Tag: تجارتی خسارہ

  • مالی سال 20-2019 کے دوران تجارتی خسارے میں کمی

    مالی سال 20-2019 کے دوران تجارتی خسارے میں کمی

    اسلام آباد: وفاقی ادارہ برائے شماریات کا کہنا ہے کہ مالی سال 20-2019 کے دوران تجارتی خسارے میں کمی دیکھی گئی، گزشتہ سال تجارتی خسارہ 23 ارب ڈالر رہا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ برائے شماریات نے مالی سال 20-2019 کے تجارتی اعداد و شمار جاری کردیے، گزشتہ مالی سال کے دوران تجارتی خسارہ 23 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔

    اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کے 31 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کے مقابلے میں سالی 20-2019 میں خسارے میں 10 ارب ڈالر کی کمی ہوئی۔

    جولائی 2019 سے جون 2020 کے دوران تجارتی خسارے میں 27.11 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، اس عرصے کے دوران تجارتی خسارہ 23 ارب 18 کروڑ ڈالر رہ گیا۔

    جولائی 2019 سے جون 2020 کے دوران برآمدات میں 6.84 فیصد کی کمی ہوئی اور 21 ارب 38 کروڑ ڈالر کی برآمدات ہوئیں۔

    درآمدات میں 18.61 فیصد کی کمی ہوئی اور 44 ارب 57 کروڑ ڈالر کی برآمدات ہوئیں۔ گزشتہ سالے کے مقابلے میں درآمدات میں 10 ارب 20 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ملکی برآمدات اور درآمدات پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، رواں برس مارچ میں برآمدات میں 15.36 فیصد کی نمایاں کمی رونما ہوئی۔

    مارچ 2020 میں برآمدات 2.14 ارب ڈالر سے کم ہو کر 1.80 ارب ڈالر رہ گئی۔

    اسی طرح مارچ میں درآمدات میں فروری کے مقابلے 21 فیصد کمی ہوئی اور درآمدات 4.18 ارب ڈالر سے کم ہو کر 3.29 ارب ڈالر رہ گئی۔

  • عالمی مالیاتی ادارے کا وفد پاکستان پہنچ گیا

    عالمی مالیاتی ادارے کا وفد پاکستان پہنچ گیا

    اسلام آباد: آئی ایم ایف کا وفد معاشی مشاورت کے لیے پاکستان پہنچ گیا ہے، وفد اور پاکستانی حکام کے درمیان معیشت کی بہتری کے لیے مختلف تجاویز پر گفتگو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد پاکستانی حکام سے اہم ملاقاتیں کرے گا اور ان ملاقاتوں میں اہم معاشی امور پر بات چیت کی جائے گی، وفد کو ٹیکس آمدن پر بریفنگ بھی دی جائے گی۔

    وزارت خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا یہ ایس او ایس مشن ہے ، جو بجٹ خسارے، ٹیکس وصولی، معاشی اصلاحات پر تجاویز دے گا اور بجٹ اہداف کے حصول میں معاونت فراہم کرے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود برقرار

    بتایا جا رہا ہے کہ آئی ایم ایف کے اس وفد کے ساتھ توانائی کے شعبے میں پاکستان کو در پیش نقصانات کم کرنے کے لیے بھی تجاویز پر مشاورت ہوگی۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر جیری رائس نے واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہا تھاکہ پاکستان کو خسارے کم کرنے کی شدید ضرورت ہے، پاکستان کو خسارہ کم کرنے کے لیے آمدن بڑھانا ہوگی۔

    جیری رائس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیکس آمدن بڑھے گی تو سماجی شعبے پر خرچ ہوگی، ٹیکس آمدن بڑھے گی تو ترقیاتی منصوبوں کو فنڈز ملیں گے۔

  • ملک کے جاری کھاتوں کے خسارے میں 32 فیصد کمی

    ملک کے جاری کھاتوں کے خسارے میں 32 فیصد کمی

    اسلام آباد: مالی سال دوہزاراٹھارہ میں جاری ملکی کھاتوں کےخسارےمیں بتیس فیصدکمی ریکارڈکی گئی، مالی سال دوہزار اٹھارہ  کی ابتدا میں یہ تاریخ کی بلند ترین سطح بیس ارب ڈالر کو تک جاپہنچاتھا۔

    تفصیلات کے مطابق جاری کھاتوں کےخسارےمیں نمایاں کمی ہوئی ہے جبکہ تجارتی خسارہ بھی کم ہوگیا ہے ۔ادارہ شماریات کےمطابق جاری کھاتوں کےخسارےمیں اکتیس اعشاریہ سات فیصدجبکہ تجارتی خسارےمیں گیارہ فیصدکی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    گزشتہ مالی سال جاری خسارےکاحجم تیرہ ارب اٹھاون کروڑستر لاکھ ڈالررہاجوکہ مالی سال دوہزاراٹھارہ میں بیس ارب ڈالرتھا۔تیس جون کوختم ہونےوالےمالی سال میں تجارتی خسارےکاحجم اٹھائیس ارب بائیس کروڑ ڈالررہاجوکہ مالی سال دوہزاراٹھارہ میں اکتیس ارب بیاسی کروڑڈالرتھا۔

    اعدادوشمارکےمطابق رواں مالی سال ترسیلات زردس فیصد اضافے کےساتھ اکیس ارب چوراسی کروڑ ڈالر رہیں۔جاری کھاتوں کا خسارہ جی ڈی پی کا چار اعشاریہ آٹھ فیصد ہوگیا ہے۔

  • رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: پاکستان ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ہوئی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 4 ارب کم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ اس عرصے میں تجارتی خسارے میں 13 اعشاریہ 6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ تجارتی خسارے کا حجم 29 ارب 20 کروڑ ڈالر رہا۔ گزشتہ سال اس عرصے میں خسارے کا حجم 33 ارب 81 کروڑ ڈالر تھا۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال کے 11 ماہ درآمدات میں نمایاں کمی آئی، درآمدات میں 8.5 فیصد کی کمی ہوئی۔ درآمدات کا حجم 50 ارب 47 کروڑ ڈالر رہا۔

    اس کے برعکس برآمدات کا حجم 21 ارب 33 کروڑ ڈالر رہا۔

    اس سے قبل مالی سال 19-2018 کے سات ماہ کے دوران برآمدات اور درآمدات پر کنٹرول کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 19.26 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا تھا۔

    مالی سال 19-2018 کے سات ماہ کے دوران 13 ارب 23 کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئی تھیں۔

  • موجودہ حکومت کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    موجودہ حکومت کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: پاکستانی ریسرچ فرم کی جانب سے ملکی معاشی تقابلی جائزے پر جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کے دور حکومت کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا جبکہ موجودہ دور میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی ریسرچ فرم کی جانب سے ملکی معاشی تقابلی جائزے پر رپورٹ پیش کردی گئی۔ رپورٹ میں گزشتہ 2 ادوار اور موجودہ حکومت کے 7 ماہ کی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ میں پہلے 3 ماہ اور 7 ماہ کے معاشی اشاریوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے پہلے 7 ماہ میں شرح سود 13 جبکہ ن لیگ کے دور میں 10 فیصد تھی، تحریک انصاف کے دور میں اسی عرصے کے دوران شرح سود 10.75 فیصد ہے۔

    افراط زر کی شرح پیپلز پارٹی کے پہلے 7 ماہ میں 22، ن لیگی دور میں 8.8 فیصد تھی، موجودہ دور میں اوسط شرح 7.1 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دور میں روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر مستحکم رکھا گیا، لیگی حکومتی اقدام کے باعث روپیہ 25 سے 30 فیصد اوور ویلیوڈ ہوا۔ روپے کا مصنوعی استحکام تجارتی اور جاری کھاتوں کے خسارے میں اضافے کا سبب بنا۔

    گزشتہ دور میں بیرونی قرض اور روپے کو کنٹرول کرنا معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوا، خام تیل کی عالمی قیمت میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی ہوئی۔ دونوں عوامل کے باعث گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر تھا۔

    رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے پہلے 7 ماہ میں درآمدات میں اضافہ جبکہ موجودہ حکومت کے دور میں کمی ہوئی۔ ن لیگ کے پہلے 7 ماہ میں برآمدات میں کمی جبکہ موجودہ دور میں اضافہ ہوا۔

    اسی طرح ن لیگ کے پہلے 7 ماہ میں تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا جبکہ موجودہ دور میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

  • مالی سال کے ابتدائی آٹھ ماہ : تجارتی خسارہ میں 11.03 فیصد کمی

    مالی سال کے ابتدائی آٹھ ماہ : تجارتی خسارہ میں 11.03 فیصد کمی

    اسلام آباد : مالی سال2018-19کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری 2018-19ء ) کے دوران برآمدات اور درآمدات پر کنٹرول کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 21.53 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا۔

    ادارہ بیورو شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال2018-19کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری2018-19کے دوران15ارب11کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئیںجو گزشتہ مالی سا ل 2017-18کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری2017-18کی14ارب83کروڑ ڈالر کی برآمدات کے مقابلے میں 27کروڑ 50 لاکھ ڈالر زیادہ رہیں۔

    اس طرح گزشتہ سال کے مقابلے میں برآمدات میں 1.85 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ دوسری جانب ملکی درآمدات مالی سال2018-19کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری 2018-19کے دوران 36 ارب 63کروڑ ڈالر رہیں  جو گذشتہ مالی سا ل2017-18 ء کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری2017-18کی 39 ارب 2 کروڑ ڈالر کی درآمدات کے مقابلے میں2 ارب 39کروڑ ڈالر کم رہیں ۔

    اس طرح درآمدات میں6.13 فیصدکی کمی ریکارڈ کی گئی۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سا ل2017-18 کے ابتدائی آٹھ ماہ جولائی تا فروری 2017-18کے دوران تجارتی خسارہ 24 ارب 19کروڑ ڈالر تھا ،جو مالی سال2018-19کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری2018-19کے21ارب 52کروڑ ڈالر کے تجارتی خسارے کے مقابلے میں دو ارب68کروڑ ڈالر کم رہا، اس طرح تجارتی خسارے میں 11.03 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

  • آئی ایم ایف سے اچھا پروگرام فائنل ہونے پر ہی معاہدہ کریں گے: وزیرِ خزانہ

    آئی ایم ایف سے اچھا پروگرام فائنل ہونے پر ہی معاہدہ کریں گے: وزیرِ خزانہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کوئی اچھا پروگرام فائنل ہونے کے بعد ہی معاہدہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ خزانہ اسد عمر اسلام آباد میں اینکر پرسنز سے گفتگو کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ مسلسل مذاکرات جاری ہیں۔

    [bs-quote quote=”متبادل ذرائع سے بھی فنڈز کے حصول کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”اسد عمر” author_job=”وزیرِ خزانہ”][/bs-quote]

    وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا ’آئی یم ایف سے جیسے ہی اچھا پروگرام فائنل ہوگا، معاہدہ کر لیں گے، لیکن متبادل ذرائع سے بھی فنڈز کے حصول کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے اہم فیصلے کیے جا رہے ہیں، پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

    وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ برآمدات و ترسیلاتِ زر میں اضافے سے تجارتی خسارے میں کمی ہوئی، جب کہ درآمدات میں کمی سے بھی تجارتی خسارہ کم ہو رہا ہے۔

    اسد عمر نے کہا ’جولائی تا دسمبر 2018 نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی میں 65 فی صد ریکارڈ اضافہ ہوا، سالِ گزشتہ کے دوران مجموعی طور پر نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی 21 فی صد بڑھی۔‘


    یہ بھی پڑھیںچین ہماری معیشت کی بہتری کیلئے اہم کردار ادا کررہا ہے، وزیر اعظم کا ترک ٹی وی کو انٹرویو


    انھوں نے بتایا ’پیپلز پارٹی کے پہلے 5 ماہ میں افراطِ زر کی شرح میں 11.2 فی صد اضافہ ہوا، جب کہ 2013 میں ن لیگ کے پہلے 5 ماہ میں افراطِ زر میں 4 فی صد اضافہ ہوا، دوسری طرف پی ٹی آئی کے پہلے 5 ماہ میں افراطِ زرمیں صرف 0.4 فی صد اضافہ ہوا ہے۔‘

    وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ ضمنی فنانس بل لایا جا رہا ہے جس میں سرمایہ کاری اور کاروبار میں آسانی اور فروغ کے لیے اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔

  • تحریک انصاف کی حکومت کا پہلا مہینہ، برآمدات میں اضافہ، تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    تحریک انصاف کی حکومت کا پہلا مہینہ، برآمدات میں اضافہ، تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    اسلام آباد : پاکستان میں تبدیلی کا حقیقی معنوں میں آغاز ہوگیا ، ترسیلات زر میں نمایاں اضافے کے بعد برآمدات میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اگست میں تجارتی خسارے میں کمی سے ملکی بیرونی کھاتے پر دباؤ میں کمی ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت بنتے ہی معیشت میں بہتری کے ثمرات نظر آنے لگے ، تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ برآمدات اور ترسیلات زر بھی بڑھ گئیں۔

    ادارہ شماریات کے مطابق اگست میں برآمدا ت کا حجم آٹھ اعشاریہ چار فیصد اضافے کے ساتھ دو ارب ڈالر جبکہ درآمدات کی مالیت چار ارب ننانوے کروڑ ڈالر رہی۔

    رواں مالی سال کے دوسرے مہینے میں تجارتی خسارے کا حجم دو ارب اٹھانوے کروڑ ڈالر رہا اور جولائی تا اگست تجارتی خسارے کا حجم چھ ارب سولہ کروڑ ڈالر رہا۔ جبکہ برآمدات کا حجم تین ارب چھیاسٹھ کروڑ ڈالر رہا۔

    دوسری جانب ترسیلات زر میں بھی نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں ترسیلات زر میں 13.45 فیصد اضافے کے ساتھ چار ارب ڈالر رہی۔

    مالی سال2019 کے دو ماہ میں اوورسیز سے 3966.53 ملین امریکی ڈالر پاکستان بھجوائے جبکہ گزشتہ برس اس مدت میں 3496.13ملین ڈالر پاکستان بھیجے گئے تھے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اگست میں ترسیلات زرکا حجم 2 ارب تین کروڑ ڈالر رہا، اگست کی ترسیلات جولائی کے مقابلے میں ساڑھے پانچ فیصد زائد رہیں، سعودی عرب اور عرب امارات سے 46، چھیالیس کروڑ ڈالر کی ترسیلات آئیں جبکہ امریکہ سے 31 کروڑ، برطانیہ سے 27 کروڑ ڈالر کی ترسیلات آئیں۔

    معاشی ماہرین کے مطابق برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ کا رجحان ملکی بیرونی کھاتوں پر دباؤ میں کمی کا باعث بنےگا۔

  • 10 ماہ میں تجارتی خسارہ 30 ارب ڈالر تک جا پہنچا

    10 ماہ میں تجارتی خسارہ 30 ارب ڈالر تک جا پہنچا

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں تجارتی خسارہ 30 ارب ڈالر تک جا پہنچا۔ خسارہ رواں مالی سال کے ہدف سے 4 ارب 10 کروڑ ڈالر زائد ہے۔ بے تحاشہ درآمدات نے برآمدات میں اضافے کے اثرات زائل کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق حالیہ گزشتہ 10 ماہ میں بے قابو درآمدات نے برآمدات میں اضافے کے اثرات کو زائل کر دیا۔ دس ماہ کے تجارتی خسارے کا حجم 29 ارب 80 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا۔

    حکومت نے رواں مالی سال کے لیے تجارتی خسارے کا ہدف 25 ارب 70 کروڑ ڈالر رکھا تھا۔

    رواں مالی سال جولائی تا اپریل برآمدات میں 13.7 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ 10 ماہ میں برآمدات کا حجم 19 ارب 20 کروڑ ڈالر ہوگیا۔

    دوسری جانب درآمدات کا حجم 6 ارب 10 کروڑ ڈالر اضافے کے ساتھ 49 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا۔ حجم رواں سال کے مجموعی ہدف سے زائد ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔