور پتھروں کا بھی استعمال ہوا ہے جبکہ اس کام کے لیے مقامی ماہر آرٹسٹ و خوب صورت نقش نگار کا بھی سہارا لیا گیا ہے، پورے ڈھائی سال کی محنت کے بعد اس مکان کو نئی شکل دی گئی ہے۔

    سعودی شہری کا مزید کہنا تھا کہ تزئین کے بعد اس گھر کا افتتاح اپنی والدہ کے ہاتھوں کرایا جبکہ گھر کے نچلے حصے کو والد کے زیر استعمال چیزوں اور نادر ونایاب نوعیت کے ساز و سامان سے آراستہ کر کے میوزیم کی شکل دے دی ہے۔

    دنیا بھر کی خوبصورت و تاریخی مساجد

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں سیاحت اور قومی ورثے سے متعلق جنرل اتھارٹی کے سربراہ شہزادہ سلطان بن سلمان کی جانب اس عظیم کارنامے پر خالد کو اعزاز سے بھی نوازا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔