Tag: تجاوزات کے خلاف آپریشن

  • کراچی: تجاوزات کے خلاف آپریشن میں عملے پر فائرنگ سے مشین آپریٹر جاں بحق

    کراچی: تجاوزات کے خلاف آپریشن میں عملے پر فائرنگ سے مشین آپریٹر جاں بحق

    کراچی: شہر قائد میں تجاوزات کے خلاف آپریشن میں عملے پر فائرنگ سے مشین آپریٹر جاں بحق ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سرجانی سیکٹر 8 میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران نامعلوم افراد کی عملے پر فائرنگ سے مشین آپریٹر جاں بحق ہو گیا، صورت حال کو قابو کرنے کے لیے پولیس کی مزید نفری طلب کی گئی۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سرجانی میں انڈسٹری کے پلاٹس پر قبضہ ختم کرانے کے لیے انکروچمنٹ ٹیم آپریشن کے لیے پہنچی تھی، آپریشن کے آغاز سے قبل بھی پولیس موقع پر موجود تھی۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ لینڈ گریبرز کی جانب سے کے ڈی اے انکروچمنٹ ٹیم پر پتھراؤ اور فائرنگ کی گئی، فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا، فائرنگ کے حوالے سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔ محکمہ کے ڈی اے کے مطابق فائرنگ سے جاں بحق ہونے والا شخص شاول لوڈر ہے۔

    سرجانی میں آپریشن کے دوران بھگدڑ مچ گئی تھی، مسلح ملزمان اور اینٹی انکروچمنٹ پولیس میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا، پولیس کی جانب سے مشتعل افراد کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی جاتی رہی۔

    دریں اثنا، آپریشن کے دوران انسداد تجاوزات کی ٹیم نے کئی پلاٹوں پر قائم تجاوزات کو مسمار کر دیا، پولیس نے مزاحمت کرنے والوں پر لاٹھی چارج کیا اور مظاہرین کو منتشر کر دیا۔ پولیس حکام کا کہنا تھا کہ صورت حال کو کنٹرول کر لیا گیا ہے، فائرنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

  • کراچی کے نالوں کے اطراف لوگوں کے بے گھر ہونے کی گونج اقوام متحدہ تک پہنچ گئی

    کراچی کے نالوں کے اطراف لوگوں کے بے گھر ہونے کی گونج اقوام متحدہ تک پہنچ گئی

    کراچی: شہر قائد کے گجر اور اورنگی ٹاؤن نالے کے اطراف لوگوں کو بے گھر کیے جانے پر اقوام متحدہ نے بھی تشویش کا اظہار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے نالوں کے اطراف برسوں سے آباد لوگوں کے بے گھر ہونے کی گونج اقوام متحدہ تک بھی پہنچ گئی ہے، یو این سے وابستہ انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ایک لاکھ لوگ بے گھر ہو سکتے ہیں اور غربت میں اضافہ ہوگا۔

    اقوام متحدہ نے مطالبہ کر دیا ہے کہ کراچی کے برساتی نالوں کوچوڑا کرنے کے لیے لوگوں کی بے دخلی کو فوراً روکا جائے۔

    یو این ماہرین نے کہا کہ کراچی میں گجر نالے اور اورنگی نالے پر تجاوزات کے خلاف آپریشن فوری روکا جائے، نالوں کو چوڑا کرنے کے لیے لوگوں کے مکانات توڑے جا رہے ہیں، اس سے ایک لاکھ افراد بے گھر ہو سکتے ہیں۔

    بیان میں کہا گیا کہ نالوں کے اطراف بستیوں کو مسمار کرنے سے پہلے متاثرین سے نہ تو مشاورت کی گئی، نہ ہی انھیں متبادل دیاگیا، اور نہ معاوضہ۔

    اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے کہا کہ شہریوں کو اتنے بڑے پیمانے پر بے دخل کرنے کی قانونی وجہ بھی غیر واضح ہے، لوگوں کو بے گھر کرنے سے غربت میں مزید اضافہ ہوگا، نالوں کی صفائی سے اب تک 66 ہزار 500 افراد متاثر ہو چکےہیں۔

    اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے، جس میں اینٹی انکروچمنٹ ٹربیونل میں اسٹے آرڈر کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔

  • گجرنالے پر تجاوزات کے خلاف فوری آپریشن روکنے کی استدعا مسترد

    گجرنالے پر تجاوزات کے خلاف فوری آپریشن روکنے کی استدعا مسترد

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے گجرنالے پر تجاوزات کےخلاف فوری آپریشن روکنےکی استدعامستردکردی اور درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں گجرنالے پر تجاوزات کیخلاف آپریشن روکنے کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی ، درخواست گزار نے کہا کہ طیبہ آباد گلبرگ ٹاؤن میں 50 سال سےرہائش پذیرہو ، گھرقانونی طور پر کے ایم سی سے لیزکرایا۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ 3 دن پہلےگجرنالے پرآپریشن شروع کیاگیا، مساجدسےاعلانات کرکےگھرتوڑےجارہےہیں، کےایم سی کو لیز گھر توڑنے سے روکاجائے۔

    عدالت نے گجرنالے پر تجاوزات کےخلاف فوری آپریشن روکنےکی استدعامستردکردی اور درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرلیے۔

    یاد رہے 2 ستمبر کو : شہر قائد میں ندی نالوں کے اطراف تجاوزات ہٹانے کیلئے کے ایم سی نے آپریشن شروع کردیا، مذکورہ آپریشن تین مراحل میں کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں گجر نالے کے اطراف کیفے پیالا اور نالا اسٹاپ کے قریب قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا تھا۔

    گجر نالے کے اطراف تجاوزات کے خلاف آپریشن سے قبل علاقہ مکینوں نے احتجاج کیا، مکانات خالی کرانے کے اعلانات پر ناظم آباد نمبر چار کی سڑک کو شہریوں نے احتجاجاً بند کر دیا اور مکانات مسمار کرنے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا تاہم پولیس سے کامیاب مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کردیا گیا تھا۔

    کےایم سی کے سینئرڈائریکٹر بشیر صدیقی کا کہنا تھا کہ شہر میں بیک وقت3مقامات پر آپریشن کیا جائے گا، کیفے پیالہ سے ضياالدين اسپتال تک تجاوزات کا خاتمہ ہوگا، دوسراآپریشن کیفے پیالہ سے تین ہٹی کی طرف کیا جائے گا جبکہ تیسرا آپریشن نیو کراچی نالے پر کیا جائے گا۔

  • کراچی میں ندی نالوں پر تجاوزات کے خلاف بڑے آپریشن کا فیصلہ، تیاریاں مکمل

    کراچی میں ندی نالوں پر تجاوزات کے خلاف بڑے آپریشن کا فیصلہ، تیاریاں مکمل

    کراچی: شہر قائد میں ندی نالوں پر تجاوزات کے خلاف بڑے آپریشن کا فیصلہ کر لیا گیا، اس سلسلے میں تیاریاں بھی مکمل ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ہر مرتبہ بارشوں کے بعد ندی نالوں کے اطراف تباہی پھیلتی ہے، اس حوالے سے ندی نالوں پر تجاوزات کے خلاف بڑے آپریشن کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

    متعلقہ اداروں نے تجاوزات کے خلاف آپریشن کی تیاریاں مکمل کر لیں، آپریشن میں پاک فوج اور رینجرز کی ٹیمیں بھی شامل ہوں گی، شہری انتظامیہ کے نمائندے آپریشن میں شریک ہوں گے۔

    12 مقامات پر گرینڈ آپریشن کے ذریعے تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے گا، گجر نالے کے 3، لیاری ندی کے 2 مقامات پر آپریشن ہوگا، اورنگی نالے کے 3، ملیر ندی میں 2 مقامات پر آپریشن ہوگا، جب کہ محمود آباد نالے کے اطراف 2 مقامات پر تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے گا۔

    اس اینٹی انکروچمنٹ ڈرائیو کی نگرانی متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کریں گے، گرینڈ آپریشن کے لیے 12 ایکسکویٹرز بھی منگوا لیے گئے، جن کے ساتھ جیک ہیمر بھی ہوں گے۔

    آپریشن کے دوران ندی نالوں کے دونوں اطراف 30 فٹ کی جگہ کلیئر کی جائے گی، تجاوزات پر رہائش پذیر افراد کے لیے عارضی کیمپس بنائے جائیں گے، آپریشن کے سلسلے میں اینٹی انکروچمنٹ کی سندھ بھر سے اضافی نفری بھی کراچی پہنچ گئی ہے۔

  • کراچی: غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایس بی سی اے کی تابڑ توڑ کارروائیاں جاری

    کراچی: غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایس بی سی اے کی تابڑ توڑ کارروائیاں جاری

    کراچی: شہر قائد میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی جانب سے شہر بھر میں تابڑ توڑ کارروائیاں جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایس بی سی اے کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائیاں کراچی ایڈمنسٹریشن سوسائٹی، صدر، گلشن اقبال و دیگر علاقوں میں کی گئی۔

    تجاوزات کے خلاف کارروائی کے دوران مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ 10 دکانیں، 22 فلیٹ اور 18 پورشن مسمار کیے گئے۔

    ایس بی سی اے کے مطابق آپریشن کے دوران 8 کروڑ سے زائد مالیت کی غیر قانونی تعمیرات مسمار کی گئیں، کارروائی کے دوران کچھ لوگ کارروائی روکنے پہنچ گئے۔

    نا معلوم افراد نے ایس بی سی اے ٹیم کو روکنے اور ہراساں کرنے کی کوشش کی، ان کے ساتھ پولیس وردی میں ملبوس افراد بھی شامل تھے۔

    یاد رہے کہ جنوری میں سپریم کورٹ کی جانب سے انتظامیہ کو شہرِ قائد میں غیر قانونی عمارتوں کے خلاف سخت کارروائی کے حکم پر ایس بی سی اے نے بھی غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا حکم جاری کر دیا تھا۔

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے غیر قانونی تعمیرات کے دھندے میں ملوث افسران کی فہرست کی تیاری اور ان کی نشان دہی کے لیے 2 رکنی کمیٹی بھی قائم کی تھی۔

  • کراچی: کے الیکٹرک اور کے ایم سی ملازمین آمنے سامنے، ہاتھا پائی، ادارہ جاتی کارروائیاں

    کراچی: کے الیکٹرک اور کے ایم سی ملازمین آمنے سامنے، ہاتھا پائی، ادارہ جاتی کارروائیاں

    کراچی: کے الیکٹرک کے ترجمان نے کہا ہے کہ انھوں نے ایک نوٹس بھیجنے کے بعد کے ایم سی کے کنکشنز منقطع کیے تھے، کے ایم سی کی جانب سے جوابی کارروائی کی مذمت کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کے الیکٹرک اور کے ایم سی کے ملازمین آمنے سامنے آ گئے ہیں، کے الیکٹرک نے واجبات کی عدم ادائیگی پر کے ایم سی دفاتر کی بجلی کاٹ دی۔

    کے ایم سی نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کے الیکٹرک آفس کے باہر تجاوزات کے لیے آپریشن کر دیا۔

    نمایندہ اے آر وائی نیوز نے بتایا کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں جہاں جہاں کے ایم سی کی زمین پر کے الیکٹرک کا قبضہ ہے، ان کی فہرستیں بھی طلب کی گئی ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز آئی آئی چندریگر روڈ پر کے ایم سی کے عملے نے کارروائی کرتے ہوئے سڑک پر کے الیکٹرک کی جانب سے کھڑی کی گئیں دیواریں مسمار کیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ، شہری پریشان

    اس دوران کے ایم سی کے ملازمین اور کے الیکٹرک کے گارڈز اور ملازمین میں ہاتھا پائی بھی ہوئی، کے الیکٹرک اور کے ایم سی ملازمین نے ایک دوسرے کو دھمکیاں دیں۔

    ترجمان کے الیکٹرک نے کہا کہ گزشتہ روز عدالتی احکامات کے تحت کے ایم سی کے کچھ کنکشنز منقطع کیے گئے تھے، کارروائی سے قبل کے ایم سی کو نوٹس بھیجا گیا تھا، کے ایم سی کی جوابی کارروائی سے کے الیکٹرک دفاتر کو نقصان پہنچا ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔

    کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ ایلینڈر روڈ پر واقع گرڈ اسٹیشن سمیت دیگر اہم تنصیبات کو نقصان پہنچایا گیا، کے ایم سی نے کارروائی سے قبل کوئی نوٹس نہیں بھیجا، کے ایم سی پر مجموعی طور پر 4 ارب سے زائد کے واجبات ہیں۔

  • ماڑی پور ٹرک اسٹینڈ پر چار دن بعد تجاوزات کے خلاف آپریشن کا فیصلہ

    ماڑی پور ٹرک اسٹینڈ پر چار دن بعد تجاوزات کے خلاف آپریشن کا فیصلہ

    کراچی : کے ایم سی نے ماڑی پور ٹرک اسٹینڈ پر چار دن بعد تجاوزات کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کرلیا، میئر کراچی کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کو بجلی کے غیرقانونی کنکشنز فوری منقطع کرنے کا کہہ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے واضح احکامات پر کراچی میں تجاوزات کیخلاف آپریشن کا سلسلہ جاری ہے، اس سلسلے میں کےایم سی نے ماڑی پور ٹرک اسٹینڈ پرتجاوزات کےخلاف 4 دن بعد آپریشن کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

    کے ایم سی کے محکمہ انسداد تجاوزات سیل کا کہنا ہے کہ ٹرک اسٹینڈ سے غیرقانونی دکانوں اور تجاوزات کو صاف کردیا جائے گا، مذکورہ آپریشن ٹرک اسٹینڈ اسیوسی ایشن کے عہدیدارن کو اعتماد میں لے کر کیا جائے گا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ماڑی پورٹرک اسٹینڈ کے قریب سے گزرنے والے نالے پر غیر قانونی دکانیں قائم ہیں، نالے پرٹرک مافیا نے ورکشاپ اور مکینک کی دکانیں تعمیر کردی تھیں، تجاوزات کے باعث نالہ مکمل طور پر بند ہوگیا۔

    نالے پر1500سے زائد دکانیں غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئیں، ٹرک اسٹینڈ کا گیٹ نمبر1،2،4،5مکمل تجاوزات سے بھردیا گیا۔
    ذرائع کے مطابق مئیر کراچی وسیم اختر نے کے الیکٹرک حکام سے رابطہ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ماڑی پور ٹرک اسٹینڈ پر تجاوزات کیخلاف آپریشن ہونے جارہا ہے لہٰذا بجلی کے غیرقانونی کنکشنز فوری طور پر منقطع کیےجائیں۔

  • کراچی کے عوام کو ریلیف دینے کیلئے کوئی سامنے نہیں آتا، مرتضیٰ وہاب

    کراچی کے عوام کو ریلیف دینے کیلئے کوئی سامنے نہیں آتا، مرتضیٰ وہاب

    کراچی : سندھ کے مشیراطلاعات مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن پر سب کھڑے ہوجاتے ہیں لیکن کراچی کے عوام کو ریلیف دینے کیلئے کوئی سامنے نہیں آتا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کا ملبہ بھی سندھ حکومت نے اٹھایا ہے، کیونکہ ملبہ اٹھانے کیلئے کے ایم سی کے پاس پیسے نہیں تھے۔

    کراچی والوں کیلئے صرف پیپلزپارٹی نے اقدامات کیے، ووٹ لینے کی تو بات سب کرتے ہیں لیکن مسائل پر سامنے کوئی نہیں آتا۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ غیرقانونی معاملات کو سپورٹ نہیں کریں گے ،سارے پلاٹ غیرقانونی نہیں، مشرف دور میں رہائشی عمارتوں اور کئی سڑکوں کو کمرشل کیا گیا تھا، سپریم کورٹ کو بتائیں گے عمارتوں کے کمرشل کرنے کا کیاطریقہ کار رہا۔

    سٹی کونسل سے منظورشدہ فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا، عدالت نے ان درخواستوں کو نمٹا کرشہری حکومت کے حق میں فیصلہ دیا۔

    مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی والے پریشان ہیں، اس مسئلے پر سیاست نہ کی جائے، سیاست کے بجائے عوام کے مسائل پرتوجہ دینی ہوگی، شہریوں نے اربوں روپے خرچ کرکے کاروبارشروع کیا اور چھت حاصل کی، سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے بجائے سب کو مل بیٹھنا چاہیے۔

  • تجاوزات کے خلاف آپریشن، متاثرین کو حق نہ ملا تو احتجاج کریں‌ گے، فاروق ستار

    تجاوزات کے خلاف آپریشن، متاثرین کو حق نہ ملا تو احتجاج کریں‌ گے، فاروق ستار

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے ناراض رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ ظلم کی انتہا ہے متاثرین کی مدد کی جارہی ہے نہ متبادل جگہ کی فراہمی کی گئی، حق نہ ملا تو اگلے ہفتے ہم سب ایم اے جناح پر احتجاج کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرین کو شاپنگ مال بنا کر دیا جائے، مالکانہ حقوق دئیے جائیں، وسیم اختر اختیارات کا رونا روتے ہیں، توڑ پھوڑ کا ٹھیکہ کیسے مل گیا۔

    فاروق ستار نے کہا کہ لکھے ہوئے احکامات کچھ اور ہیں عمل کچھ اور کیا جارہا ہے، وسیم اختر جھوٹ بولتے ہیں سچے ہیں تو اصل حقائق بتائیں۔

    انہوں نے کہا کہ کے کے ایف کی جائیداد فروخت کرنے کے چکر میں ہے، ہم کے کے ایف کی جائیدادیں کسی صورت فروخت نہیں ہونے دیں گے۔

    مزید پڑھیں: کیا سیکیورٹی صرف پیپلزپارٹی کے وزرا اور لیڈروں کے لیے ہے، فاروق ستار کا سوال

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ علی رضا عابدی قتل کے بعد وفاق و صوبائی حکومت نے مگرمچھ کے آنسو بہائے، سیاسی رہنماؤں کو اب تک کوئی سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی۔

    ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اب ایسا کوئی سانحہ رونما ہوا تو وزیراعظم عمران خان، صوبائی، وفاقی وزیر داخلہ کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہئے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل فاروق ستار کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں کو بھیڑ بکری سمجھ رکھا ہے، سیکیورٹی کیوں نہیں دیتے کیا سیکیورٹی صرف پیپلزپارٹی کے وزراء اور لیڈروں کے لیے ہے۔

  • کراچی: تجاوزات کے خلاف آپریشن میں سست روی پر سپریم کورٹ برہم

    کراچی: تجاوزات کے خلاف آپریشن میں سست روی پر سپریم کورٹ برہم

    کراچی: سپریم کورٹ نے تجاوزات کے خلاف آپریشن میں انتظامیہ کی جانب سے سست روی دکھائے جانے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں انسدادِ تجاوزات پر اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت جسٹس گلزار احمد نے کی، اجلاس میں سیکرٹری بلدیات، کراچی پولیس چیف، کے ڈی اے حکام، پی آئی اے، سی اے اے، اور چیف سیکریٹری فوکل پرسن و دیگر حکام شریک ہوئے۔

    [bs-quote quote=”کراچی میں بنے غیر قانونی سنیما ہاؤسز اور شادی ہالز گرانے، فٹ پاتھوں پر قائم نرسریاں ختم کرنے کا حکم” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اجلاس میں تجاوزات کے خلاف آپریشن میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں میدانوں پر قائم تجاوزات، نالوں پر بنی مارکیٹوں، گھروں کو گرانے کے معاملے، ریلوے ٹریک پر قبضوں اور چائنا کٹنگ کے خلاف آپریشن کا جائزہ لیا گیا۔

    جسٹس گلزار نے تجاوزات کے خلاف آپریشن میں سست روی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے استفسار کیا کہ اب تک تجاوزات کا خاتمہ کیوں نہیں ہوا، ریلوے کی اراضی بحال کیوں نہیں کی گئی؟

    جسٹس گلزار نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کراچی میں بنے غیر قانونی سنیما ہاؤسز اور شادی ہالز گرانے کا حکم اور فٹ پاتھوں پر قائم نرسریاں بھی ختم کرنے کی ہدایت کی۔ انھوں نے کہا کہ کوئی کتنا با اثر کیوں نہ ہو، غیر قانونی تعمیرات کی اجازت نہیں ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ حکومت کےعدم تعاون کے باعث بہترخدمت نہ کرسکے‘ وسیم اختر

    جسٹس گلزار احمد نے کہا عزیز بھٹی پارک سمیت تمام پارکوں سے تجاوزات ختم کریں، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے شہر کو تباہ کر دیا ہے، سندھ حکومت شہر کا ماسٹر پلان ایس بی سی اے سے واپس لے کر نئی پلاننگ کرے۔

    جسٹس گلزار نے شہر بھر کے پارکس کو ایک ہفتے میں تجاوزات سے پاک کرنے کی ہدایت کی، انھوں نے کہا کہ فٹ پاتھ پر فلاحی اداروں کو سرگرمیوں کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔

    بعد ازاں میونسپل کمشنر کے ایم سی نے بتایا کہ عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈز میں بھی شادی ہالز گرانے کا حکم دیا ہے۔

    خیال رہے کہ آج میئر کراچی وسیم اختر نے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکومت سندھ کےعدم تعاون کے باعث بہتر خدمت نہ کر سکے، جہاں آپریشن ہوا وہاں پختہ تعمیرات نہیں ہوئیں لیکن پتھارے ضرور لگ گئے ہیں۔