Tag: تاریخ

  • یخ چل ۔ قدیم دور میں استعمال ہونے والا فریج

    یخ چل ۔ قدیم دور میں استعمال ہونے والا فریج

    کیا آپ جانتے ہیں قدیم ادوار میں جب بجلی ایجاد نہیں ہوئی تھی تو لوگ کھانے پینے کی اشیا کو محفوظ کرنے اور ٹھنڈا کرنے کے لیے کیا شے استعمال کرتے تھے؟

    چوتھی صدی قبل مسیح میں مصر کے لوگوں نے، جو دنیا کا عظیم عجوبہ اہرام مصر تعمیر کر کے رہتی دنیا تک اپنی ذہانت و قابلیت کی دھاک بٹھا چکے ہیں، غذا کو محفوظ کرنے کے لیے زیر زمین ’فریج‘ ایجاد کیا تھا جو اس وقت آس پاس کے علاقوں میں بھی بے حد مقبول ہوا تھا۔

    یہ فریج جسے ’یخ چل‘ کہا جاتا تھا، نصف زمین کے اندر اور نصف زمین کے باہر ہوتا تھا۔ زمین کے باہر یہ ایک گنبد کی طرح 60 فٹ تک اونچا ہوتا تھا جبکہ زمین کے اندر 6 ہزار 5 سو گز تک وسیع ہوتا تھا۔

    یخ چل عمل تبخیر کے ذریعے اپنے اندر موجود اشیا کو سرد رکھتا تھا۔

    اس زمانے میں ہر مقام پر بے تحاشہ پانی کی زیر زمین گزر گاہیں موجود ہوتی تھیں جو ایک سے دوسری جگہ پانی پہنچاتی تھیں۔ یہ فریج اپنے قریب موجود آبی گزر گاہوں سے پانی اور ٹھنڈک لے کر مختلف غذائی اشیا کو سرد رکھتا اور خراب ہونے سے بچاتا تھا۔

    اس فریج میں برف بھی جمائی جا سکتی تھی جبکہ اس کے اندر کھڑے ہو کر ایسا ہی محسوس ہوتا جیسے آپ کسی ریفریجریٹر کے اندر کھڑے ہیں۔

    یخ چل کو ریت اور چکنی مٹی سے بنایا جاتا تھا جبکہ اسے بنانے میں انڈے کی سفیدی اور بکری کے بال بھی استعمال کیے جاتے تھے۔

  • اربوں سال میں تخلیق شدہ زمین انسانی ترقی کی زد پر

    اربوں سال میں تخلیق شدہ زمین انسانی ترقی کی زد پر

    ہم کئی نسلوں سے اس زمین پر آباد ہیں، ہم روز بروز ہوتی ترقی کی بدولت اپنے پڑوسی سیاروں اور اپنے نظام شمسی سے باہر کے حالات بھی کچھ نہ کچھ جانتے رہتے ہیں لیکن ان پر غور کرنے کا وقت ہمیں بہت کم ملتا ہے۔

    آئیں آج ہم اپنے اس گھر یعنی زمین اور کائنات کے بارے میں جانتے ہیں۔

    ہماری کائنات ایک بہت بڑے دھماکے جسے بگ بینگ کہا جاتا ہے، کے نتیجے میں 13 ارب 80 کروڑ سال قبل وجود میں آئی۔ کائنات ابتدا میں بہت سادہ تھی۔ یہاں کچھ ہائیڈروجن اور ہیلیئم گیسیں موجود تھیں جبکہ بہت ساری توانائی بھی موجود تھی۔

    اس وقت کائنات میں ستارے، کہکہشائیں اور سیارے موجود نہیں تھے جبکہ کسی جاندار کا بھی وجود نہیں تھا۔

    کچھ وقت بعد کائنات میں کچھ پیچیدہ اجسام ظاہر ہونا شروع ہوئے۔ کائنات میں پہلی بار ستارے اور کہکہشاں بگ بینگ کے 20 کروڑ سال بعد نمودار ہوئے۔

    کچھ بڑے ستارے بنے اور پھر ختم ہوگئے، یہ دھماکے سے پھٹے اور اس دھماکے سے نئے اجسام وجود میں آئے۔ ان اجسام نے مزید نئے عناصر کو جنم دیا جیسے مٹی، برف، پتھر اور معدنیات۔ پھر ان عناصر سے سیارے بننا شروع ہوئے۔

    ہمارا سورج اور نظام شمسی ساڑھے 4 ارب سال قبل نمودار ہوا۔

    4 ارب سال قبل زمین پر زندگی نے جنم لیا۔ اس زندگی کا ارتقا ہونا شروع ہوا مگر تب بھی زیادہ تر جاندار بہت چھوٹے اور یک خلیائی (ایک خلیے پر مشتمل) تھے۔ 1 ارب سال قبل پہلی بار کثیر خلیائی (بہت سارے خلیوں پر مشتمل) زندگی نے جنم لیا۔

    50 کروڑ سال قبل زمین پر بڑے اجسام عام ہوگئے تھے جیسے درخت یا ٹائرنا سارس۔ ان سب میں انسان جدید ترین مخلوق ہے۔ انسان کا ظہور صرف 2 لاکھ سال قبل اس زمین ہوا۔

    انسان کی آمد اس زمین پر ایک اہم واقعہ تھی، کیونکہ انسان اس سے قبل آنے والی تمام مخلوق سے منفرد اور بہتر تھا۔ انسان نے اپنے آس پاس کی معلومات اور اپنے خیالات کو اگلی نسلوں تک منتقل کرنا شروع کیا جس سے آنے والی نسلیں پرمغز ہونا شروع ہوئیں۔

    اب، صرف چند سو سال میں انسان نے اس قدر ترقی کرلی ہے کہ پورے کرہ ارض اور اس میں بسنے والے تمام جانداروں کا مستقبل اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔

    بے تحاشہ ترقی، ٹیکنالوجی اور دولت سے انسان موسموں کا رنگ، دریاؤں اور ہواؤں کا رخ تک بدلنے پر قادر ہوگیا ہے اور اس جنون میں اپنے ہی گھر کو نقصان پہنچانا شروع ہوگیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق صرف اگلے چند سال میں انسان کی ترقی اس بات کا تعین کرلے گی کہ آیا یہ کرہ ارض اور اس پر موجود جاندار صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے یا اگلے کئی لاکھ سال تک موجود رہیں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اربوں سال میں پہلی بار ایسا ہوا کہ تمام سیارے کی مخلوق کی بقا، ایک مخلوق (انسان) کی مرہون منت ہے۔ اس بقا کی جنگ لڑنا ایک بڑا چیلنج ہے اور یہ چیلنج 4 ارب سال میں ایک ہی بار درپیش ہے۔

  • ٹرمپ تاریخ جانتے ہیں اور نہ ہی ایرانیوں کو پہچانتے ہیں، محمد جواد ظریف

    ٹرمپ تاریخ جانتے ہیں اور نہ ہی ایرانیوں کو پہچانتے ہیں، محمد جواد ظریف

    تہران : ایرانی وزیر خارجہ نے ترمپ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص دہشت گرد ہے تو وہ ٹرمپ ہیں جنھوں نے اقتصادی دہشت گردی کا ارتکاب کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے گھٹیا بیان نے ثابت کر دیا کہ وہ نہ تو تاریخ کے بارے میں کچھ جانتے ہیں اور نہ ہی ایرانی قوم کو پہچانتے ہیں۔

    ایرانی سرکاری ٹی وی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایرانی قوم کو دہشت گرد قرار دینے کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے شرمناک بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شخص دہشت گرد ہے تو وہ ٹرمپ ہیں جنھوں نے اقتصادی دہشت گردی کا ارتکاب کیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ایران ہمیشہ کی طرح مغربی ایشیا کے علاقے میں دہشت گردی کے خلاف مہم میں پیش پیش ہے اور دہشت گردی کے مقابلے میں ایران کی جانب سے عراق و شام کی قوموں کی حمایت کئے جانے پر ان دونوں ملکوں کی قوموں نے ایران کی قدردانی کی ہے اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ جس کا سب ہی اعتراف کرتے ہیں۔

    ایران کے وزیر خارجہ نے ایران کو ختم کرنے کے بارے میں ٹرمپ کے حالیہ بیان کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ ایران ہزاروں سال سے ہے اور رہے گا اور ایران کے مقابلے میں ایک نئے ملک کی حیثیت سے امریکی حکام کا ایران کے بارے میں ایسا بیان بہت ہی گھٹیا اور شرمناک ہے۔

  • "اوینجرز اینڈ گیم” نے پانچ دن میں‌ تاریخ رقم کر دی، ایک ارب ڈالر کا بزنس

    "اوینجرز اینڈ گیم” نے پانچ دن میں‌ تاریخ رقم کر دی، ایک ارب ڈالر کا بزنس

    لاس اینجلس:‌ ہالی وڈ کی مشہور  زمانہ سیریز  اوینجرز  کی نئی فلم نے تاریخ رقم کر دی، تمام ریکارڈز توڑ  ڈالے.

    تفصیلات کے مطابق اوینجرز سیریز کی فلم اینڈ گیم نے پانچ دن میں ایک ارب ڈالر کا بزنس کرکے تمام تجزیہ کاروں کو ورطہ حیرت میں‌ ڈال دیا، صرف امریکا میں فلم نے 35 کروڑ  امریکی ڈالرز کا بزنس کیا۔

    ایک اندازے کے مطابق فلم نے ٹکٹس کی فروخت سے ایک ارب 20 کروڑ امریکی ڈالرز کمائے ہیں، اینڈ گیم مارول اسٹوڈیوز سپر ہیرو فرنچائز کی 22 ویں فلم ہے، جس نے ناظرین کے دل جیت لیے ہیں.

    یاد رہے کہ اوینجرز سیریز کی گزشتہ برس ریلیز ہونے والی فلم "انفنیٹی وار” نے بھی ریکارڈ توڑ  بزنس کیا تھا، فلم نے ابتدائی دنوں میں 64 کروڑ  امریکی ڈالر کی کمائی کا ریکارڈ بھی توڑا تھا، مگر اینڈ گیم کے بزنس نے ہالی وڈ کی تاریخ کو بدل ڈالا.

    مزید پڑھیں: سپرہیرو فلمز: مارول کا پاکستانی نژاد کامک کردار ’کمالہ خان‘ پر فلم بنانے کا فیصلہ

    ڈزنی اسٹوڈیوز کی یہ فلم وہ پہلی فلم ہے، جس نے صرف پانچ دن میں ہی ایک ارب ڈالر کی حیران کن حد کو عبور کی.

    فلم نے ہندوستان میں بھی شان دار بزنس کیا، چین میں بھی فلم نے کامیابی کے جھنڈے گاڑے. چین میں فلم 33 کروڑ امریکی ڈالرز سے زائد کا بزنس کر چکی ہے.

  • اسپین تاریخ کے اہم موڑ‌پر، پارلیمانی انتخابات کل ہوں گے

    اسپین تاریخ کے اہم موڑ‌پر، پارلیمانی انتخابات کل ہوں گے

    بارسلونا: اسپین اپنی تاریخ کے اہم موڑ پر پہنچ گیا، پارلیمانی انتخابات کل 28 اپریل کو ہوں گے.

    تفصیلات کے مطابق اسپین میں‌ انتخابی معرکہ کل ہونے جا رہا ہے، جس میں‌ بہ ظاہر انتہائی دائیں بازو کی جماعت کا پلڑا بھاری دکھائی دے رہا ہے.

    سبکدوش ہونے والے سوشلسٹ وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے عوام کو متنبہ کیا ہے کہ کل ہونے والے الیکشن میں انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت کو غیر معمولی عوامی تائید حاصل ہو سکتی ہے۔

    اسپین کے سینتیس ملین رجسٹرڈ ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے. اس ضمن میں انتظامات مکمل ہوچکے ہیں.

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق تمام پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ صبح 9 بجے سے شام 8 بجے تک جاری رہے گی۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے سب انتظامات کیے جائیں گے.

    مزید پڑھیں: بریگزٹ : اسپین نے 4 لاکھ برطانوی شہریوں کو شہریت دینے کا اعلان کردیا

    ابتدائی انتخابی نتائج پولنگ ختم ہونے کے چند گھنٹوں بعد سامنے آنا شروع ہو ں گے اور چند گھنٹوں میں صورت حال واضح ہوجائے گی۔

    ابتدائی جائزوں کے مطابق سوشلسٹ پارٹی کی جیت کے امکانات ہیں، البتہ شاید کوئی پارٹی واضح اکثریت حاصل نہ کرسکے، ماہرین مخلوط حکومت کے امکانات پر بات کر رہے ہیں.

  • سعودی عرب کے قدیم شہر جبہ میں تاریخ کا پہلا کھلا میوزیم

    سعودی عرب کے قدیم شہر جبہ میں تاریخ کا پہلا کھلا میوزیم

    ریاض : جبہ سعودی عرب کے شمال مغرب میں واقع شہر حائل کا خوبصورت ترین صحرائی سیاحتی مرکز ہے جسے سعودیوں سمیت دنیا بھر سے سینکڑوں سیاح دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جبہ قدیم انسانی تاریخ کا ایک کھلا عجائب گھر ہے جسے یونیسکو نے سنہ 2015 میں عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کیا تھا، اب سعودی محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ نے اسے جدید خطوط پر استوار کر دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جبہ شہر میں ہجری دور کے قدیم ترین انسانی مراکز کے کھنڈرات ہیں جہاں چٹانوں پر مختلف نقوش اور جانوروں کی تصویریں بنی ہوئی ہیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سیاح انہیں دیکھ کر آسانی سے سمجھ سکتے ہیں کہ قدیم دور کے انسان کیسے زندگی گزارتے تھے، جبہ شہر مسافروں کی اہم منزل رہا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ جزیرہ نما عرب کی سیاحت کے لیے آنے والے مغربی مستشرقین (مشرقیات کے سکالرز) کا مرکز شمار ہوتا ہے۔

    جبہ سیاحتی قافلوں کی شاہراہ پر واقع تھا جسے و قدیم اقوام کا جیتا جاگتا عجائب گھر بھی شمار کیا جاتا ہے، اس کی تاریخی عمارتوں کے اطراف میں نخلستان ہیں۔

    محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ نے جبہ شہر کے سیاحوں کے لیے جدید ترین سہولتیں فراہم کی ہیں، یہاں پیدل چلنے والوں کے لیے راہداریاں ہیں۔ چٹانوں پر جانوروں اور انسانوں کے نقوش دیکھنے کے لیے لکڑی کی سیڑھیاں بنائی گئی ہیں اور سیاحوں کی رہنمائی کے لیے عربی اور انگریزی زبانوں میں بورڈ بھی نصب کیے گئے ہیں۔

  • تاریخ کے مطالعے کے بعد گولان ہائیٹس کا فیصلہ کیا، امریکی صدر

    تاریخ کے مطالعے کے بعد گولان ہائیٹس کا فیصلہ کیا، امریکی صدر

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہودی کمیونٹی سے خطاب میں کہا کہ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرنے کا متنازعہ تاریخ کے مطالعے کے نتیجے میں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے آمرانہ سوچ کو تاریخی مطالعے کا نتیجہ قرار دے دیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہر لاس ویگاس میں میں ری پبلکن یہودیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گولان ہائیٹس سے متعلق فیصلہ مشیران سے بحث کے بعد عمل میں آیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ گولان ہائیٹس سے متعلق فیصلہ مشرق وسطی میں قیام امن سے تعلق رکھنے والے اپنے مشیران کے ساتھ مباحثے کے دوران کیا۔ ان میں اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین اور کوشنر شامل تھے۔

    ٹرمپ نے لاس ویگاس کے اجتماع میں شرکاء کے قہقہوں کے درمیان بتایا کہ میں نے اپنے مشیروں سے کہا کہ میرے ساتھ کار خیر کرو، مجھے تاریخ کے بارے میں کچھ بتاؤ، آپ لوگ جانتے ہیں کہ چین اور شمالی کوریا سے متعلق مجھے بہت سارے کام انجام دینے ہیں۔

    گولان پہاڑیوں پر اقوام متحدہ کی قرارداد کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، موگیرینی

    خیال رہے کہ اسرائیلی فوج 1967سے شامی علاقے گولان کی پہاڑیوں پر قابض ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 52 سال بعد امریکا شام کی گولان ہائیٹس پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔بعد ازاں انہوں نے باقاعدہ طور پر متنازع فیصلے کو تحریری شکل بھی دے دی۔

  • بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کی جائے، تھریسامے کی درخواست

    بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کی جائے، تھریسامے کی درخواست

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے یورپی یونین سے بریگزٹ کی ڈیڈ لائن میں 30 جون تک توسیع کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان دسمبر 2016 سے طے شدہ بریگزٹ وقوع پذیر نہیں ہوسکا جس کی وجہ برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا یورپی یونین کے ساتھ کسی بھی معاہدے پر نہ پہنچنا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم تھریسامے نے ایک مرتبہ پھر یورپی یونین سے درخواست کی ہے کہ وہ بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کا اعلان کریں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین برطانیہ کی درخواست پر پہلے ہی 29 مارچ کو ہونے والے بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع کرکے 12 اپریل کرچکا ہے ہے تاہم تھریسامے میں ڈیل کی منظوری لینے میں ایک مرتبہ پھر ناکام ہوئیں جس کے بعد انہوں نے مزید توسیع کی استدعا کی ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے کہا ہے کہ تھریسامے توسیع کی درخواست کے بجائے متبادل منصوبہ پیش کرے۔

    یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کی جانب سے تجویز دی گئی تھی کہ یورپی ممالک کے سربراہان بریگزٹ کی تاریخ میں ایک برس کی لچکدار توسیع کردیں لیکن یورپی ممالک برطانیہ کو مزید وقت دینے کےلیے تیار نہیں۔

    یورپی یونین کے رکن ممالک کا کہنا ہے کہ اگر بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کی گئی تو برطانیہ یورپی یونین کے الیکشن میں اپنا حق رائے دہی بحیثیت رکن ملک استعمال کرسکتا ہے۔

    یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم اپوزیشن لیڈر سے اہم ملاقات کریں گی

    خیال رہے کہ برطانوی اعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل سے متعلق مذاکرات کے لیے اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن سے خصوصی اور اہم ملاقات کریں گی تاہم ملاقات کے حوالے سے حتمی تاریخ سامنے نہیں آئی۔

    بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کے باعث ملک میں سیاست کے علاوہ معاشی بحران کی صورت حال پیدا ہورہی ہے، امریکی ڈالر اور یورو کے مقابلے میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں صفر عشاریہ تین فیصد کمی نوٹ کی گئی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم تھریسامے موجودہ صورت حال کے سبب شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، کئی کوششوں کے باوجود پارلیمنٹ رہنماؤں کو بریگزٹ پر قائل کرنے میں ناکام ہیں۔

  • شکاگو کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سیاہ فام خاتون میئر منتخب

    شکاگو کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سیاہ فام خاتون میئر منتخب

    شکاگو سٹی : امریکا کے شہر شکاگو کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 56 سالہ سیاہ فام لاری لائٹ فٹ اکثریتی ووٹ حاصل کر کے شہر کی میئر بن گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق شکاگو آبادی کے لحاظ سے امریکہ کا تیسرا بڑا شہر مانا جاتا ہے، اسکا نمبر نیویارک اور لاس اینجلس کے بعد آتا ہے، لاری لائٹ فٹ کا مقابلہ 72سالہ افریقی نڑاد ٹونی بریک کوئنکول سے تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ لائٹ فٹ شکاگو پولیس بورڈ آرگنائریشن کی چیئرپرسن رہ چکی ہیں، سیاسی سرگرمیوں سے انکا کوئی رشتہ ناتہ نہیں تھا جبکہ بریکونکول 2 عشرے تک شکاگو کونسل کی رکن رہ چکی ہیں اور تجربہ کار سیاستدانوں میں انکا شمار ہوتا ہے۔

    امریکہ کی ایک ریسرچ آرگنائزیشن کا کہنا تھا کہ افریقی نڑاد خواتین امریکہ کے 200 بڑے شہروں میں سے 6 کی بلدیاتی کونسلوں کی چیئرپرسن کے طور پر کام کررہی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ لائٹ فٹ اور بریکونکول نے فروری 2019ء کے دوران ہونے والے انتخابات کے پہلے راﺅنڈ میں بھاری ووٹ حاصل کئے تھے۔

    مزید پڑھیں : سان فرانسسکو کی پہلی سیاہ فام خاتون میئر سے ملیے

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ انتخابات میں 14 امیدوار شامل تھے، لائٹ فٹ 20 مئی کو حلف وفا داری اٹھائیں گی، ان سے شکاگو کے میئر رام ایمانول حلف لیں گے اور وہ ستمبر میں ہی اعلان کرچکے تھے کہ آئندہ انتخاب نہیں لڑیں گے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 56 سالہ لائٹ فٹ شکاگو کی تاریخ میں 56 ویں میئر ہوں گی۔

  • بریانی ۔ کہاں سے آئی اور کیسے ہمارے دستر خوان کی زینت بنی؟

    بریانی ۔ کہاں سے آئی اور کیسے ہمارے دستر خوان کی زینت بنی؟

    ایک عمومی خیال ہے کہ بریانی برصغیر پاک و ہند کا پکوان ہے تاہم یہ خیال غلط ہے۔ لفظ ’بریانی‘ فارسی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے پکانے سے پہلے تلنا یا فرائی کرنا جبکہ برنج فارسی میں چاول کو کہا جاتا ہے۔

    بریانی نے فارس سے ہندوستان کا سفر کیسے کیا؟ اس بارے میں متضاد آرا ہیں تاہم یہ بات طے ہے کہ یہ پکوان مغربی ایشیا کی پیداوار ہے۔

    بعض روایات میں ہے کہ جب ترک منگول فاتح تیمور 1398 میں ہندوستان آیا تو اس کے توشہ دانوں میں بریانی بھی موجود تھی جو لشکر کے سپاہیوں کی غذا تھی۔

    اس وقت ایک مٹی کے برتن میں چاول، مصالحے، اور اس وقت دستیاب گوشت بھر کر گڑھا کھود کر اور اسے تندور کی طرح دہکا کر اس میں دفن کردیا جاتا تھا۔ کچھ دیر بعد زمین کھود کر اسے نکالا جاتا اور فوج میں تقسیم کردیا جاتا تھا۔

    ایک اور روایت کے مطابق ہندوستان کے جنوبی مالا بار کے ساحل پر اکثر و بیشتر عرب تاجر آتے رہتے تھے اور بریانی انہی کا تحفہ ہے۔

    اس وقت کی تاریخ میں چاولوں کے ایک پکوان کا ذکر ملتا ہے جسے تامل ادب میں اون سورو کہا جاتا تھا۔ یہ سنہ 2 عیسوی کا قصہ ہے۔

    اون سورو نامی پکوان گھی، چاول، گوشت، ہلدی، کالی مرچ اور دھنیے کی آمیزش سے بنتا تھا اور یہ پکوان بھی لشکر کے کھانے میں استعمال ہوتا تھا۔

    ان سب میں سب سے مشہور روایت یہ ہے کہ یہ پکوان شاہ جہاں کی خوبصورت اور محبوب بیوی ممتاز محل کے ذہن رسا کی تخلیق تھی۔ وہی ممتاز محل جس کی محبت میں شاہجہاں نے تاج محل جیسا خوبصورت عجوبہ تخلیق کر ڈالا۔

    کہا جاتا ہے کہ ایک بار ممتاز محل نے سپاہیوں کی بیرکوں کا دورہ کیا تو اس نے انہیں بہت لاغر اور کمزور پایا۔ تب اس نے شاہی مطبخ کے سالار سے کہا کہ وہ ایسا پکوان تیار کریں جو چاول اور گوشت سے بنا ہو تاکہ سپاہیوں کی متوازن غذائی ضروریات پوری ہوں اور یوں بریانی کا آغاز ہوا۔

    اس وقت چاولوں کو بغیر دھوئے تلنے کا رواج تھا جبکہ پکانے سے پہلے اس میں زعفران، مختلف مصالحے اور گوشت شامل کیا جاتا اور اسے آگ سے لکڑیاں جلا کر پکایا جاتا۔

    بریانی حیدر آباد کے نظام اور لکھنؤ کے نوابین کے یہاں بھی ایک مقبول پکوان تھا۔ ان کے باورچی اپنے مخصوص پکوانوں کے باعث پوری دنیا میں مشہور تھے۔

    ان حکمرانوں نے بریانی میں اپنی پسند کی جدتیں کروائیں جو بے حد مقبول ہوئیں۔ اس وقت بریانی کے ساتھ کئی لذیذ پکوان بھی کھائے جاتے جیسے مرچی کا سالن، دھن شک اور بگھارے بینگن۔

    ایک بہترین اور لذیذ بریانی اسے کہا جاتا ہے جس میں تمام اجزا نہایت ناپ تول کے ساتھ برابر ملائے جاتے ہوں۔ روایتی طور پر بریانی کو دھیمی آنچ پر پکایا جاتا ہے جسے دم دینا کہتے ہیں۔

    اس طریقہ کار میں تمام اجزا کو ملانے کے بعد اسے اچھی طرح سے ڈھانپ دیا جاتا ہے تاکہ دھویں سے گوشت نرم ہوجائے اور اس کا رس چاولوں میں گھل جائے۔ دھیمی آنچ کا دھواں بریانی کی لذت کو دوبالا کردیتا ہے۔

    بریانی میں مصالحوں کا کردار بھی اہم ہے۔ ایک بہترین بریانی میں 15 مصالحوں کی آمیزش کی جاتی ہے تاہم کچھ اقسام کی بریانی میں مصالحوں کی تعداد یا مقدار کم بھی کردی جاتی ہے۔

    بعض ساحلی علاقوں میں بریانی میں گوشت کی جگہ مچھلی، جھینگے اور کیکڑوں کا گوشت بھی استعمال کیا جاتا ہے جبکہ اس میں عرق گلاب، کیوڑہ اور قابل نوش عطر کا استعمال بھی عام بات ہے۔

    بریانی میں عموماً باسمتی چاولوں کا استعمال کیا جاتا ہے تاہم ہر علاقے میں دستیاب اور پیدا ہونے والے چاولوں کی اقسام الگ ہوتی ہیں اور اس وجہ سے ان چاولوں سے بننے والی بریانی بھی مختلف ذائقوں کی حامل ہوتی ہے۔

    لشکر کے پکوان بننے سے لے کر شاہی دستر خوان تک آنے، اور پھر امرا و خواص اور اس کے بعد عوامی دستر خوان تک پہنچنے میں بریانی کے ذائقوں، رنگ اور ترکیب میں بے حد ارتقا ہوا اور اس کی مختلف جہتیں پیدا ہوگئیں۔

    آج ہم آپ کو بریانی کی چند ذائقہ دار اور مشہور اقسام کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جنہیں جان کر آپ کے منہ میں پانی آجائے گا۔

    مغلئی بریانی

    مغل حکمران بہترین پکوان کھانے کے شوقین تھے اور ان کے ادوار میں کھانا پکانے کو باقاعدہ ایک فن کی حیثیت حاصل تھی۔

    اس وقت کی مقبول بریانی رسیلے مرغ کے ٹکڑوں اور کیوڑے میں بسے چاولوں پر مشتمل ہوتی تھی جبکہ ان کی مہکتی خوشبو کسی کی بھی اشتہا میں اضافہ کرسکتی تھی۔

    حیدر آبادی بریانی

    حیدر آبادی بریانی کی مقبولیت کا سراغ اس وقت سے ملتا ہے جب بادشاہ اورنگزیب نے نظام الملک کو حیدر آباد کا حکمران مقرر کیا۔

    نظام الملک کے باورچی بریانی کی 50 اقسام بنانا جانتے تھے جن میں مچھلی، کیکڑے، بٹیر اور ہرن کا گوشت استعمال کیا جاتا تھا۔ ہر بریانی کا ذائقہ اس میں ڈالے جانے والے گوشت کی وجہ سے مختلف ہوتا تھا۔

    ان میں سب سے مقبول حیدر آبادی بریانی تھی جس میں چاولوں میں زعفران کی آمیزش کی جاتی تھی۔

    کلکتہ بریانی

    کلکتہ بریانی نواب واجد علی شاہ کی اختراع ہے جو اپنے پسندیدہ کھانے میں جدت پیدا کرنا چاہتے تھے۔

    اس وقت ریاست کے خزانے میں کمی کی وجہ سے شاہی مطبخ ہر روز گوشت کا خرچ برداشت نہیں کرسکتا تھا چنانچہ نواب کے حکم پر بریانی میں سنہری تلے ہوئے آلو شامل کیے جانے لگے اور پھر یہی آلو کلتہ بریانی کی شناخت بن گئے۔

    اس بریانی میں مصالحے نسبتاً کم ہوتے ہیں جبکہ ہلکی سی مٹھاس بھی شامل کی جاتی ہے۔

    سندھی بریانی

    سندھی بریانی ہرے مصالحہ جات اور مختلف مصالحوں سے بھرپور ہوتی ہے۔ اس میں کھٹا دہی اور آلو بخارا بھی شامل کیا جاتا ہے جس کے باعث اس کا ذائقہ نہایت منفرد ہوتا ہے۔

    دودھ کی بریانی

    دودھ کی بریانی بھی حیدر آباد کا تحفہ ہے۔ ملائی والے دودھ میں بھنے ہوئے خشک میوہ جات اور خوشبو دار مصالحے اس بریانی کو نہایت ذائقہ دار بنا دیتے ہیں۔

    آپ کو ان میں سے بریانی کی کون سی قسم پسند آئی؟