Tag: تباہ کن زلزلہ

  • ترکیہ میں تباہ کن زلزلہ:70 گھنٹے بعد ملبے سے نکلنے والی 8سالہ بچی نے ریسکیو ورکرز سے کیا سوال کیا؟

    ترکیہ میں تباہ کن زلزلہ:70 گھنٹے بعد ملبے سے نکلنے والی 8سالہ بچی نے ریسکیو ورکرز سے کیا سوال کیا؟

    انقرہ : ترکیہ میں  ریسکیو ورکرز نے 70 گھنٹے بعد ملبے سے  8 سالہ بچی نیسا کو  نکال لیا، ملبے سے نکلنے کے بعد معصوم بچی نے ریسکیو ورکرز سے سوال کیا کہ”کیا میں اب اپنی آنکھیں کھول سکتی ہوں ؟”

    تفصیلات کے مطابق ترکیہ خوفناک زلزلے کے بعد دنیا کا سب سے بڑا ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    ترکیے میں زلزلے کے چار روز بعد بھی ملبے تلے زندگی کے آثار موجود ہیں، ریسکیو آپریشن میں زندہ افراد کا نکالنا کسی معجزے سے کم نہیں،

    ریسکیو آپریشن میں رات گئے متعدد افراد کو زندہ نکال لیا گیا، ستر گھنٹے بعد ملبے سے نکالنے والی آٹھ سالہ نیسا نے ریسکیو ورکرز سے سوال کیا کہ کیا میں اب اپنی آنکھیں کھول سکتی ہوں ؟

    تہتر گھنٹے بعد پانچ سال کے بچے سمیت خاندان کو نکالنے پر اہل علاقہ خوش ہوگئے، متاثرہ خاتون نے ریسکیو ورکرز کا شکریہ ادا کیا۔

    شہر دیار باقر میں بہتر گھنٹے بعد رہائشی عمارت کے ملبےسے خاتون کو نکالا گیا، اسی طرح قہرمان مرعش میں ستر گھنٹے بعد حملہ خاتون کو بچایاگیا۔

    ادانہ میں موبائل فون پر رابطے کے بعد ماں اور بیٹے کو باہر نکلا گیا ، ساڑھے تین سالہ عارف کو دیکھ کر ریسکیو ورکرز حیران ہوگئے، جس کی آنکھیں امید سے چمک رہی تھیں ۔

    غازی اینتپ میں آٹھ سالہ بچے کو بچالیا گیا اور صوبے ہاطےمیں سرسٹھ گھنٹے بعد بچے اور خاندان کے چار افراد کو زندہ نکالا گیا۔

    متاثرہ علاقوں سے زخمی بچے اور خواتین کو صدارتی محل کے طیارے میں انقرہ منتقل کیا گیا، خاتون اول ننھے بچوں کی عیادت کیلئے اسپتال پہنچیں۔

    دوسری جانب ترک صدر قہرمان مرعش میں ٹینٹ سٹی پہنچے تو متاثرین گلے لگ کے رو پڑے، متاثرین نے ترک صدر کو مشکلات کے بارے میں بتایا۔

    ترک حکام کے مطابق اب تک ایک ہزار سے زیادہ آفٹرشاکس آچکے ہیں ، جس سے لوگ خوفزدہ ہیں۔

  • ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلہ سے قیمتی جانوں کا ضیاع ، یواین جنرل اسمبلی میں1منٹ کی خاموشی

    ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلہ سے قیمتی جانوں کا ضیاع ، یواین جنرل اسمبلی میں1منٹ کی خاموشی

    نیویارک : یواین جنرل اسمبلی میں ترکیہ اورشام میں تباہ کن زلزلہ سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ہوا ، جس میں ترکیہ اورشام میں تباہ کن زلزلہ سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس نے ناگہانی آفت پرگہرے دکھ اور تمام متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا۔

    انتونیوگوتریس نے عالمی برادری سے امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اپیل کی۔

    خیال رہے ترکیہ اور شام میں گزشتہ روز آنے والے قیامت خیز زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 4 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔

    ترکیہ میں زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 2951 اور 16 ہزار کے قریب زخمی ہوئے ہیں، اسی طرح شام میں بھی زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 1144 سے زائد ہوچکی ہے جب کہ 2400 سے زائد زخمی ہیں۔

    زلزلے سے دو ہزارآٹھ سو چونتیس عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں اور شہروں کا نقشہ ہی بدل گیا۔

    صبح چار بج کر سترہ منٹ پر لوگ گہری نیند میں تھے تو زمین لرز اٹھی، زلزلے کی شدت سات اعشاریہ آٹھ تھی۔ دس گھنٹے بعد سات اعشاریہ چھے شدت کا ایک اور زلزلہ آیا، جس کے بعد ترک صدر نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

  • پاکستان کی تاریخ کے تباہ کن زلزلے کو 14 برس بیت گئے

    پاکستان کی تاریخ کے تباہ کن زلزلے کو 14 برس بیت گئے

    آج پاکستان کی تاریخ کے سب سے تباہ کن زلزلے کو 14 برس بیت گئے، اس قیامت خیز زلزلے میں 86 ہزار انسان لقمہ اجل بن گئے تھے۔

    8 اکتوبر 2005 کو آزاد کشمیر اور خیبر پختون خوا میں آنے والے خوف ناک زلزلے میں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے، کئی گاؤں صفحۂ ہستی ہی سے مٹ گئے، قیامت صغریٰ میں بلند و بالا عمارتیں مٹی کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی تھیں۔

    زلزلے میں ماں باپ سے بچھڑنے والے بچوں کے ذہنوں میں آج بھی سانحے کی تلخ یادیں موجود ہیں۔

    ریکٹل اسکیل پر 7.6 شدت کے زلزلے نے کئی شہروں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا تھا، زلزلے کا مرکز اسلام آباد سے 95 کلو میٹر دور اٹک اور ہزارہ ڈویژن کے درمیان تھا۔

    آزاد کشمیر، اسلام آباد، ایبٹ آباد، خیبر پختون خوا اور ملک کے بالائی علاقوں میں زلزلے سے آنے والی تباہی و بربادی نے بہت بڑے انسانی المیے کو جنم دیا۔

    پاکستان کی تاریخ کا یہ ناقابل فراموش زلزلہ 8 اکتوبر 2005 کو صبح 8 بج کر 50 منٹ پر آیا، جب ملک کے بالائی علاقوں پر قیامت ٹوٹ پڑی تھی، آج وہی دن ہے جب ہنستی مسکراتی زندگی غم و الم کی تصویر بن گئی تھی۔

    اس زلزلے نے پل بھر میں قیامت ڈھا دی تھی، ہزاروں لوگ موت کی وادی میں پہنچ گئے، گھروں میں والدین تو اسکولوں میں ان کے بچے پتھروں کے ڈھیر میں زندہ دفن ہوئے، لاکھوں لوگ زخمی، ہزاروں زندگی بھر کے لیے معذور ہو گئے۔

    چودہ سال گزرنے کے باوجود متاثرین آج بھی امداد کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، بحالی کے لیے منظور کیے گئے ساڑھے چودہ ہزار منصوبوں میں سے چار ہزار تا حال تکمیل کے منتظر ہیں، بالاکوٹ کی تعمیر مکمل نہیں ہو سکی، کئی اسکول پھر سے کھڑے نہیں ہو سکے۔

  • ملک کے مختلف شہر زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اٹھے

    ملک کے مختلف شہر زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اٹھے

    اسلام آباد: ملک کے مختلف شہر زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اٹھے، لوگ جانیں بچانے کے لیے گھروں سے باہر نکل آئے اور ورد شروع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب، خیبر پختون خوا، گلگلت بلتستان اور آزاد کشمیر کے متعدد شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

    [bs-quote quote=”لوگ ورد کرتے ہوئے گھروں سے نکل آئے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    زلزلہ پیما مرکز کے اعلامیے کے مطابق زلزلے کی شدت 5.6 ریکارڈ کی گئی، جب کہ زلزلے کی گہرائی 40 کلو میٹر تھی۔

    مختلف شہروں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق زلزلہ اسلام آباد، راولپنڈی اور گرد و نواح کے ساتھ ساتھ لاہور شہر اور گرد و نواح میں آیا۔

    خیبر پختون خوا میں پشاور، سوات، شانگلہ، مردان، نوشہرہ، دیر بالا، مالاکنڈ، صوابی، بونیر اور بٹگرام میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    ایبٹ باد، مانسہرہ، مری، بالاکوٹ میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  تین دن قبل بھی مختلف شہروں میں زلزلہ آیا تھا

    گلگت بلتستان، باغ آزاد کشمیر، مظفر آباد اور اسکردو میں بھی زلزلہ آیا، جس پر لوگ خوف زدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے۔

    واضح رہے کہ تین دن قبل بھی اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، کوہاٹ، ایبٹ آباد، سرگودھا، بونیر، دیر بالا، اٹک، حسن ابدال، فیصل آباد، شیخو پورہ، میاں والی، کوٹ مومن، بنوں، مردان، صوابی، ہنگو، جلال پور بھٹیاں میں زلزلہ آیا تھا۔

  • ایران،عراق کے سرحدی علاقے میں تباہ کن زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد339 ہوگئی

    ایران،عراق کے سرحدی علاقے میں تباہ کن زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد339 ہوگئی

    ستہران : ایران اور عراق کے سرحدی علاقوں میں سات اعشاریہ چار شدت کے زلزلے نے تباہی مچادی، زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 339 ہوگئی جبکہ ڈیڑھ ہزارسے زائد افرادزخمی ہوئے، حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سات اعشاریہ چار شدت کے زلزلے سے ایران اورعراق کے سرحدی علاقہ میں ہولناک تباہی کا منظر پیش کر ریا ہے، پلک جھپکتے میں عمارتیں اورگھرملبے کا ڈھیربن گئے، سڑکیں،پل، بجلی اورمواصلات کا نظام تباہ ہوگیا۔

    خوف زدہ شہریوں نے رات سڑکوں پرگزاری جبکہ آفٹرشاکس اوربجلی کی عدم فراہمی کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، اسپتال زخمیوں سے بھر گئے۔

    ایران اور عراق میں شدید زلزلے کے باعث ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور ہلاکتوں کی تعداد 339 تک کا پہنچی، ایران میں328 اور عراق میں11افراد ہلاک ہوئے جبکہ ڈیڑھ ہزارسے زائد افرادزخمی ہوئے، حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔

    امریکی زلزلہ پیما مرکز پر زلزلے کی شدت سات اعشاریہ تین ریکارڈ کی گئی،جس کی گہرائی حلب جاہ کےقریب تینتیس کلومیٹرتھی جبکہ  زلزلے کا مرکز ایران کے سرحد کے قریب عراق کا شہر حلبجہ تھا۔

    زلزلہ اس قدر شدید نوعیت کا تھا کہ اسے عراق کے دارالحکومت بغداد میں بھی محسوس کیا گیا۔

    زلزلے کے جھٹکے شام، کویت، بحرین، قطر، سعودی عرب ،اردن، لبنان اسرائیل اور ترکی میں بھی محسوس کیے گئے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل  ایران میں متعدد مرتبہ زلزلے آئے، 2003 میں ایران میں خوفناک زلزلے سے 31 ہزار افراد جبکہ 2005 میں 600 افراد اور2012   میں 300 افراد ہلاک ہوئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔