Tag: تاریخ

  • موہن جو دڑو کی ویب سائٹ تیاری کے مراحل میں

    موہن جو دڑو کی ویب سائٹ تیاری کے مراحل میں

    کراچی: وزیر برائے ثقافتی امور سندھ سید سردار شاہ کا کہنا ہے کہ وادی سندھ کی تہذیب کے اہم شہر موہن جو دڑو سے متعلق ویب سائٹ جلد پیش کردی جائے گی جس کے بعد یہ ملک کے پہلے آثار قدیمہ ہوں گے جن کی اپنی ویب سائٹ موجود ہوگی۔

    نیشنل فنڈ فار موہن جو دڑو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ویب سائٹ تیاری کے آخری مراحل میں ہے اور یہ اگلے ماہ لانچ کردی جائے گی۔

    انہوں نے بتایا کہ ان آثار قدیمہ پر ایک تحقیقی ادارہ بھی زیر تکمیل ہے جس کی تعمیر بہت جلد مکمل کرلی جائے گی۔ یہ ادارہ دنیا بھر میں موہن جو دڑو پر کی جانے والی تحقیقوں میں تعاون کے لیے مدد گار ثابت ہوگا۔

    mohenjo-3

    یاد رہے کہ وادی سندھ کی تہذیب کو ڈھائی ہزار سال قدیم خیال کیا جاتا ہے تاہم کچھ عرصہ قبل کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ یہ تہذیب ممکنہ طور پر کم از کم 8000 سال قدیم ہوسکتی ہے۔

    اگر ماہرین اسے ثابت کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو یہ تہذیب میسو پوٹیمیا اور مصر کی تہذیب سے بھی قدیم ہوگی۔ واضح رہے کہ میسو پوٹیمیا تہذیب اب تک کی معلوم تاریخ، یعنی 31 سو سال قبل مسیح کی قدیم ترین تہذیب مانی جاتی ہے۔

    mohenjo-1

    وادی سندھ کی تہذیب بھارت اور پاکستان کے کئی علاقوں پر مشتمل ہے جس میں پنجاب میں واقع ہڑپہ اور سندھ میں واقع موہن جودڑو نمایاں شہر ہیں۔ اس سے قبل ایک اور تحقیق کے مطابق بھارت کے دریائے سرسوتی کے کنارے بھی اس تہذیب کے آثار ملے تھے۔

    یہ دریا 4000 سال قبل معدوم ہوگیا تھا۔ اس تحقیق نے ہی محققین کو ’وادی سندھ کی ڈھائی ہزار سال قدیم تہذیب‘ کے نظریے پر نظر ثانی پر مجبور کیا۔

    ماہرین اس عظیم تہذیب کے زوال کے اسباب پر بھی نئے سرے سے تحقیق کر رہے ہیں۔ اس سے قبل خیال کیا جاتا تھا کہ موسمی تغیر یا کلائمٹ چینج اس قدیم تہذیب کے خاتمے کا سبب بنا تھا۔

  • سطح آب کم ہونے پر گوتم بدھ کا تراشیدہ مجسمہ ظاہر

    سطح آب کم ہونے پر گوتم بدھ کا تراشیدہ مجسمہ ظاہر

    بیجنگ: چین کے صوبے ژجیانگ میں ایک ڈیم میں پانی کی سطح کم ہونے پر گوتم بدھ کا ایک قدیم مجسمہ ظاہر ہوگیا۔ یہ مجسمہ 600 سال قدیم بتایا جارہا ہے۔

    چین کے صوبے ژجیانگ میں واقع ہونگ مین ڈیم میں جب معمول کے مطابق اس موسم میں پانی کی سطح کم ہوئی تو پانی کے اندر سے گوتم بدھ کا ایک 600 سالہ قدیم مجسمہ تراشیدہ مجسمہ ظاہر ہوگیا۔

    buddha-4

    یہ مجسمہ تقریباً 13 فٹ بلند ہے اور یہ ایک چٹان کے اندر تراشا گیا ہے۔ ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ یہ مجسمہ چین کے منگ خانوادے کے دور میں تراشا گیا جس نے تقریباً 300 سال تک چین پر حکومت کی۔

    غیر متوقع طور پر پانی کے اندر سے ظاہر ہونے والا یہ مجسمہ ان آثار قدیمہ کا حصہ ہے جو یہاں دو دریاؤں کے دوراہے پر واقع ہیں۔ ان میں قدیم دور کی بنائی گئی پگڈنڈیاں، کندہ کاری اور ایک بڑے ہال کی بنیاد شامل ہے۔

    buddha-3

    ان آثار قدیمہ کے نگرانوں کا کہنا ہے کہ چین کی لوک کہانیوں کے مطابق یہ مجسمے مختلف آفات سے حفاظت کے لیے بنائے جاتے تھے۔ اس وقت بھی مقامی آبادی اس مجسمے کے ظاہر ہونے کو نیگ شگون خیال کر رہی ہے۔

    یاد رہے کہ ژجیانگ کا یہ ڈیم سنہ 1958 میں تعمیر کیا گیا تھا اور اس وقت یہاں رہائش پذیر بہت سے لوگوں کو دوسری جگہ منتقل ہونے کا کہا گیا تھا۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈیم کی تعمیر کے وقت بھی یہ مجسمہ سطح زمین پر موجود تھا جو کچھ سالوں بعد زیر آب چلا گیا۔

    buddha-2

    ان لوگوں نے جب اس مجسمے کے ظاہر ہونے کی خبریں سنیں تو اس کی زیارت کے لیے انہوں نے ایک بار پھر اپنے پرانے علاقے کا دورہ کیا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ مارچ میں سیلابوں کی وجہ سے جب ڈیم میں پانی بھر جائے گا تو یہ مجسمہ ایک بار پھر زیر آب چلا جائے گا۔

    واضح رہے کہ بدھ مت کے ماننے والوں نے ہمیشہ سے گوتم بدھ سے اپنی عقیدت کا اظہار پہاڑوں اور چٹانوں پر اپنے ہاتھوں سے ان کے مجسمے تراش کر کیا ہے۔ چین کے طول و عرض پر ایسے بے شمار غار اور پہاڑی سلسلے ہیں جن میں گوتم بدھ کے انسانی ہاتھوں سے تراشے گئے لاتعداد مجسمے موجود ہیں۔

    مزید پڑھیں: شاہراہ ریشم پر سفر کرتی گندھارا تہذیب

  • چین کے نیشنل میوزیم میں پہلا پاکستانی فن پارہ

    چین کے نیشنل میوزیم میں پہلا پاکستانی فن پارہ

    کراچی: معروف پاکستانی مصور جمی انجینیئر کا شاہکار فن پارہ بیجنگ کے نیشنل آرٹ میوزیم کو عطیہ کیا گیا ہے۔

    میوزیم کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پہلی بار میوزیم میں کسی پاکستانی فنکار کے فن پارے کو جگہ دی گئی ہے۔ یہ فن پارہ پاک چین دوستی اور تعلقات کو اور بھی مضبوط کرے گا۔

    art-2

    میوزیم میں رکھے جانے والے جمی کے فن پارے کا عنوان ’انٹرنیشنل آرکی ٹیکچرلر کمپوزیشن‘ ہے۔

    بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانہ بہت جلد ایک نمائش کا ارادہ بھی رکھتا ہے جس میں جمی انجینئر کا فن پارہ بھی رکھا جائے گا۔

    واضح رہے کہ جمی انجینئر ایک معروف مصور اور سماجی کارکن ہیں جو اپنے فن پاروں میں مختلف معاشرتی مسائل کو اجاگر کرتے ہیں۔

    art-9

    ان کا زیادہ تر کام پاکستانی ثقافتی اور تاریخی ورثے کو پیش کرتا ہے۔

    art-4

    art-3

    وہ نہ صرف اپنے فن بلکہ اپنی سماجی سرگرمیوں کے اعتراف میں بے شمار اعزازات اور ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں جن میں امریکا کا نیشنل انڈومنٹ آف دا آرٹس ایوارڈ 1988، روٹری کلب آف پاکستان کی جانب سے گولڈ میڈل اور ہیومن رائٹس سوسائٹی آف پاکستان کی جانب سے ہیومن رائٹس میڈل شامل ہے۔

    سنہ 2005 میں انہیں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا جبکہ انہیں چائنا ورلڈ پیس فاؤنڈیشن کی جانب سے 2016 میں پیس ایمبسڈرز کا میڈل عطا کیا گیا۔

  • شام کے تباہ ہوتے ثقافتی ورثے کو بچانے کی کوشش میں سرگرداں فنکار

    شام کے تباہ ہوتے ثقافتی ورثے کو بچانے کی کوشش میں سرگرداں فنکار

    دمشق: شام کی جنگ نے جہاں لاکھوں افراد کو موت سے ہمکنار کردیا، اور اس سے کہیں زیادہ تعداد کو بے گھر ہو کر دربدر پھرنے پر مجبور کردیا وہیں اس جنگ نے شام کی تاریخ و ثقافت کو بھی بے حد نقصان پہنچایا۔

    شام کے طول و عرض پر پھیلے کئی تاریخی مقامات فضائی و زمینی حملوں کے باعث تباہ و برباد ہوگئے۔ شام میں 6 مقامات ایسے ہیں جو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہیں۔ اس میں پالمیرا کے کھنڈرات، حلب، اور دمشق وغیرہ شامل ہیں۔

    اپنے ملک کے ایسے تاریخی ورثے کی تباہی کو دیکھنا بڑے دل گردے کا کام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شام سے تعلق رکھنے والے فنکار اس ورثے کو بچانے کے لیے کوشاں ہیں۔

    یہ فنکار جنگ کو تو نہیں روک سکتے، تاہم وہ اس گم گشتہ ثقافت کی ایک جھلک کو اپنی آئندہ نسلوں کے لیے ضرور محفوط کر سکتے ہیں، اور وہ یہ کام بہت جذبے کے ساتھ کر رہے ہیں۔

    اردن میں پناہ گزین ایسے ہی کچھ فنکار بھی اپنے ثقافتی ورثے کو بچانے کے لیے اکٹھے ہوئے اور انہوں نے شام کے تباہ شدہ تاریخی مقامات کی نقل بنانی شروع کی۔

    8

    2

    اردن کے زاتاری کیپ میں پناہ گزین ان شامیوں نے اپنے پروجیکٹ کو ’آرٹ فرام زاتاری‘ کا نام دیا۔

    اس پروجیکٹ کے تحت انہوں نے شام کے قابل ذکر تاریخی مقامات کی مختصر شبیہیں بنانی شروع کیں۔ ان منی ایچر ماڈلز کو بنانے کے لیے ان فنکاروں نے چکنی مٹی اور سیخوں کا استعمال کیا۔

    6

    5

    4

    3

    ان فنکاروں نے دمشق کی مسجد امیہ، حلب کا قدیم قلعہ، نوریاز نامی کنویں کی قدیم رہٹ، پالمیرا کے کھنڈرات اور سلطان صلاح الدین ایوبی کا مجسمہ تخلیق کیا ہے۔

    ان فنکاروں میں سے ایک محمد حریری کہتے ہیں کہ یہ کام نہ صرف ان کی خوبصورت مگر برباد شدہ ثقافت کو کسی طرح حد تک محفوظ کر رہا ہے بلکہ اس سے ان کی تخلیقی صلاحیتوں میں بھی نکھار آرہا ہے۔

    7

    حریری کا کہنا ہے کہ ان کا یہ کام آئندہ آنے والی نسلوں کو بتائے گا کہ جنگ زدہ شام ایک زمانے میں نہایت خوبصورت اور تاریخی ثقافت سے مالا مال تھا۔

    واضح رہے کہ شام کے لوگ پچھلے 5 سال سے خانہ جنگی کا شکار ہیں اور اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس خانہ جنگی کے دوران اب تک 4 لاکھ سے زائد شامی ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • چار ہزار سال پرانے آلو دریافت

    چار ہزار سال پرانے آلو دریافت

    اوٹاوا: کینیڈا کے ساحلی علاقے سے کھدائی کے دوران قدیم ترین آلو دریافت ہوئے ہیں۔ یہ آلو جن کی رنگت بالکل سیاہ ہوچکی ہے اور اب یہ کھانے کے قابل نہیں رہے، ماہرین کے مطابق 3 ہزار 8 سو سال قدیم ہیں۔

    جرنل سائنس کے تازہ ترین شمارے میں شائع کردہ مضمون کے مطابق یہ آلو ہزاروں سال قبل رہنے والے افراد کی زراعت اور باغبانی کا ثبوت ہیں۔

    potato-2

    ماہرین کے مطابق جس دور میں یہ آلو اگائے گئے اس وقت یہاں کاٹز نامی قدیم قبیلہ آباد تھا۔

    ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ ان آلوؤں کا یہاں سے ملنا ظاہر کرتا ہے کہ اس دور میں یہاں آباد لوگ بحر الکاہل کے پانی سے زراعت اور باغبانی کیا کرتے تھے۔

    ملنے والے آلو جو کسی زمانے میں گہرے رنگ کے بھورے ہوا کرتے تھے، اب بالکل سیاہ ہوچکے ہیں البتہ ان کے اندر موجود نشاستہ یا کاربو ہائیڈریٹس اب بھی برقرار ہے۔

  • ریت سے ڈھکا خوبصورت قصبہ

    ریت سے ڈھکا خوبصورت قصبہ

    جرمنی میں دور دراز فاصلے پر واقع ایک قصبہ اپنے منفرد اور کسی حد تک پراسرار محل وقوع کی وجہ سے سیاحوں کے لیے بے حد دلچسپی کا باعث ہے۔

    یہ پراسرار اور متروک قصبہ بیسویں صدی میں کان کنوں نے آباد کیا تھا۔ یہاں ہیرے کی کانیں تھیں جنہوں نے کان کنوں کو نہایت خوشحال کردیا تھا۔

    2

    اس دور کے حساب یہ قصبہ تمام جدید سہولتوں سے آراستہ تھا اور یہاں ایک ٹرام بھی موجود تھی۔

    3

    اس قصبے کے گھر نہایت خوبصورت اور رنگین بنائے گئے تھے۔

    4

    دوسری جنگ عظیم شروع ہونے کے بعد آہستہ آہستہ لوگوں نے یہاں سے ہجرت شروع کردی اور ایک وقت ایسا آیا کہ یہ قصبہ بالکل خالی ہوگیا۔

    5

    6

    قصبہ خالی ہونے کے بعد قریب واقع صحرا کی مٹی یہاں داخل ہوگئی اور آہستہ آہستہ صحرائی مٹی نے پورے قصبہ کو ڈھانپ لیا۔

    8

    10

    9

    ریت سے ڈھکے اس قصبے کے مناظر پراسرار مگر بے حد خوبصورت لگتے ہیں۔

    7

    11

    دنیا بھر سے نہ صرف سیاح بلکہ فوٹو گرافرز بھی یہاں کھنچے چلے آتے ہیں اور ریت اور خالی قصبہ کی نہایت خوبصورت تصاویر کھینچتے ہیں۔

  • ماضی کا پیچھا کرتا دیوانہ

    ماضی کا پیچھا کرتا دیوانہ

    قدیم تاریخی عمارتوں اور مقامات کو دیکھنا اور ان کا دورہ کرنا ایک منفرد تجربہ ہوتا ہے۔ ان مقامات پر جا کر خیال آتا ہے کہ کئی سال پہلے یہاں مشہور ہستیاں موجود تھیں اور انہوں نے اس جگہ اپنا وقت گزارا۔

    امریکا میں بھی تاریخ کا ایسا ہی ایک شوقین شخص ہے جو پرانے مقامات کا دورہ کر کے گئے وقت کو یاد کرتا ہے۔

    یہ شخص فلموں کا بھی بے حد دیوانہ ہے۔ یہ پرانی ہالی ووڈ فلموں میں دکھائے جانے والے مناظر کی سیر کرتا ہے اور اس سیر کے دوران وہ ان مناظر کو بھی دوبارہ تخلیق کرنے کی کوشش کرتا ہے جو فلم میں دکھائے گئے۔

    اس کے ساتھ ساتھ اس نے چند تاریخی تصاویر کی بھی دوبارہ تخلیق کی کوشش کی۔

    بغیر کسی محنت کے تخلیق کیے جانے والے یہ مناظر فلم جیسے تو نہیں ہوتے تاہم لوگوں کی دلچسپی کا باعث ضرور بنتے ہیں۔ آئیے آپ بھی وہ مناظر دیکھیں۔

    مشہور سائنسدان آئن اسٹائن کی اپنی اہلیہ کے ساتھ تصویر۔

    معروف گلوکار مائیکل جیکسن کا مشہور گانا ’تھرلر‘۔

    مشہور فلم ’رش آور‘ کا ایک منظر۔

    مشہور فلم ’بلیڈ رنر‘ کا ایک منظر‘۔

    مشہور اداکارہ آڈرے ہپ برن کی فلم ’بریک فاسٹ ایٹ ٹیفنیز‘ کا منظر۔

    پچاس کی دہائی کی مشہور ہالی ووڈ اداکارہ مارلن منرو ایک تصویر کے لیے پوز دیتے ہوئے۔

    سینڈرا بلاک کی فلم ’اسپیڈ‘ کا ایک منظر۔

    فلم جیمز بانڈ کا ایک منظر۔

    #Eminem music video locations for ‘My Name Is’ . Directed by #PhilipAtwell . #rap #hiphop #90s #musicvideo

    A photo posted by Phil Grishayev (@phil_grishayev) on

    ایمینم کی ایک میوزک ویڈیو کا منظر۔

  • یونان میں پہاڑ پر قائم شہر کے کھنڈرات دریافت

    یونان میں پہاڑ پر قائم شہر کے کھنڈرات دریافت

    ایتھنز: یونانی ماہرین نے وسطی یونان میں ایک قدیم شہر دریافت کیا ہے جو کسی زمانے میں ایک پہاڑ پر آباد تھا۔

    سوئیڈن کی گوتھن برگ یونیورسٹی کی ایتھنز میں موجود شاخ کے ماہرین آثار قدیمہ نے وسطی یونان میں پہاڑ پر ایک قدیم شہر کے کھنڈرات دریافت کیے ہے۔ یہ کھنڈرات دارالحکومت ایتھنز سے 5 گھنٹے کی مسافت پر واقع ہیں۔

    یہ کھنڈرات یونان کے اسٹرونگ یلو وونی پہاڑ کے اوپر اور اطراف میں پھیلے ہوئے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آثار سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ شہر مختلف تاریخی ادوار میں قائم رہا۔ ان کے مطابق کسی پہاڑ اور اس کے قریب کسی شہر کا آباد ہونا تاریخ میں ایک غیر معمولی بات ہے۔

    مزید پڑھیں: وادی سندھ کی تہذیب 2,500 سال سے بھی قدیم

    اتفاقیہ ہونے والی اس دریافت (کے پروجیکٹ) کے سربراہ روبن رونلنڈ کا کہنا ہے کہ اس پہاڑی میں بے شمار اسرار چھپے ہوئے ہیں۔ کھنڈرات میں بلند مینار، دیواریں اور شہر کے دروازے شامل ہیں جو پہاڑ کی چوٹی اور اس کے ڈھلانوں پر موجود ہیں اور بہت کم مقامات ایسے ہیں جو براہ راست زمین پر موجود ہوں۔

    ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق انہوں نے شہر میں سڑکوں کے نشانات کا بھی مشاہدہ کیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ایک بڑا شہر تھا۔ انہیں وہاں سے قدیم برتن اور سکے بھی ملے ہیں جس سے وہ اس درست وقت کا اندازہ لگا سکتے ہیں جب یہ شہر آباد تھا۔

    city-2

    ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ شہر حضرت عیسیٰ کی آمد سے 3 یا 4 صدی پرانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اس شہر کی بربادی کی وجہ یہاں رومنوں کے حملے اور فتوحات ہوں جس نے اس شہر کو ویران کردیا ہو۔

    اس شہر کی دریافت کے بعد ماہرین کو یقین ہے کہ یہ اس دور کی یونانی تاریخ کو مزید سمجھنے میں مدد دے گی۔

  • سیاحت کرنے کے فوائد سے واقف ہیں؟

    سیاحت کرنے کے فوائد سے واقف ہیں؟

    سفر کرنا تقریباً ہر شخص کا شوق ہوتا ہے۔ بہت کم افراد ایسے ہوتے ہیں جنہیں سفر کا بالکل شوق نہ ہو۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سال میں ایک بار سیاحت کے لیے نکلنا دل و دماغ پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ گو کہ یہ آپ کی جیب کو بھاری پڑسکتا ہے، لیکن ماہرین کے مطابق بینک اکاؤنٹ کو سال میں ایک بار دھچکہ پہنچانے میں کوئی حرج نہیں، بجائے اس کے کہ آپ کے دل یا دماغ کو کوئی جان لیوا دھچکہ پہنچے۔

    مزید پڑھیں: مختلف ممالک کی سیر کے دوران ان چیزوں کا خیال رکھیں

    اس سلسلے میں ماہرین کی تجویز ہے کہ اگر آپ بیرون ملک سیاحت کے لیے نہیں جاسکتے، تو سال میں کم از کم ایک بار ملک کے اندر ہی کسی دوسرے شہر ضرور جائیں جہاں آپ اس سے پہلے کبھی نہ گئے ہوں۔

    مزید پڑھیں: سیر کرنے کے لیے 10 سستے ترین ممالک، جو آپ کی جیب پر بھاری نہیں

    نئی جگہ کی سیر، اس کو دیکھنا، اور وہاں جانے سے قبل خوشی اور پرجوش ہونا، یہ سب آپ کی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔

    ماہرین نے سیاحت کرنے کے کچھ فوائد بھی بتائے ہیں، آئیے دیکھتے ہیں وہ کیا فوائد ہیں۔

    :ذہنی تناؤ میں کمی

    2

    متعدد سروے میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اگر کوئی شدید ذہنی دباؤ کا شکار شخص کسی جگہ کی سیر کے لیے نکلے تو اس کے ڈپریشن میں 80 فیصد سے زائد کمی آجاتی ہے۔ نئی جگہوں کو دیکھنا، اور نئے لوگوں سے ملنا ڈپریشن میں کمی کرتا ہے۔

    :دل کے دورے سے حفاظت

    5

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ سیاحت کے لیے نکلتے ہیں ان کے دل کی کارکردگی بہتر ہوجاتی ہے اور وہ مارے خوشی کے زیادہ بہتر طریقے سے کام کرتا ہے۔ اس طرح دل کے دورے سمیت امراض قلب سے بھی حفاظت ممکن ہوتی ہے۔

    :ذہنی کارکردگی میں اضافہ

    9

    سیاحت دل کے ساتھ ساتھ دماغی کارکردگی میں بھی اضافہ کرتی ہے اور آپ کا دماغ پہلے کے مقابلے میں فعال اور چیزوں پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے کے قابل ہوجاتا ہے۔

    :خوف میں کمی

    7

    مختلف جگہوں کی سیر اور نئے تجربات کرنا آپ کے خوف میں کمی کرتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سیر و تفریح کے دوران آپ جتنے زیادہ نئے تجربات کرتے ہیں اور مختلف چیلنجز کو قبول کرتے ہیں، اتنا ہی آپ کے خوف میں کمی آتی ہے اور آپ زندگی کے دیگر مسائل کا بھی بے خوفی سے سامنا کرتے ہیں۔

    :تخلیقی صلاحیت میں اضافہ

    6

    سیاحت آپ کی تخلیقی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے۔ آپ شاعر ہوں، ادیب ہوں، مصور ہوں یا فوٹوگرافر ہوں یا کوئی اور تخلیقی کام کرتے ہوں، قدرتی مناظر کی سیاحت آپ کے ذہن کے نئے دریچے وا کرتی ہے اور آپ کی تخلیقی صلاحیت بہتر ہوتی جاتی ہے۔

    :مشکلات کا سامنا

    8

    اگر آپ کسی اجنبی جگہ پر جا رہے ہیں، خاص طور پر اپنی ثقافت اور روایات سے بالکل مختلف کسی نئے ملک میں، تو یہ سیاحت آپ کے اندر مشکلات کا سامنا کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرے گی اور آپ مختلف مسائل اور مشکل حالات کا منطقی حل نکالنے کے قابل ہوں گے۔

    :خاندان سے رشتے میں بہتری

    4

    اگر آپ اپنے خاندان کے ساتھ سفر کر رہے ہیں تو اس سے خاندان کے تمام افراد کے درمیان محبت اور خلوص میں اضافہ ہوگا اور تمام افراد پہلے کے مقابلے میں ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہوجائیں گے۔

  • موت سے بھاگنے کی کوشش کرتا ڈائنو سار؟

    موت سے بھاگنے کی کوشش کرتا ڈائنو سار؟

    بیجنگ: چین کے شہر گانزو میں اتفاقیہ طور پر ایسے ڈائنو سار کا ڈھانچہ دریافت ہوا ہے جسے دیکھ کر یوں لگ رہا ہے جیسے وہ کسی شے سے بچنے کے لیے بھاگ رہا ہو۔

    چین کے شہر گانزو میں ایک اسکول کی تعمیر کے لیے کی جانے والی کھدائی کے دوران مزدوروں نے ایک صدیوں پرانے ڈائنو سار کی باقیات دریافت کر ڈالیں۔ اس ڈائنو سار کے پروں کی جگہ بازو، ایک چونچ جبکہ سر پر ایک کلغی بھی ہے۔

    دو میٹر لمبے اس ڈائنو سار کو پروں کی وجہ سے ڈریگن کا نام دیا گیا ہے۔ اسے دیکھ کر لگ رہا ہے جیسے وہ کسی شے سے بھاگنے کی کوشش کر رہا ہو، لیکن اس کا پاؤں کیچڑ میں پھسل گیا اور بھاگنے کی ناکام جدوجہد کے بعد وہ وہیں ہلاک ہوگیا۔ اس کی باقیات اسی حالت میں دریافت ہوئی ہیں۔

    مزید پڑھیں: چین میں ڈائنو سار کے انڈے برآمد

    ماہرین رکازیات کے مطابق یہ ڈریگن ’کریٹیشس‘ دور سے تعلق رکھتا ہے۔ کریٹیشس دور زمین پر عظیم الجثہ (ڈائنوسار) جانداروں کا سب سے طویل دور کہلاتا ہے جو تقریباً 16 کروڑ سال کے طویل عرصے پر مشتمل تھا۔ اس دور کا خاتمہ اب سے 6 سے 7 کروڑ سال قبل ہوگیا۔

    اسکاٹ لینڈ یونیورسٹی آف ایڈنبرگ کے ماہر رکازیات اسٹیو بروسٹ کا کہنا ہے کہ اس ڈریگن کی دریافت ڈائنو سار، ان کے دور اور ان کے خاتمے کے بارے میں سمجھنے کے لیے مزید معلومات فراہم کرے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اسی مقام سے 5 مزید ڈریگن کی باقیات ملی ہیں اور ان کو دیکھ کر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ ان کے خاتمے کا وقت قریب ہونے کے باوجود ان کی نسل میں ارتقا کا سلسلہ جاری تھا۔

    ماہرین کے مطابق اس ڈریگن کا جسم کیچڑ کے ساتھ مل کر پتھر کی شکل میں تبدیل ہوچکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جس حالت میں ملا ہے وہ حالت نہایت حیرت انگیز ہے۔

    اس سے قبل منگولیا میں بھی ایسے ہی دو ڈائنو سار کی باقیات ملی ہیں جو لڑائی میں مصروف تھے اور اسی دوران ان پر ریٹ کا ٹیلہ آ گرا۔ ماہرین کو ان کے ڈھانچے آپس میں متصادم ہی ملے۔