Tag: تاریخی قبرستان

  • مسجد اقصیٰ کے احاطے سے متصل تاریخی قبرستان کی بے حرمتی

    مسجد اقصیٰ کے احاطے سے متصل تاریخی قبرستان کی بے حرمتی

    اسرائیلی انتہا پسندوں نے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مسلمانوں کے تاریخی قبرستان کو بھی نہ بخشا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ مشرقی یروشلم کے نوآباد اسرائیلی انتہا پسند نے مسجد اقصیٰ کے احاطے سے متصل مسلمانوں کے تاریخی قبرستان میں ایک قبر پر گدھے کا سر لٹکا دیا۔تاکہ مسلمانوں کی دل آزاری کی جائے۔

    میڈیا رپورٹس میں اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلیوں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے، اسی اثنا میں مسلمانوں کے تاریخی قبرستان کی بے حرمتی کا یہ واقعہ گزشتہ روز رونما ہوا ہے۔

    یروشلم کے گورنر کے ترجمان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ باب الرحمہ قبرستان پر اسرائیلی انتہا پسند نے حملہ کرکے قبر پر گدھے کا سر لٹکاکر اس کی بے حرمتی کی ہے۔

    میڈیا ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ قبرستان مسجد اقصیٰ کمپلیکس سے متصل ایک ایسے مقام پر واقع ہے جو مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کے لیے مقدس ترین جگہ ہے۔

    واضح رہے کہ باب الرحمہ مسلمانوں کا ایک قدیم قبرستان ہے، اس قبرستان میں نبی آخر زماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قابل ذکر صحابہ کی متعدد قبور بھی موجود ہیں، یہ قبرستان 1,400 سال سے زائد عرصے سے ایک وقف زمین پر قائم ہے۔

    بارش کے دوران زائرین کا طواف، روح پرور مناظر کیمرے میں محفوظ

    اس علاقے کو یہودیوں کی جانب سے ’ٹیمپل ماؤنٹ‘ کا نام دیا گیا ہے، ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا جاتا ہے کہ یہ قدیم زمانے میں دو یہودی مندروں کی جگہ تھی۔

  • سات سو سال پرانی تین اور چار منزلہ قبریں

    سات سو سال پرانی تین اور چار منزلہ قبریں

    کراچی میں‌ قومی شاہراہ پر سفر کرتے ہوئے ملیر سٹی پہنچیں‌ تو یہاں ایک سڑک بکرا منڈی سے ہوتی ہوئی 7 کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے میمن گوٹھ کی طرف جارہی ہے۔ اس کے قریب ہاشم جوکھیو گوٹھ واقع ہے۔ اسی ملیر کے علاقے میں ایک قدیم قبرستان بھی ہے۔ کسی زمانے میں ملیر کھیت اور مختلف سبزیوں کی پیداوار اور پھلوں کے باغات کی وجہ سے مشہور تھا۔

    یہاں ایک ایسا قبرستان ہے جس کے بارے میں‌ کہا جاتا ہے کہ یہ تقریباً سات سو سال پہلے بنا تھا۔ اس قبرستان میں تقریباً 600 سے زائد پکّی اور سیکڑوں کی تعداد میں کچّی قبریں موجود ہیں۔ یہ قبریں تین اور چار منزلہ ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ قدیم بلوچ گھرانوں کی 18 فٹ اونچی قبریں ہیں‌ جو بلوچی تہذیب اور ثقافت کی عکاس بھی ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق یہاں صرف بلوچ کلمتی قبیلے کے سرداروں، امرا اور ان کے ملازمین دفن کیے جاتے تھے۔ یہ قبریں اپنے خاص طرزِ تعمیر کی وجہ سے توجہ حاصل کرلیتی ہیں۔

    سندھ کے مختلف تاریخی قبرستانو‌ں کی طرح یہاں بھی قبروں پر نقش و نگار بنائے گئے ہیں اور ان کی مدد سے مردے کی شناخت کو یقینی بنایا گیا ہے۔ یہاں خواتین کی قبروں پر زیورات اور بچوں کی قبروں پر پالنے کے نقوش بنائے گئے ہیں۔ سرداروں کی قبروں پر تاج کی شبیہ اور اسی طرح سپاہیوں کی قبریں جنگی ہتھیاروں کی تصاویر سے مزیّن ہیں۔

    ایک خاص بات یہ ہے کہ یہاں ہر قبر کے کتبے پر مدفون کا نام عربی رسم الخط میں نقش کیا گیا ہے۔ مینا کاری کے کام کے علاوہ ان پر قرآنی آیات تحریر ہیں۔ اب یہا‌ں کئی مقبرے برباد ہوچکے ہیں اور قبریں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔