Tag: تجارت کی خبریں

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس 22 اکتوبر کو طلب کرلیا گیا

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس 22 اکتوبر کو طلب کرلیا گیا

    اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اگلا اجلاس 22 اکتوبر کو طلب کیا گیا ہے جس میں بجلی کی قیمتوں سمیت اہم معاملات زیر غور آئیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس 22 اکتوبر کو طلب کر لیا گیا ہے۔

    اجلاس میں اقتصادی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔ بجلی کے نرخوں میں اضافے سے متعلق سمری بھی زیر غور آئے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں 3 روپے 81 پیسے اضافے کی تجویز دی ہے جبکہ پاور ڈویژن نے بھی بجلی کے نرخوں میں اضافے کی سفارش کی ہے۔

    اس سے قبل اقتصادی رابطہ کمیٹی 2 بار بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ مؤخر کر چکی ہے۔ پاور ڈویژن نے ماہانہ 50 یونٹ تک استعمال والے صارفین کو استثنیٰ کی سفارش بھی کی ہے۔

    اجلاس میں آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کے جائزہ مشن سے مذاکرات زیر غور آنے کا بھی امکان ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہونے والی اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔

    وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ غریب صارفین پر کم از کم بوجھ ڈالا گیا ہے، امیر طبقے کے لیے گیس قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔

    پچھلے اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گیس قیمتوں کے سلیب میں بھی اضافہ کیا تھا جبکہ ایل پی جی کی درآمد پر ٹیکس کم کر کے 10 فیصد کر دیا گیا تھا جس کے بعد درآمدات سے ایل پی جی کی قیمت میں کمی ہونے کا امکان تھا۔

  • رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی میں اضافہ

    رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی میں اضافہ

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی کی شرح میں 5.6 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ صرف ستمبر میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 5.12 فیصد رہی۔

    تفصیلات کے مطابق مہنگائی میں مسلسل اضافے کا رجحان جاری ہے۔

    ادارہ برائے شماریات کے مطابق کھانے پینے کی اشیا مہنگی اور تعلیمی اخراجات میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا۔ جولائی سے ستمبر کے دوران پیٹرول اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے مہنگائی بڑھی۔

    مزید پڑھیں: مہنگائی کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    اعداد و شمار کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 15.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    دوسری جانب گوشت کی قیمت ساڑھے 10 فیصد بڑھ گئی۔ خشک میوے، چاول اور چائے کی قیمتوں میں بھی 6 سے 10 فیصد کا اضافہ ہوا۔

  • اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل دوسرے ہفتے مندی

    اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل دوسرے ہفتے مندی

    کراچی: پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل دوسرے ہفتے مندی دیکھی گئی، گزشتہ ہفتے بھی غیر ملکی سرمایہ کاروں نے مارکیٹ سے ایک کروڑ ڈالر کا سرمایہ نکال لیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹاک مارکیٹ میں صبح سے ہی مندی کا رجحان دیکھا گیا۔ دن کے آغاز پر 100 انڈیکس میں 520 پوائنٹس کی کمی ہوئی جس کے بعد انڈیکس 41 ہزار 221 پوائنٹس پر ٹریڈ کرنے لگا۔

    دن کے اختتام تک 100 انڈیکس میں 160 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی جس کے بعد 100 انڈیکس 41 ہزار 582 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    اسٹاک مارکیٹ گزشتہ ہفتے بھی مسلسل مندی کا شکار رہی۔ گزشتہ ہفتے اسٹاک مارکیٹ میں 846 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    اسٹاک ماہرین کے مطابق اسٹاک مارکیٹ سرمایہ کار حکومت کی جانب سے اہم معاملات پر فیصلوں کے منتظر ہیں جن میں گردشی قرضوں کا معاملہ سر فہرست ہے۔

    گزشتہ ہفتے غیر ملکی سرمایہ کاروں نے مارکیٹ سے ایک کروڑ ڈالر کا سرمایہ نکالا تھا۔

    خیال رہے کہ پاکستان میں انتخابات کے کامیاب انعقاد اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھی جارہی تھی، جبکہ ڈالر کی قیمت میں بھی کمی واقع ہوئی تھی۔

  • اسلام آباد سستا ترین اور کوئٹہ سب سے مہنگا شہر ہے: اسٹیٹ بینک آف پاکستان

    اسلام آباد سستا ترین اور کوئٹہ سب سے مہنگا شہر ہے: اسٹیٹ بینک آف پاکستان

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک کے دارالحکومت اسلام آباد کو  سستا ترین اور بلوچستان کے شہر کوئٹہ کو مہنگا ترین قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے پانچ بڑے شہروں میں اسلام آباد سب سے سستا شہر ہے جہاں جون 2018 میں کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) کا افراطِ زر 4.5 فی صد ریکارڈ کیا گیا جب کہ پچھلے سال یہ 5.0 فی صد تھا۔

    مرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ رہن سہن کی لاگت کے حوالے سے ملک کا گراں ترین شہر بن گیا ہے، بلوچستان کے اس مرکزی شہر میں افراطِ زر کی بلند ترین شرح دیکھی گئی جو 9.3 فی صد ہے، جون 2017 میں یہ شرح 2.7 فی صد تھی۔ دوسری طرف سلام آباد میں فوڈ اور نان فوڈ آئٹمز کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی۔

    بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جون میں ملک کا مرکزی کنزیومر پرائس انڈیکس افراطِ زر 5.2 فی صد تک پہنچ گیا ہے جو کہ پچھلے سال 3.9 تھا، جب کہ پاکستان کے وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں میں افراطِ زر کی شرح ملی جلی رہی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اسلام آباد کے لیے غذائی افراطِ زر 3.1 فی صد تھا اور غیر غذائی افراطِ زر 5.5 فی صد تھا، جب کہ کوئٹہ کا غذائی افراطِ زر 8.5 فی صد اور غیر غذائی 9.8 فی صد ریکارڈ کیا گیا۔

    تجزیہ کاروں نے بڑے شہروں میں رہن سہن کی لاگت میں اضافے کی وجہ فوڈ اور نان فوڈ گروپ کے وزن میں مسلسل اضافے کو قرار دیا ہے، جو کہ کپڑوں اور جوتوں، ہاؤسنگ، پانی، بجلی اور دیگر ایندھن، ٹرانسپورٹ، تعلیم اور دیگر اشیا پر مشتمل ہے۔

    معاشیات: ڈالر کی قدر میں اضافہ، فرنس آئل کی قیمتیں بڑھ گئیں، اسٹاک مارکیٹ بھی مثبت رہی

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے ساحلی شہر کراچی میں بھی افراطِ زر میں اضافہ ہوا ہے، جون میں یہ 4.8 فی صد تھا جب کہ گزشتہ سال یہ 2.1 فی صد تھا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق لاہور میں افراطِ زر 4.9 فی صد سے بڑھ کر 5.2 فی صد جب کہ پشاور میں 3.2 فی صد سے بڑھ کر 4.8 فی صد ہو گیا ہے۔

    واضح رہے کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی ہوتی ہے جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا اور چین کے درمیان اقتصادی بُل فائٹنگ عروج پر پہنچ گئی

    امریکا اور چین کے درمیان اقتصادی بُل فائٹنگ عروج پر پہنچ گئی

    امریکا: چینی مصنوعات پر دس فی صد ٹیکس عائد کیے جانے سے امریکا اور چین کے درمیان جاری اقتصادی جنگ مزید تیز تر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکام نے 200 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات کی فہرست بھی جاری کر دی ہے جن پر دس فی صد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

    امریکا اور چین کے مابین جاری اقتصادی جنگ میں اس نئی پیش رفت سے مزید شدت پیدا ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، ایک طرف امریکی تاجر تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں دوسری طرف چین کی طرف سے بھی مذمت آ گئی ہے۔

    امریکی حکام نے چین کی مزید چھ ہزار سے زاید مصنوعات کو نشانے پر لے لیا ہے، اگلے دو ماہ کے دوران جاری کردہ فہرست کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق فہرست کو حتمی شکل دیے جانے کے بعد اسے صدر ٹرمپ کے سامنے پیش کیا جائے گا جو اس پر عمل در آمد کے احکامات جاری کریں گے۔

    دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، چینی وزارتِ اقتصادیات نے امریکی محصولات کی اس نئی قسط کو مسترد کرتے ہوئے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

    چین اور امریکا کے درمیان تاریخ کی سب سے بڑی تجارتی جنگ


    چین نے کہا ہے کہ امریکا چین کو نقصان پہنچا رہا ہے، اس امریکی اقدام کا جواب دیا جائے گا، چین کا نقصان دنیا کا نقصان ہے، امریکا بھی اس کی زد میں آئے گا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی امریکی انتظامیہ نے 34 ملین ڈالر کی مالیت کی چینی اشیا پر 25 فی صد محصولات عائد کی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔