Tag: تاریخ

  • تاریخ کے دریچے کھولتی چند نادر تصاویر

    تاریخ کے دریچے کھولتی چند نادر تصاویر

    دنیا کا ہر بڑا شخص پیدا ہوتے ہی مشہور اور کامیاب نہیں بن جاتا۔ کامیابی حاصل کرنے سے پہلے اس کی زندگی بھی ہماری اور آپ کی طرح معمولی انداز میں گزرتی ہے بس فرق صرف انتھک محنت اور لگن کا ہوتا ہے۔

    آج ہم آپ کو مشہور شخصیات کی کچھ نادر و نایاب تصاویر دکھا رہے ہیں جن کو دیکھ کر شاید آپ کو حیرت کا جھٹکا لگے۔ کیونکہ آپ نے ان معروف اور کامیاب شخصیات کو کبھی ایسا تصور نہیں کیا ہوگا۔ یہ تصاویر ان کے کامیاب ہونے سے قبل یا جدوجہد کے ابتدائی دور کی ہیں۔

    ان میں بہت سی تصاویر میں آپ اپنی زندگی سے مماثلت بھی پا سکتے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو پھر خوش ہوجایئے کہ آپ بھی بہت جلد کامیاب افراد کی فہرست میں شامل ہونے والے ہیں۔

    10

    ذرا بائیں جانب کونے میں کھڑے شخص کو غور سے دیکھیئے۔ یہ کوئی اور نہیں روس کے موجودہ صدر ولادی میر پیوٹن ہیں اور یہ تصویر 60 کی دہائی میں کھینچی گئی۔

    1

    مشہور باکسر، اداکار اور کیلیفورنیا کے سابق گورنر آرنلڈ شیوازینگر کی کامیابی کی کہانی سے کون واقف نہیں۔ فلم ٹرمینیٹر کے مرکزی اداکار آرنلڈ کی یہ تصویر سنہ 1968 کی ہے جب وہ پہلی بار نیویارک آئے۔

    3

    سنہ 1977 ۔ دنیا کے امیر ترین شخص اور مائیکرو سافٹ کمپنی کے مالک بل گیٹس کو ان کی نوجوانی کے زمانے میں بغیر لائسنس ڈرائیونگ کرنے پر گرفتار کیا گیا۔
    4

    سنہ 1977 ۔ امریکی صدر بارک اوباما اپنی باسکٹ بال ٹیم کے کھلاڑیوں کے ہمراہ۔

    2

    سنہ 1981 ۔ مشہور باکسر محمد علی ایک خودکشی پر مائل شخص کو اس کے ارادے سے باز رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    5

    سنہ 1928 ۔ مشہور فلم ساز کمپنی ایم جی ایم کا لوگو جس میں ایک شیر چنگھاڑتا ہوا نظر آتا ہے، کچھ یوں فلمایا گیا۔

    6

    سنہ 1931 ۔ اپنے شعبوں کی دو باکمال شخصیات، خاموش فلموں کے اداکار چارلی چپلن (بائیں) اور معروف سائنسدان آئن اسٹائن (دائیں)۔

    7

    برطانوی ملکہ الزبتھ دوسری جنگ عظیم کے دوران فوج کا حصہ رہیں۔

    8

    سنہ 1981 ۔ جراسک پارک جیسی شاندار سائنسی فلمیں تخلیق کرنے والے ہدایت کار اسٹیون اسپیل برگ۔ ان کی گود میں بیٹھی بچی ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ ڈریو بیری مور ہے۔

    9

    سنہ 1991 ۔ سائنس اور کمپیوٹر کی دنیا کو نئی جہتیں دینے والے دو عظیم دماغ، بل گیٹس (دائیں) اور ایپل کے بانی اسٹیو جابز (بائیں)۔

    تصاویر بشکریہ: برائٹ سائیڈ

  • تصویر کھنچوانے کے لیے قدیم مجسمہ پاش پاش

    تصویر کھنچوانے کے لیے قدیم مجسمہ پاش پاش

    آج کل تصویریں کھینچنے اور سیلفی لینے کا رجحان اس قدر عام ہوچکا ہے کہ یوں لگتا ہے جیسے زندگی اس کے بغیر ادھوری ہے۔ سیلفیز کا رجحان عام ہونے سے قبل بھی کئی دیوانے ایسے تھے جو خطرناک تصاویر کھنچوانے کے لیے اپنی جان تک گنوا بیٹھتے تھے۔

    ایسا ہی ایک دیوانہ پرتگال کے شہر لزبن میں بھی دیکھا گیا جس کی تصویر کے چکر میں کسی کی جان تو نہ گئی، البتہ ایک قدیم تاریخی اور خوبصورت مجسمہ فرش پر گر کر ٹوٹ گیا اور وہاں موجود فن و ادب کے دیوانوں نے اپنے دل تھام لیے۔

    statue-2

    یہ واقعہ لزبن کے نیشنل میوزیم آف اینشینٹ آرٹ میں پیش آیا جہاں ابتدا میں یہ سمجھا گیا کہ ایک سیاح سیلفی لینے کی کوشش میں اس تاریخی مجسمے سے ٹکرا گیا اور مجسمے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا بیٹھا۔

    تاہم بعد میں سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیجز دیکھی گئیں تو پتہ چلا کہ اس سیاح کو کسی اور نے تصویر کھینچنے کو کہا اور بہترین تصویر لینے کے لیے جب وہ بیچارا سیاح پیچھے ہٹا تو مجسمے سے ٹکرا گیا۔

    ماڈرن آرٹ کا شاہکار – دلچسپ اورعجیب چشمہ *

    یہ مجسمہ سینٹ مائیکل کا تھا جو اٹھارویں صدی کے آغاز میں تراشا گیا تھا۔

    statue-3

    مجسمے کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس قدیم مجسمے کو واپس اس کی اصل حالت میں لانا تو ناممکن ہے تاہم وہ اس کی بحالی و مرمت پر کام کر رہے ہیں۔

    تصویر کھنچوانے والا شخص تو واقعہ کے بعد رفو چکر ہوگیا لیکن برازیلین سیاح فی الحال پولیس کی تحویل میں ہے اور اس سے تفتیش جاری ہے۔

  • ٹوائلٹ کی جگہ آثار قدیمہ دریافت

    ٹوائلٹ کی جگہ آثار قدیمہ دریافت

    میلبرن: کیا ہوگا جب آپ فطرت کی پکار پر کسی سنسان جگہ پر جائیں اور اتفاق سے وہاں خفیہ خزانے دریافت کرلیں؟ یقیناً آپ لوگوں کی توجہ کا مرکز تو بن جائیں گے لیکن شاید آپ کو وجہ آمد بتاتے ہوئے بہت شرمندگی ہوگی۔

    ایسا ہی کچھ ایک آسٹریلوی شہری کے ساتھ ہوا جو ڈرائیونگ کے دوران رفع حاجت کے لیے ایک سنسان جگہ پر اترا اور وہاں سے آسٹریلوی تاریخ کے اہم آثار قدیمہ دریافت کر بیٹھا۔

    پہاڑوں میں پوشیدہ یہ جگہ 49 ہزار سال قبل آسٹریلیا کے اصل رہائشیوں یعنی ایبوریجنل افراد کی رہائش گاہ تھی۔ یہ جگہ آسٹریلیا کے شہر ایڈیلیڈ سے 340 میل دور شمال میں واقع ہے۔

    اتفاقی دریافت کے بعد ماہرین نے اس جگہ کا جائزہ لیا تو یہاں سے کچھ ہڈیاں اور قدیم اشیا بھی برآمد ہوئیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اتفاقاً سامنے آنی والی یہ دریافت ایبوریجنلز پر کی جانے والی تحقیق کے لیے نہایت معاون ثابت ہوگی اور اس سے ان کی تحقیق کو نئی سمت ملے گی۔

  • زمین میں نصب ان بڑے بڑے سروں کے نیچے کیا ہے؟

    زمین میں نصب ان بڑے بڑے سروں کے نیچے کیا ہے؟

    آپ نے اکثر اوقات ٹی وی، انٹرنیٹ اور اخبارات میں ان عظیم الجثہ سروں کو دیکھا ہوگا۔ یہ سر بحر اقیانوس میں واقع مشرقی جزیرے پر موجود ہیں۔

    یہ علاقہ ملک چلی کی ملکیت ہے۔ یہاں موجود نیشنل پارک کسی نامعلوم تہذیب کی یادگار ہے اور ماہرین ابھی تک مخمصہ کا شکار ہیں کہ یہاں نصب کیے گئے یہ بڑے بڑے سر آخر کس چیز کی نشانی ہیں۔

    island-8

    پراسراریت کی دھند میں لپٹے یہ سر دنیا بھر کے تاریخ دانوں اور سیاحوں کے لیے کشش رکھتے ہیں اور انہیں دیکھنے کے لیے روزانہ بے شمار لوگ آتے ہیں۔

    تاہم کچھ ماہرین آثار قدیمہ نے اس بات کا کھوج لگانے کی کوشش کی کہ کیا یہ زمین میں نصب صرف سر ہیں یا ان کے نیچے کچھ اور بھی موجود ہے۔

    ایک غیر ملکی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے آرٹیکل کے مطابق کچھ عشروں قبل ان سروں کے آس پاس زمین کی کھدائی گئی تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ ان سروں کے نیچے کیا ہے۔

    island-7

    کھدائی کے بعد ماہرین یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان سروں کے نیچے پورے جسم بھی موجود ہیں جو نہایت طویل القامت ہیں۔

    island-5

    ماہرین نے اندازہ لگایا کہ درحقیقت انہیں اس طرح نصب نہیں کیا گیا جس طرح یہ اب موجود ہیں۔ یہ مکمل مجسمے تھے جو موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج کے باعث زمین اور پانی میں دفن ہوتے گئے اور آخر کار صرف ان کا سر دنیا کے سامنے رہ گیا۔

    island-6

    اس تحقیق سے کئی عرصہ قبل ناروے سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح اور محقق ہیئردل کہہ چکے تھے کہ ان سروں کا جسم بھی موجود ہوسکتا ہے جو زمین میں دفن ہوگا۔ ہوسکتا ہے انہوں نے یہ بات مقامی افراد کی لوک داستانوں کی بنیاد پر کہی ہو۔

    island-3

    اس کھدائی کے دوران ماہرین نے وہ تکنیک بھی دریافت کی جس کے ذریعہ آج سے ہزاروں سال قبل ان دیوہیکل مجسموں کو مضبوطی سے نصب کیا گیا۔

    island-4

    حال ہی میں جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے کئی دیگر مقامات کی طرح اس تہذیبی ورثے کو بھی سمندر کی لہروں میں اضافے اور زمینی کٹاؤ کے باعث خطرہ لاحق ہے۔ سطح سمندر میں اضافہ اس تہذیبی یادگار اور اس کے نیچے موجود جزیرے دونوں کے لیے شدید خطرے کا باعث ہے۔

    island-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ چند عشروں میں یہ مجسمے جو کہ اب صرف سر رہ گئے ہیں، مکمل طور پر زمین برد یا سمندر برد ہوجائیں گے اور اس کے بعد ان کا نام و نشان بھی نہیں ہوگا۔


     

  • داعش کے ہاتھوں تباہ شدہ ثقافتی ورثے کی روم میں نمائش

    داعش کے ہاتھوں تباہ شدہ ثقافتی ورثے کی روم میں نمائش

    روم: اٹلی کے دارالحکومت روم میں شام اور عراق میں شدت پسند تنظیم داعش کے ہاتھوں تباہ ہونے والے 3 تاریخی ثقافتی ورثوں کی نقل کو ایک نمائش میں پیش کیا گیا۔ یہ انمول نمونے مشرق وسطیٰ کی تاریخی و تہذیبی ثقافت کا اہم ورثہ تھے۔

    یہ نمائش روم کے قدیم تھیٹر کولوزیم میں منعقد کی گئی۔

    مزید پڑھیں: روم کے تاریخی کولوزیم کی سیر کریں

    ان تاریخی ورثوں میں ایک انسانی سر کا حامل پروں والا بیل ہے جو عراق کے قدیم شہر نمرود میں ہوتا تھا، جبکہ شام کے تاریخی شہر پالمیرا کی ایک عبادت گاہ کی چھت کا ایک ٹکڑا بھی شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: پالمیرا کے تاریخی کھنڈرات ۔ داعش کے ہاتھوں تباہی سے قبل اور بعد میں

    اس موقع پر اٹلی کے وزیر خارجہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک عرصے سے جنگ زدہ علاقوں کی تاریخی ثقافت کو بچانے کی کوششوں میں سرگرداں تھے۔ اس نمائش کا انعقاد اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

    rome-2

    rome-1

    rome-3

    نمائش میں پالمیرا کے ہی دو تباہ شدہ مجسمے بھی شامل ہیں جنہیں شامی محکمہ آثار قدیمہ نے بڑی دقتوں سے روم پہنچایا۔

    شام اور عراق کے ان آثار قدیمہ اور تاریخی خزانے کو تھری ڈی پرنٹرز کی مدد سے دوبارہ تخلیق کیا گیا ہے جس میں 3 ماہ کا عرصہ لگا۔ نمائش کے بعد انہیں واپس شام بھیج دیا جائے گا۔

    rome-4

    اس منصوبے پر کام کرنے والے ماہرین کے مطابق انہوں نے اس ورثے کی دوبارہ تخلیق کے لیے پرانی تصاویر اور ان مقامات کی سیر کرنے والے افراد کے بیانات سے مدد لی۔

    ان کے مطابق جب انہوں نے عبادت گاہ کی چھت کا ٹکڑا تیار کیا تو وہ بالکل نئے جیسا لگ رہا تھا، جس کے بعد انہوں نے ہاتھ سے اس پر بوسیدگی کے نشانات بنائے۔ اس کام میں ایک ماہ کا عرصہ لگا۔

    روم میں جاری اس نمائش کا مقصد لوگوں میں ثقافتی ورثے کی تباہی کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور انہیں اس کی حفاظت کے بارے میں شعور دینا ہے۔ یہ نمائش 11 دسمبر تک جاری رہے گی۔

    واضح رہے کہ شام اور عراق میں داعش کے ہاتھوں تاریخی ورثوں کی تباہی پر دنیا بھر کے تاریخ دان اور تاریخ سے محبت کرنے والے افراد سخت تشویش کا شکار ہیں اور اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ یونیسکو اس سلسلے میں اقدامات اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    rome-5

    اس سے قبل نیویارک میں بھی ایک ایسی ہی نمائش کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں پالمیرا شہر کی ایک تباہ شدہ محراب کی نقل کو پیش کیا گیا تھا۔

  • دنیا کی عظیم درسگاہ آکسفورڈ کی سیر کریں

    دنیا کی عظیم درسگاہ آکسفورڈ کی سیر کریں

    اگر آپ علم حاصل کرنے کے شوقین ہیں تو یقیناً دنیا کی بہترین یونیورسٹی آکسفورڈ یونیورسٹی میں پڑھنا آپ کا دیرینہ خواب ہوگا۔ کچھ خوش قسمت اپنے اس خواب کی تکمیل میں کامیاب رہتے ہیں۔

    آکسفورڈ دراصل دریائے آکس کے کنارے برطانیہ کا ایک شہر ہے۔ یہیں آکسفورڈ یونیورسٹی واقع ہے جو ایک قدیم درسگاہ ہے۔ سنہ 1133 سے شروع ہونے والے اس ادارے کو یونیورسٹی کی شکل سنہ 1163 میں دی گئی۔

    آکسفورڈ میں 28 کالج ہیں جن کے ساتھ علیحدہ ہاسٹلز بھی موجود ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کی شہرہ آفاق بوڈیلین لائبریری دنیا بھر کی سب سے بڑی لائبریری ہے۔

    دنیا کی سب سے بڑی اور مشہور درسگاہ کے بارے میں ایک حیرت انگیز حقیقت یہ ہے کہ اس کے قیام کے بعد سات صدیوں یعنی 1878 تک یہاں خواتین کا داخلہ ممنوع تھا۔ سنہ 1920 سے باقاعدہ یہاں سے خواتین کو ڈگریاں ملنا شروع ہوئیں۔

    یہاں ہم نے اس عظیم درسگاہ کی کچھ خوبصورت تصاویر جمع کی ہیں جنہیں دیکھ کر آپ خود کو اس درسگاہ میں موجود تصور کریں گے۔

    2

    1

    3

    4

    5

    6

    7

    8

    9

    11

    12

    13

    14

  • وین گوف کے چوری شدہ فن پارے برآمد

    وین گوف کے چوری شدہ فن پارے برآمد

    روم: اطالوی پولیس نے مشہور مصور وین گوف کے 2 چوری شدہ مشہور فن پارے برآمد کرلیے ہیں۔ یہ فن پارے 2002 میں ایمسٹر ڈیم کے ایک میوزیم سے چرائے گئے تھے۔

    اطالوی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دو پینٹنگز ’نیپلز مافیا‘ نامی گروہ سے برآمد کی گئی ہیں۔ اس گروہ کے علاوہ ایک اور گروہ سے بھی لاکھوں یوروز مالیت کے کئی نوادرات برآمد کیے گئے۔

    van-1
    برآمد شدہ فن پارہ ۔ سمندر کا نظارہ

    ان کا کہنا ہے کہ یہ برآمدگی اٹلی کے منظم مجرمانہ گروہوں سے طویل تفتیش کے بعد عمل میں لائی گئی۔

    واضح رہے کہ ان فن پاروں کی چوری نے ایمسٹر ڈیم کے مشہور میوزیم کی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان اٹھادیے تھے۔

    میوزیم کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں علم نہیں کہ ان کی ملکیت یہ فن پارے انہیں کب واپس ملیں گے تاہم انہیں اس بات کی خبر دی گئی ہے کہ برآمد شدہ فن پارے اپنی اصلی شکل میں موجود ہیں اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

    van-2
    برآمد شدہ فن پارہ ۔ چرچ ان اویرس

    ونسنٹ وین گوف نیدر لینڈز سے تعلق رکھنے والا انیسویں صدی کا مشہور مصور تھا جس کے فن مصوری نے اس دور کی مصوری پر اہم اثرات مرتب کیے۔ وہ مشہور مصور پکاسو سے متاثر تھا۔

  • جنگ کی تباہ کاریوں سے محفوظ یمن کا خوش قسمت گاؤں

    جنگ کی تباہ کاریوں سے محفوظ یمن کا خوش قسمت گاؤں

    صنعا: مشرق وسطیٰ کے ملک یمن میں پچھلے 18 ماہ سے حکومت اور باغیوں کے درمیان لڑائی جاری ہے جس نے ملک کو خانہ جنگی کی جانب دھکیل دیا۔

    اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس خانہ جنگی میں اب تک 3 ہزار 800 کے قریب افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ 76 لاکھ افراد ایسے ہیں جو اپنا گھر بار چھوڑ کر ہجرت پر مجبور ہوچکے ہیں۔

    لیکن یمن میں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جو جنگ کی تباہ کاریوں اور خوان خرابے سے مکمل طور پر محفوظ ہے۔

    yemen-6

    yemen-5

    یہ خوش قسمت گاؤں یمن کے مغربی حصہ میں چند پہاڑیوں کی چوٹی پر واقع ہے۔ گاؤں والے جنگ کا شکار تباہ حال گھرانوں کو اپنے پاس پناہ بھی دے رہے ہیں لیکن حفاظت ان کا پہلا اصول ہے اور یہ زیادہ لوگوں کی نظروں میں نہیں آنا چاہتے کہ کہیں باغی ان پر بھی حملہ آور نہ ہوجائیں۔

    yemen-3

    yemen-4

    yemen-2

    یہ گاؤں بنیادی سہولتوں سے محروم ہے لیکن یہاں رہنے والے افراد خوش قسمت ہیں کہ کم از کم ان کی جانیں اور گھر تو محفوظ ہیں۔

    12

    یمنی صوبے رمیہ میں واقع اس گاؤں کے گھر پہاڑ کی چڑھائی پر بنے ہوئے ہیں۔ یہ گاؤں حملہ آوروں کی دست برد سے تو محفوظ ہے تاہم یہ صورتحال زیادہ باعث اطمینان بھی نہیں ہے کیونکہ گاؤں والوں کو اپنا سامان ضرورت نیچے اتر کر لانا پڑتا ہے۔ اس کے لیے یا تو وہ پیدل سفر کرتے ہیں یا پھر کیبل کار ان کا ذریعہ سفر ہوتا ہے۔

    yemen-8

    گاؤں والے پانی کے نلکوں اور بجلی جیسی سہولیات سے ناواقف ہیں۔ یہاں موجود زیادہ تر افراد کا زریعہ روزگار زراعت ہے۔ یہ علاقہ شہد کی مکھیوں کی افزائش کے لیے بھی مشہور ہے۔ یہاں ان مکھیوں سے شہد حاصل کیا جاتا ہے جو جنگ سے قبل ملک بھر میں فروخت کیا جاتا تھا۔

    14

    yemen-9

    یہاں موجود خواتین گھروں میں ہی نصب چکی پر آٹا پیستی ہیں۔ گاؤں میں موجود گھر پتھروں سے تعمیر کیے جاتے ہیں اور کچھ گھر ایسے بھی ہیں جو کئی سو سال پرانے ہیں۔

    15

    16

    17

    گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک عرصے سے یہاں رہ رہے ہیں اور زندگی کی تمام تکالیف اور مصائب کے باوجود خوش ہیں۔

  • سو سالہ قدیم تھیٹر عظیم الشان کتاب گھر میں تبدیل

    سو سالہ قدیم تھیٹر عظیم الشان کتاب گھر میں تبدیل

    آج کل کے دور میں کتاب خریدنا ایک آسان عمل بن چکا ہے۔ انٹرنیٹ پر موجود ڈھیروں سائٹس کے ذریعہ آپ گھر بیٹھے اپنی پسند کی کتاب نہایت موزوں قیمت پر منگوا سکتے ہیں۔ لیکن دنیا میں ایک بک شاپ ایسی بھی ہے جہاں لوگ کتاب خریدنے تو جاتے ہی ہیں لیکن صرف اسے دیکھنے کے لیے آنے والوں کی تعداد بھی سینکڑوں میں ہے۔

    یہ کتاب گھر یا بک شاپ ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس میں ہے جہاں ایک قدیم تھیٹر کو بک شاپ میں تبدیل کیا گیا ہے۔ اب یہ جگہ تاریخ اور مطالعہ دونوں کے شوقین افراد کا مرکز بن چکی ہے۔

    book-8

    book-7

    دراصل یہ کتابوں کا ایک سپر اسٹور ہے جس کے اندر کتابوں کی 734 دکانیں موجود ہیں۔ اس کے ساتھ یہاں پڑھنے کے لیے مختلف حصے بھی مخصوص کیے گئے ہیں۔

    book-5

    book-3

    سو سال قدیم یہ تھیٹر اپنے زمانے میں بھی فن و ادب کا مرکز رہا ہوگا جس کا اندازہ اس کے در و دیوار اور چھت پر کی گئی مصوری کو دیکھ کر ہوتا ہے۔

    book-9

    book-2

    تھیٹر سے بک شاپ میں تبدیل کرنے کے لیے اس پر ارجنٹینی ماہر تعمیر فرنینڈو مینزون نے کام کیا۔ فرنینڈو نے اس میں صرف الماریوں اور صوفوں کا اضافہ کیا جبکہ بقیہ تمام ساز و سامان ویسے کا ویسا ہی رہنے دیا۔

    book-4

    book-6

    اسٹور میں جانے والے افراد خوبصورت اسٹیج، ریشمی پردے، شاندار مصوری اور سلیقہ سے سجی لاکھوں کتابیں دیکھ کر سحر زدہ رہ جاتے ہیں۔

  • ہالی ووڈ کے 8 لازوال تاریخی کردار

    ہالی ووڈ کے 8 لازوال تاریخی کردار

    ہالی ووڈ، بالی ووڈ اور دنیا کی تمام فلم انڈسٹریز میں تاریخی شخصیات اور موضوعات پر فلم بنانے کا رجحان بہت پرانا ہے۔ اب تک متنازعہ موضوعات سمیت کئی تاریخی واقعات کو فلم کی شکل میں ڈھالا جا چکا ہے۔

    ان فلموں میں بعض دفعہ حقائق کو بالکل صحیح انداز میں پیش کیا جاتا ہے جس کے باعث وہ فلم ایک تاریخی دستاویز کی حیثیت اختیار کرجاتی ہے۔ بعض دفعہ فلم میں تاریخی غلطیوں کی بھرمار ہوتی ہے۔ بعض اوقات کسی تاریخی واقعہ کو صرف بنیاد بناتے ہوئے فکشن فلم بنادی جاتی ہے۔ بہرحال فلم کا موضوع اور فلم بندی ہی اس کی کامیابی یا ناکامی کا تعین کرتی ہے۔

    تاریخی فلموں میں کرداروں کی بھی اہم حیثیت ہوتی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ جن تاریخی شخصیات کو پیش کیا جارہا ہو ان کی صحیح مشابہت رکھنے والے اداکاروں کو ہی فلم کا حصہ بنایا جائے۔ بعض دفعہ مجموعی طور پر فلم ناکام ہوجاتی ہے مگر اس کے کرداروں کو بہت پسند کیا جاتا ہے۔

    یہاں ہم ہالی ووڈ کے کچھ ایسے ہی کرداروں کا ذکر کر رہے ہیں جو بہترین طریقہ سے ادا کیے گئے اور ناقدین نے بھی انہیں پسند کیا۔ کردار ادا کرنے والوں نے اس میں حقیقت کا رنگ بھر دیا۔

    :قلوپطرہ

    ch-8

    سنہ 1963 میں بننے والی فلم ’قلوپطرہ‘ مصر کی حسین اور ذہین شہزادی پر بنائی گئی۔ فلم میں مرکزی کردار الزبتھ ٹیلر نے ادا کیا۔ قلوپطرہ کے بارے میں کوئی مصدقہ تصاویر موجود نہیں ہیں۔ بعض محققین کے مطابق قلوپطرہ سیاہ فام تھی، لیکن یہ الزبتھ ٹیلر کی جادوئی اور سحر انگیز اداکاری کا کمال تھا کہ اس کے بعد جب بھی قلوپطرہ کا ذکر ہوا، ذہن میں الزبتھ ٹیلر کی تصویر ابھر آئی۔

    :کرسٹین کولنز

    ch-7

    امریکا میں 1920 کی دہائی میں کرسٹین کولنز نامی ایک خاتون اس وقت سب کی توجہ کا مرکز بن گئی جب اس نے اپنے 9 سالہ گمشدہ بیٹے کو ڈھونڈنا شروع کیا، اور بیٹے کی بازیابی پر اسے اپنانے سے انکار کردیا۔ بعد ازاں انکشاف ہوا کہ اس کے بیٹے کو قتل کردیا گیا تھا اور خود کو اس کا بیٹا ظاہر کرنے والا شخص کوئی اور تھا۔

    اس خاتون پر 2008 میں ’چیلنجنگ‘ نامی فلم بنائی گئی جس میں کرسٹین کا کردار انجلینا جولی نے نہایت شاندار طریقہ سے ادا کیا۔ انجلینا جولی کو اس کردار پر اکیڈمی ایوارڈ کے لیے بھی نامزد کیا گیا

    :آڈرے ہپ برن

    ch-6

    مشہور ہالی ووڈ فلم ’رومن ہالی ڈے‘ سے لازوال شہرت پانے والی اداکارہ آڈرے ہپ برن کی زندگی پر 2000 میں ایک ٹیلی فلم بنائی گئی جس میں جینیفر لو ہیوٹ نے مرکزی کردار ادا کیا۔

    :اسٹیفن ہاکنگ

    ch-5

    عصر حاضر کے مشہور سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ پر 2014 بننے والی فلم ’دا تھیوری آف ایوری تھنگ‘ میں مرکزی کردار ایڈی ریڈمن نے بخوبی ادا کیا۔

    :جارج ششم

    ch-4

    برطانیہ کے کنگ جارج ششم پر 2000 میں بنائی جانے والی دستاویزی فلم ’دا کنگز اسپیچ‘ میں مرکزی کردار کولن فرتھ نے ادا کیا۔

    :ایڈگر ایلن پو

    ch-3

    مشہور امریکی مصنف ایڈگر ایلن پو پر 2012 میں اس کے تخلیقی مجموعہ ’دا ریوین‘ کے نام پر فلم بنائی گئی۔ فلم میں ایڈگر کا کردار جان کیوسک نے ادا کیا۔

    :ایلوس پریسلے

    ch-2

    مشہور امریکی گلوکار ایلوس پریسلے پر 2005 میں ٹیلی فلم بنائی گئی جس میں مرکزی کردار جوناتھن میئرز نے ادا کیا۔

    :ونسٹن چرچل

    ch-1

    سنہ 2000 میں بنائی جانے والی فلم ’دا کنگز اسپیچ‘ میں مختلف تاریخی کرداروں کو دکھایا گیا ہے جس میں ایک کردار سابق برطانوی وزیر اعظم ونسٹن چرچل کا بھی ہے۔ یہ کردار ٹموتھی اسپل نے ادا کیا۔