Tag: تباہی کا خدشہ

  • کراچی میں مون سون بارشوں سے اس بار بھی  تباہی کا خدشہ

    کراچی میں مون سون بارشوں سے اس بار بھی تباہی کا خدشہ

    کراچی : شہر قائد میں مون سون بارشوں سے اس بار بھی تباہی کا خدشہ ہے ، اس حوالے سے پیشگی انتظامات سےمتعلق ہنگامی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں مون سون بارشوں سے کراچی میں تباہی کے خدشے کے پیش نظر پیشگی انتظامات سےمتعلق ہنگامی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی گئی۔

    مون سون بارش پیشگی انتظامات سے متعلق درخواست 10جون کے لیے مقرر کردی ہے، ندیم شیخ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ گزشتہ بارشوں میں کراچی ڈوب گیاتھا، اس باربھی کراچی ڈوبنےکاخدشہ موجود ہے۔

    وکیل نے کہا متعلقہ اداروں سےپوچھاجائے، اب تک کیاانتظامات کیے گئے ؟ گورنرسندھ، وزیراعلیٰ سندھ، چیف سیکرٹری ، سیکرٹری بلدیات،کمشنر کراچی، کنٹونمنٹ بورڈز کو درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ سال اگست میں شہر قائد میں مون سون بارشوں نے تباہی مچادی اور مون سون بارشوں کا 36 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا تھا ، حادثات و واقعات میں متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے تھے۔

    مون سون بارشوں کے باعث   انفرااسٹرکچر کو بے حد نقصان پہنچا، مگر سوال یہ ہے کیا اس سال جب مون سون کی بارشوں کا سلسلہ شروع ہوگا ایک بار پھر کراچی کے شہریوں کو اس قدر سنگین حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    ب

  • سیلاب کا رخ جنوبی پنجاب کی طرف، چنیوٹ اور جھنگ میں تباہی کا خدشہ

    سیلاب کا رخ جنوبی پنجاب کی طرف، چنیوٹ اور جھنگ میں تباہی کا خدشہ

    پنجاب : آزاد کشمیر اور پنجاب میں بارش اور سیلاب نے شدید تباہی مچا رکھی ہے اور اب یہ سیلابی ریلے جنوبی پنجاب کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

    حافظ آباد روڈ کے ساتھ دریائے چناب کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا ہے، ہیڈ قادر آباد پراس وقت پانی کا بہاؤ آٹھ لاکھ ساٹھ ہزار کیوسک ہے، بالائی پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد چناب اورجہلم میں بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا سیلابی ریلا جنوبی پنجاب کی طرف بڑھ رہا ہے۔ حافظ آباد روڈ کے ساتھ دریائے چناب کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا، جس کے باعث سیلابی پانی نواحی گاؤں ٹای گورایا میں داخل ہوگیا جبکہ  پنڈی بھٹیاں حافظ آباد روڈ ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا ہے۔

    آٹھ لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا حافظ آباد میں ہیڈ قادر آباد کے مقام سے گزر رہا ہے، جو چنیوٹ سے ہوتا ہوا تریموں بیراج پہنچے گا، دریائے جہلم کا سیلابی ریلا منڈی بہاؤالدین ،سرگودھا،خوشاب سے ہوتا ہواجھنگ کے متعدد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے لیکن جہلم کا بڑا ریلہ تریموں بیراج پہنچے گا۔

    آٹھ سے نو لاکھ کیوسک کے سیلابی ریلوں کے باعث جھنگ اور اس کی نواحی آبادیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، تریموں بیراج سے پانی کے بہاؤ کی گنجائش چھ لاکھ چالیس ہزار کیوسک ہے، بیراج بچانے کیلئے اٹھارہ ہزاری کے مقام پر حفاظتی پشتے میں تین مقامات پر شگاف ڈالا جا سکتا ہے۔

    تریموں بیراج سے نکلنے کے بعد یہ سیلابی ریلا شورکوٹ ،گڑھ مہاراجہ ،احمدپور سیال، ملتان، مظفرگڑھ اور ڈی جی خان سے ہوتا ہوا پنجند پہنچے گا، سیلاب کے پیش نظر دریا کے قریب واقع آبادیوں میں فلڈ وارننگ جاری کردی گئی ہے۔ سیلابی ریلا چنیوٹ سے گزرا تو تئیس دیہات صفحہ ہستی سے مٹا گیا ۔

    مو ضع حسین، موضع ابہلو سمیت تحصیل بھوانہ کے گاؤں ڈوب گئے، جس کے باعث اہل علاقہ پھنس گئے، دریائے راوی میں شاہدرہ اور ہیڈ بلوکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، سیالکوٹ کے نالوں میں آنے والے سیلابی ریلے تباہی مچاتے ہوئے آگے بڑھ گئے لیکن تباہی و بربادی کے آثارچھوڑ گئے۔

    سیلاب کے باعث سیالکوٹ کے بیشتر علاقوں میں نظام زندگی تاحال مفلوج ہے، سیلاب کے باعث لینڈ سلائیڈنگ ہوئی اور شاہراہ سری نگر کا بڑا حصہ سیلاب میں بہہ گیا۔