Tag: تاریخ

  • کلائمٹ چینج کے باعث خطرے کا شکار 5 تاریخی مقامات

    کلائمٹ چینج کے باعث خطرے کا شکار 5 تاریخی مقامات

    کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر جہاں دنیا بھر کی معیشت، امن و امان اور جنگلی حیات اور انسانوں کے لیے ایک خطرہ بنتا جارہا ہے وہاں ماہرین کے مطابق تاریخ و تہذیب بھی اس سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    کلائمٹ چینج کے باعث جہاں ایک طرف کئی شہروں کے صفحہ ہستی سے مٹ جانے کا خدشہ ظاہر کیا جاچکا ہے، وہیں حال ہی میں جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کلائمٹ چینج کے باعث دنیا کے کئی تاریخی مقامات اور تہذیبی ورثے بھی معدوم ہوجائیں گے۔

    یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی تعلیم، سائنس اور تاریخ کے لیے کام کرنے والی ذیلی شاخ یونیسکو کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔

    رپورٹ میں ان مقامات کو لاحق مختلف بالواسطہ یا بلا واسطہ خطرات کا جائزہ لیا گیا اور ماہرین کا متفقہ فیصلہ ہے کہ کلائمٹ چینج ان میں سے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ چونکہ تاریخی مقامات کو ان کی جگہ سے منتقل نہیں جاسکتا لہٰذا اس علاقہ کو لاحق موسمی خطرات جیسے قحط، سیلاب یا شدید موسم سے بچانا ناممکن ہے۔

    رپورٹ میں شامل کلائمٹ چینج کے باعث خطرے کا شکار کچھ مقامات یہ ہیں۔

    مجسمہ آزادی ۔ نیویارک، امریکا

    cc 1

    یہ ناممکن نظر آتا ہے کہ 225 ٹن تانبے اور لوہے سے بنے ہوئے اس مجسمے کو کسی قسم کے خطرے کا سامنا ہے مگر حقیقت یہی ہے۔ سطح سمندر میں اضافہ اور امریکا میں حالیہ چند برسوں میں آنے والے کئی طوفانوں نے اس مجسمے کو بھی خطرے کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔

    سنہ 2012 میں آنے والے سینڈی طوفان کے باعث وہ جزیرہ جس پر یہ مجسمہ قائم ہے، 75 فیصد سے زائد سمندر برد ہوچکا ہے جبکہ اس کے قریب واقع ایلس جزیرہ بھی تباہی کا شکار ہوچکا ہے۔

    ماہرین کے مطابق تاحال تو یہ مجسمہ کسی نقصان سے محفوظ ہے لیکن موسمی تغیرات کے باعث سطح سمندر میں اضافہ اور بڑھتے ہوئے طوفان اس کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔

    میسا وردی نیشنل پارک ۔ کولوراڈو، امریکا

    cc2

    کولوراڈو میں واقع تاریخی میسا وردی نیشنل پارک قحط کے باعث تباہی کے خطرے سے دوچار ہے۔ درجہ حرارت میں اضافہ اور بارشوں میں کمی کے باعث پارک میں واقع قدیم اور تاریخی درختوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

    دوسری جانب درجہ حرارت میں اضافہ کے باعث درختوں میں آگ لگنے کا خدشہ بھی ہے۔

    cc3

    خشک سالی کے باعث یہاں رہنے والے مقامی افراد پہلے ہی نقل مکانی کر چکے ہیں۔ علاوہ ازیں یہاں مٹی کے کٹاؤ کا عمل بھی جاری ہے جس کے باعث یہ پارک شدید خطرات کا شکار ہے۔

    کارٹیجینا کا قلعہ ۔ کولمبیا

    cc-4

    کولمبیا میں غرب الہند کے ساحل پر واقع کارٹیجینا کا قلعہ یہاں کے طویل عسکری استعماریت کا یادگار ہے۔ یہ ملک کے تاریخی و تفریحی مقامات میں سے ایک ہے اور سطح سمندر میں اضافے کے باعث تباہی سے دوچار ہے۔

    یہ قلعہ ابھی بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے تاہم اس کی بحالی کے لیے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے۔

    راپا نوئی نیشنل پارک ۔ چلی

    cc-5

    چلی کے مشرقی جزیرے میں واقع یہ نیشنل پارک کسی نامعلوم تہذیب کی یادگار ہے اور ماہرین ابھی تک مخمصہ کا شکار ہیں کہ یہاں بنائے گئے سر آخر کس چیز کی نشانی ہیں۔

    cc-7

    اس تہذیبی ورثے کو سمندر کی لہروں میں اضافے اور زمینی کٹاؤ کے باعث معدومی کا خطرہ ہے۔ سطح سمندر میں اضافہ اس تہذیبی یادگار اور اس کے نیچے موجود جزیرے دونوں کے لیے خطرہ ہے۔

    مزید پڑھیں: زمین میں نصب ان بڑے بڑے سروں کے نیچے کیا ہے؟

    اسٹون ہینج ۔ انگلینڈ

    cc-6

    دس ہزار قبل مسیح کی نیولیتھک تہذیب کی یادگار پتھروں کا یہ مجموعہ جسے اسٹون ہینج بھی کہا جاتا ہے، خطرے کا شکار ہے۔ اس کی وجہ تو یہاں پائے جانے والے چھچھوندر ہیں تاہم ان کی افزائش کا سبب کلائمٹ چینج ہی ہے۔

    زمین میں کھدائی کرنے والے اس جانور کی افزائش درجہ حرارت میں اضافہ کے باعث بڑھ رہی ہے جس سے اس تاریخی مقام پر زمینی کٹاؤ ہوسکتا ہے۔ انگلینڈ کی بارشیں اور ان کے باعث پیدا ہونے والے سیلاب بھی اس مقام کی تباہی کا سبب بن سکتے ہیں۔

    ماحولیاتی تبدیلی یا کلائمٹ چینج اور عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ اس وقت دنیا کی بقا کے لیے 2 اہم ترین خطرات ہیں۔ ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق کلائمٹ چینج کئی ممالک کی معیشت پر برا اثر ڈالے گی جبکہ اس سے دنیا کو امن و امان کے حوالے سے بھی شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سقوط غرناطہ کو 526 سال مکمل

    سقوط غرناطہ کو 526 سال مکمل

    آج سقوط غرناطہ کو 526 سال مکمل ہوگئے۔ آج سے 526 سال قبل ہجری 892، سنہ 1492 میں اسپین میں عظیم مسلم اقتدار کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوگیا اور ان کی آخری ریاست غرناطہ بھی عیسائیوں کے قبضے میں چلی گئی۔

     یورپ کے اس خطے پر مسلمانوں نے کم و بیش 7 سے 8 سو سال حکومت کی۔ سنہ 711 عیسوی میں مسلمان افواج نے طارق بن زیاد کی قیادت میں بحری جہازوں پر سوار ہو کر اسپین پر حملہ کیا۔

    جس ساحل پر مسلمان فوجیں اتریں اسے ’جبل الطارق‘ کے نام سے موسوم کیا گیا تاہم بعد میں انگریزوں کے تعصب نے اس کو بدل کر ’جبرالٹر‘ کردیا۔

    اسپین پر حملے کے وقت طارق بن زیاد نے اپنی فوج کو جو حکم دیا اسے تاریخ میں سنہری الفاظ سے لکھا گیا۔

    ساحل پر اترنے کے بعد اس نے تمام جہازوں پر تیل چھڑک کر ان کو نذر آتش کروا دیا اور اپنے خطاب میں کہا، ’اب واپسی کے راستے مسدود ہوچکے ہیں، لڑو اور فتح یا شہادت میں سے کسی ایک کا انتخاب کرو‘۔

    اسپین پر مسلمانوں کی فتح کے بعد اس خطے کی قسمت جاگ اٹھی۔ اس سے قبل یہ یورپ کا غلیظ ترین اور مٹی و کیچڑ سے بھرا خطہ مانا جاتا تھا جہاں کے لوگوں کو تعلیم و ترقی سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔

    مسلمانوں کے برسر اقتدار آنے کے بعد یہاں تعلیم کی روشنی پھیلی اور ایک وقت ایسا آیا کہ اسپین خوبصورتی، تعلیم اور فن و ثقافت کا مرکز بن گیا۔

    اسپین میں مسلمانوں کی بے شمار تعمیرات میں سے 2 قابل ذکر تعمیرات قصر الحمرا اور مسجد قرطبہ تھیں۔ قصر الحمرا مسلمان خلیفاؤں کی رہائش گاہ کے طور پر استعمال ہوتا تھا جسے عیسائی فتح کے بعد عیسائی شاہی خاندان کی جائے رہائش بنا دیا گیا۔

    قصر الحمرا

    عظیم اور خوبصورتی کا شاہکار مسجد قرطبہ اس وقت اسلامی دنیا کی سب سے عالیشان مسجد تھی، بعد ازاں اسے بھی گرجا گھر میں تبدیل کردیا گیا۔

    مسجد قرطبہ کی موجودہ تصویر

    مسلمانوں کی علم دوستی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسپین میں مسلمانوں کے زوال کے بعد 300 سال تک جرمنی، اٹلی اور فرانس کے شاہی درباروں میں مسلمانوں کی تدوین کردہ کتب کے یورپی زبانوں میں ترجمے ہوتے رہے۔ اس کے باوجود اندلس میں کتب خانوں کے تہہ خانے مزید کتابوں سے بھرے پڑے تھے جنہیں ہاتھ تک نہ لگایا جاسکا۔

    سقوط غرناطہ کے وقت اسپین میں آخری مسلم امارت غرناطہ کے حکمران ابو عبداللہ نے تاج قشتالہ اور تاج اراغون کے عیسائی حکمرانوں ملکہ ازابیلا اور شاہ فرڈیننڈ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور اس طرح اسپین میں صدیوں پر محیط عظیم مسلم اقتدار کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوگیا۔

    شکست کے وقت کیے جانے والے معاہدے کے تحت اسپین میں مسلمانوں کو مکمل مذہبی آزادی کی یقین دہانی کروائی گئی لیکن عیسائی حکمران زیادہ عرصے اپنے وعدے پر قائم نہ رہے اور یہودیوں اور مسلمانوں کو اسپین سے بے دخل کردیا گیا۔

    مسلمانوں کو جبراً عیسائی بھی بنایا گیا اور جنہوں نے اس سے انکار کیا انہیں جلاوطن کردیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پانچ معمولی غلطیاں، جنھوں نے تاریخ کا رخ بدل دیا

    پانچ معمولی غلطیاں، جنھوں نے تاریخ کا رخ بدل دیا

    کیا آپ کو لگتا ہے کہ ایک معمولی غلطی، جیسے کوئی چابی کھو جانا، کسی لفظ کا غلط ترجمہ یا ڈرائیونگ کے دوران ایک غلط موڑ تاریخ کا دھارا بدل سکتا ہے؟

    شاید آپ کا جواب نفی میں ہو۔ اس نوع کی غلطیاں تو ہم روز ہی کرتے ہیں۔ بھلا یہ اتنی خطرناک اور اثر انگیز کیسے ہوسکتی ہیں؟ مگر سچ یہی ہے جناب۔ انسانی تاریخ پر چند معمولی غلطیوں نے ان مٹ نقوش چھوڑے۔ یہاں ایسی ہی پانچ غلطیوں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

    ٭ کیوں ہوا ہیروشیما پر ایٹمی حملہ؟

    ہیروشیما پر گرایا جانے والا ایٹم بم انسانی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ ہے، جس نے نہ صرف ہزاروں زندگیاں نگل لیں، بلکہ کئی نسلوں کو متاثر کیا۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ یہ حملہ فقط غلط فہمی کی وجہ سے رونما ہوا۔

    قصہ کچھ یوں ہے کہ دوسری جنگ عظیم میں اتحادی فوج کی جانب سے محوری قوتوں (جرمنی، جاپان، اٹلی) سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا۔

    اس کے جواب میں جاپانی وزیر اعظم کانتروسوزوکی نے جاپانی زبان کا لفظ Mokusatsu استعمال کیا، جس کے معنی تھے :” میں اس پر غور کروں گا۔

      المیہ یہ رہا کہ اس لفظ کا ایک معنی خاموشی سے قتل کرنا یا رعونت سے نظرانداز کرنا بھی تھا۔ اتحادی فوج میں تعینات مترجم کی غلطی کے باعث امریکا اسے دھمکی سمجھا ، جس کے نتیجے میں امریکا نے جاپان پر ایٹم بم داغ دیا۔

    ٭ جب روس نے خزانہ کوڑیوں کے مول بیچ دیا


    گو سرد جنگ کی وجہ سے روس اور امریکا کو ایک دوسرے کا دشمن تصور کیا جاتا ہے، مگر ان کے درمیان کاروباری معاہدوں کی تاریخ بھی موجود ہے۔ اور ایک معاہدہ تو ایسا ہے، جس پر روس کو بعد میں بہت پچھتانا پڑا۔ الاسکا کی فروخت ایسا ہی معاملہ تھا۔ کینیڈا کے شمال مغرب میں موجود یہ ریاست 19 ویں صدی میں روس کا حصہ ہوا کرتی تھی۔

    سلطنت سے دور اور بے آباد ہونے کی وجہ سے یہ خطہ روسی خزانے پر بوجھ تھا، مگر اس زمانے میں پے در پے جنگوں کی وجہ سے روس شدید مالی مسائل سے دوچار تھا۔ سو اس نے فقط 7 ملین کے عوض اسے امریکا کو فروخت کر دیا۔

    یہ فیصلہ بعد میں غلط ثابت ہوا، کیوں کہ امریکی ماہرین اور سائنس دانوں کو جلد احساس ہوگیا کہ الاسکا معدنی ذخائر سے مالامال ہے۔ آج ان ذخائر کی مالیت کئی بلین ڈالرز میں ہے۔

    ٭مریخ کے پراسرار باشندے


    خلائی مخلوق کا تصور صدیوں پرانا ہے، مگر یہ تصور کہ ہمارے قریبی سیارے مریخ پر بھی خلائی مخلوق کا بسیرا ہے، دراصل اطالوی ہیئت داں کے الفاظ کی غلط تفہیم سے پیدا ہوا۔ 1877 میں مریخ پر تحقیق کرنے والے ایک اطالوی ہیئت داں نے سیارے کی سطح پر نظر آنے والی لکیروں کے لیے جو لفظ استعمال کیا تھا، وہ کینال یعنی انگریزی لفظ نہروں کے قریب تر تھا۔ امریکی ماہرفلکیات نے برسوں بعد جب اس کی تحریر پڑھی، تو وہ سمجھا، محقق اس طرز کی نہروں کا تذکرہ کر رہا ہے، جیسی نہریں انسان زمین پر کھودتے ہیں۔ اسی سے اس خیال نے جنم لیا کہ ضرور مریخ پر بھی کوئی مخلوق آباد ہوگی اور پھر یہ تصور پوری دنیا میں پھیل گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: اسکول میں دوبارہ پراسرار مخلوق کی موجودگی؟ ویڈیو وائرل

    ٭چابی، جو ٹائی ٹینک کو بچا سکتی تھی


    عشرے گزر جانے کے باوجود ٹائی ٹینک کی غرقابی آج بھی موضوع بحث ہے۔ یوں تو اس کے کئی اسباب ہیں، مگر اس کا بڑا سبب ایک اعلیٰ عہدے دار کی معمولی غلطی تھی۔ وہ افسر، جس کے پاس کیبنٹ کی چابیاں تھیں، جہاں دوربین رکھی جاتی تھیں، اُسے آخری وقت میں، نامعلوم وجوہات کے باعث عملے سے الگ کر دیا گیا۔ شومئی قسمت وہ شخص اپنی جگہ آنے والے افسر کو اس الماری کی چابی فراہم کرنا بھول گیا اور ٹائی ٹینک اپنے سفر پر روانہ ہوگیا۔ دوربین نہ ہونے کے باعث عرشے پر تعینات افسر وہ برفانی تودا نہیں دیکھ سکا۔ اس کا نتیجہ ایک ہولناک حادثہ کی صورت نکلا۔

    ٭ جنگ کے دنوں میں بیوی کی سال گرہ


    دوسری جنگ عظیم کے دوران 6 جون 1944 کو(جسے ڈی ڈے کہا جاتا ہے) اتحادی فوج نے شمال مغربی یورپ کو نازی فوج سے آزاد کروانے کے لیے نارمنڈی کے ساحل پر اپنی فوج اتاری۔ بہ ظاہر جرمن فوج پوری طرح تیار تھی۔ بس، ان کا کمانڈر غائب تھا۔ وہ اپنی بیوی کی سال گرہ کی وجہ سے چھٹی پر تھا۔ اس کی عدم موجودگی اتحادی فوج کے حق میں گئی، جس نے فرنچ ساحل پر قبضہ کر لیا اور اسی سے ان واقعات کا سلسلہ شروع ہوا، جو جرمنی کی شکست پر منتج ہوا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • خزانے کی تلاش میں آثار قدیمہ کھودنے والے 3 شہری گرفتار

    خزانے کی تلاش میں آثار قدیمہ کھودنے والے 3 شہری گرفتار

    ریاض: سعودی عرب میں مدفن خزانے کی تلاش کے لیے آثار قدیمہ کی کھدائی کرنے والے 3 شہریوں کو گرفتار کرلیا گیا جو اب ممکنہ طور پر جیل کی ہوا کھائیں گے۔

    سعودی عرب کے کمیشن برائے سیاحت و قومی ثقافت کے مطابق چند دن قبل انٹرنیٹ پر جھوٹی خبر گردش کرنا شروع ہوئی کہ ریاست میں موجود آثار قدیمہ میں خزانے دفن ہوسکتے ہیں۔

    کمیشن نے پبلک وارننگ جاری کرتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ ان خبروں پر یقین کر کے خزانے کی تلاش میں آنے والے افراد کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا کیونکہ یہ تاریخی و ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچانے کا سبب بنیں گے۔

    ایک سعودی اخبار کے مطابق اس سلسلے میں حال ہی میں گرفتار کیے گئے تینوں شہریوں کو ریاست میں رائج قانون برائے تحفظ آثار قدیمہ کے تحت سزا دی جائے گی جس کے تحت کم سے کم 1 ماہ اور زیادہ سے زیادہ ایک سال کی قید ہو سکتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارتی نصاب سے مغل دور حکومت خارج کردیا گیا

    بھارتی نصاب سے مغل دور حکومت خارج کردیا گیا

    نئی دہلی: بھارتی ریاست مہاراشٹر کے تعلیمی بورڈ نے ریاست کے اسکولوں میں پڑھائے جانے والے نصاب پر نظر ثانی کرتے ہوئے اس میں سے مغلوں سمیت دیگر تمام مسلمان حکمرانوں کے بارے میں تمام اسباق خارج کردیے۔

    ریاست مہاراشٹر میں ساتویں اور نویں جماعت کی تاریخ کی نصابی کتابوں میں سے مغلوں کے دور حکومت کو خارج کرتے ہوئے مراٹھی حکومت کے بانی شیوا جی کو مرکزی حیثیت دے دی گئی۔

    نصاب میں تبدیلی پر معمور کمیٹی کے ایک رکن کے مطابق نصاب میں ایسی تاریخ کو شامل کرنا ضروری تھا جو جدید دور سے ہم آہنگ ہو۔

    انہوں نے اس اقدام کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ہم مہاراشٹر کی تاریخ کو مرکزی حیثیت دینے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ مہاراشٹر کی نئی نسل کو اپنی ریاست کی تاریخ سے واقفیت حاصل کرنا زیادہ ضروری ہے بہ نسبت اس کے، کہ وہ پورے بھارت کی تاریخ یا مسلمانوں کے ادوار حکومت کی تاریخ کے بارے میں پڑھیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک کے مرکزی تعلیمی بورڈ نے بھی نصاب میں مہاراشٹر کی بہت معمولی تاریخ شامل کی ہے جو ناکافی ہے۔

    ریاست کے نصاب میں مرکزی حیثیت دیے جانے والے شیوا جی جو اس سے قبل ’عام افراد کے بادشاہ‘ کے طور پر پیش کیے گئے تھے، اب انہیں ایک مثالی حکمران کی حیثیت دیتے ہوئے نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔

    نئی کتابوں میں مغل دور سے قبل کے مسلمان حکمران جیسے رضیہ سلطان اور محمد بن تغلق کے ادوار کو بھی مختصر کردیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: ہندوستان کی عظیم تخت نشین خاتون ۔ رضیہ سلطان

    علاوہ ازیں ان تمام تاریخی مقامات کے بارے میں اسباق بھی حذف کردیے گئے ہیں جو مغلوں یا دیگر مسلمان حکمرانوں نے تعمیر کیے۔

    نصاب میں ’شیوا جی سے قبل کا بھارت‘ کے نام سے سبق شامل کیا گیا ہے جس میں تمام مسلمان حکمرانوں کی تاریخ مختصراً سمو دی گئی ہے جو اس سے قبل 5 اسباق پر محیط تھی۔

    اسی طرح مغل دور حکومت سے بھی صرف ان واقعات و عوامل کو شامل کیا گیا ہے جن کے اثرات مہاراشٹر پر مرتب ہوئے۔

    مغل تاریخ کا ایک اور اہم پہلو فن تعمیر جس میں شہرہ آفاق تاج محل، اور فتح پور سیکری کی تاریخ شامل تھی، اسے بھی خارج کردیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ملکہ وکٹوریہ کے قدیم دور میں جینے والا خوبصورت جوڑا

    ملکہ وکٹوریہ کے قدیم دور میں جینے والا خوبصورت جوڑا

    ماضی کے سحر میں گرفتار ہونا اور اس سے انسیت اور محبت میں مبتلا ہونا ایک عام بات ہے۔ ہم میں سے اکثر افراد ماضی کو یاد کرتے ہوئے اس میں واپس جانا چاہتے ہیں۔

    تاہم ماضی کی طرف لوٹ جانا کوئی قابل فہم بات نہیں، البتہ ایک امریکی جوڑا ماضی کے سحر میں اس قدر گرفتار ہے کہ انہوں نے اپنا طرز زندگی بالکل اپنے پسندیدہ قدیم دور جیسا بنا ڈالا ہے۔

    امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں رہنے والے سارہ اور جبرائیل تاریخ و ثفافت کے طالب علم تھے۔ ان دونوں کی دوستی، محبت اور پھر شادی پر منتج ہوئی۔

    تاریخ کا مطالعہ کرتے ہوئے جب انہوں نے برطانیہ کی ملکہ وکٹوریا کے دور کے بارے میں پڑھا تو یہ دونوں اس سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے اپنی زندگی کو بھی اسی دور کے مطابق ڈھالنے کا فیصلہ کرلیا۔

    ملکہ وکٹوریہ برطانیہ کی ملکہ تھیں اور ایک زمانے میں متحدہ ہندوستان بھی ان کا ماتحت رہا۔ ملکہ وکٹوریہ سنہ 1837 سے اپنی موت یعنی 1901 تک تخت پر براجمان رہیں۔

    ماضی کے دلدادہ اس جوڑے کا کہنا ہے کہ اس دور سے ہمیں اس قدر انسیت محسوس ہوتی تھی کہ ہمیں لگتا تھا شاید ہمارا ایک جنم اس دور میں بھی ہوا تھا۔ یا پھر ہم اپنے وقت سے بہت دیر بعد پیدا ہوئے۔

    بہرحال ماضی میں جینے کی خواہش کو تشنہ رکھنے کے بجائے انہوں نے اسے حقیقت بنانے کا سوچا۔ اس جوڑے نے پورٹ ٹاؤن سینڈ میں ایک مکان خریدا۔ یہ مکان ملکہ وکٹوریہ کے عہد 1888 میں ہی تعمیر کیا گیا تھا۔

    گھر کی آرائش کے دوران انہوں نے جدید ٹیکنالوجی کی تمام اشیا گھر سے نکال باہر کیں اور قدیم دور میں استعمال ہونے والی چیزوں کو ذخیرہ کر لیا۔

    جیسے پانی کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے فریج کی جگہ آئس باکس، جسے سارہ دن میں 2 بار خالی کر کے پھر سے بھرتی ہے، ڈبل روٹی کو گھر میں بنانے کا برتن، اور قدیم دور کا آتش دان۔

    ان کے کچن میں صرف اینٹیک اشیا موجود ہیں جنہیں سارہ روزانہ کھانے پکانے میں استعمال کرتی ہے۔

    ان کے پاس نہ تو گاڑیاں ہیں اور نہ ہی موبائل فون، گھر سے باہر سفر کے لیے یہ قدیم دور کی بائیسکل استعمال کرتے ہیں۔

    اپنے فارغ وقت میں سارہ ڈائری لکھتی ہے اور اپنے عزیز و اقارب کو خطوط بھیجتی ہے جن کے لیے وہ ایک اینٹیک قلم استعمال کرتی ہے۔

    یہ جوڑا ملبوسات بھی اسی دور کے لحاظ سے زیب تن کرتا ہے جو نہایت دیدہ زیب اور خوبصورت معلوم ہوتے ہیں۔

    اس گھر میں داخل ہو کر یوں لگتا ہے جیسے آپ ٹائم مشین کے ذریعے قدیم دور میں آگئے ہوں۔ جدید ٹیکنالوجی سے گریزاں ہونے کے باوجود اس گھر میں انٹرنیٹ کی سہولت ضرور موجود ہے جس سے یہ دنیا بھر سے جڑے رہتے ہیں۔

    جبرائیل کا کہنا ہے، ’ہمارے گھر میں کمپیوٹر ضرور موجود ہے، لیکن وہ ہماری زندگی پر حکومت نہیں کرتا۔ ہم اسے مقررہ اوقات میں صرف کام کے لیے استعمال کرتے ہیں‘۔

    یہ جوڑا یقیناً اپنی زندگی کا حکمران ضرور ہے جو وقت کو اپنی مرضی اور پسند کے مطابق دھکیل کر پیچھے لے گیا اور ماضی میں ایک خوش باش زندگی بسر کر رہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عجیب الخلقت سر والے بچے کا 2 ہزار سالہ قدیم ڈھانچہ دریافت

    عجیب الخلقت سر والے بچے کا 2 ہزار سالہ قدیم ڈھانچہ دریافت

    روس کے شہر کریمیا میں ماہرین آثار قدیمہ نے 2 ہزار سالہ قدیم ایک ڈھانچہ دریافت کیا ہے جو ایک چھوٹے بچے کا ہے اور اس کا سر غیر معمولی ہیئت کا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بچہ ممکنہ طور پر جنگجو قبیلے سے تعلق رکھتا ہے جسے مستقبل میں جنگوں میں لڑنے کی تربیت دی جانی ہو۔

    اس ڈھانچے کا سر غیر معمولی طور پر لمبا ہے اور بعد ازاں ماہرین نے بتایا کہ یہ سرمتی قبیلے سے تعلق رکھتا ہے جو پہلی صدی قبل مسیح کے جنگجوؤں کا نامور قبیلہ ہے۔

    اس قبیلے کی ایک جسمانی خصوصیت ان کے لمبوترے سر تھے۔ یہ لوگ بچوں کے پیدا ہونے کے بعد ان کے سر پر ایک نرم کپڑا اور لکڑی کا ایک لمبوترا فریم پہنا دیا کرتے تھے جس کے بعد ان بچوں کا سر اسی شکل میں نمو پاتا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قبیلے میں اس نوعیت کے سر خوبصورتی کی علامت سمجھے جاتے تھے۔

    کریمیا میں اس بچے کی قبر ایک زیر تعمیر پل کے نزدیک دریافت ہوئی۔ ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق اس بچے کی عمر 2 سال ہے۔ انہوں نے اسے خلائی مخلوق کی قبر کا نام بھی دیا۔

    قبر کی دریافت کے بعد ایک روسی خبر رساں ادارے نے رپورٹ کیا کہ قدیم دور کے بعض خلا باز ایسے لمبوتروں سروں کو خلائی مخلوق سے جوڑتے ہیں اور ان کے مطابق یہ خلائی مخلوق کی زمین پر پرورش پانے والی نسل ہے۔

    تاہم آرکیالوجی انسٹیٹیوٹ آف رشین اکیڈمی آف سائنس کے ایک پروفیسر نے اس بات کی نفی کی کہ ان کا تعلق خلائی مخلوق سے ہے۔

    ان کے مطابق لمبوترے سر سرمتی ثقافت کی اہم خصوصیت ہیں جو اس دور میں خوبصورتی کی علامت سمجھے جاتے تھے۔

    ماہرین کو امید ہے کہ اس ڈھانچے کی دریافت سے انہیں اس دور کے بارے میں اہم معلومات جاننے میں مدد مل سکتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مصری ملکہ قلوپطرہ کے حسن کا راز

    مصری ملکہ قلوپطرہ کے حسن کا راز

    قدیم مصر کی ملکہ قلوپطرہ مصر کی تاریخ کی خوبصورت ترین عورت تسلیم کی جاتی ہے۔ صرف 17 سال کی عمر میں عظیم مصری سلطنت کی حکمران بننے والی قلوپطرہ ذہانت میں بھی بے مثال تھی اور اس وقت کے ذہین و فطین امرا اس کی ذہانت کا اعتراف کرتے تھے۔

    قلوپطرہ نے اپنے وقت کے 2 طاقتور ترین جرنیلوں جولیس سیزر اور مارک انطونی کو اپنی فہم و ادراک کی صلاحیت، دانشمندی اور حسن و جمال سے مسحور کر رکھا تھا۔

    آج ہم آپ کو دنیا کی حسین ترین خواتین میں سے ایک قلوپطرہ کے حسن کے کچھ راز بتانے جارہے ہیں، جنہیں اپنا کر وہ خود کو رہتی دنیا تک جاوداں کر گئی۔

    دودھ اور شہد

    تاریخی کتابوں میں درج ہے کہ دودھ اور شہد کا غسل قلو پطرہ کا پسندیدہ ترین عمل تھا۔ دودھ اور شہد جلد کو نرم و ملائم بنا کر تازگی کا احساس دلاتے ہیں۔

    آج کے دور کے لحاظ سے اگر غسل کے پانی میں 2 کپ دودھ اور آدھا کپ شہد شامل کرلیا جائے، تو قلو پطرہ جیسا حسن حاصل کرنا چنداں مشکل نہیں۔

    سمندری نمک سے مساج

    قلوپطرہ اپنی جلد کو نرم اور شفاف رکھنے کے لیے روز اپنی کنیزوں سے مساج کروایا کرتی تھی جو سمندری نمک اور دودھ کی ملائی سے تیار کیا جاتا تھا۔

    یہ اسکرب مساج کرنے کے بعد 5 منٹ تک جلد پر لگا رہنے دیا جائے اس کے بعد دھو دیا جائے، نتائج دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

    چہرے کی حفاظت

    چہرے کے لیے قلو پطرہ 2 طرح کے ماسک استعمال کرتی تھی۔ ایک ملائی اور شہد، اور دوسرا انگوروں کو پیس کر ان میں شہد کی آمیزش کر کے۔ اس ماسک کو چہرے پر 15 منٹ تک لگا رہے دیا جائے۔

    یہ ماسک چہرے کی جلد کو شاداب اور خوبصورت بنادے گا۔

    سیب کا سرکہ

    سیب کی آمیزش سے تیار کیا جانے والا سرکہ ایک جادو اثر محلول ہے۔ قلوپطرہ اس سرکہ میں بیسن اور گرم پانی کی آمیزش کر کے اسے چہرے پر استعمال کیا کرتی تھی۔

    عرق گلاب

    حسن و جمال میں اضافے کے لیے عرق گلاب کا استعمال ہر دور میں کیا جاتا رہا ہے۔ عرق گلاب جلد کو نمی فراہم کرتا ہے۔

    یہ دن اور رات کے کسی بھی حصے میں بلا جھجھک استعمال کیا جاسکتا ہے۔ عرق گلاب جلد کو جوان اور تروتازہ رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    قلوپطرہ بھی اس راز سے واقف تھی لہٰذا عرق گلاب اس کے حسن کی حفاظت کے اجزائے ترکیبی کا لازمی جز تھا۔

    ملکہ حسن قلوپطرہ کی خوبصورتی کے ان رازوں میں سے آپ کون سا اپنانے جارہے ہیں؟

    نوٹ: مضمون میں شامل تصاویر ان اداکاراؤں کی ہیں جنہوں نے مختلف وقت کی فلموں میں قلوپطرہ کا کردار ادا کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستانی کرکٹر نے ون ڈے کرکٹ میں نئی تاریخ رقم کر دی

    پاکستانی کرکٹر نے ون ڈے کرکٹ میں نئی تاریخ رقم کر دی

    لاہور : پاکستانی کرکٹربلال ارشاد نے ایک روزہ ڈومیسٹک میچ میں ٹرپل سنچری داغ کر نئی تاریخ رقم کردی۔

    تفصیلات کےمطابق انٹر کلب کرکٹ چیمپیئن شپ میں شکارپور سے تعلق رکھنے والے کلب کرکٹر نے ایک روزہ میچ میں ناقابل شکست ٹرپل سنچری بنا کر نئی تاریخ رقم کردی۔

    فضل محمود نیشنل کلب کرکٹ چیمپئن شپ میں 26 سالہ پاکستانی کھلاڑی بلال ارشاد ایک روزہ کرکٹ میں ٹرپل سنچری بنا کر پاکستان کے پہلے کھلاڑی بن گئے ہیں۔

    اوپنر بلال ارشاد نے شہید عالم بخش کرکٹ کلب کی جانب سے الرحمان کلب کے خلاف 175 گیندوں پر 42 چوکوں اور 9 چھکوں سمیت 320 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔


    چیمپیئنز ٹرافی جیت کر قوم کو عید کا تحفہ دیں گے‘ سرفرازاحمد


    بلال ارشاد کی ٹیم نے مقررہ 50 اوورز میں صرف 2 وکٹ پر 556 رنز بنائے جس کے جواب میں الرحمان کلب کی ٹیم 32 اوورز میں 145 رنز پرڈھیرہو گئی۔

    واضح رہےکہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے بلال ارشاد کو ٹرپل سنچری بنانے پر مبارک باد بھی دی۔

  • سوڈانی اہرام پر فلم بنانے پر مصر ناراض

    سوڈانی اہرام پر فلم بنانے پر مصر ناراض

    ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر انجیلنا جولی شمالی افریقی ملک سوڈان کی تاریخ اور وہاں موجود اہرام پر فلم میں جلوہ گر ہونے جارہی ہیں۔

    تاہم جولی کے اس اقدام سے مصر سخت ناراض ہوگیا ہے جس کا کہنا ہے کہ مصر میں موجود اہرام زیادہ تاریخی حیثیت کے حامل ہیں۔

    سوڈان اور مصر میں موجود اہرام عرصہ دراز سے دونوں ممالک میں وجہ تنازعہ ہیں جو دیگر کئی سیاسی تنازعوں کی طرح طویل عرصے سے جاری ہیں۔

    مصر میں سوڈان میں موجود اہرام کو ’پنیر کے تکون‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ سوڈان میں موجود اہرام کی تعداد 230 جبکہ اہرام مصر 118 سے 138 کے درمیان ہیں۔

    مصر کے اہرام

    تاہم اہرام مصر بلند قامت، عالیشان اور زیادہ خوبصورت دکھائی دیتے ہیں۔

    علاوہ ازیں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سوڈان کے اہرام، اہرام مصر سے 2 ہزار سال قدیم ہیں تاہم اس بارے میں ماہرین آثار قدیمہ میں اختلاف پایا جاتا ہے۔

    سوڈان کے اہرام

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سوڈان کی قدیم تاریخ پر یہ فلم قطر کی ایک پروڈکشن کمپنی بنانے جارہی ہے جس میں مرکزی کردار انجلینا جولی اور لیونارڈو ڈی کیپریو ادا کریں گے۔

    اس فلم کا مقصد انسانی تاریخ و تمدن کی ترقی میں سوڈانی ثقافت، جسے نیوبین ثقافت بھی کہا جاتا ہے، کے کردار کو اجاگر کرنا ہے۔

    یہ فلم سوڈان کے سیاحتی شعبے میں اضافے کا باعث بھی بنے گی۔

    رپورٹس کے مطابق انجلینا جولی مئی میں سوڈان کے اہرام کا دورہ بھی کریں گی جس کے بعد فلم کی مزید تفصیلات طے کی جائیں گی۔

    قطری شہزادی کا دورہ سوڈان

    اہرام سے متعلق ان دونوں ممالک کے تنازعے کو اس وقت مزید ہوا ملی جب رواں برس مارچ میں ایک قطری شہزادی شیخا معظہ بنت نصیر نے اقوام متحدہ کی سفیر کی حیثیت سے سوڈان کے اہرام کا دورہ کیا۔

    مصر میں اس دورے کو نہایت ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا گیا اور کہا گیا کہ قطر، مصر کے مقابلے میں سوڈان کی سیاحت و معیشت کو فروغ دینا چاہتا ہے۔

    قطری شہزادی کے دورے کے بعد ہی اہرام سوڈان کے بارے میں فلم کی افواہیں سامنے آئیں جن کی تاحال تصدیق یا تردید نہیں ہوسکی۔

    فی الحال مصر اور سوڈان کے سوشل میڈیا پر یہ بحث چل رہی ہے کہ انجلینا جولی نیوبیا تہذیب کی شہزادی کے روپ میں کیسی دکھائی دیں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔