Tag: تجارتی جنگ

  • شمالی کوریا کے خلاف جاپانی تجارتی پابندیاں نافذ ہوگئیں

    شمالی کوریا کے خلاف جاپانی تجارتی پابندیاں نافذ ہوگئیں

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے خلاف جاپان کی تجارتی پابندیاں نافذ العمل ہوگئیں، جاپان کی طرف سے شمالی کوریا کے لیے فاسٹ ٹریک ایکسپورٹ اسٹیٹس ختم کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کی حکومت نے جاپان کی تجارتی پابندی سے متعلق فیصلہ نافذ العمل ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کی ذمہ داری اب جاپان پر عائد ہوتی ہے کہ وہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تیزی سے بگڑتے ہوئے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اقدامات کرے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا کے قومی سلامتی کے نائب سربراہ نے کہا کہ اگر جاپان اپنے غیر منصفانہ اقدامات واپس لیتا ہے، تو جنوبی کوریا بھی انٹیلیجنس کے تبادلے کو روکنے کا اپنا فیصلہ واپس لینے کو تیار ہے۔

    ادھر شمالی کوریا کی حکومت نے اس فیصلے کے نافذ العمل ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کی ذمہ داری اب جاپان پر عائد ہوتی ہے کہ وہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تیزی سے بگڑتے ہوئے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اقدامات کرے۔

    جنوبی کوریا کا جاپان سے تجارتی پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ

    جاپان کی جانب سے جنوبی کوریا پر بھی مختلف نوعیت کی تجارتی پابندی عاید ہے، جنوبی کوریا نے جاپان سے مطالبہ کیا ہے کہ جنوبی کوریائی ٹیکنالوجی کی اشیاء سے متعلق پابندیاں ختم کرے۔

    خیال رہے کہ جاپان کی جانب سے جنوبی کوریا پر یہ بھی پابندی عاید ہے کہ وہ شمالی کوریا کو بھی مصنوعات فروخت نہیں کرسکتا، مو جے ان کا کہنا تھا کہ اب یہ معاملہ انتہائی سنگین ہوچکا ہے۔

  • تجارتی جنگ، امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ

    تجارتی جنگ، امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ

    بیجنگ: چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کرگئی، چین نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہم امریکی دھمکیوں سے نہیں ڈریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اضافی چارج نافذ کرنے کے امریکا کے فیصلے کے خلاف ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دھمکیوں اور ڈرانے سے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تنازعے کے باعث عالمی تجارت بھی جزوی طور پر متاثر ہے، جبکہ فریقین ایک دوسرے پر مزید اضافہ ٹیکس عاید کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

    چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے صحافیوں کو بتایا کہ اگر حالیہ واقعات کے پیش نظر امریکی کمپنیاں چین سے واپسی کر لیتی ہیں تو دیگر کمپنیاں اس خلا کو پر کردیں گی۔

    تجارتی جنگ میں شدت : چین کا بھی امریکی مصنوعات پر بھاری ڈیوٹیز عائد کرنے کا اعلان

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ واقعات کے بعد امریکا کی جانب سے جو ردعمل ظاہر کیا جا رہا ہے، وہ سب سیاسی نعرے بازی ہے۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی اقدامات کے جواب میں چین نے بھی بھاری ڈیوٹیز عائد کرنے کااعلان کردیا ہے۔ ٹریف میں اضافے کا اطلاق یکم ستمبر سے ہوگا، امریکا اب تک 250ارب ڈالر کی ڈیوٹیز عائد کرچکا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا نے 3 اگست کو چینی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا اور ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ تجارتی جنگ میں چین کی مزید 300 ارب ڈالر کی مصنوعات پر 10 فیصد نیا ٹیرف نافذ ہوگا ، اب تک امریکہ نےاب تک ڈھائی سوارب ڈالرکی ڈیوٹیزعائدکی ہیں۔

  • امریکا نے چین کو کرنسی سے چھیڑ چھاڑ کرنے والا ملک قرار دے دیا

    امریکا نے چین کو کرنسی سے چھیڑ چھاڑ کرنے والا ملک قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکا نے چین کو باضابطہ طور پر کرنسی سے چھیڑ چھاڑ کرنے والا ملک قرار دے دیا ہے۔ گزشتہ روز اہم کرنسیوں کے مقابلے میں چینی یوآن کی قدر میں ریکارڈ کمی نوٹ کی گئی تھی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق چین نے اپنی کرنسی کی قدر میں کمی نہ روکنے کے اقدام کو امریکا اور چین کے مابین جاری تجارتی جنگ میں چینی ردِ عمل قرار دیا جا رہا ہے۔

    امریکی حکومت کے مطابق امریکا چینی کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث چین کو حاصل ہونے والی غیر منصفانہ تجارتی مسابقت کے خاتمے کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کرے گا۔

    خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکا کے چین کو کرنسی میں چھیڑ چھاڑ کرنے والا ملک قرار دیے جانے کے بعد دنیا کی دونوں بڑی اقتصادی طاقتوں کے مابین تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کرلے گی۔

    واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل امریکا اور چین کے صدور کے درمیان ملاقات جاپان میں جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر ہوئی تھی۔ ملاقات میں امریکا و چین کے صدور نے مذاکرات کے آغاز پررضا مندی کا اظہار کیا تھا، جبکہ امریکی صدر نے چین پر عائد 300 بلین ڈالرز کے نئے ٹیرف کے نفاذ کی معطلی کا اعلان بھی کیا تھا۔

    جاپان میں منعقد ہونے والی جی ٹوئنٹی سمٹ میں چینی و امریکی صدور نے تنازعاتی معاملات میں مزید شدت پیدا نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

    چینی وزارت خارجہ کی جانب سے مسلسل کہا جارہا ہے کہ امریکا تجاری جنگ کے خاتمے کے لیے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کررہا ہےجبکہ ردعمل میں امریکی حکام نے موقف اختیار کیا ہے کہ چین مذاکرات سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔

  • چین امریکا تجارتی جنگ، دنیا بھر میں کاٹن کی مارکیٹ متاثر

    چین امریکا تجارتی جنگ، دنیا بھر میں کاٹن کی مارکیٹ متاثر

    کراچی: چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی جنگ میں آنے والی غیر معمولی شدت میں پاکستان سمیت دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں روئی کے نرخ پچھلے 6 سال کی کم ترین سطح جبکہ پاکستان میں صرف ایک ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں 700 روپے فی من کمی واقع ہوئی۔

    چیئر مین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ چند روز قبل امریکا نے چین سے درآمد ہونے والی اشیاء پر یکم ستمبر سے 10 فیصد اضافی ڈیوٹی لگانے کا اعلان کیا تھا جس کے جواب میں گزشتہ روز چین نے تمام امریکی زرعی اجناس و مصنوعات کی درآمد پر مکمل پابندی کا اعلان کر دیا جس سے دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس میں ریکارڈ مندی کا رجحان سامنے آیا۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ چند روز کے دوران روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں مزید کمی کا خدشہ ہے، پاکستان میں روئی کی قیمتیں پچھلے ایک ہفتے کے دوران 700 سے 800 روپے فی من مندی کے بعد 8 ہزار سے 8 ہزار 100 روپے فی من تک گر گئیں ہیں۔

    سوموار کی سہ پہر تک نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں دسمبر وعدہ روئی کے سودے مارچ 2013ء کے بعد کی کم ترین سطح 57.58 سینٹ فی پاﺅنڈ تک گرگئے جس سے کاٹن مارکیٹس میں آنے والے بحران کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

    چین امریکا تجارتی جنگ، یورپی کمپنیاں بھی خسارے میں

    احسان الحق نے بتایا کہ چین دنیا بھر میں امریکی روئی کا سب سے بڑا خریدار ہے اور چین کی جانب سے امریکا سے روئی سمیت تمام زرعی اجناس و مصنوعات نہ خریدنے کے فیصلے سے پاکستان سمیت دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس میں غیر معمولی مندی کا رجحان متوقع ہے جس سے پاکستان میں پھٹی کی قیمتوں میں بھی غیر معمولی کمی واقع ہو سکتی ہے۔

  • امریکا سے مذاکراتی دور بےسود ثابت، چینی درآمدات پر مزید اضافی ٹیکس عاید

    امریکا سے مذاکراتی دور بےسود ثابت، چینی درآمدات پر مزید اضافی ٹیکس عاید

    واشنگٹن: امریکا اور چین کے درمیان جاری مذاکراتی دور بے سود ثابت ہوئے، صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر چینی درآمدات پر اضافی ٹیکس عاید کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور چین میں تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی درآمدات پر مزید 10فیصد ٹیکس عاید کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے نئے محصولات کا مقصد چین پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ امریکی شرائط پر تجارتی معاہدہ طے کیا جائے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صدر ٹرمپ نے آئندہ ماہ چین کے ساتھ تجارتی مذاکرات جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین وعدے کے باوجود مزید زرعی مصنوعات خریدنے میں ناکام رہا۔

    نئے امریکی ٹیکس پر چین کا ردعمل سامنے نہیں آیا، البتہ ماہرین کا کہنا ہے کہ چین بھی امریکی درآمدات پر جوابی ٹیکس عاید کرسکتا ہے جس سے تجارتی جنگ مزید بڑھے گی۔

    تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے ایک بار پھر چینی اور امریکی حکام کا رابطہ

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ کئی مہینوں سے جاری فریقین کے درمیان مذاکرات کسی کام نہیں آئے، ممکن ہے اس امریکی اقدام کے بعد امریکی اور چینی تجارت مزید متاثر ہوگی۔

    واضح رہے کہ امریکا اور چین کے صدور کے درمیان ملاقات جاپان میں جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر ہوئی تھی۔ ملاقات میں امریکا و چین کے صدور نے مذاکرات کے آغاز پر رضا مندی کا اظہار کیا تھا، جبکہ امریکی صدر نے چین پر عائد 300 بلین ڈالرز کے نئے ٹیرف کے نفاذ کی معطلی کا اعلان بھی کیا تھا۔

  • چین امریکا تجارتی جنگ، فریقین کے درمیان مذاکرات کل ہوں گے

    چین امریکا تجارتی جنگ، فریقین کے درمیان مذاکرات کل ہوں گے

    شنگھائی: چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے ایک بار پھر مذاکراتی دور کا آغاز کل سے ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کل سے شروع ہونے والے مذاکراتی دور کی میزبانی چینی دارالحکومت بیجنگ کے بجائے بندرگاہی شہر شنگھائی کو دی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین اور امریکا کے تجارتی نمائندے اگلے ہفتے کے دوران منگل اور بدھ کے ایام پر اختلافات کے شکار تجارتی معاملات پر مذاکرات شروع کریں گے۔

    اِس مرتبہ مذاکرات کی میزبانی چینی دارالحکومت بیجنگ کے بجائے بندرگاہی شہر شنگھائی کو دی گئی ہے۔ اب تک ہونے والے تجارتی مذاکرات میں کوئی بڑی پیش رفت سامنے نہیں آسکی۔

    دونوں فریق پیچیدہ معاملات پر بریک تھرو کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ تجارتی تنازعات کی وجہ سے دونوں ممالک ایک دوسرے پر ساڑھے تین سو بلین ڈالر سے زائد کے اضافی محصولات کا نفاذ کر چکے ہیں۔

    جاپان میں منعقد ہونے والی جی ٹوئنٹی سمٹ میں چینی و امریکی صدور نے تنازعاتی معاملات میں مزید شدت پیدا نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

    حال ہی میں چین اور امریکا کے درمیان تجارتی تنازعے کے خاتمے کے لیے فریقین نے ٹیلی فونک رابطہ کیا اس دوران معاملے کے حل پر گفتگو ہوئی تھی۔

    تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے ایک بار پھر چینی اور امریکی حکام کا رابطہ

    واضح رہے کہ امریکا اور چین کے صدور کے درمیان ملاقات جاپان میں جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر ہوئی تھی۔ ملاقات میں امریکا و چین کے صدور نے مذاکرات کے آغاز پر رضا مندی کا اظہار کیا تھا، جبکہ امریکی صدر نے چین پر عائد 300 بلین ڈالرز کے نئے ٹیرف کے نفاذ کی معطلی کا اعلان بھی کیا تھا۔

  • یورپی یونین کی امریکی اشیا پراضافی ٹیرف لگانے کی دھمکی

    یورپی یونین کی امریکی اشیا پراضافی ٹیرف لگانے کی دھمکی

    برسلز: یورپی یونین کے تجارتی سربراہ نے کہاہے کہ اگر امریکا ان کی گاڑیوں پر ڈیوٹیز میں اضافہ کرے گا تو امریکی اشیا پر بھی 35 ارب یورو کے اضافی ٹیرف لگائے جائیں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی کمشنر تجارت سیسیلیا مالمسٹروم کا کہنا تھا کہ یورپ اور امریکا کے درمیان محدود تجارتی معاہدے کا منصوبہ اب بھی برقرار ہے۔نو منتخب رکن یورپی پارلیمنٹ کے لیے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کی چین سے تجارتی جنگ توجہ کا مرکز ہے مگر بحراوقیانوس کے پار بھی کشیدگی موجود ہے۔

    انہوں نے یورپی پارلیمنٹ کے کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم منضبط تجارت، کوٹہ یا بر آمدی رکاوٹیں برداشت نہیں کریں گے اور اگر ٹیرف لگائے گئے تو ہمارے پاس بھی حساب برابر کرنے کا اختیار ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسے پہلے ہی تیار کرلیا ہے جس کی لاگت 35 ارب یورو (39 ارب ڈالر) ہے، امید کرتا ہوں کہ اسے استعمال کرنے کی ہمیں ضرورت نہیں پڑے گی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی گاڑیوں کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور وہ آٹو موبائل کی درآمدات پر ڈیوٹیز عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

    کمشنر تجارت کا کہنا تھا کہ ہم گاڑیوں اور گاڑیوں کے پرزوں پر اب تک ڈیوٹی عائد نہ کرنے کے امریکی فیصلے کو خوش آئند سمجھتے ہیں تاہم یورپی گاڑیوں کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دینے کا بیان بے تکا ہے۔

  • تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے ایک بار پھر چینی اور امریکی حکام کا رابطہ

    تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے ایک بار پھر چینی اور امریکی حکام کا رابطہ

    واشنگٹن: چین اور امریکا کے درمیان تجارتی تنازعے کے خاتمے کے لیے فریقین نے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور معاملے کے حل پر تبادلہ خیال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکام نے چین سے تجارتی تنازع پر ٹیلی فونک گفتگو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گفتگو میں امریکی چینی صدور کے درمیان معاہدہ بھی زیرغور آیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاوس کے اکنامک ایڈوائزر لاری کڈلو نے کہا ہے کہ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی تنازع پر ٹیلی فونک گفتگو مثبت رہی۔

    لاری کڈلو نے کہا کہ امریکی چینی حکام کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو ہوئی جو اچھی اور مثبت رہی، فریقین نے براہِ راست ملاقات پر بھی بات کی ہے۔

    چینی وزارت کامرس نے بھی چینی وائس پریمیئر کی امریکی تجارتی نمائندے اور خارجہ سیکریٹری سے ٹیلی فونک گفتگو کی تصدیق کی اور کہا کہ گفتگو میں امریکی چینی صدر کے درمیان معاہدے سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

    واضح رہے کہ امریکا اور چین کے صدور کے درمیان ملاقات جاپان میں جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر ہوئی تھی۔ ملاقات میں امریکا و چین کے صدور نے مذاکرات کے آغاز پر رضا مندی کا اظہار کیا تھا، جبکہ امریکی صدر نے چین پر عائد 300 بلین ڈالرز کے نئے ٹیرف کے نفاذ کی معطلی کا اعلان بھی کیا تھا۔ہے۔

    تجارتی جنگ ، چین کا امریکہ سے تمام تجارتی مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان

    امریکی اور چینی حکام کے درمیان وفود کی سطح پر مرحلہ وار مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امید ظاہر کرچکے ہیں کہ جلد ایک معاہدہ طے پاجائے گا۔

  • ٹرمپ نے چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے پانے کا عندیہ دے دیا

    ٹرمپ نے چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے پانے کا عندیہ دے دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا اور چین کے درمیان کئی مہینوں سے جاری تجارتی جنگ کے خاتمے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ تجارتی معاہدے کا عندیہ دیا ہے، جسے جلد عملی جامع پہنایا جائے گا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق جاپان میں ہونے والی جی ٹوئنٹی سمٹ میں ٹرمپ شی جن پنگ سے خصوصی ملاقات کریں گے، اس دوران تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے حکمت عملی ممکن ہے۔

    ٹرمپ کا اپنے تازہ بیان میں کہنا تھا کہ یہ بات ممکن ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات میں وہ ایک ایسے معاہدے پر متفق ہو جائیں جس کے بعد مزید چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد نہ کرنا پڑیں۔

    تجارتی جنگ کے باعث دنوں ممالک کے تعلقات ان دنوں شدید کشیدگی کا شکار ہیں، البتہ تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے فریقین وفود کی سطح پر ملاقاتیں بھی کرچکے ہیں۔

    جی ٹوئنٹی اجلاس، امریکی صدر چینی اور روسی ہم منصب سے ملاقاتیں کریں گے

    جی ٹوئنٹی سمٹ جاپان کے شہر اوساکا میں رواں ہفتے ہوگی، بیس ممالک کی یہ دو روزہ سمٹ جمعے کو شروع ہو کر ہفتے کو ختم ہوجائے گی۔

    عالمی رہنماؤں نے اس سمٹ کو بین الاقوامی تعلقات کے لیے اہم قرار دیا ہے، جبکہ ٹرمپ کی چینی ہم منصب شی جن پنگ اور روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کو بھی اہم تصور کیا جارہا ہے۔

  • عالمی حصص بازاروں میں مندی کا رجحان، خام تیل کی قیمتوں میں کمی

    عالمی حصص بازاروں میں مندی کا رجحان، خام تیل کی قیمتوں میں کمی

    کراچی: عالمی حصص بازاروں میں مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے، ادھر عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حصص کے عالمی بازاروں میں مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا، جاپانی حصص بازار میں 125 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔

    تجارتی رپورٹس کے مطابق ہانگ کانگ اور ایس اینڈ پی انڈیکس بھی منفی زون میں چلا گیا، گزشتہ ہفتے امریکی اور یورپی حصص بازاروں کا اختتام منفی زون میں ہوا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا اور چین کی تجارتی جنگ کے باعث حصص بازار مندی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔

    ادھر عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے، برینٹ خام تیل کی قیمت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی، 83 پیسے کمی کے بعد برینٹ کی قیمت 61 ڈالر 16 سینٹ فی بیرل ہو گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکا نے حملہ کیا توچین آخری حد تک جائے گا، چینی وزیردفاع

    امریکی خام تیل کی قیمت میں 62 سینٹ کی کمی واقع ہوئی، ایک بیرل 52 ڈالر 88 سینٹ کا ہو گیا، دو دن میں امریکی خام تیل کی قیمت میں 6 ڈالر 2 سینٹ کی کمی ہوئی جب کہ برینٹ کی قیمت 2 دن میں 8 ڈالر 50 سینٹ کم ہوئی۔

    واضح رہے کہ آج چینی وزیر دفاع ویئی فنگے نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ جنگ دنیا بھر کے لیے تباہی کا باعث بن سکتی ہے، وزیر دفاع نے امریکا کو تائیوان کے معاملے میں مداخلت پر وارننگ دی، کہا کہ تائیوان ہمارے لیے مقدس سرزمین کی حیثیت رکھتا ہے۔