Tag: تبدیلیاں

  • نیوزی لینڈ کیخلاف تیسرے ٹی 20 میچ کیلیے ٹیم میں تبدیلیاں، ہیڈ کوچ نے اشارہ دے دیا

    نیوزی لینڈ کیخلاف تیسرے ٹی 20 میچ کیلیے ٹیم میں تبدیلیاں، ہیڈ کوچ نے اشارہ دے دیا

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے نیوزی لینڈ کیخلاف تیسرے ٹی 20 میچ میں ٹیم میں کچھ تبدیلیوں کا اشارہ کیا ہے۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے آکلینڈ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں قومی ٹیم کے کم بیک کرنے کی امید ظاہر کرتے ہوئے تیسرے میچ کے لیے ٹیم میں تبدیلیوں کا عندیہ دیا ہے۔

    عاقب جاوید نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں چھوٹی باؤنڈریز ہیں۔ ہمارے بیٹرز اگر اوپر سے اچھا اسکور کریں تو جیت سکتے ہیں۔ تیسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں ایک سے دو تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم اصل تیاری تو ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کی کر رہی ہے۔ صائم ایوب اور فخر زمان جب اس ٹیم کو جوائن کریں گے تو یہ ایک اچھی ٹیم بن جائے گی۔

    ہیڈ کوچ نے شاہین شاہ آفریدی کی ناقص پرفارمنس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ٹی 20 میں بولر کو چار چھکے لگ جانا اتنی بڑی بات نہیں، تاہم اس کو شاہین کو بھی اپنی گیم کو بڑھانا پڑے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ شاہین شاہ کا آغاز بہت شاندار تھا، لیکن انجری کے بعد اس کو مسائل آئے ہیں۔

    واضح رہے کہ پانچ ٹی 20 میچوں پر مشتمل سیریز میں میزبان نیوزی لینڈ کو دو صفر کی برتری حاصل ہے۔ تیسرا میچ کل آکلینڈ میں کھیلا جائے گا۔ سیریز بچانے کے لیے گرین شرٹس کا یہ میچ جیتنا لازمی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/viral-video-mohammad-rizwan-bowling-net/

  • سیمی فائنل میں شکست: بھارتی ٹیم میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ ہوگی

    سیمی فائنل میں شکست: بھارتی ٹیم میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ ہوگی

    نئی دہلی: آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ 2022 کے سیمی فائنل میں انگلینڈ کے ہاتھوں بھارت کی شرمناک شکست کے بعد سینئر کھلاڑیوں کو ٹیم سے فارغ کیے جانے کا امکان ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق انڈین ٹی 20 ٹیم میں اگلے 24 مہینوں میں بڑی تبدیلیاں ہوں گی، روہت شرما، ویراٹ کوہلی اور روی چندرن اشون جیسے سینئر کھلاڑیوں کو بتدریج ٹیم سے باہر کردیا جائے گا۔

    بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلا ٹی 20 ورلڈ کپ 2 سال دور ہے اور تب تک ممکنہ طور پر ہاردک پانڈیا کی قیادت میں نئی ٹیم تیار کرلی جائے گی۔

    بی سی سی آئی ذرائع کے مطابق بورڈ کسی کو ریٹائرمنٹ لینے کے لیے نہیں کہتا ہے، یہ ایک ذاتی فیصلہ ہوتا ہے۔

    دوسری جانب ہیڈ کوچ راہول دراوڑ کا کہنا ہے کہ کوہلی اور روہت جیسے سینیئر کھلاڑیوں کے مستقبل کے بارے میں ابھی کچھ بھی کہنا جلد بازی ہوگی، ان کھلاڑیوں نے شاندار پرفارمنس دی ہے۔

  • واٹس ایپ میں اہم تبدیلیاں لانے کا اعلان

    واٹس ایپ میں اہم تبدیلیاں لانے کا اعلان

    دنیا کی معروف ترین میسجنگ ایپ واٹس ایپ میں نئی تبدیلیاں متعارف کروائی جارہی ہیں، ان تبدیلیوں کا مقصد صارفین کو مزید سہولت اور پرائیوسی فراہم کرنا ہے۔

    واٹس ایپ نے حال ہی میں 3 نئے فیچرز متعارف کروائے ہیں جو کہ یہ ہیں۔

    لاسٹ سین کا نیا آپشن

    واٹس ایپ پر اب لاسٹ سین کا آپشن صارفین اپنے من پسند افراد کے لیے کھول یا بند کرسکیں گے، اس سے پہلے لاسٹ سین کا آپشن تمام افراد کے لیے یا تو کھولا جاتا ہے یا پھر بند کیا جاتا ہے۔

    واٹس ایپ کی نئی ممکنہ اپڈیٹ کے بعد اب کوئی بھی صارف اپنی مرضی کے مطابق کسی بھی نمبر پر لاسٹ سین بند کر سکتا ہے۔

    خاموشی سے گروپ چھوڑ دیں

    واٹس ایپ پر جہاں گروپس بہت سے معاملات میں سہولت کا باعث بنتے ہیں وہیں ان گروپس کی وجہ سے صارفین شدید تنگ بھی ہوجاتے ہیں۔ اگر کوئی صارف گروپ چھوڑ دے تو تمام لوگ اس بارے جان جاتے ہیں جس کے باعث صارف اکثر اضطراب میں رہتے ہیں۔

    لیکن اب یہ پریشانی ختم ہونے والی ہے کیونکہ واٹس ایپ پر ایسی نئی اپڈیٹ آنے والی ہے جس کے بعد کوئی بھی صارف چپکے سے گروپ چھوڑ سکتا ہے اور اس کے گروپ چھوڑنے کا پتہ صرف گروپ ایڈمن کو چل پائے گا جبکہ گروپ کے بقیہ رکن اس بات سے ناواقف رہیں گے۔

    ویو ونس فوٹو پر اسکرین شاٹ کی پابندی

    واٹس ایپ نے 2021 میں ایک نیا فیچر متعارف کروایا تھا جس کے نتیجے میں کوئی بھی صارف دوسرے صارف کو وڈیو یا تصویر صرف ایک بار بھیج سکتا ہے اور وہ تصویر یا ویڈیو کھولنے کے بعد خود بخود ختم ہوجائے گی، اس فیچر کو ویو ونس یعنی ایک بار دیکھیں کا نام دیا گیا تھا۔

    اسی فیچر میں واٹس ایپ مزید جدت لے کر آرہا ہے، اب ایک بار دکھائی جانے والی تصویر کا اسکرین شاٹ بھی نہیں لیا جاسکے گا۔ واٹس ایپ یہ اقدام مواد کی حساسیت کو برقرار رکھنے کے لیے کر رہا ہے۔

    واٹس ایپ کے مطابق یہ فیچرز ابھی ٹیسٹنگ کے مراحل میں ہیں اور جلد ہی انہیں صارفین کے لیے کھول دیا جائے گا۔

  • جی میل کے بدلے ہوئے ڈیزائن سے پریشان نہ ہوں

    جی میل کے بدلے ہوئے ڈیزائن سے پریشان نہ ہوں

    کیا آپ نے اپنے جی میل کو بدلا ہوا دیکھا ہے اور آپ اس تبدیلی سے پریشان ہیں؟ تو اس کی وجہ جان لیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فروری 2022 میں گوگل کی جانب سے جی میل کے نئے یوزر انٹر فیس کو متعارف کروانے کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جس میں میٹ، چیٹ اور اسپیسز کو ایک جگہ اکٹھا کردیا گیا تھا۔

    اس وقت صارفین کی مرضی تھی کہ وہ اس نئے ڈیزائن کو استعمال کریں یا پرانے کو ہی برقرار رکھیں۔

    مگر گوگل کی جانب سے پرانے ڈیزائن پر سوئچ کرنے کا آپشن بتدریج ختم کیا جارہا ہے اور بہت جلد تمام صارفین کا اکاؤنٹ بائی ڈیفالٹ نئے یوزر انٹر فیس پر سوئچ کر جائے گا۔

    یہ ڈیزائن گزشتہ یوزر انٹر فیس سے بہت زیادہ مختلف بھی نہیں مگر یہ گوگل کی جانب سے میسجنگ ایپس اور ورک پلیس تک لوگوں کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

    اس نئے ڈیزائن میں میل، میٹ، اسپیسز اور چیٹ کے بٹنز بائیں جانب ایک قطار میں دیے گئے ہیں، گوگل کے مطابق اب آپ اپنی مرضی سے ایپس کو کوئیک سیٹنگز مینیو کا حصہ بنا سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ جی میل کو ہر ماہ ڈیڑھ ارب سے زیادہ افراد استعمال کرتے ہیں اور اس نئے ڈیزائن کا مقصد میٹ اور چیٹ جیسے پروگرامز کو زیادہ بہتر طریقے سے اس ای میل سروس کا حصہ بنانا ہے۔

    گوگل کے مطابق ابھی چند دن تک صارفین کے پاس نئے یوزر انٹر فیس سے پرانے پر سوئچ کرنے کا آپشن سیٹنگز میں دستیاب ہوگا۔

    مگر یہ آپشن زیادہ دن تک موجود نہیں رہے گا کیونکہ گوگل کی جانب سے ہر اکاؤنٹ کو نئے ڈیزائن پر سوئچ کردیا جائے گا۔

  • کرونا وائرس میں ہونے والی تبدیلیاں: ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    کرونا وائرس میں ہونے والی تبدیلیاں: ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    لندن: ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس میں آنے والی نئی تبدیلیاں ویکسین کی اثر انگیزی کو کم کرسکتی ہیں، ماہرین کے مطابق وائرس کی تبدیلیوں پر مسلسل نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

    حال ہی میں برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے علم ہوا کہ برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی نئی اقسام موجودہ ویکسینز اور مخصوص مونوکلونل اینٹی باڈیز طریقہ علاج کی افادیت کو کم کرسکتی ہیں اور ان سے کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد میں دوبارہ بیماری کا خطرہ بھی ہوسکتا ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج نووا واکس ویکسین کے ٹرائل کے نتائج پر مبنی ہیں۔

    28 جنوری کو کمپنی نے اپنی ویکسین کے ٹرائل کے نتائج جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یہ ویکسین برطانیہ میں ٹرائل کے دوران لگ بھگ 90 فیصد تک مؤثر رہی تھی مگر جنوبی افریقہ میں یہ افادیت محض 49.4 فیصد رہی تھی، جہاں بیشتر کیسز نئی قسم بی 1351 کے تھے۔

    محققین نے بتایا کہ ہماری تحقیق اور نئے کلینکل ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ وائرس اس سمت کی جانب سفر کر رہا ہے جو اسے موجودہ ویکسینز اور طریقہ علاج سے بچنے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر وائرس کا پھیلاؤ تیز رفتاری سے جاری رہا اور اس میں مزید میوٹیشنز ہوئیں تو ہمیں مسلسل کرونا وائرس کی تبدیلیوں کو نظر میں رکھنا ہوگا، جیسا انفلوائنزا وائرس کے ساتھ ہوتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس خیال کو دیکھتے ہوئے ضرورت ہے کہ جس حد تک جلد ممکن ہو وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جائے، تاکہ وہ اپنے اندر مزید تبدیلیاں نہ لاسکے۔

  • کیا کرونا وائرس کی نئی قسم ویکسینز کو بیکار کرسکتی ہے؟

    کیا کرونا وائرس کی نئی قسم ویکسینز کو بیکار کرسکتی ہے؟

    برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد جہاں ایک طرف دنیا نئے سرے سے خوف میں مبتلا ہوگئی ہے، وہیں اب تک کی تیار کی گئی ویکسینز پر بھی سوالیہ نشان کھڑا ہوگیا کہ آیا یہ ویکسینز نئی قسم کے خلاف مؤثر ثابت ہوں گی؟

    تاہم ماہرین نے سائنسی تحقیقات سے ثابت کیا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم زیادہ تشویشناک نہیں۔

    میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) سے منسلک جریدے میں شائع ایک مضمون کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ اب تک یہ ثابت نہیں ہوا کی وائرس کی یہ نئی قسم دوسری اقسام کے مقابلے میں زيادہ تیزی سے پھیلتی ہے۔

    علاوہ ازیں ویکسینز پر کام کرنے والی کمپنیوں یعنی ماڈرنا، فائزر، بائیو این ٹیک اور ری جینرون کا کہنا ہے کہ ان کی تیار کردہ ویکسین نئی قسم کے خلاف بھی فائد مند ثابت ہوگی۔

    کرونا وائرس کی یہ نئی قسم برطانوی جین سیکوئینسنگ لیبارٹریز میں دریافت ہوئی تھی اور اسے لندن اور جنوب مشرقی انگلینڈ میں کیسز کی اچانک اضافے کی وجہ بتایا جانے لگا۔

    برطانوی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ نئی قسم 70 فیصد زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے تاہم اب مختلف ممالک کے ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی اقسام کے حوالے سے بے بنیاد خوف اور خدشات پھیلائے جارہے ہیں۔

    ڈی کوڈ جینیٹکس کے سربراہ کاری سٹیفانسن کا کہنا ہے کہ ہمیں وائرس کی اس نئی قسم سے پریشان ہونے کی ضرورت نہيں ہے اور نہ ہی برطانیہ اور دوسرے ممالک سے آنے والے مسافروں پر پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت ہے۔

    ان کے مطابق اس کے متعلق افواہیں اس لیے پھیلائی جارہی ہيں تاکہ لوگوں کو احتیاطی تدابیر کی تعمیل اور سماجی دوری جاری رکھنے پر آمادہ کیا جا سکے۔

    دوسری جانب لندن کے امپیریئل کالج میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق وائرس کی نئی قسم واقعی زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے، ان کے مطابق وائرس کے اسپائک پروٹینز کے جین میں تبدیلیاں ہورہی ہیں اور ویکسینز اسی جین کے خلاف کام کر رہی ہیں۔

    برطانوی ماہرین نے یہ بھی کہا کہ ممکن ہے کہ جلد وائرس ان ویکسینز کے خلاف مدافعت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے۔

    ماہرین کے مطابق نزلے کے وائرسز کے جینز تبدیل ہونے کی وجہ سے ہمیں ہر سال نئی ویکسین لگوانا پڑتا ہے، اسی طرح ایچ آئی وی کے وائرس کی شکل اتنی تیزی سے تبدیل ہوتی ہے کہ آج دن تک اس کے لیے کوئی بھی ویکسین نہیں بنائی جا سکی۔

    کیا یہ تبدیلیاں تشویشناک ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کا جینوم ایچ آئی وی یا نزلے کے وائرس سے تین گنا بڑا ہے، اور ان دونوں وائرسز کے مقابلے میں کرونا وائرس کی تبدیلی کی رفتار سست ہے۔

    ایک اور پہلو یہ ہے کہ کرونا وائرس کا اسپائک پروٹین دوسرے وائرسز سے زيادہ بڑا ہے، اس طرح انسانی جسم کے نظام مدافعت کو حملہ آور ہونے کے لیے زیادہ جگہ ملتی ہے، اور وہ اسپائک پروٹین کے مختلف حصوں کے جواب میں کئی مختلف اینٹی باڈيز پیدا کرسکتا ہے۔

    ماڈرنا اور فائزر کی ویکسینز اسی حملے کی حکمت عملی سے فائدہ اٹھاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسپائک پروٹین میں چھوٹی موٹی تبدیلی سے ان ویکسینز کی اثر اندازی زیادہ متاثر نہيں ہوگی۔

    بعض ماہرین کے مطابق لیکن ایک وقت ایسا آئے گا جب کرونا وائرس میں اتنی تبدیلی ہوگی کہ موجودہ ویکسینز بے کار ہوجائیں گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں کرونا وائرس کی اقسام پر اسی طرح نظر رکھنی ہوگی جس طرح ہم نزلے کے وائرس پر رکھتے ہیں۔

    ادھر جرمنی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر وائرس کی کوئی نئی شکل سامنے آ بھی جائے تو محض چند ہفتوں کے اندر اس کی ویکسین بنائی جاسکتی ہے۔

  • کرونا وائرس فضائی سفر میں کیا تبدیلیاں لا رہا ہے؟

    کرونا وائرس فضائی سفر میں کیا تبدیلیاں لا رہا ہے؟

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث کئی ممالک میں فضائی سفر کی خدمات معطل کردی گئی ہیں تاہم اب ایوی ایشنز فضائی سفر میں تبدیلیاں لا رہی ہیں جو مسافروں کے لیے  نئی ہوسکتی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق موجودہ حالات کے باوجود بعض فضائی کمپنیاں سروس بحال کرنے کے لیے حفاظتی اقدامات میں تبدیلی کا نیا لائحہ عمل مرتب کر رہی ہیں۔

    امارات ایئر کی آفیشل ویب سائٹ پر دیے گئے شیڈول کے مطابق امارات ایئر لائن کی جانب سے فضائی سروس کی بحالی کے لیے نیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا جس میں مسافروں کو ایئرپورٹ کم از کم 3 گھنٹے قبل پہنچنا ہوگا۔

    امارات ایئر کے مطابق ہر مسافر حفاظتی اقدامات کی پابندی کرتے ہوئے طبی ماسک اور دستانوں کا استعمال لازمی طور پر کرے، تمام مسافروں کو فلائٹ میں جانے سے قبل درجہ حرارت چیک کروانا ہوگا تاکہ احتیاطی تدابیر پر مکمل طور پر عمل کیا جا سکے۔

    دوسری جانب بعض فضائی کمپنیوں کی جانب سے طیاروں میں بنیادی تبدیلیاں بھی کی جا رہی ہیں جو مسافروں کے لیے بالکل نئی ہوں گی۔

    رپورٹ کے مطابق تمام فلائٹس میں روایتی اخباروں کی تقسیم فوری طور پر روک دی جائے گی، ہر مسافر کو جہاز میں سوار ہونے سے قبل طبی ماسک اور سینی ٹائزر فراہم کیا جائے گا۔

    دوران پرواز مسافروں کو فراہم کیے جانے والے کھانے میں بھی بنیادی تبدیلیاں متوقع ہیں جیسے کہ دوران فلائٹ فراہم کیا جانے والا کھانا ایئر ٹائٹ ہوگا جو روایتی کھانوں سے قطعی مختلف ہوگا اور اسے جہاز میں تیار نہیں کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: فضائی سفر کے دوران جسم میں کیا تبدیلیاں ہوتی ہیں؟

    جہاز میں ہر 30 منٹ میں جراثیم کش ادویات کا اسپرے کیا جائے گا، ہوا کی سرکولیشن کے لیے خصوصی طور پر بائیولوجیکل فلٹرز سے آراستہ سسٹم لگایا جائے گا جو ہوا میں موجود کسی بھی نوعیت کے جراثیموں کو فوری طور پر تلف کرنے کی صلاحیت کا حامل ہوگا۔

    جہاز کے ٹوائلٹ میں صابن جار کے ساتھ خصوصی سینی ٹائزر کی بوتل نصب کرنے کے علاوہ خود کار سسٹم کے ذریعے مسافر پر جراثیم کش ادویات کے اسپرے کا بھی بندوبست ہوگا جو ٹوائلٹ کے دروازے پر نصب ہوگا۔

    مسافروں کے سامان کو مکمل طور پر جراثیم کش ادویات سے اسپرے کیا جائے گا، جہاز کے عملے کی جانب سے مائیک پر مسافروں کی یاد دہانی کے لیے مسلسل ہاتھوں کو سینی ٹائز کرنے کی ہدایات دی جاتی رہیں گی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حفاظتی اقدامات کے تحت بعض جہازوں میں خصوصی طور پر ڈیجیٹل تھرمل کیمروں کی بھی تنصیب کی جائے گی تاکہ ہر مسافر کے جسم کا درجہ حرارت نوٹ کیا جا سکے۔

    وبائی امراض سے بچاؤ کے سینٹر نے اس امر کی بھی یقین دہانی کروائی ہے کہ بیشتر جراثیم جہازوں میں اس لیے آسانی سے نہیں پھیل سکتے کہ جہاز کے اندر ہوا کا دبؤو اور اس کی سرکولیشن اس نوعیت کی ہوتی ہے کہ اس میں وائرس اور جراثیم نہیں رہ سکتے۔