Tag: تبدیلی مذہب

  • جبری  تبدیلی مذہب سے متعلق پارلیمانی کمیٹی قائم

    جبری تبدیلی مذہب سے متعلق پارلیمانی کمیٹی قائم

    اسلام آباد: چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے تبدیلی مذہب سے متعلق پارلیمانی کمیٹی قائم کردی ہے ، کمیٹی اقلیتوں کے حقوق اور مذہب کی جبری تبدیلیوں پر قانون سازی کا کام کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے تبدیلی مذہب سے متعلق اقلیتوں کے تحفظ کے لئے پارلیمانی کمیٹی قائم کردی، پارلیمانی کمیٹی میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے 22 اراکین کو شامل کیا گیا ہے۔

    چیئرمین سینٹ کی ہدایت پر سینیٹ سیکرٹریٹ نے کمیٹی کے قیام کا نوٹیفیکشن جاری کردیا ہے، وفاقی وزراء پیر نور الحق قادری، شیری مزاری، علی محمد خان بھی کمیٹی میں شامل ہیں ۔

    ایم این اے کیھئل داس کوہستانی، جئے پرکاش لوھانہ، لال چند ،رمیش لال، شنیلا رتھ اور ڈاکٹردرشن سمیت دیگر اقلیتی ارکان بھی کمیٹی کا حصہ ہیں، رانا تنویر، سینیٹر رانا مقبول، شگفتہ جمانی، عامر ڈوگر، عبدالواسع، سینیٹر انور الحق کاکڑ بھی کمیٹی میں شامل ہیں ۔

    مزید پڑھیں : ہم جبری مذہبی تبدیلی کے خلاف ہیں

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے پارلیمانی پارٹی کی تشکیل اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے مشاورت سے کیا، نوٹیفکیشن کے مطابق پارلیمانی کمیٹی اپنے پہلے اجلاس میں ٹی آو آر طے کرے گی، پارلیمانی کمیٹی اقلیتوں کے حقوق اور مذہب کی جبری تبدیلیوں بارے اقلیتوں کے تحفظ پر قانون سازی کا کام کرے گی۔

    خیال رہے رواں سال ہندو برادری کے ہولی کے مذہبی تہوار پر گھوٹکی سے دو ہندو لڑکیوں رینہ اور روینہ کو اغوا کر کے زبردستی مسلمان کرانے کا واقعہ پیش آیا تھا۔

    بعد ازاں پاکستان ہندو کونسل کے پیٹرن انچیف اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ لڑکیوں کو جلد از جلد بازیاب کرایا جائے اور ملو ث افراد کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

    واضح رہے کہ کم عمر ہندو لڑکیوں کے قبول اسلام کے حوالے سے ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آ چکی ہے، جس میں انھیں کلمہ پڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔

  • گھوٹکی: پسند کی شادی کرنے والی نو مسلم لڑکیوں کی گھر واپسی، والہانہ استقبال

    گھوٹکی: پسند کی شادی کرنے والی نو مسلم لڑکیوں کی گھر واپسی، والہانہ استقبال

    گھوٹکی: پسند کی شادی کرنے والی نو مسلم بہنیں شازیہ اور آسیہ واپس اپنے گاﺅں پہنچ گئی ہیں، دونوں بہنوں کا والہانہ استقبال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے علاقے گھوٹکی سے تعلق رکھنے والی نو مسلم بہنیں واپس اپنے گاؤں پہنچ گئیں جہاں دونوں کا شان دار استقبال کیا گیا۔

    سندھ پنجاب بارڈ پر جمع شدہ سینکڑوں افراد نے دونوں کے والہانہ استقبال کے دوران نو مسلم بہنوں پر پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کیں، روینا عرف آسیہ اور رینا عرف شازیہ کے شوہر صفدر اور برکت بھی ہم راہ تھے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اسلام قبول کرنے والے جوڑوں کو اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کی اجازت دی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی کی 2نومسلم بہنوں کی تبدیلی مذہب درست قرار دے دی

    یاد رہے کہ سندھ کے ضلع گھوٹکی کی تحصیل ڈہرکی سے تعلق رکھنے والی دو ہندو لڑکیوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد پسند کی شادی کی تھی، لڑکیوں نے تحفظ کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    11 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے نو مسلم بہنوں کو تحفظ کی فراہمی کی درخواست پر فیصلہ کرتے ہوئے ان کی تبدیلی مذہب کو درست قرار دیا تھا۔

    عدالت میں پیش کردہ کمیشن رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں لڑکیوں کو زبردستی مذہب تبدیل نہیں کرایا گیا، تاہم انھیں مذہب تبدیلی کے لیے سہولت فراہم کی گئی تھی، دونوں بالغ لڑکیوں نے اسلام سے آشنا ہو کر اسلام قبول کیا۔

    میڈیکل بورڈ نے بھی اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی، جس کے مطابق دونوں بہنیں 18 اور 19 سال کی ہیں۔

  • گھوٹکی: ہندو لڑکیوں کی شادیاں، نکاح خواں اور شرکا گرفتار

    گھوٹکی: ہندو لڑکیوں کی شادیاں، نکاح خواں اور شرکا گرفتار

    گھوٹکی: صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی میں دو کم عمر ہندو لڑکیوں کی تبدیلی مذہب اور پسند کی شادی کے معاملے پر پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے نکاح خواں کو گرفتار کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گھوٹکی میں لڑکیوں کی پسند کی شادی کے معاملے پر پہلی پیش رفت سامنے آئی ہے، پولیس نے نکاح خواں اور تقریب کے دیگر شرکا کو گرفتار کر لیا۔

    ایس ایس پی اور ڈپٹی کمشنر لڑکیوں کے والدین کے پاس پہنچ گئے، پولیس افسران نے لڑکیوں کے والدین سے ملاقات کر کے بات چیت کی۔

    ایس ایس پی فرخ لنجار نے بتایا کہ نکاح خواں سمیت دیگر شرکا کو گرفتار کر لیا گیا ہے، گرفتار ہونے والے افراد سے تحقیقات کی جا رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیراعظم عمران خان نے سندھ سے 2 ہندو لڑکیوں کے اغوا کا نوٹس لے لیا

    یاد رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے سندھ اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی ہے کہ اس معاملے پر مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جائے اور حکومت سندھ ایسے واقعات کے تدارک کے لیے ٹھوس اقدامات بھی کرے۔

    ادھر صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں، واقعے پر سخت ایکشن لیا جا رہا ہے، اس معاملے پر قانون سازی بھی ہوئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اقلیتوں کے تحفظ کے لیے بلاول بھٹو کے واضح احکامات ہیں، اقلیتوں کو سینیٹ اور قومی و صوبائی اسمبلی میں نمائندگی بھی دی گئی ہے۔

  • ہم جبری مذہبی تبدیلی کے خلاف ہیں: گورنر پنجاب کا ٹویٹ

    ہم جبری مذہبی تبدیلی کے خلاف ہیں: گورنر پنجاب کا ٹویٹ

    لاہور: گورنر پنجاب چوہدری سرور نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جبری مذہبی تبدیلی کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری سرور نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ہم جبری مذہبی تبدیلی کے خلاف ہیں، ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت کوشش کر رہی ہے۔

    گورنر پنجاب نے دو ہندو لڑکیوں کی جبری مذہبی تبدیلی کے واقعے پر پڑوسی ملک کے پروپیگنڈے پر متنبہ کیا کہ بھارت ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔

    خیال رہے کہ ہندو برادری کے ہولی کے مذہبی تہوار پر گھوٹکی سے دو ہندو لڑکیوں رینہ اور روینہ کو اغوا کر کے زبردستی مسلمان کرایا گیا، وزیرِ اطلاعات کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کو سندھ سے رحیم یار خان منتقل کیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیراعظم عمران خان نے سندھ سے 2 ہندو لڑکیوں کے اغوا کا نوٹس لے لیا

    دوسری جانب بچیوں کے اہل خانہ نے واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پولیس پر عدم تعاون کا الزام بھی لگایا ہے، تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج کیا جا چکا ہے اور اس سلسلے میں ایک خاتون سمیت 7 افراد گرفتار ہیں۔

    ادھر پاکستان ہندو کونسل کے پیٹرن انچیف اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ لڑکیوں کو جلد از جلد بازیاب کرایا جائے اور ملو ث افراد کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

    واضح رہے کہ کم عمر ہندو لڑکیوں کے قبول اسلام کے حوالے سے ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آ چکی ہے، جس میں انھیں کلمہ پڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔