Tag: تجارتی جنگ

  • امریکا نے چین کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا

    امریکا نے چین کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے چین کو قومی سلامتی کے لیے حقیقی خطرہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ چین امریکا کی قومی سلامتی کے لیے حقیقی خطرہ بن چکا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ گوگل کے بعد امریکا کی مزید کمپنیاں بھی چینی ٹیکنالوجی کمپنی ھواوے ٹیکنالوجیز کا بائیکاٹ کریں گی۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ ان امریکی کمپنیوں کا بھی بائیکاٹ کرے گی جو چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کے ساتھ اپنے تجارتی روابط برقرار رکھے گی۔

    انہوں نے ایغور مسلمانوں سے متعلق کہا کہ چین اپنے ہاں ایغور نسل کی مسلمان اکثریت کی نگرانی کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کے آلات کا استعمال کررہا ہے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق ایک بیان میں امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ چین اپنے ہاں ایغور نسل کی مسلمان اکثریت کی نگرانی کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کے آلات کا استعمال کررہا ہے۔

    امریکی فیصلے کو چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہی نہیں بلکہ چین کی ٹیکنالوجی کی صنعت پر کاری ضرب قرا ردیا جا رہا ہے۔ امریکا دعویٰ کرتا ہے کہ ہواوے چینی حکومت کے لیے جاسوسی کےآلات مہیا کررہی ہے۔ گذشتہ ہفتے امریکا نے چینی کمپنی کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے اپنے بیجنگ حکومت کے ساتھ تعلقات کی حقیقت کو چھپاتی ہے۔

    ہواوے چینی حکومت کے ساتھ تعلقات کو چھپاتی ہے: امریکی وزیر خارجہ

    یاد گذشتہ ہفتے پیناسونک کے موقف میں تضاد اس وقت سامنے آیا جب چینی ویب سائٹ نے یہ دعویٰ کیا کہ جاپانی کمپنی ہواوے کو سپلائی جاری رکھے گی۔ اس حوالے سے یہ بات بھی واضح نہیں کی گئی ہے کہ پیناسونک نے کس قسم کی کاروباری لین دین کو بند کیا ہے۔

  • امریکا کے ساتھ تجارتی تنازع پر صنعتیں چین کے ردعمل کی منتظر

    امریکا کے ساتھ تجارتی تنازع پر صنعتیں چین کے ردعمل کی منتظر

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین کی اقتصادی بحالی کو روکنے کے لیے ٹیکنالوجی اور تجارت پر کشیدگی میں اضافے کی دھمکی کے بعد کمپنیاں یہ دیکھنے کی منتظر ہیں کہ چین کس طرح اس کا جواب دے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جمعہ کو 200 ارب ڈالر کی چینی درآمدات پر ٹیرف میں اضافے پر ریگولیٹرز نے ’ضروری جوابی اقدام‘ کی دھمکی دی ہے لیکن 3 روز گزرنے کے باوجود بیجنگ کی جانب سے ایسا کوئی اعلان نہیں کیا کہ وہ کیا کرسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رسں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی عدم توازن کے باعث بیجنگ جرمانے سے پہلو تہی اختیار کرنے کے لیے درآمدات سے بھاگ رہا ہے، تاہم ریگولیٹرز کی جانب سے چین میں امریکی کمپنیوں کو ہدف بتاتے ہوئے شپمنٹس کے لیے کسٹم کلیئرنس اور کاروباری لائسنس کی اجرا کو سست کرنا شروع کردیا ہے۔

    ادھر ایک صنعتی گروپ امریکا، چین بزنس کونسل کے نائب صدر جیک پارکر کا کہنا تھا کہ کوئی اگلا قدم اٹھانے سے قبل حکام چین کی معیشت پر پڑنے والے ممکنہ اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکام اس بات کے لیے فکر مند ہوسکتے ہیں کہ ’جارحانہ جوابی کارروائیوں‘ کے نتیجے میں کمپنیز اپنے آپریشنز کو چین سے باہر منتقل کرسکتی ہیں۔

    چینی دوستوں کو واضح کہا تھا ڈیل نہ کی تو چین کو بہت نقصان ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ چینی دوستوں کو پہلے ہی واضح کرچکا تھا ڈیل نہ کی تو چین کو بہت نقصان ہوگا، کمپنیاں چین سے نکل کر دوسرے ملکوں میں چلی جائیں گی۔

  • چینی دوستوں کو واضح کہا تھا ڈیل نہ کی تو چین کو بہت نقصان ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ

    چینی دوستوں کو واضح کہا تھا ڈیل نہ کی تو چین کو بہت نقصان ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چینی دوستوں کو واضح کہا تھا ڈیل نہ کی تو چین کو بہت نقصان ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ترمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ چینی دوستوں کو پہلے ہی کہا تھا ڈیل نہ کی تو چین کو بہت نقصان ہوگا، کمپنیاں چین سے نکل کر دوسرے ملکوں میں چلی جائیں گی۔

    امریکی صدر نے کہا کہ چین میں خریداری بہت مہنگی ہوگی، اچھی ڈیل تقریباً مکمل ہورہی تھی اور آپ پیچھے ہٹ گئے۔

    واضح رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی ہے۔

    چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ کے خاتمے کے مذاکرات جاری تھے جو ٹرمپ کی جانب سے اضافی محصولات عائد کیے جانے کے بعد ناکام ہوگئے۔

    امریکی اقدام کے ردعمل میں چین نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے امریکا پر جوابی محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے، اس سے قبل بھی چین جواباً 110 بلین ڈالر اضافی محصولات امریکی منصوعات پر عائد کرچکا ہے۔

    چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا تجاری جنگ کے خاتمے کے لیے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ جبکہ ردعمل میں امریکی حکام نے موقف اختیار کیا ہے کہ چین مذاکرات سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔

  • تجارتی جنگ سے متعلق مذاکرات ناکام، چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد

    تجارتی جنگ سے متعلق مذاکرات ناکام، چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد

    واشنگٹن: چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی، امریکا نے چینی منصوعات پر نئے اضافی محصولات عائد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان مذاکرات جاری تھے جو اس اضافی محصولات کے بعد ناکام ہوچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر دو سو بلین ڈالر کے نئے درآمدی ٹیکس عائد کیے گئے ہیں، جن چینی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائے گئے ہیں، ان میں موبائل فون، کمپیوٹر اور اس میں استعمال ہونے والے آلات، سلے ہوئے کپڑے اور کھلونے شامل ہیں۔

    امریکی اقدام کے ردعمل میں چین نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے امریکا پر جوابی محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے، اس سے قبل بھی چین جواباً 110 بلین ڈالر اضافی محصولات امریکی منصوعات پر عائد کرچکا ہے۔

    چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا تجاری جنگ کے خاتمے کے لیے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ جبکہ ردعمل میں امریکی حکام نے موقف اختیار کیا ہے کہ چین مذاکرات سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چینی مصنوعات پر اضافی محصولات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات بھی ناکام ہوچکے ہیں، قوی امید ہے کہ فریقین تنازعے کے کسی حل تک پہنچیں۔

    امریکا نے چین پر عائد 200 ارب ڈالر کے محصولات موخر کرنے کا فیصلہ کرلیا

    خیال رہے کہ فریقین کے درمیان معاملے کے حل کے لیے مذاکراتی دور کا سلسلہ بیجنگ اور واشنگٹن میں مرحلہ وار جاری ہے، تاہم اب اسے بے نتیجہ قرار دیا جارہا ہے۔

  • چین تجارتی معاہدہ توڑنا چاہتا ہے: امریکی صدر کا الزام

    چین تجارتی معاہدہ توڑنا چاہتا ہے: امریکی صدر کا الزام

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ تجارتی معاہدہ توڑنا چاہتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان چین کے اس بیان کے بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا کہ اگر امریکا نے چینی اشیاء پر ٹیکس عائد کیے تو اس کے جواب میں ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر نے 200 ارب روپے کی چینی اشیاء پر ڈبل سے زیادہ ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

    ایک طرف دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کی اشیاء پر ٹیکس عائد کرنے کے بیانات داغے جا رہے ہیں جب کہ دوسری جانب دونوں ممالک کے درمیان امریکا میں تجارتی مذاکرات بھی جاری ہیں۔

    امریکا میں چین کے وفد کی سربراہی نائب وزیراعظم لیو ہی کر رہے ہیں جنہیں چین میں ایک طاقتور عہیدار کے طور پر جانا جاتا ہے۔

    چینی حکام سے مذاکرات سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے بیجنگ پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا وہ ایسا نہیں کر سکتے تھے، اب انہیں اس کی قیمت چکانا ہو گی۔

    چین امریکا تجارتی جنگ، مذاکرات کا نیا دور شروع، وفود کی سطح پر ملاقات

    خیال رہے کہ 2018 میں امریکا نے چین کی اشیاء پر 250 ارب ڈالر کے ٹیکس عائد کئے جس کے جواب میں چین نے بھی امریکی اشیاء پر 110 ارب ڈالر کے ٹیکس نافذ کیے۔

  • تجارتی جنگ، چین نے امریکا میں مذاکراتی دور کامیاب قرار دے دیا

    تجارتی جنگ، چین نے امریکا میں مذاکراتی دور کامیاب قرار دے دیا

    بیجنگ: چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے واشنگٹن میں ہونے والے مذاکراتی دور کو چین نے کامیاب قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں چینی اور امریکی وفود کے درمیان مذاکرات ہوئے اس دوران تجارتی جنگ کے خاتمے پر زور دیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ چین کے نائب وزیر اعظم لیو ہی چین کے مذاکراتی وفد کی قیادت کررہے ہیں، جبکہ انہوں نے مذاکرات کو کامیاب قرار دیا ہے۔

    اپنے ایک بیان میں چینی نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سہ روزہ مذاکرات انتہائی مفید اور مثبت پیش رفت کے حامل رہے ہیں، امید ہے ثمرات نظر آئیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں غیر محصولاتی اقدامات ، تحفظِ حقوق دانش، زرعی معاملات، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور معاہدوں کے نفاذ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    لیو ہی کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے گفتگو بہتر لائحہ دے دی، امید ہے تجارتی تنازع جلد حال ہوجائے گا۔

    خیال رہے کہ چینی نائب وزیر اعظم اس مذاکراتی سلسلے میں اپنے وفد کی قیادت کر رہے ہیں جبکہ امریکی وفد کی سربراہی مشترکہ طور پر تجارتی نمائندے رابرٹ لائٹ ہائزر اور وزیر خزانہ سٹیون منوچن کے پاس ہے۔

    تجارتی جنگ، امریکی وفد مذاکرات کے لیے چین پہنچ گیا

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امکان ظاہر کیا تھا کہ مذاکرات میں پیش رفت ہورہی ہے اور جلد معاہدہ طے پاجائے گا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ احسن انداز میں جاری ہے، ممکن ہے دوطرفہ مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے جلد ایک معاہدہ ہوجائے۔

  • تجارتی جنگ، امریکی وفد مذاکرات کے لیے چین پہنچ گیا

    تجارتی جنگ، امریکی وفد مذاکرات کے لیے چین پہنچ گیا

    بیجنگ: تجارتی جنگ کے خاتمے سے متعلق مذاکرات کے لیے امریکی تجارتی وفد چین پہنچ گیا، جہاں چینی وفد سے اہم ملاقاتیں ہوں‌گی۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ جاری ہے، جس کے خاتمے کے لیے فریقین کے درمیان مذاکرات کا دور بھی جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ چینی دارالحکومت بیجنگ پہنچنے والے امریکی وفد میں رابرٹ لائٹ ہائزر اور وزیر خزانہ اسٹیون منوچن بھی شریک ہیں۔

    چین اور امریکا کے درمیان تنازعے حل کرنے کے لیے فریقین کے درمیان کئی نشستیں لگیں گی، امریکی وفد گذشتہ روز چین پہنچا ہے جبکہ بات چیت کا باقاعدہ آغاز آج سے ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ چین اور امریکا بغیر وقت ضائع کیے پیچیدہ معاملات کا حل تلاش کرنے کی کوشش میں ہیں، اور جلد سے جلد نتیجہ چاہتے ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں اسی مذاکرات کے حوالے سے اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں ملک ایک سمجھوتے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

    تجارتی جنگ، امریکی صدر نے چین کے ساتھ جلد معاہدہ طے پانے کی نوید سنا دی

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امکان ظاہر کیا تھا کہ مذاکرات میں پیش رفت ہورہی ہے اور جلد معاہدہ طے پاجائے گا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ احسن انداز میں جاری ہے، ممکن ہے دوطرفہ مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے جلد ایک معاہدہ ہوجائے۔

  • تجارتی جنگ، امریکی صدر نے چین کے ساتھ جلد معاہدہ طے پانے کی نوید سنا دی

    تجارتی جنگ، امریکی صدر نے چین کے ساتھ جلد معاہدہ طے پانے کی نوید سنا دی

    واشنگٹن: چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ خاتمے کے قریب پہنچ گئی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تنازعے کے حل کی نوید سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان کئی مہینوں سے جاری تجارتی جنگ اپنے اختتام کے قریب ہے، صدر ٹرمپ نے جلد معاہدہ طے پانے کی امید ظاہر کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق چین کے ساتھ تجارتی تنازعے میں ایک ممکنہ سمجھوتہ آہستہ آہستہ قریب آتا جا رہا ہے۔

    امریکی وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکی تجارتی وفد مذاکرات کے لیے چین کا دورہ کرے گا، جو معاملے کے حل پر زور دے گا۔

    انہوں نے کہا کہ چین امریکا میں اپنی درآمدات پر اضافی محصولات نہیں چاہتا، اسی بابت چین جلد تنازعے کے حل اور کسی نہ کسی معاہدے پر پہنچے گا۔

    چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ کے باعث عالمی معیشت پر بھی دباؤ نظر آرہا ہے، دونوں ممالک کی معیشت دنیا کی دو بڑی معیشت تصور کی جاتی ہیں، جس کا براہ راست اثر عالمی معیشت پر پڑتا ہے۔

    تجارتی جنگ: چین اور امریکا کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امکان ظاہر کیا تھا کہ مذاکرات میں پیش رفت ہورہی ہے اور جلد معاہدہ طے پاجائے گا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ احسن انداز میں جاری ہے، ممکن ہے دوطرفہ مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے جلد ایک معاہدہ ہوجائے۔

  • تجارتی جنگ، امریکی وفد کی چینی صدر سے ملاقات، تنازع کے حل پر زور

    تجارتی جنگ، امریکی وفد کی چینی صدر سے ملاقات، تنازع کے حل پر زور

    بیجنگ: دوطرفہ تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی تجارتی وفد نے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ بدستور جاری ہے، تاہم دونوں ممالک مذاکرات کے ذریعے تنازع حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی تجارتی وفد میں اعلیٰ اہلکار شامل تھے جنہوں نے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی اور معاملے کے حل پر تبادلہ خیال کیا۔

    امریکی وفد میں اعلیٰ ترین تجارتی نمائندے رابرٹ لائٹ ہائزر اور وزیر خزانہ اسٹیون منوچن بھی شامل تھے، ملاقات میں دوطرفہ تحفظات کے خاتمے پر زور دیا گیا۔

    خبررساں ادارے کے مطابق دنوں ممالک کی جانب سے اب تک مذاکرات سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا نہ ہی میڈیا کو کوئی تفصیلات فراہم کی گئیں ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکا نے چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کے سلسلے کو 90 دن کے لیے ملتوی کر دیا تھا، تاہم یہ مدت دو مارچ کو ختم ہو رہی ہے۔

    تجارتی جنگ: ٹرمپ اور چینی صدر کی ممکنہ ملاقات پر سوالات اٹھنے لگے

    چین اور امریکا کے درمیان اس تنازعے کا کوئی حل نہ نکلا تو امریکا چینی مصنوعات پر دوبارہ اضافی محصولات عائد کردے گا۔ جبکہ ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے چین اور امریکا دونوں سنجیدہ ہیں۔

    علاوہ ازیں امریکی و چینی تجارتی تنازعات کو حل کرنے کے لیے مقرر شدہ دو مارچ تک کی مہلت میں امریکی صدر نے توسیع کا عندیہ دیا ہے۔

  • چین امریکا تجارتی جنگ: ٹرمپ کا چینی ہم منصب سے ملاقات کی خواہش کا اظہار

    چین امریکا تجارتی جنگ: ٹرمپ کا چینی ہم منصب سے ملاقات کی خواہش کا اظہار

    واشنگٹن: چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ نے شی جن پنگ سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکراتی دور جاری ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ کیا ہے کہ تجارتی جنگ کا خاتمہ اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک میں چینی صدر شی جن پنگ سے نہ ملوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور چین دنیا کی دو بڑی معیشت رکھنے والے ممالک ہیں، فریقین کے درمیان تجارتی تنازع کے خاتمے کے لیے مختلف پہلوؤں پر کامیابی سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔

    دوسری جانب امریکی دارالحکومت میں واشنگٹن اور چین کے اعلیٰ حکام نے دوطرفہ تجارتی تنازعے پر بات چیت کی، اور مسئلے کے حال کے لیے دوطرفہ تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی۔

    چین امریکا تجارتی جنگ کے خاتمے کے ابھی امکانات کم ہیں: امریکی وزیر تجارت

    خیال رہے کہ امریکا نے چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کے سلسلے کو 90 دن کے لیے ملتوی کر دیا تھا، تاہم یہ مدت دو مارچ کو ختم ہو رہی ہے۔

    چین اور امریکا کے درمیان اس تنازعے کا کوئی حل نہ نکلا تو امریکا چینی مصنوعات پر دوبارہ اضافی محصولات عائد کردے گا۔ جبکہ ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے چین اور امریکا دونوں سنجیدہ ہیں۔