Tag: تجارتی

  • امریکی پابندیوں سے جرمنی اور ایران کے درمیان واقع تجارتی پل منہدم

    امریکی پابندیوں سے جرمنی اور ایران کے درمیان واقع تجارتی پل منہدم

    برلن : ایران پر امریکی پابندیوں کے سائے میں جرمنی اور ایران کے درمیان تجارت کا مینار زمین بوس ہو چکا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے درمیان تجارتی حجم میں 49% کی کمی واقع ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق یہ بات جرمنی کے اخبار نے جرمن چیمبر آف کامرس کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتائی، مذکورہ اعداد و شمار کے مطابق 2018 کے ابتدائی چار ماہ کے مقابلے میں رواں سال اسی عرصے کے دوران ایران اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے درمیان تجارتی حجم میں 49% کی کمی واقع ہوئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کے بعد مجموعی تجارتی حجم میں کمی کی مالیت 52.9 کروڑ یورو کے قریب ہے۔ ان پابندیوں کے تحت ایران کے ساتھ تجارتی لین دین کرنے والی عالمی کمپنیوں کو امریکی منڈی تک رسائی سے محروم ہونا پڑے گا۔

    اٍیران میں جرمن چیمبر آف کامرس کی خاتون نمائندہ نے بتایا کہ تقریبا 60 جرمن کمپنیاں ہیں جو ابھی تک ایران میں سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں تاہم یہ کمپنیاں صرف مقامی ملازمین کے ذریعے کام کر رہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران اور جوہری سمجھوتے پر دستخط کرنے والے بقیہ ممالک کے سینئر ذمے داران کی جمعے کے روز ملاقات متوقع ہے۔

    تہران کا کہنا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کی سطح بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ یہ پیش رفت جوہری معاہدے کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ ہے۔مشترکہ کمیٹی جس میں ایران، فرانس، جرمنی، برطانیہ، روس اور چین کے نمایاں ذمے داران شامل ہیں ،،، اس کے اجلاس کا مقصد جوہری معاہدے پر عمل درآمد کو زیر بحث لانا ہے۔

  • صدر ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباو بڑھا دیا

    صدر ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباو بڑھا دیا

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر دباؤ بڑھانے کےلیے مزید 325 ارب ڈالر مالیت کی چینی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجارتی معاہدے کے لیے چین پر دباو بڑھا دیا ہے اور کہا ہے کہ امریکہ اس ہفتے چین کی 200 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات پر ٹیرف یا ٹیکس بڑھائے گا۔

    ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ 200 ارب ڈالر مالیت کے مصنوعات کے علاوہ مزید مصنوعات پر بھی ٹیرف بڑھایا جائے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اقدام چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے کے حوالے سے بڑی کشیدگی اور ٹرمپ کے لہجے میں تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے حالانکہ گزشتہ جمعے کو صدر ٹرمپ نے چین کے ساتھ تجارتی معاہدے کے حوالے سے بات چیت میں پیش رفت کی خبر دی تھی۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل کے حوالے سے کہا کہ ٹرمپ کے بیان کے بعد چین رواں ہفتے طے شدہ بات چیت منسوخ کرنے پر غور کر رہا ہے۔

    اخبار کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے بیان پر چینی اہلکار حیران رہ گئے ہیں، ٹرمپ انتظامیہ کے ایک عہدیدار کے مطابق چین کے نائب وزیر اعظم لیوہی کے ساتھ کم از کم 100 رکنی چینی وفد نے تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ آنا ہے۔

    امریکہ عہدیداروں کو فوری طور پر معلوم نہیں کہ آیا چین مذاکرات میں شرکت کرے گا یا نہیں اور امریکی تجارتی نمائندے کے آفس نے بھی فوری طور پر اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

    چین کی وزارت تجارت نے بھی اس معاملے پر فوری طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے، امریکہ کے سیکرٹری خزانہ اسٹیو منوچن نے گزشتہ ہفتے بیجنگ میں ہونے والے مذاکرات کو بارآور قرار دیا تھا لیکن امریکہ کے تجارتی نمائندے رابرٹ لائیتھزر کی جانب سے دی جانے والی ایک پیش رفت رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین پہلے سے طے شدہ وعدوں سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق شاید اسی رپورٹ نے صدر ٹرمپ کو اس تازہ ترین اقدام پر مجبور کیا ہے۔صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کیا کہ ’چین کے ساتھ ٹریڈ ڈیل جاری ہے لیکن بہت ہی سست رفتاری سے کیونکہ انہوں نے دوبارہ مذاکرات کی کوشش نہیں کی۔

    ٹرمپ نے کہا 200 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات پر آئندہ جمعے سے ٹیکس 10 فیصد سے بڑھ کر 25 فیصد ہو جائے گا۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ جلد ہی چین کے 325 ارب ڈالر مالیت کی مزید مصنوعات پر 25 فیصد تک ٹیکس بڑھائے گا۔