Tag: تاریخ کی بلند ترین سطح پر

  • کورونا وائرس ، ڈالر ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

    کورونا وائرس ، ڈالر ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

    کراچی: انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں 4 روپے 90 پیسے اضافہ ہوا، جس کے بعد ڈالر ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح 166 روپے پر پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے پاکستانی معیشت پر اثرات نمایاں ہونے لگے ، کرونا کے باعث روپے کی قیمت میں کمی کا سلسلہ جاری ہے اور ڈالر مہنگا ہوتا جارہا ہے۔

    انٹر بینک میں ایک ہی دن میں ڈالر چارروپے نوے پیسے مہنگا ہوگیا، جس کے بعد انٹربینک میں ڈالرتاریخ کی نئی بلند ترین سطح پرپہنچ گیا اور ڈالر کی قیمت 161.60 سے بڑھ کر 166روپے 50پیسے ہوگئی ۔

    گزشتہ تین روز انٹر بینک میں ڈالر سات روپے تہتر پیسے مہنگا ہوا ، ڈالر کی قدر میں ہوشربا اضافے کے بعد پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں 600 ارب روپے اضافہ بھی ہو گیا ہے۔

    سینئر بینکرز نے روپے کی بے قدری کی وجہ ڈالر کی طلب میں اضافہ اور آؤٹ فلو قرار دیا ہے جبکہ ماہرین کا کہناہے کہ حکومت کی جانب سے شرح سود میں کمی اور کورونا وائرس کے باعث سرمایہ دار اپنا پیسہ نکال رہے ہیں، جس کے باعث ڈالر مہنگا ہو رہاہے۔

    خیال رہےپاکستان میں کوروناوائرس کےمریضوں کی تعدادایک ہزار102ہوگئی ہے، سندھ میں سب سے زیادہ417 افراد وبا سے متاثر ہیں ،پنجاب میں323 ، بلوچستان میں117 ، گلگت بلتستان میں84،کےپی میں121 ،اسلام آباد میں25 کیس رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    پاکستان میں کوروناوائرس کے21مریض صحت یاب ہوچکے جبکہ وائرس سے انتقال کرجانے والوں کی تعداد8 ہوگئی ہے۔

  • امریکہ پر قرضوں کا بوجھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

    امریکہ پر قرضوں کا بوجھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

    واشنگٹن : سپرپاور کی دعویدار دنیا کی سب سے بڑی معیشت قرض کےانبارتلے دبی ہے، امریکہ پر قرضوں کا بوجھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، صدر ٹرمپ کی جانب سے ٹیکس چھوٹ اور اخراجات میں اضافہ قرض بڑھنے کی وجہ قرار دیاجارہا ہے۔

    حکومتی اعداد وشمار کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ پر قرضوں کا انبار بڑھتا جارہا ہے ، امریکہ پرواجب الادا قرضوں کاحجم بائیس ٹریلین ڈالر  ہوگیا جوکہ تاریخ کی بلندترین سطح ہے،گزشتہ دو سال میں امریکی قرضوں میں دو ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

    اوباما دور میں امریکہ پر قرض کے حجم میں نو اعشاریہ تین ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوا تھا۔

    ماہرین کے مطابق حکومتی قرض گیری میں اضافہ شرح سود اور امریکی عوام پر بوجھ کا باعث بنے گی، صدر ٹرمپ کی جانب سے ٹیکس چھوٹ اور اخراجات میں اضافہ قرض بڑھنے کی وجہ قرار دیاجارہا ہے۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ضد کے باعث امریکہ میں حکومتی شٹ ڈاؤن تاریخ کی بد ترین شکل اختیار کرگیا تھا اور امریکی معیشت کو 11 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا تھا۔

    شٹ ڈاؤن کے باعث نئے سال کے پہلے ماہ میں 8 لاکھ ملازمین تنخواہوں سے محروم ہوئے، جس کے باعث نوبت اپنی چیزیں فروخت کرنے کی آگئی تھی۔

    کانگریس کے بجٹ آفس کی جانب سے ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حکومتی امور کی بحالی کے بعد 3 ارب ڈالر یا جی ڈی پی کے 0.02 فیصد کو ریکور کر لیا  جائے گا، اگر شٹ ڈاﺅن جاری رہتا تو معیشت کو اس سے زیادہ سنگین نقصان پہنچ سکتا تھا۔