Tag: تاریخ دان

  • سندھ کے نامور تاریخ دان گل حسن کلمتی انتقال کر گئے

    سندھ کے نامور تاریخ دان گل حسن کلمتی انتقال کر گئے

    کراچی: سندھ کے نامور تاریخ دان گل حسن کلمتی انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے معروف محقق، ادیب اور تاریخ دان گل حسن کلمتی جہانِ فانی سے کوچ کر گئے، وہ سندھی، اردو، انگریزی کی کئی کتابوں کے مصنف تھے۔

    گل حسن کلمتی کی نماز جنازہ آج حاجی عرضی گوٹھ گڈاپ ملیر میں 11 بجے ادا کی جائے گی۔

    گل حسن کلمتی جگر کے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے، دسمبر 2022 کے بعد ان کی طبیعت بہت زیادہ ناساز ہو گئی تھی اور وہ بستر پر آ گئے تھے، کراچی کے ایک اسپتال میں ان کا علاج جاری تھا۔

    گل حسن کلمتی کو صوبائی دارالحکومت کراچی کے حوالے سے تحقیقی کام سامنے لانے پر شہرت حاصل ہے، انھیں کراچی کے لافانی کرداروں میں شمار کیا جاتا ہے، انھوں نے متعدد تاریخی کتابیں لکھیں، تاہم ان کی سب سے مشہور کتاب کراچی سندھ جی مارئی ہے، جس میں انھوں نے صوبائی دارالحکومت کی تاریخ کو جدید انداز میں پیش کیا۔

    9 بہن بھائیوں میں سے ایک گل حسن کلمتی 5 جولائی 1957 کو کراچی ڈویژن کے قصبے گڈاپ کے چھوٹے سے گاؤں گولاپ میں پیدا ہوئے، اس وقت حاجی رضی بلوچ گاؤں گولاپ ضلع ٹھٹھہ میں تھا، ایوب کے دور میں 1963 میں گڈاپ کو ضلع ملیر میں شامل کیا گیا، گل حسن کے والد محمد خان ایک مزدور تھے۔

    گل حسن کملتی کی شادی خاندان ہی میں ہوئی، ان کی ایک بیٹی ہے جنھوں نے ایم اے سوشیالوجی کی ڈگری حاصل کی۔ گل حسن نے زمانہ طالب علمی ہی میں ادبی دنیا میں قدم جمائے۔ انھوں نے 1974 میں ایس ایم آرٹ کالج کراچی میں داخلہ لیا اور کالج سے شائع ہونے والے ادبی میگزین میں سندھی ادب پر ​​لکھا اور اس کالج میں سندھی ادبی حلقہ بنایا۔

    گل حسن کلمتی نے 1979 میں کراچی یونیورسٹی میں صحافت میں داخلہ لیا، جہاں سے 1983 میں ماسٹر کی ڈگری مکمل کی۔

  • زمین میں نصب ان بڑے بڑے سروں کے نیچے کیا ہے؟

    زمین میں نصب ان بڑے بڑے سروں کے نیچے کیا ہے؟

    آپ نے اکثر اوقات ٹی وی، انٹرنیٹ اور اخبارات میں ان عظیم الجثہ سروں کو دیکھا ہوگا۔ یہ سر بحر اقیانوس میں واقع مشرقی جزیرے پر موجود ہیں۔

    یہ علاقہ ملک چلی کی ملکیت ہے۔ یہاں موجود نیشنل پارک کسی نامعلوم تہذیب کی یادگار ہے اور ماہرین ابھی تک مخمصہ کا شکار ہیں کہ یہاں نصب کیے گئے یہ بڑے بڑے سر آخر کس چیز کی نشانی ہیں۔

    island-8

    پراسراریت کی دھند میں لپٹے یہ سر دنیا بھر کے تاریخ دانوں اور سیاحوں کے لیے کشش رکھتے ہیں اور انہیں دیکھنے کے لیے روزانہ بے شمار لوگ آتے ہیں۔

    تاہم کچھ ماہرین آثار قدیمہ نے اس بات کا کھوج لگانے کی کوشش کی کہ کیا یہ زمین میں نصب صرف سر ہیں یا ان کے نیچے کچھ اور بھی موجود ہے۔

    ایک غیر ملکی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے آرٹیکل کے مطابق کچھ عشروں قبل ان سروں کے آس پاس زمین کی کھدائی گئی تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ ان سروں کے نیچے کیا ہے۔

    island-7

    کھدائی کے بعد ماہرین یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان سروں کے نیچے پورے جسم بھی موجود ہیں جو نہایت طویل القامت ہیں۔

    island-5

    ماہرین نے اندازہ لگایا کہ درحقیقت انہیں اس طرح نصب نہیں کیا گیا جس طرح یہ اب موجود ہیں۔ یہ مکمل مجسمے تھے جو موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج کے باعث زمین اور پانی میں دفن ہوتے گئے اور آخر کار صرف ان کا سر دنیا کے سامنے رہ گیا۔

    island-6

    اس تحقیق سے کئی عرصہ قبل ناروے سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح اور محقق ہیئردل کہہ چکے تھے کہ ان سروں کا جسم بھی موجود ہوسکتا ہے جو زمین میں دفن ہوگا۔ ہوسکتا ہے انہوں نے یہ بات مقامی افراد کی لوک داستانوں کی بنیاد پر کہی ہو۔

    island-3

    اس کھدائی کے دوران ماہرین نے وہ تکنیک بھی دریافت کی جس کے ذریعہ آج سے ہزاروں سال قبل ان دیوہیکل مجسموں کو مضبوطی سے نصب کیا گیا۔

    island-4

    حال ہی میں جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے کئی دیگر مقامات کی طرح اس تہذیبی ورثے کو بھی سمندر کی لہروں میں اضافے اور زمینی کٹاؤ کے باعث خطرہ لاحق ہے۔ سطح سمندر میں اضافہ اس تہذیبی یادگار اور اس کے نیچے موجود جزیرے دونوں کے لیے شدید خطرے کا باعث ہے۔

    island-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ چند عشروں میں یہ مجسمے جو کہ اب صرف سر رہ گئے ہیں، مکمل طور پر زمین برد یا سمندر برد ہوجائیں گے اور اس کے بعد ان کا نام و نشان بھی نہیں ہوگا۔