Tag: تجارتی خسارے

  • تجارتی خسارے کو 20 ارب ڈالر سے3 ارب ڈالر تک لانا تاریخی اقدام ہے،گورنر پنجاب

    تجارتی خسارے کو 20 ارب ڈالر سے3 ارب ڈالر تک لانا تاریخی اقدام ہے،گورنر پنجاب

    لاہور: گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا کہنا ہے کہ تجارتی خسارے کو 20 ارب ڈالر سے3 ارب ڈالر تک لانا تاریخی اقدام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور سے وزیر قانون راجہ بشارت سمیت صوبائی وزرا نے ملاقات کی۔وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت،وزیر ہائر ایجوکیشن یاسر ہمایوں بھی ملاقات میں شر یک تھے۔

    اس موقع پر چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ عمران خان اصولوں پر ڈٹ جانے والا لیڈر ہے سمجھوتہ کر نے والا نہیں ہے، حکومتی اسٹیک ہولڈرز ایک پیج پر اور ملک وقوم کو مضبوط کر رہے ہیں، ملک کو عدم استحکام کا شکار کر نے والوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

    گورنر پنجاب نے کہا کہ تحر یک انصاف کا ایجنڈ اسیاسی مفاد نہیں ملک کو فلاحی ریاست بنانا ہے،تجارتی خسارے کو 20 ارب ڈالر سے 3 ارب ڈالر تک لانا تاریخی اقدام ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کو معاشی طور پر دیوالیہ ہونے سے بچایا خوشحال بھی بنائیں گے،حکومت شفافیات او ر میرٹ کو ہر سطح پر یقینی بنا رہی ہے۔

    چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ عوام کی خدمت سے بڑھ کر حکومت کی کوئی اور ترجیح نہیں ہے، اداروں میں اصلاحات کے لیے پہلی بار کوئی حکومت کام کر رہی ہے۔

  • چینی مصنوعات پر امریکی ٹیرف سے تجارتی خسارے کا مسئلہ حل نہیں ہوگا،آئی ایم ایف

    چینی مصنوعات پر امریکی ٹیرف سے تجارتی خسارے کا مسئلہ حل نہیں ہوگا،آئی ایم ایف

    نیویارک:عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے سربراہ اقتصادیات نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر ٹیرف لگانے سے تجارتی خسارے کا مسئلہ حل نہیں ہوگا اور نہ ہی شرح سود میں کمی سے امریکی ڈالر کمزور ہوگا۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق آئی ایم ایف کے چیف اقتصادیات گیتا گوپینات نے کہا کہ امریکی پالیسی کی سمت متضاد سمت میں ہے، جس کی وجہ سے پسندیدہ نتائج کا حصول ممکن نہیں ہے۔

    انہوں نے اپنے بلاگ میں خبردار کیا کہ دوطرفہ ٹیرف میں اضافے سے مجموعی تجارت میں عدم توازن کا امکان نہیں ہے کیونکہ دونوں ممالک اپنی تجارت کا رخ دیگر ممالک کی طرف موڑ دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک اپنی مقامی صنعت کو نقصان پہنچائیں گے،انہوں نے واضح کیا کہ صارفین اور صنعت سازوں کے لیے قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کاروباری اعتماد، سرمایہ کاری اور عالمی سپلائی نظام بری طرح متاثر ہوگا۔

    آئی ایم ایف کے ماہر اقتصادیات نے کہا کہ کسی بھی ملک کا اپنی ہی کرنسی میں کمی کا منصوبہ گراں بار اور کارگر ثابت نہیں ہوگا،عالمی ادارے کے چیف اکنامسٹ نے کہا کہ سینٹرل بینک پر دباؤ سے طے شدہ مقاصد حاصل نہیں ہوسکیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ کسی کو اس نظریہ پر زیادہ توجہ نہیں دینی چاہیے کہ مالیاتی پالیسی میں نرمی سے ملک کی کرنسی کمزور ہوسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں تجارتی توازن میں پائیدار بہتری ممکن ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگلے 12 ماہ کے عرصے میں مطلوبہ نتائج کے حصول کے لیے محض مالیاتی پالیسی میں مستقل کرنسی کی قدر میں کمی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

  • حکومتی اقدامات کے ثمرات ملنا شروع، تجارتی خسارے میں 29 فیصد کمی

    حکومتی اقدامات کے ثمرات ملنا شروع، تجارتی خسارے میں 29 فیصد کمی

    اسلام آباد : رواں مالی سال کے پہلے مہینےمیں تجارتی خسارہ انتیس فیصد کم ہوگیا جبکہ حجم دوارب ستائیس کروڑڈالرریکارڈ کیاگیا، جولائی میں بیشتر معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری دیکھی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے تجارتی خسارے میں کمی کےلئے اقدامات کے ثمرات ملنا شروع ہوگئے ، رواں مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران تقریباً 29 فیصد کی کمی واقع ہوئی ۔

    رپورٹ کے مطابق جولائی کے دوران تجارتی خسارہ 28.84 فیصد کم ہو کر 2 ارب 27 کروڑ ڈالر تک ہوگیا جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران 3 ارب 19 ارب ڈالر تھا، موجودہ حکومت نے جون 2020 تک تجارتی خسارے کو 27 ارب 47 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک لانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

    مالی سال 19-2018 کے دوران تجارتی خسارہ 37 ارب 58 کروڑ ڈالر سے کم ہو کر 31 ارب 82 کروڑ ڈالر تک ہوگیا تھا، جو تقریبا 15.33 فیصد کمی تھی، حکومت کی اس بڑی کامیابی کی وجہ سے درآمدات میں کمی جبکہ برآمدات میں اضافہ ہے۔

    دستاویزات کے مطابق رواں برس جولائی کے دوران 4 ارب 15 کروڑ ڈالر کی درآمدات ہوئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی ماہ کے دوران 4 ارب 89 کروڑ ڈالر کی درآمدات سے 14.07 فیصد کم ہے، درآمدات میں کمی کی بڑی وجہ لگژی اشیاء اور آٹو موبائل پر لگائی جانے والی ریگولیٹری ڈیوٹی ہے۔

    علاوہ ازیں حکومت کی جانب سے گزشتہ برس ہی فرنس آئل کی درآمد پر پابندی لگادی گئی تھی جبکہ انرجی سپلائی، متبادل درآمدات، معاشی استحکام اور کرنسی کی قدر میں کمی سمیت متعدد پالیسی مداخلت بھی درآمدات میں کمی کا باعث بنی۔

    دوسری جانب پاکستانی مصنوعات کی برآمدات میں 14.6 فیصد اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ مالی سال جولائی کے ایک ارب 64 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ایک ارب 88 کروڑ ڈالر تک جا پہنچی۔

  • پہلے نو ماہ میں تجارتی خسارے میں 14 فیصد کی نمایاں کمی

    پہلے نو ماہ میں تجارتی خسارے میں 14 فیصد کی نمایاں کمی

    اسلام آباد : حکومتی مؤثر اقدامات کے بہتر نتائج نظر آنا شروع ہوگئے، رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں تجارتی خسارے میں چودہ فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی اقدامات کے بہتر نتائج کے باعث تیزی سے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں تجارتی خسارے میں چودہ فیصدکی کمی ہوئی۔

    ادارہ شماریات کےمطابق جولائی تامارچ تجارتی خسارےکاحجم تئیس ارب پینتالیس کروڑڈالررہا جوکہ گزشتہ سال اسی عرصےستائیس ارب انتیس کروڑڈالرتھا۔

    اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں برآمدات کاحجم سترہ ارب اکیس کروڑڈالررہا جبکہ زیرغورعرصےدرآمدات کاحجم آٹھ فیصدکمی کےبعدچالیس ارب چھیانسٹھ کروڑڈالررہا جوکہ گزشتہ مالی سال کےاسی عرصےمیں چوالیس ارب بتیس کروڑڈالرتھا۔

    مزید پڑھیں : مالی سال 2018-19ء کے ابتدائی آٹھ ماہ، تجارتی خسارے میں 11.03 فیصد کی کمی

    صرف مارچ کے مہینے میں درآمدات میں خاطرخواہ کمی آئی، مارچ میں درآمدات کا حجم چوبیس فیصدکمی کےبعدچار ارب تین کروڑ ڈالررہا۔

    کامرس ڈویژن کےمطابق درآمدات میں کمی کی وجہ حکومت کی جانب کئے گئے اقدامات اورپالیساں ہیں۔

    یاد رہے مالی سال 2018-19 ء کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری 2018-19ء ) کے دوران برآمدات اور درآمدات پر کنٹرول کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 21.53 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا تھا۔

  • جولائی تا دسمبر :تجارتی خسارے میں 20فیصد اضافہ

    جولائی تا دسمبر :تجارتی خسارے میں 20فیصد اضافہ

    اسلام آباد : برآمدات اور درآمدات دونوں میں اضافے کے باجود رواں مالی سال کے پہلی ششماہی میں تجارتی خسارے انیس اعشاریہ چھ فیصد کا اضافہ ریکارڈ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی معیشت مسائل کا شکار ہے اور بڑھتے ہوئے جاری اخراجات کے ساتھ ساتھ تجارتی خسارہ میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

    وفاقی ادارے شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں تجارتی خسارے کا حجم سترہ ارب ستانوے کروڑ ڈالر رہا، زیرغورعرصے میں ملکی درآمدات کا حجم انیس فیصد اضافے کے ساتھ اٹھائیس ارب ستاون کروڑ ڈالر رہا۔

    ملکی برآمدات میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں گیارہ فیصد اضافے کے ساتھ گیارہ ارب ڈالر رہی اور صرف دسمبر میں چار ارب نوئے کروڑ ڈالر کی درآمدات جبکہ ایک ارب ستانوے کروڑ ڈالرکی برآمدات ہوئیں۔


    مزید پڑھیں  : پانچ ماہ میں جاری کھاتوں کا خسارہ دوگنا 


     

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ ملکی معیشت کیلئے ایک اہم مسائلہ ہے۔

    عالمی بینک کی رپورٹ میں بھی اس مسائلے کی نشاندہی کی گئی ہے ورلڈ بینک کے مطابق بڑھتاہوا تجارتی خسارہ جاری کھاتوں کے خسارے میں اضافے کا باعث بنے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • تجارتی خسارے کا حجم 15 ارب ڈالر ہوگیا

    اسلام آباد : رواں مالی سال کےپہلےپانچ ماہ میں ملکی تجارتی خسارے میں مزید اٹھائیس فیصد اضافہ ہوا اور تجارتی خسارے کا حجم پندرہ ارب ڈالر ہوگیا جبکہ اب ڈالر کی قدر میں اضافہ درآمدی سیکٹر کیلئے مزید نقصان دہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹاک مارکیٹ میں مندی زرمبادلہ ذخائر میں کمی روپے کی بے قدری اورتجارتی خسارہ میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، برآمدات میں اضافے کے باوجود تجارتی خسارہ کم نہ ہوسکا اور روپے کی بے قدری سے درآمدی اشیا مزید مہنگی ہوجائیں گی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا نومبر تجارتی خسارہ پندرہ ارب ڈالر ہوگیا ہے، درآمدات کاحجم اکیس فیصد اضافہ کےساتھ چوبیس ارب ڈالر ہوگیا جبکہ برآمدات میں گیارہ فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور برآمدات کا حجم نو ارب ڈالر رہا۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی درآمدی سیکٹر کیلئے منفی ثابت ہوگی، درآمدات مہنگی ہونے سے درآمدی بل بڑھ جائے گا۔

    درآمدکنندگان نے اسٹیٹ بینک سے روپے کی قدر میں کمی کا فوری نوٹس لینے مطالبہ کیا ہے جبکہ برآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ ڈالرکو کھلی چھوٹ نہ دی جائے، ڈالر مہنگا ہونے سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔


    مزید پڑھیں : ڈالر کی قیمت 111 روپے تک جا پہنچی


    یاد رہے کہ روپے کی قدر میں مسلسل تیسرے روز بھی کمی دیکھی جارہی ہے، انٹر بینک میں ڈالر 111 روپے کی سطح پر جا پہنچا جبکہ تین روز میں روپےکی قدر پانچ روپے کم ہوچکی ہے۔

    ماہرین کاکہناہےکہ آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کی جانب روپےکی قدر میں کمی کا دباؤ تھا۔ حکومت اور مرکزی بینک روپے کی قدر میں بتدریج کمی کا فیصلہ کر چکا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔